گرم بھائی بہن
قسط 8
فہد: کونسا اس نے آپکا سارا خون نکال کہ پی جانا ہے, حد کرتی ہیں آپ بھی باجی,
مہرین: بے غیرت انسان جس چیز سے خون نکل آئے اس کی تکلیف بھی تو شدید ہو گی
فہد: ہاں تو اس درد کا بھی تو اپنا ہی مزہ ہے
فہد کے چہرے پہ شیطانی مسکراہٹ تھی اور مہرین فہد کی اس بات پہ فہد کے بازو پہ تھپڑ مار چکی تھی
مہرین: بالغ کہانیوں کے سستے رائیٹر نہ بنو, یہ جملے ان کہانیوں میں ہی اچھے لگتے ہیں
فہد: باجی بالکل پریشان مت ہوں آپ بس جیسے جیسے آپکے شوہر کرتے جائیں آپ بھی کرتی جانا
مہرین: تکلیف عورت کی ہی قسمت میں ہی کیوں ہے یار, ایسا بھی تو ہونا چاہیئے ناں کہ میرے پارٹنر کو بھی اتنی ہو تکلیف ہو جتنی مجھے ہو تب مزہ ہے
فہد اور مہرین اس بات پہ ہنسنے لگے اور آج فہد مہرین کیساتھ سیکس پہ بات کرت کرتے مزید ایک نئی منزل طہ کر رہا تھا
مہرین: مجھے تو کپڑے اتارنے سے بھی شرم آئے گی فہد
فہد: اس میں کیسی شرم؟ جب آپکے شوہر کو نہیں آئے گی تو آپ کو کیوں آئے گی
مہرین: تم لڑکوں کو کیسی شرم؟ جب جہاں چاہا قمیض اتار لی, شارٹ نیکر پہن لی، شرم تو لڑکیوں کو آتی ہے جو عام حالات میں دوپٹہ بھی سرکنے نہیں دیتی
فہد: باجی آپ نی بلا وجہ نروس ہو رہی ہیں, بس جیسے آپکا شوہر کرے کرتی جانا
مہرین: فہد بھائی امی سے بات کروں؟
فہد: کیا بات کرنی باجی؟ سب کچھ آپکو پتہ ہے کہ کیا کیا ہونا ہے ان سے کیا پوچھنا؟ باقی رہی بات درد کی تو باجی یہ بات واقعی سچ ہے کہ درد کے ساتھ مزہ بھی آتا ہے اسی لیے تو دنیا کی ہر عورت اسکا مزہ لیتی رہتی ہے, اگر صرف تکلیف ہی ہو تو بھلا کوئی عورت صرف مرد کے مزے کیلیے تکلیف کیوں برداشت کرے
مہرین: واہ واہ میرے سستے فلاسفر, بات میں دم تو ہے تمہاری۔
فہد: باجی اب حاجی انکل کے بچوں کی بات ہی کر لو, اسکی آنہیں سنی ہی ہیں آپ نے, ایاے تڑپ رہی ہوتی تھی جیسے کسی نے اس کے سر پہ ڈنڈا مارا ہو لیکن بعد میں خود ہی کہتی تھی کہ منہ میں ڈسچارج........
فہد اوہ یہ کیا بول دیا میں نے فہد نے اپنے سر پہ ہاتھ مار کہ منہ چھپا لیا
مہرین: ہاہاہا ابھی تک یاد ہے تمہیں؟ وہ منہ میں کیوں ڈسچارج کرواتی تھی ویسے
فہد: باجی آپکو نہیں پتہ؟ اتنی بچی تو آپ بھی نہیں ہیں
مہرین: قسم سے فہد, مجھے نہیں اندازہ,
فہد مہرین کی اس لا علمی پہ حیران ہوا اور بات کو سمجھانے لگا
فہد: باجی جب لڑکے کا پانی عورت کے اندر نکلتا ہے تو ہی پریگنینسی ہوتی ہے.
مہرین: ہاں تو منہ میں کروانے سے کیا فایدہ؟
فہد نے سر پہ ہاتھ مار کہ مہرین کی سادگی افسوس کیا
فہد: باجی ان سیکس سٹوریز کو پڑھ کہ بھی آپ اتنی انجان کیسے ہیں؟
مہرین: بھائی قسم سے بہت ساری باتیں سمجھ سے باہر تھی لیکن وہ الفاظ پڑھنے کا چسکا ہوتا تھا
فہد: باجی منہ میں نہیں ڈالنا چاہیے
مہرین: کیا؟
فہد: اف باجی, آپ واقعی اتنی انجان ہیں یا بن رہی ہیں
مہرین: فہد تمہاری قسم میں سیکس سٹوریز پڑھی لیکن آدھی سے زیادہ باتیں سمجھ سے باہر ہوتیں تھیں
فہد نے مہرین کی بات پہ یقین کر لیا کیونکہ مہرین واقعی سچ بول رہی تھی، لڑکے سیکس ایجوکیشن نہ چاہتے ہوئے بھی باہر کے ماحول سے حاصل کر لیتے ہیں لیکن مہرین جیسی بے شمار لڑکیاں سیکس ایجوکیشن شادی کرنے کے بعد اپنے تجربے سے حاصل کرتی ہیں۔
فہد: باجی مرد اپنے پرائیویٹ پارٹ کو وہ عورت کے پرائیویٹ پارٹ میں ڈالتا ہے
مہرین: اتنا تو پتہ ہے فہد
فہد: اکثر مرد اس پارٹ کو عورت کے منہ میں ڈالتا ہے
مہرین: یہ بھی پتہ ہے یار میرا سوال یہ ہے کہ جب مرد منہ میں ڈسچارج ہوتا ہے تو اسکا کیا فایدہ ہوتا ہے؟
فہد ہنسنے لگا اور مہرین کو غصہ آنے لگا
فہد: اچھا باجی ایک بات بتاو, اگر آپکا شوہر آپکے منہ میں....... تو آپ منع کرو گی اسے؟
مہرین نظریں چرا کہ بولی مہرین: نہیں, اگر اس کو اچھا لگے گا تو مجھے کوئی مسلہ نہیں
فہد: باجی کچھ کام جو آپ نے نہیں کرنے وہ دھیان سے سن لیں, باقی آپ دونوں کی رضا مندی سے جو مرضی ہو جاے
مہرین بڑے انہماک سے فہد کی نصیحتیں سننے لگی
فہد: ایک بات تو یہ کہ مرغا منہ میں نہیں لینا, اگر آپکا شوہر بہت زیادہ زور ڈالے تب کرنا ورنہ بالکل کوئی ضرورت نہیں
مہرین: ہاہاہاہا, اچھا مرغا منہ میں نہیں لینا, اچھا اور؟
فہد: پیچھے والی سائیڈ سے نہیں کرنے دینا
مہرین: کیا مطلب؟
فہد: باجی میری بھولی باجی سمجھ جاو, خدا کا واسطہ
مہرین: بتاو بھی یار کھل کہ بتاو
فہد: اینل سیکس نہیں کرنا
مہرین: ہاہاہاہا اچھا اچھا ہاں یہ اندازہ ہے مجھے, لیکن منہ میں ڈسچارج ہونے کا کیا فایدہ ہوتا ہے؟
فہد: باجی پریگنینسی کیلیے صرف ویجائینل سیکس ضروری ہے اسکے علاوہ جہاں مرضی ڈسچارج ہو پریگنینسی نہیں ہوتی, اور
مہرین: اچھا, اور کیا؟
فہد: کچھ لوگوں کو یہ سپرم پینے کا شوق ہوتا ہے اسلیے وہ منہ میں لے کہ پی جاتے ہیں
مہرین: فہد یار یہ پیشاب والے راستے سے آتا ہے سپرم تو یہ منہ میں لے لینا چاہیے یا نہیں؟ گندہ نہیں ہوتا یہ؟
فہد: باجی مجھے جتنا پتہ تھا بتا دیا باقی آپ جانو آپکا شوہر جانے
مہرین: فہد تمہیں کافی کچھ پتہ ہے ویسے, شاباش میرے شیر, مرغا ٹھنڈا ہے ناں تمہار ا
فہد: ہاہاہا باجی شرم کریں ل۔۔۔۔۔ مہرین کی مسکراہٹ جان لیوا
مہرین: یار سچ بات بتاؤں تم سے بات کر کہ میری نوے فیصد پریشانی کم ہو گئی ہے, تھینک یو یار
فہد کو اپنی اس تعریف پہ فخریہ مسکراہٹ کے ساتھ مہرین دیکھ کہ ہنسنے لگی
مہرین: فہد بھائی ایک بات پوچھوں؟ تمہیں قسم لگے اگر بات کو گھماو یا جھوٹ بولو
فہد: جی جی باجی پوچھیں
مہرین: یار تم لڑکے ادھر اور ادھر اتنا کیوں گھورتے ہو
مہرین نے اپنی چھاتی اور گانڈ پہ اشارہ کر کہ سوال مکمل کیا
فہد نظریں چراتے ہوئے مجرمانہ انداز میں یہ وہ یہ وہ کرنے لگا
مہرین: بولو بھی
فہد: باجی؟ اس بات کا آپکی سہاگ رات سے کوئی تعلق ہے؟
مہرین: ہاں ہو بھی سکتا ہے، لیکن تم بتاو مجھے
فہد: باجی پتہ نہیں یہ دو حصوں میں کوئی قدرتی کشش ہو گی اس لیے ہو جاتا ہے ایسا
مہرین: یہ تو کوئی بات نہ ہوئی,
فہد: باجی سچ میں مجھے جو سمجھ میں آیا وہ بتا دیا میں نے بنا کوئی جھوٹ بولے
مہرین: اچھا تمہیں میرے جسم میں کشش محسوس ہوتی ہے یہاں
مہرین نے اپنے سینے پہ ہاتھ رکھ کہ سوال کیا
فہد نظریں گھما کہ بول پڑا
فہد: باجی میرا خیال کہ اس بات کا تعلق آپکی سہاگ رات سے بالکل بھی نہیں ہے
مہرین: میرا تعلق تمہاری ہر پسند نا پسند سے ہے, سہاگ رات پہ میرے شوہر نے سب کچھ وہ کر جانا ہے جو جو اس کا دل کرنا ہے, میں تو وہ جاننا چاہ رہی ہوں جو تمہیں پسند ہے
فہد: اسکا کیا فایدہ ہوگا؟ کیا کریں گی جان کہ؟اور یہ بھلا کوئی بات ہے پوچھنے والی ؟ آپ کو خدا نے اس قدر خوبصورت بنایا ہے کہ میں کیا کوئی بھی آپ کی طرف کھینچا چلا آئے گا
مہرین اپنی تعریف سن کہ اٹھ کہ فہد کے سامنے آ کہ بیٹھ گئی
مہرین: مکھن فیکٹری لگا لی ہے کیا؟
فہد: نہیں باجی بات صاف اور سیدھی ہے, مجھے رشک ہوتا ہے آپکےہونیوالے شوہر پہ کہ نہ جانے اس نے کون سی ایسی نیکی کی ہوگی جو آپ جیسی دلنشین بیوی ملنے والی ہے
مہرین نے فہد کے دونوں گال چوم کہ گیلے کر دیے
مہرین: بس کر دو ظالم بس کر دو, اتنی تعریف کرو جتنی برداشت کر سکوں
مہرین: اچھا بتاو آج سچ سچ بتاو کہ ادھر کس چیز کیلیے آتی ہیں نظریں
مہرین نے اس بار سینے سے دوپٹہ ہٹا کہ فہد کو سوال کیا
فہد نے ایک نظر مہرین کی فربہ چھاتیاں دیکھیں, گلہ کھلا تھا جس میں سے
بھاری کلیویج سے صاف پتہ لگ رہا تھا کہ مہرین کے پستان بریزئیر کے اندر پھنسے ہوئے ہیں
فہدنے نظر بھر کہ جب دیکھ لیا تو نظریں ہٹا کہ شکستہ لہجے سے جواب دیا
فہد: باجی بس کر جاو, بہک گیا تو
مہرین نے فہد کی تو کے آگے بات کو الفاظ سے جوڑ دیا
مہرین: تو؟ تو کیا ہوگا؟ تم بتاو مجھے جو پوچھ رہی ہوں
فہد کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا تھا وہ نہ چاہتے ہوئے بھی بار بار مہرین کی چھاتیاں دیکھ کہ نظر کو ہٹا رہا تھا, مہرین فہد کے چہرے میں نظریں گاڑھے جواب کا انتظار کر رہی تھی اور کچھ دیر بعد بے تاب نظروں سے فہد نے مہرین کی طرف دیکھ کہ جواب دیا
فہد: اگر آپ میری بہن نہ ہوتیں تو آپ کی چھاتیاں اپنے ہونٹوں میں لے لیتا
مہرین بہت ہی سیرئیز چہرے کے ساتھ فہد کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے اس کی بے صبری کا اندازہ لگانے لگی
مہرین: تو لیتے کیوں نہیں؟ میں نے روکنا ہے کیا؟
فہد: باجی پلیز بس کریں اب، میں مزید اس موضوع پہ بات نہیں کرنا چاہتا
فہد کے خشک ہوتے ہونٹ اور بیتاب نظریں اس کی حالت چھپنے نہیں دے رہی تھی
مہرین نے فہد کا چہرہ اپنی طرف گھما کہ اسکے ہونٹ چوم لیے, فہد کی طرف سے کوئی ریسپانس نہ آیا
مہرین: فہد؟
فہد نے سوالیہ نظروں سے اپنی بے بسی کا اظہار کیا
مہرین: سیکس نہ کریں تو پریگنینسی نہیں ہوتی
فہد مہرین کی بات سمجھ گیا کہ وہ چاہتی ہے کہ وہ اس کے ساتھ سیکس کے علاوہ سب کچھ کرنا چاہتی ہے مگر فہد کا دل اس کام کیلیے ہر گز مطمئن نہیں ہو رہا تھا مگر ایک حور پری سے ایسی دلکش آفر ٹھکرانے کیلیے انسان کو کم از کم ہیحڑا ہونا چاہیے اور فہد کا تناؤ پکڑتا لن اس بات کا ثبوت تھا کہ فہد ہیجڑا نہیں بلکہ ایک صحتمند اور جوان مرد ہے
مہرین: فہد؟
فہد: مہرین باجی؟ ہم بہن بھائی ہیں
اس بات کے جواب میں مہرین تلملا کہ بول اٹھی
مہرین: کیا بہن بھائی کو پیار نہیں ہو سکتا ایک دوسرے سے؟
فہد کے چہرے پہ بے بسی کے آثار تھے
فہد: باجی اب پیار تو ہر بہن بھائی کو ہوتا ہے ایک دوسرے سے لیکن یہ۔۔۔۔۔
بات کرت کرتے فہد کا صبر جواب دے گیا اور بنا بات پوری کیے فہد نے بڑھ کہ مہرین کے ہونٹوں سے ہونٹ ملا لیے اور زور سے مہرین کے ہونٹ چوستے ہوئے اپنی زبان مہرین کے منہ میں پھیرنے لگا۔ مہرین بھی بھرپور ساتھ دے رہی تھی اور فہد کا بے بس ہاتھ مہرین کی قمیض کے اندر اسکے پستان سہلانے لگا
ایک دوسرے کے تھوک سے دونوں کے ہونٹ اور گال گیلے تھے اور مہرین کی قمیض میں فہد کا ہاتھ اب بریزئیز سے اس کی چھاتیاں آزاد کروا کہ نپلز کو سہلاتا جا رہا تھا.
فہد مہرین کے پستان بریزئیر کی قید سے آزاد کروا چکا تھا اب مہرین کے ہونٹ چوستے چوستے مہرین کو اسی بستر پہ لٹا کہ اسکی قمیض میں سے مہرین کی چھاتیاں باہر نکال کہ ننگی کر چکا تھا, مہرین بھی فہد کو اپنی اندر سما لینا چاہ رہی تھی اور فہد کو اپنے اوپر کھینچ کہ کِسنگ کرتی جا رہی تھی
فہد بے قابو ہو کہ اپنی بہن کے جسم کو چوم رہا تھا, مہرین نے ایک ہلکا سا وقفہ لے کہ اپنی قمیض اور بریزئیر کو اتار کی فہد کی شرٹ کو اتارنے کیلیے ہاتھ بڑھایا۔ فہد اپنی بہن کےننگے جسم کو دیکھتا جا رہا تھا اور اب دونوں بہن بھائی جسم کے اوپر والے ننگے حصوں کو ایک دوسرے سے ملا کہ ہونٹ چوسنے لگے
مہرین فہد کی چوڑے کندھوں کے نیچے دبی ہوئی مزے کی بلندیوں پہ تھی فہد کا لن اس قدر سخت ہو چکا تھا کہ مہرین کو اس کی چبھن اپنی ٹانگوں کے آس پاس محسوس ہو رہی تھی, فہد اپنے لن کو مہرین کے جسم میں گھساتا جاتا اور مہرین کو چومتا چاٹتا جا رہا تھا مہرین اپنے بھائی کے ساتھ ایسی محبت بھری رات کیلیے نہ جانے کب سے تڑپ رہی تھی اس لیے آج مہرین یہ۔آخری موقع سمجھ کہ ایک ایک کر کہ ہر حد عبور کرتی جا رہی تھی
مہرین نے فہد کو اپنے اوپر ٹانگوں کے درمیان کیا ہوا تھا اور فہد مہرین کو بڑی شدت سے جسم کے ہر ہر حصے سے کھاتا جا رہا تھا
مہرین نے بہن ہونے کا حق ادا کرنے کیلیے فہد کو نیچے کر لیا اور خود فہد کے اوپر آ گئی, یہ وقفہ دونوں کیلیے سانسیں بحال کرنے کیلیے ضروری تھا فہد اور مہرین بنا ہنسے جذبات کی لہر میں ایک دوسرے کو ننگا دیکھ رہے تھے اور قریب تھا کہ فہد شرمندگی کی وجہ سے رکنے کا فیصلہ کرتا, مہرین نے اوپر آتے ساتھ فہد کے لن کو ٹراؤزر کے اوپر سے ہی پکڑ کہ سہلانا شروع کر دیا ,فہد نے ایک لمحہ کیلیے اپنے جسم کو اکڑاء کہ اس لذت کو برداشت کرنا چاہا, مہرین فہد کی لذت بھری تڑپ کو اور سے اور بڑھاتی جا رہی تھی,
فہد مہرین کو ہر گز روکنا نہیں چاہ رہا تھا اسلیے وہ وہیں پہ لیٹا آنہیں بھرتا جا رہا تھا فہد کی آنہوں میں اپنی بہن مہرین کا نام بار بار نکل رہا تھا, گویا وہ اپنی بہن کا شکریا ادا کر رہا ہو, مہرین بھی بہت اچھے سے فہد کے لن کو سہلاتی جا رہی تھی مہرین نے فہد کے لن کو ٹراؤزر سے باہر نکال لیا اور فہد کا مٹا تازہ لن مہرین کو حیران کر رہا تھا
مہرین: مرغا تو بہت بڑا ہے
جاری ہے
0 Comments