ads

Garm Behn Bhai - Episode 19

گرم بھائی بہن 

قسط 19


دونوں قہقہہ مار کہ ہنسنے لگے، فہد نے مہرین کے ہاتھ سے وہ پڑیا پکڑ کہ کھولا اور بے معنی بات سمجھتے ہوئے سر جھٹم کہ پڑیا کو کھولتے ہوئے بات کی 

 

فہد: یہ سب نفسیات کی بات ہے باجی، بھلے میں کنوارہ

ہوں، آپکے جتنا تجربہ میرے پاس نہیں لیکن یہ سب نفسیات کا کھیل ہوتا ہے، ایسے رنگ باز حکیم دوا دینے سے پہلے اتنے واقعات سنا دیتے ہیں کہ ضرورتمند دوا کھانے سے پہلے ہی گرویدہ ہو جاتا ہے اور دوا کا نفسیاتی طور پہ ہی اتنا اثر ہو جاتا ہے کہ اس کو اپنا آپ ٹھیک لگنے لگ جاتا ہے

 

بات کرت کرتے فہد نے پڑیا کھول لی اور اسے دیکھتے 

ہی انگلی پہ رکھ کی غور سے دیکھنے کے بعد بہت ہی لاپرواہی سے فہد نے بات کا دوبارہ شروع کیا

 

فہد: ہمم یہ؟ یہ دوا تو میں نے کھا لی ہے، کھلائی تھی حکیم صاحب نے زبردستی کرنے پہ اتر آیا وہ بندہ میں سمجھا کہ معدے وغیرہ کیلیے ہے اسلیے انکے پرزور اسرار پہ کھالی لیکن کوئی بات نہیں میری نفسیات اتنی کمزور نہیں کہ ایسے حکیموں کی دوا کو اپنے اوپر سوار کر لوں

 

مہرین: کیا؟ فہد؟ تم نے کب کھائی؟ یا میرے خدا؟ یہ مجھ سے کیا ہو گیا؟ تم نے منع کیوں نہیں کیا؟ 

 

مہرین کے چہرے پہ پریشانی کے تاثرات آگئے مہرین کو یہ ڈر بھی لگنے لگا کہ کہیں اس دوا کا فہد کے صحت پہ کوئی برا اثر نہ پڑ جائے اور اسکا ایک چھوٹے سے مذاق کی فہد کو بھاری قیمت چکانی پڑے، مگر فہد حکیم صاحب کو گفتار کے غازی سے بڑھ کہ کچھ نہیں سمجھ رہا تھا اسلیے وہ اس دوا کو لے کہ قطعی پریشان نہیں تھا، فہد مہرین کو اس دوا کو ڈھونگ ثابت کر کہ تسلی دینے لگا، فہد کی تسلی ویسے مہرین بھی سکون میں آ گئی مگر ساتھ ہی ساتھ مہرین کے دماغ میں اس دوا کو لے کہ حکیم صاحب کی بیوی کی بتائی ہوئی باتیں گھومنے لگی حکیم صاحب کی بیوی کے بقول یہ دوا بہت طاقتور ہے، حکیم صاحب جب یہ دوا کھانے کی بات کرتے ہیں تو انکی بیوی کو اپنی تباہی نظر آنے لگ جاتی ہے کیونکہ پھر حکیم صاحب اسکی وہ جم کہ چدائی کرتے ہیں کہ وہ معافیاں مانگنے پہ مجبور ہو جاتی ہے مگر حکیم صاحب کا عضوءِّ تناسل ٹھنڈا ہونے کا نام ہی نہیں لیتا حکیم صاحب اور انکی بیوی کے اس دوا کو لے کے تجربات حد سے زیادہ رنگین تھے اور مہرین یہ سوچنے لگی کہ اگر واقعی یہ دوا اتنی ہی طاقتور ہے تو فہد بیچارہ کیا کرے گا؟ اسکی تو شادی بھی نہیں ہوئی، وہ اس دوا کے اثر کو کیسے ذائل کرے گا؟

مہرین کو یہ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ وہ کیسے اس دوا کے اثر کو ذائل کرے، مہرین اسی تجسس بھری سوچ میں گم تھی اور فہد برتن وغیرہ اٹھا کہ کچن میں رکھ آیا تھا اور اپنی بہن کی بے مرکز نگاہوں کو چٹکی بجا کہ اپنی طرف متوجہ کر لیا؟ 

 

فہد: باجی کن سوچوں میں گم ہو گئیں؟ 

 

مہرین: نہیں کہیں نہیں، میں کچھ نہیں سوچ رہی، تمہیں انکار کر دینا چاہیے تھا، کیوں کھائی تم نے وہ دوا؟

 

فہد مہرین کی بے سبب پریشانی کو کم کرنے کے لیے مہرین کو کندھوں سے پکڑ کی اپنے سینے سے لگا کہ کمر پہ تھپکنے لگا

 

فہد: کچھ نہیں ہوتا مجھے پریشان نہ ہوں، ایسی دوائیں مجھ پہ اثر نہیں کرتی، آپ کا چہرہ دیکھ کہ زہر بھی کھا لوں تو مجھ پہ اثر نہیں ہوگا

 

مہرین فہد کے سینے میں اپنا آپ چھپائے فہد کے سینے کے بوسے لے رہی تھی، فہد کے جسم کا درجہ حرارت کچھ زیادہ محسوس ہو رہا تھا مگر مہرین نے اسے سفر کی تھکاوٹ کا اثر سمجھ کہ نظر انداز کر دیا، مہرین نے فہد کا چہرہ دیکھنے کیلیے ذرا سا فاصلہ بڑھایا تو اسکی نظر فہد کے نیم تنے ہوئے لن کی طرف چلی گئی، مہرین کے دل میں اس دوا کے اثر کا وہم گھر کر رہا تھا اور اوپر سے فہد کے جسمانی حالات دیکھ کہ مہرین مزید پریشانی کا شکار ہوتی جا رہی تھی 

 

مہرین: طبیعت ٹھیک ہے بے ناں فہد؟

 

فہد: جی جی باجی آپ پریشان نہ ہوں آرام کریں اور چینج کر لیں، ریلیکس ہو جائیں اور دوائی والا وہم دل سے نکال دیں، آپ کے ہوتے ہوئے مجھے کچھ نہیں ہو سکتا

 

مہرین نے فہد کا ماتھا چوم لیا

 مہرین: خدا نہ کرے تمہیں کچھ ہو

 

فہد: بس بہترین ہو گیا، آپنے کہہ دیا اب مجھے کچھ نہیں ہو گا

 

مہرین فہد کے اس اعتقاد پہ ہنس پڑی، اسکے دل سے فہد کیلیے نہ جانے کتنی دعائیں نکل رہی تھی، مہرین بھائی کی محبت سے سرشار ہو کہ ہنستی ہوئی اٹھی اور کپڑے تبدیل کرنے واشروم چلی گئی۔

مہرین کے اٹھتے ہی فہد نے اپنے لن کے بلا وجہ تناؤ کو دیکھ کر کہ عجیب محسوس کیا اور اپنے دل کو طفل تسلیاں دیتے ہوئے نظر انداز کر دیا، مہرین کمرے میں واپس آئی تو فہد بستر پہ کروٹ لیے ایسے لیٹا ہو تھا جیسے وہ اپنے لن کےتناؤ کو غیر محسوس طریقے سے مہرین کی نظروں سے چھپا رہا ہو۔

فہد مہرین کی توجہ کو لن کے تناؤ سے ہٹائے رکھنے کیلیے کسی نہ کسی بات پہ مزاح کا ماحول بناتے جا رہا تھا مگر مہرین کی بھی تمام تر توجہ فہد کے لیٹنے کے غیر عمومی انداز پہ تھی مگر وہ فہد کے سامنے لن کی طرف توجہ نہ ہونے کی ایکٹنگ کر رہی تھی، فہد کے لن میں تناؤ دونوں کے درمیاں ایک کھلے راز کی طرح بن چکا تھا.

مہرین اور فہد ایک دوسرے سے فاصلہ بنائے لیٹے ہوئے تھے دونوں کو یہ ڈر تھا کہ اگر واقعی حکیم صاحب کی دی گئی دوا کا اثر ہو گیا تو اسکا کیا نتیجہ نکلے گا، فہد کے سسرال کی بھی تمام تر باتیں کر لینے کے بعد فہد اور مہرین فاصلے کو بنا کم کیے خاموش ہو گئے، کافی دیر خاموشی کے بعد مہرین کے بچے کو بھوک لگی تو مہرین اپنا ایک پستان نکال کی اپنے بچے کو دودھ پلانے لگی، بچہ دوسرے جانب لیٹا ہو تھا اسلیے مہرین کی پشت فہد کی طرف تھی، تھوڑی دیر بعد جب ایک چھاتی سے دودھ نکال لیا تو اب مہرین کو مجبوراً اسے فہد والی سمت لٹا کہ دوسری چھاتی سے دودھ پلانا پڑنا تھا تو مہرین نے بچے کو درمیان میں کر کہ اپنی صحتمند اور فربہ چھاتی کو باہر نکال لیا کہ بچے کے منہ میں دیدیا فہد چھاتی کو بنا دیکھے مہرین کی طرف دیکھ رہا تھا اور مہرین کو فہد کےچہرے پہ پریشانی دیکھ کہ کسی نہ کسی گڑ بڑ کا اچھی طرح اندازہ ہو رہا تھا مگر مہرین نے بنا رد عمل دیے اپنی لاعلمی کا تاثر ہی دیا۔ کچھ دیر لاعلمی کا تاثر دے کہ مہرین کو تجسس ہونے لگا کہ فہد کی ٹانگوں کے درمیان کیا حالات چل رہے ہیں وہ پوچھ کہ شرمندہ تو نہیں ہونا چاہتی تھی اسلیے عورت ہونے کے ناطے مہرین نے چالاکی سے کام لینے کا فیصلہ کیا جب بچہ دودھ پی کی چھاتی کو منہ سے نکال کہ سو چکا تو مہرین نے اپنی ننگی چھاتی کو ڈھکے بنا اپنے بچے کو دوسری سمت لٹا کہ اپنے اور فہد کے درمیان رکاوٹ کو دور کر دیا۔ فہد مہرین کی ننگی چھاتی کو نظر انداز کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا تھا اور ہر گزرتا لمحہ فہد کے چہرے سے مسکراہٹ کم کرتا آ رہا تھا 

 

 مہرین: پی لو

مہرین کی چھاتی میں ابھی کچھ دودھ باقی تھا جو اسکے نپل سے قطرہ قطرہ نکل کہ بستر پہ ٹپک رہا تھا۔ مہرین نے انگلی سے نپل سے نکتا ایک قطری فہد کے ہونٹوں پہ لگا دیا۔



جاری ہے


Post a Comment

7 Comments

  1. Broo jitni jaldi ho sky update diya kroo yrr story bht achi hyy

    ReplyDelete
  2. Update jaldi Diya kro yar q k ap story long kr Rahy ho to update lazmi jaldi Kiya kro

    ReplyDelete
  3. Marvelous story please update

    ReplyDelete
  4. 20 episode kab aa rahi hai

    ReplyDelete