گرم بھائی بہن
قسط 9
فہد نے آنہیں بھرتے بھرتے گردن اٹھا کہ دیکھا تو مہرین اسکا لن اپنے ہاتھوں میں پکڑے, ننگی بیٹھی ہنس رہی تھی, فہد اور مہرین کی نظریں ایک دوسرے کی طرف مسکرا کہ دیکھ رہی تھی, مہرین نے لن کو سہلانا شروع کیا تو فہد دوبارہ گردن ڈھیلی چھوڑ کہ آنکھیں بند کر کہ تڑپنے لگا
فہد کو اپنے لن کی ٹوپی پہ انتہا کی نرم اور گیلی چیز کے لگنے کا احساس ہوا اور وہ نرم چیز کی پکڑ لن کو ٹوپی سمیت اندر لے گئی, فہد کو اندازہ ہو گیا کہ مہرین نے اسکے لن کو منہ میں لے لیا ہے اور اب اسکا مزہ اور بڑھ گیا۔
مہرین لن کو منہ سے اندر باہر کرتے کرتے ہاتھوں سے سہلا بھی رہی تھی کہ اور لن گیلا ہو کہ "شڑپ شڑپ" کی آوازیں پیدا کر رہا تھا فہد نے مہرین کے سر پہ ہاتھ رکھ کہ لن کو مزید طاقت سے چسوانے کیلیے زور لگایا اور مہرن نے بھی بنا رکے اپنی طاقت اور رفتار بڑھا دی
فہد کا لن اپنا مال ابلنے کیلیے جھٹکے مارنے لگا اور سارا پانی مہرین کہ منہ میں ہوتا ہوا باہر ابلنے لگا مہرین کے منہ پہ پڑتی پچکاریاں آنکھوں اور بالوں تک کو لگ چکی تھی, فہد کا لاوا تھا کہ کہ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا اور مہرین کی ثابت قدمی بھی قابل تعریف تھی کہ ایک لمحے کیلیے بھی لن کو منہ سے پرے نہ کیا اور اپنا سارا منہ فہد کے لن کے پانی سے بھر لیا
مہرین فہد کے لن کا پانی کے کچھ حصے کو نگل کہ اس بقبقے ذائقے کو چکھ چکی تھی اور اب فہد کا لن اپنی ساری ملائی نکال کہ مہرین کی گرفت میں ڈھیلا ہو پڑا تھا فہد نے کچھ دیر بعد اٹھ کہ مہرین کو مسکرا کہ دیکھا اور ایسے ہی لن کے پانی کو بنا صاف کیے اسے گلے سے لگا لیا, مہرین کے چہرے کے مطمئن تاثرات اپنی بھائی کی خوشی کیلیے تھے
مہرین کی چہرے پہ لگا لن کا پانی فہد کے جسم کو بھی لگ چکا تھا اور دونوں گلے لگے ایک دوسرے کو پیار کر رہے تھے
فہد نے مہرین کے چہرے کو صاف کرنے کیلیے اپنی شرٹ اٹھائی اور مہرین کے چہرے کو صاف کر کہ اسکے ہونٹوں کو چوم لیا مہرین کی زبان ابھی بھی فہد کے سپرم کا ذائقہ دے۔رہی تھی جسے فہد نے بھی محسوس کر لیا
فہد: آپ نے پی لیا تھا باجی؟
مہرین: ہاں, عجیب سا ذایقہ تھا.
مہرین اور فہد زیادہ بات نہیں کر پا رہے تھے, ان کے اندر کا طوفان ابھی بھی تھما نہیں تھا, خاص طور پہ مہرین کی خواہشات فہد کی خواہشات سے زیادہ خطرناک تھی مہرین فہد کے برابر لیٹی اسکے سینے پہ سر رکھ کہ ننگے لن کو ٹانگ کے نیچے دبائے ہوئے تھی, فہد اپنے بہن کے ساتھ مکمل طور پہ ننگا لیٹا اپنی بہن کی چھاتیاں سہلا رہا تھا
مہرین اور فہد کو کچھ وقت گزار کہ واپس اپنی امی کے کمرے میں جانا تھا لیکن وہ دونوں تو ساری عمر اس نشے میں گزارنا چاہتے تھے اسلیے نہ ہی فہد دوسرے کمرے میں جا کے سونے کی خواہش کر رہا تھا اور نہ ہی مہرین کے دل میں واپس جانے کی جلدی تھی
مہرین فہد کے لن کو انگلیوں سے ٹٹول رہی تھی اور اسکے ٹٹوں کی بناوٹ اور لن کی مختلف جگہ سے تلاشی لے رہی تھی فہد کا لن دوبارہ سخت ہونے لگا, فہد کو دوبارہ لطف آنے لگا اسلیے وہ مہرین کے ہونٹ دوبارہ سے چومنے لگا, مہرین کی آنکھوں میں دوبارہ سے چمک آنے لگی, مہرین لن کو سہلاتی جا رہی تھی اور فہد تڑپ تڑپ کہ مہرین کو چومنے لگ جاتا مہرین نے اپنا آپ پیچھے کر کہ اپنی شلوار اتر دی اور اپنی ٹانگوں کو کھول کہ فہد کو درمیان میں کھینچ لیا, فہد بے قابو تو تھا مگر اس حرکت سے مہرین بالکل ننگی فہد کو پھدی میں لن ڈالنے کی آفر کر رہی تھی ,فہد کچھ لمحے وہیں رکا رہا تو مہرین نے پاس بیٹھے فہد کے لن کو دوبارہ سے سہلانا شروع کر دیا جس سے فہد کا ارادہ جذبات کے ہاتھوں مجبور ہو کہ بدل گیا
مہرین نے اسے کھینچ کہ اپنی ٹانگوں میں کر لیا اور وہ بھی گھبرائے ہو انداز میں وہاں آ گیا مہرین فہد کے لن کو وقفے وقفے سے سہلاتی اور فہد اب مہرین کی ٹانگوں کے درمیان اسے چوم لیتا تو کبھی مہرین کی چھاتیاں چوسنے لگتا مہرین نے فہد کے لن کو پکڑ کہ پھدی پہ رگڑا اور ایسا کر کہ خود ہی تڑپ کہ اچھل پڑی
فہد کو بھی نرم پھدی سے لن رگڑ کہ مزا آیا اسلیے اب وہ اپنے لن کو پکڑ کہ پھدی کے سوراخ پہ رگڑ رہا تھا۔ دونوں اس قدر بہک چکے تھے کہ وہ واپس پلٹ ہی نہیں رہے تھے ان کا اب واپس پلٹنا ناممکن تھا
مہرین نے فہد کے لن کو پھدی سے ٹکا کہ کمر سے وزن ڈالنے کا کہا اور فہد نے بھی ہلکا سا وزن ڈالا مگر لن پھسل کہ مہرین کی ٹانگوں کی طرف چلا گیا ایک دو بار ناکام ہونے کے بعد فہد نے لن کو ہاتھوں سے پکڑ کہ کمر سے وزن ڈالا جس سے لن پھدی کی سوراخ کو چیرنے لگا, ابھی لن کی ٹوپی بمشکل ہی گھسی ہو گی کہ مہرین کی چیخ نکل گئی اور فہد کے کاندھے پہ مکے برسانے لگی, فہد مشکل سے لن کو اتنا اندر ڈال سکا اسلیے بنا باہر نکالے وہیں رک کی مہرین کو سنبھالنے لگا
مہرین کی تکلیف سے برا حال تھا اسلیے وہ آنسو بھی ٹپکا بیٹھی۔ فہد نے لن کو ہلکا سا باہر نکالا تو مہرین نے اشارے ایسا کرنے سے منع کر دیا اور لن کی ٹوپی مہرین کی پھدی میں اٹکی رہنے دی۔ کچھ لمحوں بعد مہرین نے فہد کو گلے لگا کہ دوبارہ وزن ڈالنے کا اشارہ کیا اور خود زور سے فہد کو گرفت کر کہ دانت اور آنکھیں بھینچ کہ درد کیلیے تیار ہو گئی,
فہد نے ہلکا سا زور ڈالا تو لن پھدی کی دیواروں سے رگڑ کھاتا کھاتا اندر سے اندر جاتا گیا اور مہرین کی چیخوں کی پرواہ کیے بغیر فہد نے لن پھدی کی تہہ تک گھسا دیا
مہرین تڑپ رہی تھی اور فہد لن کو ڈال کہ وہیں رک گیا, مہرین کی چیخوں سے اسکو کوئی فرق نہیں پڑ رہا تھا اور پھدی کے سرور کو محسوس کرتا جا رہی تھا مہرین کے ناخنوں کے نشان فہد کی کمر پی کندہ ہو چکے تھے اور مہرین کو فہد کی طرف سے کوئی رحم نہیں ہونیوالا تھا
جب مہرین درد سے کراہنا کم ہوئی تو فہد نے لن کو باہر کھینچا اور دوبارہ اندر دھکیل دیا, اب یہ باہر نکال کہ اندر دھکیلنا چلتا جا رہا تھا اور مہرین درد کو بھول کہ مزے سے چِلا رہی تھی
فہد جھٹکوں کی طاقت کو منکنہ حد تک کرنا چاہ رہا تھا مگر ہر ہر لمحے مزہ۔بڑھتا ہی جا رہا تھا اسلیے جھٹکوں کی طاقت بھی بڑھتی جا رہی تھی
مہرین فہد کے نیچے بے بسی سے چد رہی تھی اور اسکا لطف بھی فہد کو ملنے والے لطف سے کم نہ تھا
فہد چودتا گیا اور مہرین چدتی گئی, فہد اور مہرین کی آوازیں کمرے میں گونج رہی تھیں, فہد اور مہرین ڈسچارج ہوگئے اور فہد مہرین کے اوپر لیٹا لن کو مکمل طور پہ پھدی میں ہی فارغ کروا چکا تھا
دونوں بے ہنگم سانسوں کے ساتھ لیٹے ایک دوسرے سے پرے ہٹ گئے
فہد کے لن پہ مہرین کی پھدی کا خون لگا تھا مگر وہ اس بات سے انجان وہیں لیٹا دوسری سمت منہ کر کہ لیٹا ہوا تھا.
مہرین اور فہد ایسے ہی لیٹے رہے, اور کچھ دیر بعد فہد نے مہرین کی جانب کروٹ کر لی, مہرین جو دوسری جانب منہ کر کی لیٹی تھی اسے پیچھے سے گلے لگا لیا اور اپنا سارا جسم اسکے ساتھ لگا کہ ایک ہاتھ گھما کی اسکی ایک چھاتی کو پکڑ کہ اسکے نپل کو سہلاتا سہلاتا سو گیا۔
ساری رات فہد اور مہرین ایسے ہی لیٹے رہے صبح کو فہد کی آنکھ کھلی تو اس نے مہرین کی ایک چھاتی جو کہ رات سوتے واقت سے اسکے قبضے میں تھی۔اس کو دبانے لگا فہد کو کچھ عجیب سا احساس ہو رہا تھا مگر رات کے اس رنگین مناظر میں ابھی تک وہ اس طرح کھویا ہوا تھا کی وہ اس عجیب احساس کو سمجھ نہیں پا رہا تھا, وہ شاید ابھی بھی نیم نیند والی حالت میں تھا, اور اب وہ اپنے تنے ہوئے لن کو مہرین کی کمر میں چبھونے لگا
فہد نیند میں بھی تھا اور جاگا ہوا بھی تھا اور اب وہ دوبارہ اپنی بہن کی پھدی میں لن ڈالنے کا ارادہ کر کہ مسکرا رہا تھا
فہد مہرین کی دونوں چھاتیوں پہ ہاتھ پھنسے ہوئے محسوس کر ریا تھا مگر ایک چھاتی کو مکمل طور پہ اپنے ہاتھ میں محسوس کر رہا تھا۔ فہد کی آنکھیں ابھی بھی گزشتہ دن کی تمام تر محنتوں, خاص طور پہ مہرین پہ دو دفعہ اپنا سپرم نکالنے کی وجہ سے ابھی بھی غنودگی کی حالت میں تھا
فہد نے اپنے ہاتھ اور مہرین کی چھاتیاں بریزئیر میں پھنسی محسوس کی تو وہ مہرین کی چھاتیوں کو اور زیادہ ٹٹولنے لگا اور پتہ چلا مہرین نے قمیض پہن لی ہے, فہد حیران ہوا کہ مہرین باجی نے کب کپڑے پہن لیے لن کو اپنی بہن کی کمر پہ دوبارہ سے رگڑا تو اسے اپنے گیلے ٹراؤزر میں پھنسا پایا, فہد اب نیند سے بیدار ہو کہ بند آنکھیں بمشکل ہی کھول پا رہا تھا, کوئی بوجھ اس کی آنکھوں پہ تھا,
فہد اپنے اور مہرین کے جسم پہ کپڑے محسوس کر چکا تھا اور اب وہ جاگتا جاگتا جاگ ہی گیا. فہد نے مہرین کو ابھی ایک بار پھر چودنا تھا مگر دوسرے ہاتھ سے ٹٹولنے پہ پتہ چلا کہ مہرین نے قمیض شلوار واپس پہن لی ہے, فہد کیلیے یہ عجیب بات تھی کیونکہ رات تو مہرین باجی اسکے سامنے خود چدنے کیلیے لیٹی تھی اور اب کون سی ایسی شرم نے ان کو آ لیا کہ کپڑے پہن لیے باجی نے فہد دل ہی دل میں مسکرایا اور گردن آگے سرکا کہ مہرین کی گردن سے چوم لیا اور لن کو مہرین کی گانڈ پہ چبھونے لگا,
مہرین کی چھاتی ابھی بھی فہد کی گرفت میں مسلی جا رہی تھی کہ اچانک فہد نے آنکھیں کھول کہ اپنا آپ بھی کپڑوں میں پایا۔ فہد سب کچھ چھوڑ کہ ارد گرد کے حالات کا جائزہ لینے لگا, مہرین باجی نے تو چلو کپڑے پہن لیے لیکن
مجھے کیسے پہنا دیے کپڑے, اور شرٹ بھی پہنا دی، مہرین بھی فہد کی اس چھیڑ چھاڑ سے جاگ چکی تھی,فہد نے اپنا لن دیکھا تو اس
پہ خون کے کوئی نشانات نہ تھے بلکہ اسکا ٹراؤزر ایسے بھیگا ہو تھا جیسے رات کو اس کا لن ڈسچارج ہوا ہے,
فہد نے بستر پہ نظر دوڑائی تو نہ ہی مہرین کی شلوار پہ اور نہ ہی بستر پہ کوئی خون کا دھبہ تھا۔ فہد سر پکڑ کہ رات والے واقعات کو سمجھ چکا تھا اور اس بات کی وجہ سے وہ کبھی اپنی طرف دیکھتا اور کبھی مہرین کی طرف فہد ساری رات خواب میں تھا, مہرین اس کے برابر لیٹی ہوئی سو رہی تھی, نہ ہی ان کے درمیان سیکس ہوا اور نہ ہی کچھ اور, فہد اپنی ہی دماغ کی سوچوں میں مہرین کو چود رہا تھا اور یہ خواب اتنا سہانا تھا کہ صبح جاگ کی بھی اس کے سحر سے نہیں نکل پا رہ تھا
مہرین بھی اٹھ کہ انگڑائی لینے لگی اور اپنے بھائی کیطرف ہمیشہ کی طرح مسکرا کہ دیکھنے لگی, فہد کو ایسے صدمے کی حالت میں دیکھ کہ مہرین نے آنکھوں کے اشارے سے پوچھا کہ کیا ہوا
مہرین: کیا ہو گیا؟ صبح صبح ایسے پریشان کیوں بیٹھے ہو
فہد جو کہ رات والے اتنے حسین خواب کو یاد کر کہ صدمے کی حالت میں تھا جواب دینے لگا
فہد: کچھ نہیں
فہد بار بار اردگرد کا جائزہ لے کہ کسی چیز کی بار بار تسلی کر رہا تھا, فہد کو یقین نہیں آرہا تھا کہ وہ خواب ختم ہو گیا ہے کیونکہ وہ تو ابھی ایک بار پھر اپنی بہن کو چودنا چاہ رہا تھا جیسے کہ وہ ساری رات چودتا رہا ہے. لیکن آہستہ آہستہ اسے یقین ہو گیا تھا کہ رات والا سب کچھ صرف خواب ہی تھا
مہرین: ساری رات پتہ نہیں کیا کیا بولتے رہے ہو
فہد: میں؟ کیا کیا بولا؟
مہرین: سمجھ تو کوئی خاص نہیں آئی بس نیند نہ ہی خود پوری کی اور نہ ہی
مجھے سونے دیا
فہد ابھی اس صدمے میں تھا۔ اسلیے مہرین نے اسے ہلا کہ متوجہ کیا
مہرین: فہد سچ سچ بتاؤ رات خواب میں کون تھا؟
فہد: باجی پتہ نہیں, یاد نہیں
مہرین: رات جب امی کو سلا کہ واپس آئی تو آ کہ دیکھا کہ تم اسی بستر پہ سو رہے ہو, کچھ دیر جگاتی رہی تمہیں لیکن تم اتنی گہری نیند سوئے ہوئے تھے کہ میں نے مزید کوشش ہی نہیں کی اور یہیں پہ سو گئی
فہد اب یہ سوچ رہا تھا کہ رات تو چلو سب خواب تھا لیکن رات والے خواب کے نشے میں یہ صبح صبح جو باجی سے لن رگڑا اور ان کے پستان دبائے ہیں, باجی
کو انکا پتہ ہے یا نہیں
مہرین فہد کے پاس آکہ اس کے کان میں بولی
مہرین: میں جاگ رہی تھی جب تم میرے غبارے دبا رہے تھے اور مرغا میری کمر پہ چڑھا ہو تھا
مہرین کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ فہد کس کیفیت میں شکآر ہے۔
جب خواب ٹوٹتے ہیں تو دل دکھتا ہے لیکن فہد کی تو ایک پرانی خواہش اسکے سپنے میں دم توڑ گئی تھی, فہد اور مہرین کی اس خواب میں ہونیوالی باتیں صرف فہد کو پتہ تھی, مہرین تو ساری رات فہد کی اس بیچین نیند میں بڑبڑانےکی آوازیں سنتی رہی, فہد کا ٹراؤزر اسکے احتلام کیوجہ سے گیلا ہوا تھا جب وہ خواب میں اپنی بہن کو چود رہا تھا
مہرین: میں جاگ رہی تھی جب تم میرے غبارے دبا رہے تھے اور مرغا میری کمر پہ چڑھا ہوا تھا
فہد: باجی میں
مہرین کے پستان فہد کی چھیڑ چھاڑ کی وجہ سے بریزئیر سے باہر نکلنے والے ہو گئے تھے اور مہرین نے قمیض میں ہاتھ ڈال کہ اپنے پستان کپڑوں میں درست کیے
مہرین: یہ ساری رات کیا بڑبڑاتے رہے ہو تم؟
جاری ہے
0 Comments