ads

Garm Behn Bhai - Episode 20

گرم بہائی بہن 


قسط 20

Mega Episode



فہد بمشکل مسکرا پا رہا‬ ‫تھا۔ 

مہرین کا تجسس حقیقت کو مکمل جاننے تک‬‫ کیسے ختم ہوتا اسلیے شاید وہ فہد کے ضبط کا اندازہ‬ ‫لگانا چاہ رہی تھی۔

فہد کے دل میں یہ ڈر پنپ رہا تھا‬ ‫کہ اگر واقعی اس دوا میں اثر ہو تو کہیں مہرین کے‬ ‫لمس سے وہ اثر تیزی نہ پکڑ لے اور بعد میں بہن‬ ‫کے آگے شرمندہ ہونا پڑے۔

مہرین دو تین قطرے فہد‬ ‫کے ہونٹوں پہ لگا چکی تھی، اور فہد سنجیدہ چہرے‬ ‫کے ساتھ اس دودھ کو زبان کی مدد سے لبوں سے‬ ‫منہ کے اندر لے جاتا‬۔


‫مہرین‪ :‬پی لو بیٹا، ملاوٹ سے پاک دودھ کہاں ملتا ہے‬ ‫آجکل؟‬


‫فہد‪ :‬آپکے بچے کو بھوک لگ گئی تو کیا کریں گی‬ ‫آپ؟ سوتے ہیں اب‬

مہرین‪ :‬جب تک اس نے جاگنا ہے تب تک دونوں‬ ‫چھاتیاں بھر جانی ہیں‬


‫فہد کا لن مکمل طور پہ تن چکا تھا اور اسکو اندازہ‬ ‫ہو چکا تھا کہ اس دوا کا اثر ہونا شروع ہو گیا ہے، کیونکہ آج کے لن کے تناؤ میں اور پہلے کے لن کے‬‫تناؤ میں زمین آسمان کا فرق محسوس کر رہا تھا فہد ‫اپنے لن کو ٹانگ کے پھیلاؤ سے چھپا کہ فہد مہرین‬ ‫کے چنگل سے نکلنا چاہ ریا تھا‬


‫فہد‪ :‬نہیں دل کر رہا باجی، اب سوئیں‬


‫مہرین‪ :‬کیوں دل نہیں کر رہا؟ کھایا بھی کچھ نہیں،‬‬ ‫میں کہہ رہی ہوں پیو تو پی لو، پہلے تو کھانا کھایا‬ ‫بھی ہو تو پی لیتے ہو آج کیا ہوا ہے؟ اس میں سے‬‫ کون سا کلو کے حساب سے نکلنا ہے، آ جا میرا بچہ، شاباش‬۔

مہرین نے اپنی چھاتی فہد کے منہ کے پاس کر دی‬‫ اور اسکے سر کو پکڑ کہ اپنی چھاتی سے لگا لیا، فہد‬ ‫ایک مشکل سے دوچار دوسری مشکل میں گھر چکا‬ ‫تھا، فہد نے کچھ لمحے منہ سے چھاتی کو دور رکھا‬ ‫اور بلاآخر فہد نے مہرین کے خوبصورت نپل کو اپنے‬ ‫ہونٹوں سے منہ میں لے کہ چوسنا شروع کر دیا، ‪ مہرین فہد کے بالوں کو اپنی انگلیوں سے مروڑے‬ ‫دینے لگی، فہد چھاتی کو بنا ہاتھ لگائے بس چوس‬ ‫چوس کہ جلد از جلد دودھ ختم کرنا چاہ رہا تھا مگر‬ ‫مہرین کی چھاتی میں فہد کی امید سے زیادہ دودھ‬‫ نکل رہا تھا اور اسکا لن بستر میں چبھ کہ اب بے قابو‬ ‫ہو رہا تھا، فہد کے جسم عجیب سے حرارت دوڑ رہی‬ ‫تھی، فہد مہرین کی چھاتی کو طاقت سے اندر دبا دبا‬ ‫کہ چوسنے لگا جس سے فہد کا ناک تک چھاتی میں‬‫ گھس جاتا، مہرین کے جسم میں بھی حرکتیں بے ہنگم‬ ‫سی تھی اسلیے وہ بھی بے بس ہو کہ گردن سرور‬‫ کے انداز میں ہل رہی تھی‪ ,‬دودھ نکلنا بند ہو گیا لیکن‬ ‫فہد اب مہرین کی چھاتی کو چوم چوم کہ ہر جگہ سے‬ ‫بھگو رہا تھا‬۔


‫مہرین کی فربہ چھاتی کو بنا ہاتھ لگائے فہد چومتا‬ ‫چاٹتا جا رہا تھا اور مہرین فہد کو اپنے سینے پہ دبا‬ ‫رہ تھی، فہد کا تنا ہوا لن مہرین کی نظروں سے‬ ‫اوجھل، فہد کے اپنے ہی وزن سے دبا ہوا تھا، مہرین‬ ‫فہد کی اس بے صبری کو دیکھ کہ ہنس بھی رہی تھی‬‫ اور مزہ بھی لے رہی تھی، کچھ دیر بعد فہد مہرین کی‬ ‫چھاتی کو چھوڑ کہ پیچھے ہٹ گیا، فہد سیدھا ہو کہ‬ ‫لیٹنے لگا تو تنا ہوا لن پاجامے سے آزاد ہونے‬ ‫کیلیے بیتاب ہو رہا تھا، 

فہد کے لن کا تناؤ مہرین کی‬‫ آنکھوں نے دیکھ لیا، مگر فہد نے جلد ہی تکیہ لے کہ‬ ‫اپنے جسم کے نیچے والے حصے کو ڈھک لیا، فہد‬‫ اور مہرین خاموش لیٹے حالات کو سمجھ چکے تھے، اب فہد کے لن کا تناؤ والا راز ایک راز نہیں بلکہ ایک‬ ‫مسلے کے طور پہ دونوں کے سامنے تھا، دونوں بہن‬ ‫بھائی خاموش اس صورتحال کا حل تلاش رہے تھے، 

‪فہد کا جسم ایک عجیب طرح کی گرمی خارج کر رہا ‫تھا اسکی آنکھیں سرخ ہو رہی تھی، فہد کو ہلکے‬ ‫ہلکے چکر بھی آ رہے تھے اور وہ چھت کی طرف‬ ‫منہ کیے آنکھیں بند کیے لیٹا ہوا اپنے لن پہ تکیہ‬‫ ٹکائے لیٹا ہوا تھا۔

مہرین اپنی ایک چھاتی کو ننگا ہی‬ ‫چھوڑ کہ فہد کو بس دیکھتی جا رہی تھی، اس میں‬ ‫ہمت نہیں ہو رہی تھی کہ وہ فہد سے کچھ بات کر کہ‬ ‫اسکی خیریت دریافت کر لے شاید مہرین اپنی نادانی‬‫ پہ پشیمان سکتے کی حالت میں تھی

مہرین‪ :‬فہد؟ 

مہرین: ‫فہد بولو بھی کچھ

فہد کی طرف سے جواب نہ آنے پہ‬ ‫مہرین نے فہد کو ہلا کہ دوبارہ پوچھا، مہرین دو دفعہ‬‫ ہلانے پہ فہد کی طرف سے خاموشی پہ گھبرا گئی اور‬ ‫ایسے ہلا کہ آواز دینے پہ فہد نے اپنی گردن کو‬ ‫مہرین کی طرف گھمایا تو اسکی آنکھوں میں سرخی‬ ‫اور نیند کے جیسے خماری دیکھ کہ مہرین گھبرا گئی‬ ‫مگر فہد نے اپنا آپ سنبھال کہ مہرین سے بات‬ ‫کی

مہرین‪ :‬فہد طبیعت ٹھیک ہے نا؟


فہد:  ‬جی باجی ٹھیک ہوں‪ ‬آرام کریں مجھے نیند آ رہی ہے 

 ‪ مہرین؛ ‪‬‫دوا کا اثر ہے نا؟

فہر نے ہاں میں سر ہال کہ سونے کا‬‫ کہہ دیا مگر مہرین کو ایسے نیند کہاں آنی تھی اسلیے‬‫۔وہ فہد کو بس دیکھتی جا رہی تھی اور فہد ویسے ہی‬ ‫لیٹا خاموش تھا۔ فہد کا لن دراصل اتنا بے قابو ہو‬ ‫چکا تھا کہ اسکا اثر اسکی بات چیت پہ بھی ہو رہا‬ ‫تھا،۔یہ بہت ہی عجیب صورتحال تھی۔

مہرین جو کہ‬ ‫بچہ پیدا کرنے کے بعد اب مکمل طور پہ سیکس‬ ‫کیلیے تیار تھی اپنے بھائی کی اس صورتحال کو‬ ‫دیکھتے ہوئے کسی حد تک بہک چکی تھی، فہد‬ ‫خاموش تھا مگر اس عجیب سی غنودگی میں اسے‬ ‫کچھ عجیب سے مناظر کی دھندلی تصاویر نظر آنے‬ ‫لگی، فہد کو آج۔سے دو سال پہلے اپنی بہن کیساتھ‬ ‫سیکس کرنے والے خواب کی مختلف جھلکیاں آنے‬ ‫لگیں، یہ وہی خواب تھا جو اس نے مہرین کی مہندی‬ ‫کی رات مہرین کی ہی بانہوں میں لیٹ کہ دیکھا تھا، ‪فہد ان جھلکیوں کو اپنے دماغ سے نکالنے کیلیے‬ ‫اپنے ہی آپ سے جنگ کر رہا تھا مگر فہد کے جسم‬ ‫میں ہارمونل عمل اس قدر بھڑک چکے تھے کہ‬‫ اسکا دماغ فہد کو سیکس کی طرف راغب کرنے سے‬ ‫باز نہیں آ سکتا تھا، فہد کو مہرین کے ہی خیالات بار‬ ‫بار اس لیے آ رہے تھے کیونکہ اسکی زندگی میں‬ ‫مہرین کے علاوہ کسی اور عورت کا تصور بھی نہیں‬ ‫تھا، فہد اپنے تخیل سے لڑتا ہوا خاموش تھا

فہد بھی‬ ‫خاموش تھا اور مہرین بھی خاموش تھی، مگر ایک‬‫ آواز تھی جو دونوں ہی سن پا رہے تھے،۔وہ آواز تھی‬ ‫مہرین کی پھدی کی فہد کے لن سے باتیں کرنے کی‬ ‫آواز 


پھدی‪ :‬لن بات سنو۔۔۔۔۔۔ لن نے اکڑ کہ جواب دیا

لن‪ :‬جی‬‫ میری جان؟ بولو

پھدی‪ :‬کب سے تڑپ رہی ہوں تمہارے‬ ‫لیے، کس دن میرے ہونٹوں میں آؤ گے تم؟

لن‪ :‬آنا تو‬ ‫میں بھی چاہتا ہوں مگر فہد کا پتہ ہی نہیں چلتا ‬‬مجھے تم سے ملنے ہی نہیں دیتا 

پھدی‪ :‬آج موقعہ ہے ‪آج تو یہ تمہاری بات نہیں ٹال سکتا تم اس سے اور‬ ‫اکڑ کہ بات کرو

لن‪ :‬ہاں جتنا اکڑ سکتا تھا اکڑ لیا اب‬ ‫برداشت سے باہر ہو رہا ہے

پھدی‪ :‬تم فہد سے کہو کہ‬ ‫آج ہمیں ایک دوسرے سے ملوا دے

لن‪ :‬ہر روز کہتا‬ ‫ہوں، کتنے سالوں سے کہہ رہا ہوں مگر مجال ہے‬ ‫کبھی اس نے میری بات مانی ہو

پھدی‪ :‬مہرین تو کب‬ ‫سے ہمیں ملوانا چاہتی ہے، آج تم کو کچھ کرنا پڑے گا‬ ‫ورنہ اس سے اچھا موقع دوبارہ نہیں ملنے والا

لن‪:‬‬ ‫ہاں تم صحیح کہہ رہی ہو، تم کیوں رو کے بھیگ رہی‬ ‫ہو؟

پھدی‪ :‬یہ آنسو مجھے بھگو رہے ہیں، اگر تم سے‬ ‫ملاقات ہو گئی تو آنسوؤں کے سیالب سے بھیگ‬ ‫جاؤں گی، بس تم فہد کو مناؤ 

لن اور پھدی کی یہ‬ ‫گفتگو کتنے سالوں سے چلتی آ رہی تھی، اور آج‬ ‫دونوں کے مخصوص اعضاکا جوش اپنے جوبن پہ‬ ‫تھا، خصوصا فہد کے لن کا جوش‪ .‬فہد اور مہرین‬‫ برابر لیٹے ایک ہی بات سوچ رہے تھے، فہد اپنے لن‬ ‫کی بات کو ٹالتا ٹالتا تھک چکا تھا اور مہرین فہد کے‬ ‫صبر کا پہاڑ ریزہ ریزہ ہونے کا انتظار کر رہی تھی، مہرین ذہنی طور پہ فہد کو سکون دینے کیلیے تیار ہو‬ ‫چکی تھی، فہد نے اپنی سرخ آنکھوں سے مہرین کی‬ ‫طرف دیکھا اور فہد کی اس لمحے مہرین پہ نظر‬ ‫اسکے صبر کے اختتام کی علامت کے طور پہ مہرین‬ ‫کو ایک اشارہ تھی، مہرین جس کی ایک چھاتی ابھی‬ ‫بھی کسی لمس کے انتظار میں قمیض سے باہر تھی‪.‬‬ ‫فہد نے تکیہ کو بنا قابو کیے مہرین کی طرف اپنا آپ‬ ‫سکا لیا، تکیہ ایک سمت میں جا گرا اور لن اس وزن‬ ‫سے آزاد ہو گیا، مہرین نے بھی فہد کی طرف اپنا آپ‬ ‫سرکا لیا۔

فہد نے مہرین کو بانہوں میں لے کہ مہرین‬ ‫کو گردن سے چومنا شروع کیا تو اسکی گرم‬ ‫سانسسیں مہرین کو لبھانے لگی، فہد مہرین کو گردن‬ ‫اور سینے سے چومتے ہوئے مہرین کی کمر اور‬ ‫چھاتیوں کو مسلنے لگا، مہرین فہد کے لن کو اپنی‬ ‫ٹانگوں سے رگڑ کھاتا ہوا محسوس کر رہی تھی، فہد‬ ‫مہرین کی قمیض کو اوپر کر کہ چھاتیوں کو ننگا کر‬ ‫چکا تھا مہرین نے ایک لمحے کی اجازت لے کہ اپنی‬ ‫قمیض کو اتار دیا اور فہد کو چومتے چومتے اسکی‬ ‫شرٹ کو بھی اتار دیا، دونوں بہن بھائی ننگے دھڑوں‬ ‫کیساتھ ایک دوسرے کو ہونٹوں سے چومتے جا رہے‬‫ تھے، دونوں اسوقت ایک بیچینی اور شدت کیساتھ اپنا‬ ‫آپ ایک دوسرے سے چٹوا رہے تھے، انکی گرم اور‬ ‫بے ہنگم سانسیں اور آہیں ماحول میں ایک خماری‬ ‫بھر رہی تھی، وہ دونوں وحشیانہ انداز سے ایک‬ ‫دوسرے پہ چڑھ کہ زبانوں کو ایک دوسرے کا ذائقہ‬‫ دے رہے تھے، مہرین اور فہد ہر طرح کے سوال سے‬‫ آزاد ہو کہ جذبات کے تیز دھارے میں بہہ چکے تھے، مہرین نے فہد کے لن کو پاجامے کے اندر ہاتھ ڈال کہ‬ ‫پکڑ کر سہلایا تو فہد کو ایک سکون بھری بیچینی‬ ‫نے آ لیا، فہد نے بنا آنکھیں کھولے اپنی بہن کو چوم‬‫ کہ اپنا پاجامہ ٹانگوں سے نیچے کر دیا اور محبت کی‬ ‫اس لہروں میں چومتے چاٹتے سارا پاجامہ اتار کہ اپنا‬ ‫جسم مکمل ننگا کر دیا، مہرین کی پھدی گیلی ہو چکی‬ ‫تھی، اپنے ننگے بھائی کے جسم سے چپک چپک کہ‬ ‫مہرین نے بھی اپنے پاجامے کو اتار دیا اور فہد‬ ‫مہرین کو چومتا چومتا مہرین کے اوپر آ کے ٹانگوں‬ ‫میں اپنا لن لگائے بس چومتا ہی جا رہا تھا، فہد کا لن‬ ‫مہرین کی پھدی سے رگڑ کھا رہا تھا، مہرین نے اپنی‬‫ ٹانگوں کو ہوا میں بلند کر کہ فہد کے لن کو اپنے ایک‬ ‫ہاتھ سے پکڑ کہ پھدی پہ سیٹ کیا، فہد جو کہ بہت‬ ‫زوروشور سے مہرین کے اور اسکے ہونٹوں اور‬ ‫چھاتیوں کو کاٹنے کی حد تک چوم رہا تھا، اپنی کمر‬ ‫کو مہرین کی پھدی کے حساب سے ایڈجسٹ کرنے‬ ‫لگا، جیسے ہی مہرین کے ہاتھ کی ہدایات کے حساب‬ ‫سے فہد کا لن پھدی کے سوراخ سے ملا تو فہد نے‬ ‫بنا وقفہ ڈالے اپنا وزن لن پہ ڈال کہ اسے پھدی میں‬ ‫دھکیلنا چاہا، مگر گیلی پھدی کی دیواروں سے پھسل‬ ‫کہ لن ہل گیا، مہرین نے اپنے ہونٹ فہد کے ہونٹوں‬ ‫سے آزاد کروا کہ چوما چاٹی روک کہ دوبارہ سے‬ ‫پھدی کو ایڈجسٹ کر کہ لن کو پھدی پہ رکھ کہ اپنی‬ ‫گرفت سے ہی لن کو دبا کہ اندر ڈالنے کا اشارہ دیا تو‬ ‫فہد نے اپنی کہنیوں پہ اپنا وزن ڈال کہ کمر کو اندر‬ ‫دبایا مگر اس بار آرام سے آرام سے اپنا وزن لن پہ‬ ‫ڈالا تو لن کی ٹوپی پھدی میں گئی تو مہرین کی اوسط‬ ‫درجے کی اونچی آہ نکل گئی، فہد آہستہ آہستہ لن کو‬ ‫اندر دھکیلتا جا رہا تھا اور مہرین کی مزے سے‬ ‫بھرپور چیخیں بلند ہوتی جا رہی تھی، جب مکمل لن‬ ‫اند چلا گیا تو مہرین کی پھدی میں درد ہونے لگا‬ ‫اسلیے مہرین نے فہد کو زور سے پکڑ لیا، فہد نے‬ ‫اپنی بہن کو ایک بار دیکھا اور ہونٹوں سے چوم کہ‬ ‫لن کو باہر کھینچ کہ دوبارہ اندر کیا، فہد کا لن اندر‬ ‫گرم اور نرم جگہ میں بہت زور سے پھنس کہ اندر‬ ‫باہر ہو رہا تھا جس سے فہد کو مزہ آنے لگا، اب فہد‬ ‫اپنی رفتار کو بڑھا کہ مہرین کو چودنے لگا، رفتار‬ ‫بڑھتی جا رہی تھی اور دونوں کی سسکاریاں بلند‬ ‫ہوتی جا رہی تھی، مہرین ہونٹوں کو بھینچ کہ اس‬‫ لطف کا مزہ لے رہی تھی جس کیلیے وہ برسوں تڑپی‬ ‫تھی، فہد اپنی بہن کی پھدی میں لن ڈالے چودتا ہوا‬ ‫اپنے آپ کو کوس رہا تھا کہ کتنا خوبصورت احساس‬ ‫ہے جس کو وہ برسوں سے ترک کرتا آ رہا ہے، فہد‬‫ چودتا جا رہا تھا اور اب اسکی رفتار مزے کی انتہا کی‬ ‫وجہ سے بہت بڑھ چکی تھی تو مہرین کی پھدی سے‬ ‫فوارہ چھٹ گیا اور وہ فہد کو اپنی ٹانگوں سے پکڑ‬ ‫کہ آنہیں بھرنے لگی، فہد بھی اگلے ہی لمحے‬ ‫ڈسچارج ہو گیا، دونوں بہن بھائی ایک دوسرے کو‬ ‫ٹانگوں اور بانہوں میں کس کی تیز تیز سانسیں لینے‬ ‫لگے، ذرا سے سانسیں بحال ہوئیں تو مہرین کے اوپر نڈھال ہو کہ لیٹے ہوئے فہد کا لن ابھی بھی پھدی میں‬ ‫دفن کیے ہوئے اپنی بہن کو ماتھے سے ہونٹوں سے‬ ‫اور کبھی گالوں سے چومتا جا ریا تھا، مہرین کے‬ ‫چہرے پہ اطمینان اور سکون تھا، فہد کا لن ابھی بھی‬‫ تنا ہوا تھا اور پھدی میں پھنسا ہو تھا، مہرین نے اپنی‬‫ پھدی کو ہلا ہلا کہ لن کو اپنے اندر ہی مزہ دینا شروع‬‫ کر دیا فہد جو کہ اب ذرا سکون میں تھا، اپنی بہن سے‬ ‫اتر کہ سائیڈ پہ لیٹ گیا اور اب اسکا بھیگا لن کم تناؤ‬‫ کے ساتھ ایک سمت میں گرا پڑا تھا، دونوں بہن بھائی‬‫ ایک دوسرے کے برابر ننگے لیٹے دوبارہ خاموش ہو‬ ‫چکے تھے، مہرین نے خاموش اور پہلے کی نسبت‬ ‫پرسکون اپنے بھائی کی طرف سر تا پاؤں دیکھا اور‬ ‫لن کو دیکھ کہ اسے ہاتھ سے پکڑ لیا، فہد نے مہرین‬‫ کی اس حرکت پہ اسکی طرف دیکھا تو مہرین نے فہد‬ ‫کی طرف دیکھ کہ مسکرا کہ اپنے منہ سے ککڑوں‬‫کڑوں کی آواز نکالی جس دونوں کے قہقہے نکل گئے‬ ‫اور ہنستے ہنستے دونوں ایک دوسرے کے گلے لگا‬ ‫کہ لیٹ گئے‪


دونوں بہن بھائی پر سکون انداز میں‬ ‫اپنے دماغ سے تمام سوالوں کو نکال کہ بس ایک‬ ‫دوسرے کی محبت میں غرق ہو کہ لیٹے ہوئے تھے ‪ وہ دونوں بانہوں میں بانہیں اور ٹانگوں کو ایک‬ ‫دوسرے کی ٹانگوں میں دیے لیٹے آرام کرتے کرتے‬ ‫سو گئے، ان کو سوئے ہوئے ایک یا دو گھنٹے ہو‬ ‫چکے تھے کہ فہد کو ایک عجیب سی گھبراہٹ کے‬ ‫احساس نے جگا دیا، فہد کی آنکھ کھلی تو اسکا لن‬ ‫پہلے سے بھی زیادہ شدت سے تن چکا تھا، مہرین‬‫ کی پھدی فہد کے لن سے چپکی ہوئی تھی، فہد کو نیند‬ ‫اور شہوانی جذبات ایک ہی وقت میں گھیرے ہوئے‬ ‫تھے، فہد اپنی سوئی ہوئی بہن کے چہرے کے پاس‬ ‫اسکی گرم سانسیں محسوس کر رہا تھا، فہد کی کمر‬ ‫پھدی کے اتنا قریب تھی کہ نہ چاہتے ہوئے بھی فہد‬‫ کمر کو ہلا ہلا کے لن کو پھدی سے رگڑنے لگا، مہرین‬ ‫کی نیند زیادہ گہری تھی اسلیے فی الحال وہ اس بات‬ ‫سے انجان سو رہی تھی، فہد نے مہرین کی ٹانگ کو‬ ‫کھینچ کہ اپنے اوپر کر کہ پھدی کو لن اندر لینے کے‬‫ قابل کیا اور لن کو پھدی کے سوراخ پہ رکھ کہ مہرین‬‫ کی کمر کو قابو کر کہ اپنی کمر کو ہلا کہ اندر گھسانے‬ ‫لگا، مہرین کی پھدی پہ لن کا ایسا حملہ مہرین کو‬ ‫بیدار کر گیا اور نیند سے بیدار ہوتے ہی مہرین نے‬ ‫فہد کے ہونٹ چوم کی اپنی کمر کو چدائی کے حساب‬ ‫سے ہلایا اور لن کو مکمل اندر لے لیا، مہرین نے آہ‬ ‫بھر کہ اپنی کمر کو ہالنا شروع کیا، دونوں بہن بھائی‬ ‫برابر لیٹ کی اپنی اپنی کمر اس ترتیب سے ہالتے جا‬ ‫رہے تھے کہ لن اور پھدی دونوں ہی اس چدائی میں‬ ‫برابر کے شراکت دار بن چکے تھے، کچھ دیر ایسے‬ ‫چودنے سے دونوں مزے کی بلندیوں پہ تھے، اس‬ ‫انداز سے چودتے ہوئے فہد مہرین کی چھاتیوں کو‬ ‫مسلتا جا ریا تھا تو کبھی مہرین فہد کے ہونٹوں کو‬‫ چومنے لگ جاتی، مہرین نے فہد کو روک کہ دوسری‬ ‫جانب کرٹ کر کہ اپنی گانڈ کو ابھار کی فہد کے لن‬ ‫سے لگا لیا، مہرین نے فہد کے لن کو پکڑ کہ اپنی‬ ‫پھدی پہ ایڈجسٹ کیا اور فہد اپ لیٹے لیٹے اپنی بہن‬‫ کو پیچھے سے پھدی میں چودنے لگا، فہد مہرین کی‬ ‫کمر کو پکڑے زور لگا لگا کی چودنے لگا، مہرین‬ ‫کچھ ہی دیر میں ڈسچارج ہوگئی اور فہد کی چدائی‬‫ تیزی سے ہونے لگی، فہد اپنی بہن کو چود رہا تھا کہ‬ ‫مہرین کا بچہ جاگ گیا اور رونے لگا، مہرین اپنے‬‫ بچے کے رونے سے بے پرواہ چدنے کا مزہ لے رہی‬ ‫تھی، فہد بھی بنا رکے بس چودتا جا رہا تھا، مہرین‬ ‫چدتے ہوئے آنہیں بھرتی اور کبھی بیچ میں ایک ہاتھ‬ ‫سے اپنے بچے کو تھپکا کہ چپ کروانے لگ جاتی مگر فہد کے زور دار جھٹکے مہرین کو اپنے بچے‬ ‫سے بے پرواہ کر دیتے بلاآخر مہرین کی گانڈ سے‬‫ لن چپکائے فہد اپنی بہن کی چھاتیاں زور سے پکڑ کہ‬ ‫آنہیں بھرتا ڈسچارج ہو گیا اور مہرین پیچھے کو منہ‬ ‫گھما کی فہد کے ہونٹ چوسنے لگی، مہرین کا بچہ‬ ‫روتا جا رہا تھا مگر مہرین ڈسچارج کے مزے کو‬ ‫لیتے ہوئے فہد کے ہونٹ چوستی جا رہی تھی، فہد‬ ‫کے ہاتھوں میں مہرین کی چھاتیاں تکلیف دہ حد تک‬ ‫مسلی جا رہی تھی، مہرین کی چھاتیوں سے نکلتا‬‫ دودھ فہد کی ہتھیلیوں پہ پھیل رہا تھا، فہد ڈسچارج ہو‬ ‫چکا تھا اور ایک ہاتھ سے مہرین کی پھدی کو سہلا ‫رہا تھا، یہ پر لطف لمحے کو مکمل طور پہ انجوائے‬ ‫کر کہ مہرین نے فہد کی گرفت سے آزاد ہو کی اپنے‬ ‫بچے کو اپنی طرف کھینچ کہ اپنی چھاتی سے لگا لیا، ‪ بچہ بھوکا تھا اسلیے دودھ منہ میں آتے ہی چپ ہو‬ ‫گیا، فہد مہرین سے چپکا ہوا مہرین کو چومتا جا رہا‬ ‫تھا، فہد مہرین کے گال چومتا اور کبھی گردن، مہرین‬ ‫بہت ہی زیادہ خوش اپنے بھائی کے چومنے کا مزہ‬ ‫لے رہی تھی اور ساتھ اپنے بچے کو دودھ بھی پال‬ ‫رہی تھی، فہد نے اپنی بہن کا منہ اپنی طرف گھما کہ‬‫ ہونٹوں میں اپنی زبان ڈال دی، مہرین اپنی ایک چھاتی‬ ‫کو پکڑ کہ بچے کے منہ پہ لگائے ہوئے فہد کی زبان‬ ‫چوس رہی تھی، فہد نے مہرین کے پیٹ پہ ہاتھ‬ ‫پھیرتے پھرتے مہرین کی پھدی کو اپنی انگلیوں سے‬‫ دبا دیا جس سے مہرین کی آہ نکل گئی، فہد کی انگلیاں‬ ‫تازہ تازہ چدائی کی وجہ سے بھیگی پھدی سے گیلی‬ ‫ہو گئیں، مہرین نے ہنستے ہنستے فہد کو پیچھے‬ ‫ہٹایا 

مہرین‪ :‬اسے دودھ تو پی لینے دو۔۔۔۔۔۔۔ 

فہد پھدی کو‬ ‫مسلتا جا رہا تھا اور مہرین کی آنہیں نکلواتا جا رہا‬ ‫تھا، فہد مہرین کی کمر کو چوم کہ گانڈ کی گولائیاں دبا‬ ‫دبا کہ چومنے لگا، مہرین بھی مزے سے یہ سب‬ ‫کرواتے ہوئے جلد از جلد اپنے بچے کو دودھ پلا کہ‬ ‫سائیڈ پہ کرنا چاہتی تھی،

مہرین‪ :‬رک جاو دو منٹ۔۔۔۔۔

فہد‬ ‫بنا رکے مہرین کے سارے جسم کو چومتا جا رہا تھا‪ ‫فہد مہرین کی گردن سے ہوتا ہوا مہرین کی ایک‬ ‫چھاتی کو چوسنے لگا، مہرین نے فہد کو ہٹانا چاہا‬ ‫لیکن فہد تو جیسے پاگلوں کی طرح مہرین کا دودھ‬ ‫پیتا جا رہا تھا، مہرین کی ایک چھاتی بچہ پی چکا تھا‬ ‫اور اب مہرین کو دوسری چھاتی سے دودھ پالنا تھا‬ ‫اسلیے مہرین نے فہد کو کسی نہ کسی طرح روک کہ‬ ‫بچے کو دوسری چھاتی سے لگا لیا، اور سیدھی لیٹ‬ ‫کہ بچے کو دودھ پالنے لگی، فہد نے اس ترتیب میں‬ ‫آتے ہی دوبارہ مہرین کے پیٹ سے لے کہ گردن تک‬ ‫وحشیانہ انداز میں چومنا شروع کر دیا، مہرین کے‬ ‫چہرے پہ نہ رکنے والی مسکراہٹ چھا چکی تھی، وہ‬ ‫بس اپنے بچے کے سیر ہونے کا انتظار کر رہی تھی۔

فہد مہرین کو پیٹ سے چومتا چومتا پھدی کے پاس آ‬ ‫گیا اور وہیں پہ سر رکھ کہ ایک ٹانگ سے لپٹ کہ‬‫ لیٹ گیا، فہد اپنی بہن کے پیٹ کے اور منہ رکھ کہ لیٹا‬ ‫پھدی کی خوشبو سونگھ رہا تھا، مہرین ایک طرف‬ ‫اپنے بچے کو دودھ پال رہی تھی اور دوسرے ہاتھ‬‫ سے فہد کے سر کو محبت بھی تھپکیاں دے رہی تھی ‪ بلاآخر مہرین کا بچہ سیر ہو گیا اور مہرین نے اسے‬ ‫بستر کے برابر پڑے گہوارے میں لیٹا دیا اور‬ ‫مسکراتے ہوئے انداز میں اپنے بھائی کو اپنے برابر‬ ‫کھیچ لیا، فہد مہرین کے برابر آ کہ لیٹ گیا، مہرین‬ ‫اپنے بھائی کے بال سنوارنے لگی اور فہد ایک‬ ‫معصوم سی شکل بنائے اپنی بہن سے لاڈ لڈانے لگا‪ فہد مہرین کے سینے پہ سر ٹکائے لیٹا ہوا تھا مہرین‬ ‫نے فہد کو اپنے چہرے کی طرف دیکھنے کو‬ ‫کہا

مہرین‪ :‬میری طرف دیکھو۔۔ 

فہد نے گردن اٹھا کہ‬ ‫اوپر دیکھا تو مہرین کے مسکراتے چہرے کو‬ ‫دیکھا

مہرین‪ :‬آ گئی لالیاں؟

فہد ہنس کہ دوبارہ سینے‬ ‫سے چپک گیا

فہد‪ :‬جی آ گئی ہیں لالیاں، حکیم صاحب‬ ‫کی ایسی کی تیسی

مہرین‪ :‬شکر ہے تمہاری آواز بھی‬ ‫نکلی، کچھ دیر پہلے تو آواز بھی کانپ رہی تھی‬ ‫تمہاری بول بھی نہیں پا رہے تھے تم ٹھیک سے 

فہد‬ ‫نے مہرین پہ بازوؤں کی گرفت بڑھا کہ محبت سے‬ ‫کس لیا اور سکون بھرے انداز میں گہری سانس‬ ‫لی فہد‪ :‬چکر آ رہے تھے باجی

مہرین‪ :‬اب تو نہیں آ‬ ‫رہے؟

فہد‪ :‬اب سکون ہے

مہرین‪ :‬ہاں اب مجھے بھی‬ ‫سکون ہے۔۔ 

فہد نے گردن اٹھا کہ دوبارہ مہرین کی‬ ‫طرف دیکھا تو وہ بھی فہد کی طرح شیطانی مسکراہٹ‬ ‫سے ہنس رہی تھی 


فہد‪ :‬بہت رنگین مزاج عورت ہیں آپ‬ ‫باجی 

یہ بات کہہ کہ فہد مہرین کے سینے سے چومنے‬ ‫لگا اور مہرین کی رانوں کو سہالنے لگا

مہریں؛‬‬ ‫تمہاری بہن ہوں نا، مزاج میں تو رنگینی ہوگی‬ ‫نا 

مہرین نے فہد کا ہاتھ پکڑ کہ اپنی پھدی پہ رکھ دیا فہد انگلی کو پھدی کے اردگرد پھیر کہ پھدی کے‬ ‫ہونٹوں کی نرمی کا اندازہ لگانے لگا، کبھی نرم اور‬ ‫کبھی سخت طریقے سے فہد پھدی کے سوراخ کو‬ ‫سہلانے لگا، پھدی بھگ کہ فہد کی انگلیوں کو بھی‬ ‫بھگو رہی تھی، فہد کا لن دوبارہ ٹائیٹ ہو گیا، اور فہد‬ ‫مہرین کے اوپر آ کہ لن کو پھدی کے سوراخ پہ‬ ‫رگڑنے لگا، مہرین جو کہ فہد کیلیے ٹانگیں پھیلا ‫چکی تھی دوبارہ چدنے کیلیے تیار تھی، فہد نے لن‬ ‫کو پھدی میں دھکیل کہ دوبارہ چودنا شروع کیا، مہرین فہد کو ٹانگوں کے گھیرے میں لیے اپنی پھدی‬ ‫کو ہلا ہلا کہ چدوا رہی تھی، فہد مہرین کی ٹانگوں‬ ‫اپنے بازوں سے پکڑ کہ پورے زور سے وزن ڈال کہ‬ ‫چودنے لگا، مہرین کے گھٹنے وزن کیوجہ سے‬ ‫اسکے چہرے کے قریب آچکے تھے، مہرین کی اس‬‫ قدر پر زور چدائی ہو رہی تھی کہ وہ بے بس ہو کہ چلا ‫رہی تھی مگر فہد وحشیانہ انداز سے بس چودتا ہی جا‬ ‫رہا تھا، مہرین کو اس انداز میں چودنے کے بعد فہد‬ ‫نے مہرین اوپر آنے کا کہا، فہد ٹانگیں پھیلا کی بیٹھ‬ ‫گیا اور مہرین فہد کے لن کے اوپر آ کہ بیٹھ گئی مہرین کی ٹانگیں فہد کی کمر کے گرد لپٹ گئی اور اب‬ ‫وہ اچھل اچھل کہ چدنے لگی فہد مہرین کو اپنے‬ ‫ساتھ لگا کہ جھٹکے مارتا جا رہا تھا اور مہرین‬ ‫ڈسچارج ہو گئی، فہد نے مہرین کو چودتے چودتے‬ ‫وہیں سے دوبارہ نیچے لیٹا لیا اور بنا چدائی روکے‬ ‫مہرین کے اوپر آ کہ چودنا شروع کر دیا، فہد کے‬ ‫طاقتور جھٹکے مہرین کی چھاتیوں کو ہلا رہے تھے، 

مہرین اف آہ اہہمم فہد بہائی آہ آہ کرتی جا رہی تھی اور فہد‬ ‫آہ باجی آہ اف ہممم آہ مہرین باجی کر رہا تھا، چدائی کی‬ ‫آوازیں کمرے میں اتنی بلند ہو چکی تھی کہ دوسرے‬ ‫کمرے تک سنی جا سکتی تھی، فہد اپنی بہن کو‬ ‫چودتے چودتے ڈسچارج ہو گیا اور اسکے ساتھ ہی‬ ‫مہرین دوبارہ سے ڈسچارج ہو گئی اور وہ دونوں بہن‬ ‫بھائی وہیں پہ ہانپتے ہوئے لیٹ گئے فہد نے ہانپتے‬ ‫ہوئے مہرین کو چوما اور بے ترتیب انداز میں بستر‬ ‫پہ پڑے ہوئے دونوں ننگے جسم آنکھیں بند کرنے‬ ‫لگے‬



‫جاری ہے




Post a Comment

2 Comments

  1. Bht late update dy rhy ho

    ReplyDelete
  2. Update late mat kro yar agr pdf me likhi pari to Whatsapp kr do I'll pay ma khud b writer hon or Kuch apni real incest stories b likh chuka hon magr ap Kamal likh Rahy ho

    ReplyDelete