بے لباس محبت
قسط نمبر 3
ریما نے دانیال کو ملنے کا کہہ تو دیا لیکن اب سوچنے لگی کہ کیا یہ ٹھیک ہے؟ کیا اسے ایسا کرنا چاہئے؟ اس کا دل ابھی سے تیز دھڑک رہا تھا پھر اس نے کرن سے بات کرنے کا ارادہ کیا کیوں کہ وہ جانتی تھی بغیر کرن کے وہ باہر اکیلی نہیں جا سکے گی۔۔۔
کرن نے ریما کی بات سنتے ہی ناراضگی کا اظہار کیا کہ یہ سب غلط ہے اور وہ اس معاملے میں اس کا ساتھ بلکل نہیں دے گی۔ لیکن ریما نے اُسے اس بات کا اعتماد دلایا کہ وہ کچھ غلط نہیں ہونے دے گی وہ صرف ایک بار آمنے سامنے ملنا چاہتی ہے اور اس بات کا ریما کو خود پر بھی یقین تھا۔ اس کے پاس صرف آج کا دن تھا کرن کو منانے کے لئے کیونکہ صبح دانیال نے آنا تھا۔ خیر آخر کار کرن نے ہار مان لی اور بولی " ٹھیک ہے بھئی ٹھیک ہے جو تم کہو لیکن میں ساتھ نہیں جاری باقی جو کہو "۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ریما آئینے کے سامنے خود کے بالوں میں کنگھا کرتے ہوئے بولی " بس گھر سے ہم ساتھ چلیں گے آگے تم اپنی فرینڈ کے گھر چلی جانا اور میں دانیال سے ہو لوں گی۔۔ میں جیسے وہاں سے فری ہوں گی تمہاری دوست کے نمبر پر ٹیکسٹ کردوں گی پھر ساتھ آجائیں گے ، بس۔ " کرن کو اچھا نہ لگ رہا تھا ایسے اپنی دوست کے گھر جانا لیکن ریما کی خاطر اپنی دوست سے کہا کہ" اگر تم کل فری ہو تو میں تم سے ملنے گھر آجاؤں"؟ جس پر اس کی دوست مان گئی ۔۔۔۔ویسے بھی کرن کی دوست اکثر اُسے اپنے گھر آنے کا کہتی تھی۔ لیکن کرن اک اد بار ہی گئی تھی۔
شام میں جب ریما نے دانیال کو کنفرم کردیا کہ وہ آئے گی تو دانیال فوراً سے اپنے ایک دوست کے پاس پہنچ گیا جس کا میڈیکل سٹور تھا۔ وہ اکثر کنڈوم اور پریکاشنز کی میڈیسن اس سے لیتا۔ دانیال نے دوست کو بتا دیا کہ نئی لڑکی ہے اور آسانی سے نیچے نہیں آئے گی اس لیے کوئی ایسی گولی دے جو بیہوش بھی نہ کرے اور سب کچھ کرنے سے منع بھی نہ کر سکے اس کا دوست سمجھ گیا اُسنے دو مختلف انجیکشنز کو ایک سرنج میں ڈالا اور تھوڑی سی ضائع کر کے 3ml تک کا انجکشن بنا کر اوپر کوور لگا دیا اور دانیال سے بولا "یہ لے عیش کر، اِسے جوس میں ملا کر پلا دینا یا پانی میں بھی بس پانی میں اس کا اثر کم ہوتا ہو ورنہ 1 گھنٹہ لڑکی ہوش کھو دے گی اور سن وہ اشارے سے بولا ویڈیو ضرور بنا لینا میں انتظار کروں گا" اسکا دوست جانتا تھا کہ یہ ہر لڑکی کی ویڈیو ضرور بنالیتا ہے۔ ۔۔
دانیال نے اک قہقہ لگایا اور کنڈوم کی طرف اشارہ کیا چار کنڈوم لئےاور پیسے تھما کر چل دیا۔
اگلی صبح پلان کے مطابق دانیال نے اپنی ہونڈا سی وک کار نکالی، آج وہ بلیک ڈریس بلیک کھڑی ، آنکھوں پر بلیو گلاسیز ، کلائی میں اُریجنل رولیکس کی گھڑی پہنے ڈیشنگ لگ رہا تھا۔ اس نے دو کنڈوم کو کار کے گلو باکس یعنی فرنٹ باکس میں رکھا اور دو کو اپنے وائلٹ میں رکھ دیا۔۔۔ اس کا پلان یہ تھا کے وہ کنڈوم شو کرے گا اگر ریما بُرا مان گئی تو انجیکشن کا استعمال کرے گا ورنہ ایسے ہی۔۔۔۔
لاہور سے ابھی کچھ ہی دور تھا کہ دانیال نےکانوں میں بلیوٹوتھ لگائی اور ریما کو کال ملا دی جو کچھ دیر بعد اٹینڈ ہوئی ۔
دانیال: جی تو میڈم کہاں مصروف ہو؟
ریما: میں ابھی واش روم سے باہر آئی ہوں نہا رہی تھی اس لیے دیر سے اٹینڈ کی کال ( لانگ ٹاول میں خود کو سمیٹے ہوئی تھی)
" اچھا آپ نے کون سا کلر کا ڈریس پہنا ہے " وہ الماری میں اپنے ڈریسیز کو دیکھتے ہوئے بولی ۔
دانیال: بلیک سوٹ، لیکن کیوں؟ (مسکراتے ہوئے پوچھا)
ریما: ہماری پہلی ملاقات ہے توووووو سوچا تھوڑا کلرز کنٹراسٹ تو ہونا چاہئے ۔ وہ الماری سے بلیک شارٹ (چھوٹی) باڈی شرٹ اور وائٹ ٹروازر نکالتے ہوئے بولی۔۔۔
دانیال: تم نے کیا پہنا ؟
ریما : میں نے ؟؟ یہ سرپرائز ہے دیکھ لینا۔ ۔۔
دانیال: ویڈیو کال کریں؟
ریما : افففف بس کر دو آ رہی ہوں دیکھ لینا۔۔۔ وہ مسکراتے ہوئے بولی۔۔
اچھا اب کال کٹ کر رہی ہوں جب یہاں سے نکلوں گی تو بتاؤں گی آپ پھر پک کر لینا۔۔۔
اوکے کرنے بعد ریما نے کال کٹ کردی اور ڈریس پہننے لگی۔۔ریما نے بلیک ڈریس کے ساتھ بلیک برا پہن لیا۔۔ وائٹ اور بلیک کے کمبینیشن سے نیل پینٹ کیے وہ اس وقت بہت پیاری لگ رہی تھی پھر اس نے گلے سے شرٹ کو شولڈر تک کھینچا اور ایک سائیڈ پوز کے ساتھ برا سٹریپ کی تصویر بنائی ۔۔ اور خود سے کہنے لگی" میں جانتی ہوں دانیال۔ ۔ تم آج خود پر بہت کنٹرول کرو گے اور اس کنٹرول کا گفٹ واپس آکر دوں گی اس تصویر کو بھیج کر"
ریما کی آنکھیں بڑی بڑی سی تھی آج اُسنے پینسل سے ان کو کیٹ آیز کی ہلکی سی شیپ دی پھر سمال سائز کے بلیک ایئر رِنگز لگائے، ہونٹوں پر ریڈیش براوُن لپسٹک لگا دی۔ وہ کسی ایکٹریس سے کم نہ لگ رہی تھی۔
کرن بھی تیار ہو گئی تھی کچھ دیر ریما کو دیکھا اور بولی "آج تو اللہ خیر ہی کرے ۔۔۔ ماشاءاللہ بہت پیاری لگ رہی ہو"
ریما نے مما کو بتا دیا تھا کہ وہ کرن کے ساتھ اک فرینڈ کے گھر جارہی ہے۔ ۔ اس کی مما جانتی تھی کہ ریما کی فرینڈز کافی ہیں اور وہ بھی آتی ریتی ہیں اس لیے منع نہ کیا، اور وہ ویسے بھی ایک تو ریما عبایا پہنتی تھی اور نقاب کرتی تھی دوسرا وہ اکیلی نہ تھی۔۔۔۔
گھر سے نکلنے سے پہلے ریما نے دانیال کو کال کی وہ لاہور داخل ہو چکا تھا اُس نے ریما کو لوکیشن واٹس ایپ کرنے کو کہا تاکہ میپ روٹ کے زریعے پہنچ سکے۔
لوکیشن سینڈ کرنے کے بعد ریما کو اچانک اسد سے کنٹیکٹ کا یاد آگیا کہ کہیں دانیال سے ملنے کے دوران اس کا میسج یا کال نہ آجائے عموما ایسا ہونا مشکل تھا پھر بھی وہ ریسک نہیں لینا چاہتی تھی۔ ۔ اس نے پہلے بلاک کا سوچا لیکن بھائی یا کسی اور کی کال نہ آجائے اس لیے اس نے نمبر کو بند کرنے کا ارادہ کیا۔اس نے کرن کو بھی کہ دیا کہ وہ نمبر کچھ دیر کے لیے بند کردے گی۔
کرن کی دوست کا گھر ان کے گھر سے ایک دو سٹریٹ کے فاصلے پر تھا کرن کو اُسکی فرینڈ کے گھر چھوڑ نے کے بعد وہ دانیال کا انتظار کرنے لگی۔
لوکیشن ملتے ہی دانیال نے کار کو میپ پر ڈال دیا اور جلد ہی لوکیشن پر پہنچ گیا دانیال نے دور سے ہی ریما کو دیکھ لیا اور کار کو اس کے قریب جا کر روک دیا۔۔ فرنٹ ڑور اوپن کردیا۔۔۔
ریما کار میں بیٹھ گئی لائٹ میوزک میں نصرت فتح علی خان کی غزل لگی ہوئی تھی اور پوری گاڑی دھیمی خوشبو سے مہک رہی تھی۔۔ دانیال نے اک نظر ریما کی خوبصورت آنکھوں میں دیکھا اور اک سمائل دی (جب دانیال حقیقت میں مسکراتا اُسکے لِفٹ سائیڈ پر ڈیمپل پڑتا)، اُسنے گیر لگایا اور سائیڈ کے ایریاز کی طرف جانے لگا۔ پراپرٹی لنکس کی وجہ سے اُسے لاہور کے ویران اور انڈر کنسٹرکشن ایریاز کی کافی انفو تھی۔
ریما مسلسل اُسے دیکھ رہی تھی لائٹ شیو، بلیک کھڑے پیچھے کیے ہوئے بال ، بلو گلاسز وہ اسے عمران ہاشمی سے کم نا لگا۔
دانیال جانتا تھا کہ ریما مسلسل اُسے دیکھ رہی ہے وہ ریما کو بن دیکھے بولا " قتل کرنے کا ارادہ ہے ان خوبصورت آنکھوں سے"
ریما اب تک نقاب میں تھی اُسنے اپنی نظروں کو جماتے ہوئے اور شرارتی مسکراہٹ سے بولی۔ " آنکھیں خراب ہے جو مجھ سے چھپا رہے ہو" ؟
دانیال نے گلاسز اُتارے اور اک نظر ریما کی نظروں سے ملا کر سامنے دیکھنے لگا۔
دانیال کی شوخ آنکھیں دیکھتے ہوئے بولی " آنکھیں تو تمہاری پیاری ہے "
دانیال رائٹ سائیڈ مرر میں دیکھ کر مسکرایا تو ڈیمپل دوبارہ بنا جو ریما کے بلکل سامنے تھا۔ وہ اسکے ڈیمپل کو دیکھ کر مسکرانے لگی اچانک اُسے موبائل کا یاد آیا۔ اس نے فوراً سے موبائل پرس سے نکالا اور بند کر دیا۔
دانیال نے اک نظر دیکھا تو وجہ پوچھی کہ کیا ہوا کیوں بند کر رہی ہو۔ جس پر ریما نے کہا کہ بھائی یہ کسی کی کال آسکتی ہے۔۔۔
دانیال سلو سپیڈ سے گاڑی چلا رہا تھا اور ساتھ میں گفتگو کرتا رہا۔ اُنکو آدھا گھنٹہ تقریباً ہونے والا تھا وہ ایسےگفتگو کرتے رہے کہ پھر سے دانیال بولا " کیا میری آنکھیں اتنا بری ہیں جو تمہارے چہرے کا دیدار نہیں کر سکتی؟ وہ بناوٹی سمائل کے ساتھ بولا۔
ریما: ٹھہر جاو تھوڑا سانس تو لینے دو۔
دانیال: جان؟ ہاں لے لو ،جان ہی لے لو۔ ۔ (وہ لفظ سانس کو جان بوجھ کر جان بنا کر تنگ کرتے ہوئے بولا)
ریما: (فورا سے بولی ) جااان نہیں ساااااانس۔۔ بہرے بھی ہو کیا دونوں مسکرانے لگے۔۔۔ریما کو دانیال سے باتیں کر کے سکون سا ملنے لگا پہلے جو ڈر تھا گھر سے نکلتے وقت وہ اب بلکل نہ تھا اُسے دانیال ایسے لگا جیسے وہ اُس سے پہلے مل چکی ہو۔ یہ سوچتے ہوئے اُس نے نقاب اور عبایا اُتار دیا اور پیچھے سیٹ پر پھینک کر خود کو سیٹ کرنے لگی۔
اک سنسان جگہ پہنچ کر دانیال نے گاڑی روک دی اور ہینڈ برک لگا کر ریما کو دیکھنے لگا۔۔۔۔ وہ روشن بلب کی طرح چمک رہی تھی ،وہ واقعی بہت پیاری تھی۔۔ دانیال نے اپنی نظریں اُس کی آنکھوں سے آہستہ آہستہ نیچے کی طرف اُتارتا گیا خوبصورت ہونٹوں کے بعد وہ اُسکے اُبھاروں کو محسوس کرنے لگا، وہ اس کے لمبے بالوں کو دیکھنے لگا جو اس کی کمر پر گھیرا ڈالے ہوئے تھےاس کے جسم میں کرنٹ کی لہر سی دوڑ گئی ۔ پھر اک آہ بری اور سیدھا ہو کر بیٹھ گیا۔
ریما نے اچانک اسے یوں سیدھا ہوتے ہوئے دیکھا تو پوچھا کیا ہوا؟ اُسے لگا شاید وہ اُسے پسند نہیں آئی ۔
دانیال نے کہا کہ اتنا حسن ایک ساتھ دیکھنا میرے بس میں کہاں۔ اُس نے سگریٹ نکالی اور ہونٹوں سے لگادی ریما کو دانیال کی سموکنگ کا انداز پسند تھا۔۔۔ وہ اکثر کالز پر اس کےلمبے کش کی آواز سے پرسکون ہوجاتی۔ وہ انجان بنتے ہوئے لائٹر کو اپنی جیب میں دیکھنے لگا ۔ پھر ریما سے کہا کہ دیکھو باکس میں تو نہیں پڑا۔ وہ اصل میں اب اپنے پلین کی طرف آنا چاہتا تھا ریما نے باکس اُپن کیا تو سامنے لائٹر پڑا تھا اور ساتھ ہی اُسکی نظر کنڈم پر پڑگئی۔ وہ فوراً سنجیدہ ہوکر دانیال کی طرف دیکھنے لگی اور پھر بولی دانیال یہ کیا ہے؟ دانیال نے انجان بنتے ہوئے بولا کیا؟؟
ریما نے ڈیش بورڈ سے اک ٹشو لیا اور کنڈم کو اٹھا کر دانیال کو دیکھانے لگی ۔ دانیال اک پل خاموش رہا اور پھر بولا " ریما۔۔۔۔۔۔ میں نہیں جانتا کہ یہ کب کے ہیں ہاں میں براُ ہوں۔۔۔۔ لیکن اگر تم سے ایسا کرنا ہوتا تو میں ان کو وہاں کیوں رکھتا اور کیا میں نہیں جانتا کہ تمہیں یہ سب پسند نہیں؟؟؟ ۔۔۔ وہ سنجیدہ انداز میں بولا ۔۔ میں تو تمہیں ٹھیک سے دیکھ بھی نہیں پا رہا۔ کہ تمہیں کہیں برا نہ لگے اور تم۔۔۔۔۔"
وہ سنجیدگی کی ایکٹینگ کرکے ہونٹوں سے سگریٹ لگا کر لائٹر سے سلگا کر کش لینے لگا۔ ۔۔
ریما کچھ پل خاموش تھی اُسے لگا جیسے دانیال ٹھیک کہہ رہا ہے وہ ہی زیادہ سوچ رہی ہے۔ بلکہ ابھی تک دانیال نے اُسے ٹچ تک نہ کیا تھا۔۔۔ اُس نے فرنٹ ڈور ونڈو کا بٹن پریس کیا اور دونوں کنڈمز کو ٹشو کے ساتھ پھینک دیا۔۔۔
دانیال نے دیکھا اور سگریٹ کو ختم کیا گاڑی سٹارٹ کر کے آبادی کی طرف لے لی۔۔۔وہ دونوں اب خاموش تھے کچھ دیر بعد وہ مین روڑ پر آگئے ۔۔
دانیال اب انجیکشن کو استمال کرنے کا سوچنے لگا۔ وہ سمجھ گیا کہ یہ ایسے ہاتھ نہیں آئے گی۔۔
سامنے اک پمپ کے ٹک شاپ کی طرف گاڑی لے لی۔ گاڑی روک کر وہ ریما کو دیکھنے لگا جو اب تک خاموش تھی۔۔
"کیا لو گی؟؟۔۔۔۔اور یار ایسے خاموش کیوں ہو؟ ؟ یا ایسے بس خاموش رہنا ہے؟ ؟
آہ۔۔۔۔۔ او-کے میں خود سے سب کچھ لے آتا ہوں جو دل کرے لے لینا پھر گھر چلتے ہیں۔
وہ ڈور اُپن کر کے اُترنے لگا کہ ریما بولی
"سوری" ۔۔۔۔
دانیال اچانک حیران ہوا۔۔ اور واپس بیٹھ گیا ۔۔ اور بولا کیوں؟ ؟
ریما سر جھکائے پھیکی سی مسکراہٹ کے ساتھ بولی بس ایسے ہی تم پر شک کیا۔۔
دانیال اُسکی آنکھوں میں دیکھنے لگا جس میں اُسے خود کے لیے بے انتہا پیار نظر آیا۔
ریما پھر سے بولی آچھا آپ میرے لیے لیز اور پانی بس لیتے آئیے گا بھوک بھی لگ رہی ہے۔
دانیال کچھ دیر ریما کی جھکی ہلکی سی نم آنکھوں کو دیکھتا رہا پھر گہرے خیالوں کے ساتھ گاڑی سے اُترا اور ٹک شاپ میں چلا گیا اک بڑا پیکٹ لیز اور دو جوس لیے اور ٹک شاپ سے دوسری سائیڈ پر چلا گیا۔ اور جلدی سے انجیکشن جوس میں انجیکٹ کرنے لگا۔ لیکن آج پہلی بار اس کا دل تیز تیز دھڑکنے لگا اُس کا دل نہیں مان رہا تھا ناجانے کیوں اُسے ایسا لگ رہا تھا کہ ریما بہت معصوم ہے وہ اس کے ساتھ بہت برا کرنے لگا ہے وہ تو بہت پیار کرتی ہے اعتبار کرتی ہے وہ یہ سوچنے لگا کہ ایسی لڑکی اُسے کبھی نہیں ملے گی.
جاری ہے