بے لباس محبت
قسط نمبر 7
کرن کو گئے چھ ماہ ہو گئے تھےریما زیادہ تر اپنے کمرے میں ہی رہنے لگی. اسکے ابو بھی اس سے نہ بولتے تھے. اب وہ پانچ وقت کی نماز پڑھنے لگی جس سے اسکے چہرے پر نور آنے لگا باقی وقت وہ اپنے پارلر کے سیٹ اپ میں دیتی. ریما نے ایک دو بار دانیال کا نمبر ملانے کی کوشش کی تاکہ اسے بتا سکے کہ اس کی وجہ سے اس کی کیا حالت ہو گئ ہے. لیکن اسکا نمبر بند تھا. اور تمام سوشل اکاؤنٹ سے آف تھا. جسکے بعد اسنے اپنے دل کو اللہ سے جوڑنے کا فیصلہ کر لیا. شادی ٹوٹنے کی وجہ سے لوگ سوال کرنے لگے اسی وجہ سے اسنے تمام کزن سے رابطہ ختم کر دیا. ... بس ایک نور تھی جو کبھی وقت گزارنے یا میک اپ کروانے آ جاتی تھی.... ریما کے ابو نے ریما کی مما سے صاف کہ دیا کہ. کوئی اچھا رشتہ دیکھ کے اسکی شادی کر دیں.. لیکن فلحال کوئی اچھا رشتہ نہ ملا اب خاندان میں اور محلے میں وہی بُری اور بد قسمت لڑکی سمجھی جانے لگی.
آج بھی جب نور آئی تو ریما جائے نماز پر بیٹھی تھی. نور نے عمیر سے وڈیو کال ملائی اور سموکنگ کرنے لگی.
ریما جیسے اسکے پاس آ بیٹھی اسنے کال بند کر دی... اور ریما کو دیکھنے لگی نور اسکے نکھرے چہرے کو دیکھ کر بولی کافی پیاری ہوتی جا رہی ہو.....
کیا چکر ہے؟؟؟ اسنے کہا تمہیں ہی لگتی ہوں..اور تم یہ سموکنگ کیوں نہیں چھوڑ دیتی؟؟؟؟
نور نے لمبا کش لگا کے کہا پہلے شوک تھا اب مجبوری ہے....
ویسے عمیر دیکھنے میں خوبصورت تھا..
لمبی ہائٹ... Sixپیکس کے ساتھ... فرنچ سٹائل.. لمبے بال جو ہمیشہ پونی میں باندھ کے رکھتا تھا..
لیکن وہ ایک کرپٹ لڑکا تھا.. دو نمبر.... شراب.. چرس... ہیروئن.. مرڈر اور آئس کےنشے میں ملوث تھا.. اور پولس. میں اشتہاری ملزم تھا..
نور ریما سے ایسی باتوں کا ذکر کر چکی تھی ریما نور کو عمیر سے ملنے سے منع کرتی تھی....... عمیر نور سے ریما کی تعریفیں سن سن کے پک چکا تھا... تبھی ریما سے ملنے کا شوق پیدا ہونے لگا.
ایک دن نور عمیر کے پاس موجود بےلباس تھی.... عمیر نور کو تھانے میں مصروف تھا.. اچانک اسے ریما کا خیال آیا.. وہ موبائل اٹھا کر ریما کی تصویر دیکھنے لگا.... اس کے جوش میں تیزی آ گئی اور وہ نور کی گہرائی تک اتر کر اسے درد دیئے جا نے لگا...
نور نے چیخنا شروع کر دیا....
عمیر نے مدھم آواز میں نور کے کان کی لو پر ہونٹ رکھ کر کہا.....
ریما بس تھوڑا اوووووررر.....
نور نے ریما کا نام سن لیا تھا لیکن مدہوشی کی وجہ سے عمیر کو زور سے تھامے ہوئے تھی...
ایک تیز رفتار جھٹکے کے بعد وہ سائڈ پر ہو گیا....
نور عمیر کا الیکٹرک شیشہ اٹھا کے پینے لگی... اور شرارت سے بولی.. ریمااااا اچھاااااا...
عمیر مسکرایا...
تم ہر وقت ریما کا ذکر کرتی ہو تبھی منہ سے نکل گیا ....
لیکن وہ ہم جیسی نہی ہے یااااااااررر وہ بہت شریف ہے.. یہ کہ کر نور کسی گہری سوچ میں چلی گئ.... پھر ایک کش لیکر سموک عمیر کےمنہ میں چھوڑ کر کہنے لگی سیک - س کروگے اسکے ساتھ؟؟؟؟
عمیر کے جسم میں بجلی س دوڑ گئی... اسکا جسم اکڑنے لگا... نور اسکے بالوں میں انگلیاں پھیر کر ہاتھ نیچےلاتے ہوئے بولی...انہوں نے اگلی ملاقات میں منگنی کرنے کی خواہش کر دی... ریما کو مدثر میں کوئی خامی نظر نہی آئی....
اسکی خواہش نہی تھی کہ کوئی حیسن لڑکا اسکی زندگی میں آئے لیکن وہ چاہتی تھی جو بھی اسکی زندگی میں آئے اسے وہ اپنا ماضی ضرور بتائے..
یہی سوچ کر اسنے مدثر کو مسج کر کے کال پر سب بتانے کا فیصلہ کیا ......
حال چال پوچھنے کے بعد اسنے اپنے ماضی کے باری میں بتانے لگی......
مدثر خاموشی سے سنتا رہا اسنے اپنی جنسی زیادتی ک بارے میں بھی بتا دیا....
اسنے کہا اسے اسکے ماضی کے بارے میں کوئی لینا دینا نہیں... غلطی سب سے ہوتی رہتی ہے...
ویسےبھی وہ اب کافی بدل چکی ہے اور اب وہ اسکی عزت بننے جا رہی ہے تو اب اسکا اعتماد نہیں توڑے گی....
ریما کو یہ سن کر بہت خوشی ہوئی...
وہ اب مدثر کو کال پر وقت دینے لگی..
اور ہر کام مدثر سے پوچھ کر کرتی....
اس رشتے کے بعد اسکے ابو اس سےبات کرنے لگے باہر گھومنے لگے....
ڈھائی مہینے بعد ریما کی شادی طے ہو گئ....
ریما نور کے ساتھ کہیں بھی جانے سے انکار کرتی رہی جسکی وجہ سے ریما اسکی ضد بنگئ... وہ اسکی عزت لٹوا کے ہی رہے گی... عمیر نے اسے ریما کے سامنے اچھا بننے کی ایکٹنگ کرنے کا کہا.. ایک دن ریما کی مما کی طبیعت خراب ہوگئی .. اسے مارکٹ سے کچھ سامان لینے جانا تھا.. تو اسنے نور کو کال کر کے ساتھ جانے کا کہا نور کو یہ موقع اچھا لگا...
اسنے عمیر کو آنے کا کہا نور اپنی گاڑی لیکر آ گئی ریما نے مدثر کو بھی بتا دیا شوپنگ کا ... مدثر کو یہ تسلی ہوئی کہ ریما اکیلی نہیں ہے... شاپنگ کے بعد اچانک نور نے کہاکچھ سامان لینا ہے ائرپورٹ سے مماکا وہ لیکر بس چلتے ہیں... ریما نے سوچا ابھی دوپہر 12 بجےکا وقت ہے وہ بھی نور جو اپنے ساتھ لائی ہے تو اسکا کام بھی کروا دے تبھی ریما مان گئ .
. نور روڈ پر گاڑی دوڑانے لگی....
تقریباً آدھے گھنٹے بعد گاڑی بنگلو کے باہر تھی.... بنگلو کے باہر دو گارڈز تھے جو نور کو جانتے تھے. ریما نے دیکھا کہ بنگلو میں امپورٹڈ گاڑیاں کھڑی تھیں....
نورنے ریما سے کہا..
" یار میں نے جھوٹ بولا تھا عمیر مجھ سے ناراض تھا میں اسے منانے آئ ہوں"....
ریمانے نور کے آگے ہاتھ جوڑے کی چلو یہاں سے.. نور نے اسے تسلی دیتے کہا کہ تم میری بچپن کی دوست ہو تمہیں کچھ نہیں ہوگا...
یہ کہ کر وہ گاڑی سے اتر گئیں .... ریما نے موبائل نکال کر مدثر کو کال کرنے کی کوشش کی..
مگر سگنل نہ ہونے کی وجہ سے وہ سر پکر کربیٹھ گئی..
اتنے میں عمیر نور آئی ......عمیر کو وہ تصویر سے زیادہ خوبصورت لگی...
اسنے کہا نور کی دوست ہو ؟؟؟
ریما نے سر ہلا دیا... عمیر نے کہا ایسے گاڑی میں بیٹھی اچھی نہیں لگ رہی اندر آ جاؤ
ریما نے کہا نئ میں ٹھیک ہو... تم بات کرو... عمیر نے اک نظر نور کو دیکھا اور کہا بری ضدی ہے اسکی یہ ٹون سن کر ریما کے ہوش اڑ گئے... وہ اسے گھسیٹ کر ہال میں لے گیا جہاں ہلکا ہلکا میوزک چل رہا تھا آٹھ سے دس لڑکے لڑکیاں تھے..
یہ جسم فروشی کا اڈا تھا ریما نے سنبھل کر مدثر کو کال کرنا چاہی پر عمیر نے موبائل چھین لیا... اسنے کہا میں تمہارے ساتھ زبردستی نہی کرنا چاہتا بس تم بیٹھ کر تماشا دیکھو.. کیونکہ وہ جانتا تھا کہ آئس کے دھونویں سے اسے نشا آ جائے گا....
نور نے اپنی شرٹ کے بٹن کو برا تک کھول لیا اور وہاں موجودلڑکے لڑکیوں کے ساتھ ڈانس کرنے لگی...
ریما کو کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا..
وہ بس آنکھوں سے آنسو بہاتے عمیر کو دیکھ رہی تھی.... اور اسکی منت کر رہی تھی.....
جو کہ چرس کے کش لگاتا دھواں اس پر پھینک رہا تھا...
کچھ دیر بعد ریما کو چکر آنے لگے..
عمیر نے نور کو آہستہ سے آواز دی.....
اور ہاتھ سے ڈرنک کا اشارہ کیا... نور نے ریما کو پانی کے بہانے ڈرنک پلا دی...
ریما کو پانی کڑوا لگا....
لیکن نور پلاتی رہی اور اسکا دماغ سن ہو گیا...
شراب پلانے کے بعد وہ ریما کے ساتھ بیٹھ گئ .. اور چرس کے لمبے کش لگاتی دھواں اس پر چھوڑنے لگی...
وہ ریما سے لپٹی اسکے ہونٹوں کو پینے لگی..
کیونکہ وہ اسکے ہونٹ پینے کی حسرت رکھتی تھی ....
وہ ہال میں ہی ریما کے اوپر کے حصے کو نن - گا کرنے لگی.. عمیر نے اسےاوپر کے کمرے میں لانے کا اشارہ کیا...
اوپر لاتے ہی نور ریما سے بےلباس ہو کے لپٹ گئی... اور اسکے نرم جسم کے مزےلینے لگی.....
عمیر صرف جینز کی پنٹ پہنے کمرے میں نور کو دیکھنے آیا....
کوئی ریما کے گداز جسم کے مزے لےرہی تھی..
عمیر دیوار سے لگا ریما کے جسم کا ایک ایک حصہ دیکھنے لگا...
آخر کار وہ اپنی جینز کا بٹن کھول کر ریما کے اوپر آگیا.. عمیر نے نور کے ہونٹوں کو چومہ اور پھر ریما کے جسم کو چومنے لگا
جاری ہے