عشق آوارہ
قسط 12
انکا جسم لرز رہا تھا۔۔چار پانچ منٹ تک وہ ایسے بےسدھ لیٹی رہیں اور میں انکے ساتھ لگا انکے بالوں کو سہلاتا رہا۔۔ ماتھے اور چہرے کو پیار سے چومتا رہا۔۔پھر وہ ہلکا سا کسمسا کر اٹھیں ۔اور بے تابی سے میرے اوپر آکر دیوانگی سے میرے ماتھے چہرے پربوسوں کی بارش کر دی ۔۔ انکے جسم سے عجیب مستانی مہک آ رہی تھی۔۔انکا پرفیوم انکا پسینہ اور سیکس کے بعد کی قدرتی سمیل ۔۔ میں انکے پاس سے اٹھا اورکہا میں ذرا باہر دیکھ آوں۔۔۔ اور دروازہ آدھا بند کرتے ہوئے باہر نکلا۔۔ آنٹی شازیہ واپس بیڈ پر پہنچ چکی تھیں انہوں نے وہیں خاموشی سے مجھے ویل ڈن کا اشارہ کیا اور کہا لگےرہو۔۔ پانی کی بوتل لیتے میں واپس آیا۔۔اب کومل صوفے پر بیٹھی کچھ سوچ رہیں تھیں۔۔ اس سے پہلے کہ وہ کچھ بولتیں میں نے پانی انہیں دیتے ہوئے کہا۔۔۔ مزےکے بعد ایسے افسردہ ہونا یا سوچنا خوشی کو گہنا دیتا ہے۔۔۔آپکا دوست ہوں ۔۔ کیوں پریشان۔۔وہ سرجھکائے بولیں۔۔پریشان نہیں بس سوچ رہی یہ سب کیسے ہو گیا۔۔۔ میں نے انکے کندھے پر سر رکھ کر سرگوشی کی۔۔بس ہو گیا نا۔۔جو ہوا مناسب ہوا۔۔آپ کو پتہ ہےآپ بہت نشیلی۔۔اچھا جی وہ ہلکے لاڈ سے بولیں۔۔ پرانی شراب کی طرح ۔۔۔ کومل پاکستانی اداکارہ جویریہ سعود سے کافی ملتی جلتی تھی۔۔ اس وقت وہ جیسے بکھرے بالوں کے ساتھ صوفہ پر تھیں اس جیسی جویریہ کی تصویر ساتھ لگائی ہے تاکہ قارئین کو فیل ہو۔۔وہ میرے پاس سے اٹھیں اور کہتیں میں واش روم سے ہو لوں اور بیٹے کو دیکھ لوں۔۔ میں نے کہا آنٹی اور آپکا بیٹا دونوں مست سو رہے۔۔ واپس آئیے گا میں انتظار کروں گا۔۔۔انہوں نے سر ہلایا اور باہر نکل گئیں۔۔ انکے جانے کے بعد میں اگلا پلان سوچنے لگا کیونکہ میں تو ابھی باقی تھا۔۔شام میں جب میں نے خالہ کو بتایا کہ کیسے یہ سب ہوا تو انہوں نے کہا تھا ۔۔ مجھے پتہ وہ پیاسی لیکن ایسے۔۔۔ بہت چدکڑ زنانی ہے بھئی۔۔۔ شروع میں خالہ نہیں مانی تھیں لیکن بعد میں جب میں نے انہیں مسکین انداز میں قائل کیا اور کہا آپ بھی تو انہی سے امتحان لینا تھا نا میرا۔۔ تب وہ تپ کر بولیں جی نہیں۔۔ جو تمہارے بس ساتھ لگنے سے ایسے مدہوش ہو گئی اس نے کیا امتحان لینا تھا۔۔ بچو جی وہ بندہ اور ہے ۔۔ بھوکی بلی کی طرح کا۔۔۔پھر اس شرط پر سب طئے ہوا کہ وہ کومل کو اس گھر لے آئیں گی لیکن آگے سب میں کروں گا وہ بھی بنا زبردستی۔۔ ورنہ وہ اسکے سامنے اسکی سائیڈ ای لیں گی۔۔یہی سوچتے ہوئے میں نے صوفہ بیڈ کے ساتھ ایک اورصوفہ جوڑا۔۔ اور یوں دوصوفوں کی دو ٹیکوں کے درمیان ایک سوپر سا سنگل بیڈ بن گیا سامنے کیبنٹ سے بلینکٹ نکالا اور یوں سوپر بستر تیار۔۔ تھوڑی دیر بعد کومل آہستگی سے چلتی ہوئی آئیں اور ایسے سیٹنگ کو دیکھ کر حیرت سے مجھے دیکھا۔۔ میں نے انکا ہاتھ پکڑ اور اس صوفہ بیڈ پر ساتھ لٹا لیا۔۔ اففففف دونوں آمنے سامنے چہرے کیے صوفوں کی ٹیکوں کے درمیان۔۔ بلکل جڑے ہوئے ۔۔ وہ اب سردی سے ہلکا ہلکا کانپ رہیں تھیں۔۔ انکے اندر کی گرمی ایکبار نکل چکی تھی۔۔ مجھے انہیں پھر سے گرم کرنا تھا۔۔۔میں نے کمبل فل چہرے تک کھینچا۔۔ اور انکے ساتھ لگتے ہوئے کہا۔۔۔ مزہ آیا کومل۔۔ انہوں نے شششش چپ نا کہا۔۔ لیکن مجھےتو سننا تھا۔۔ اسی سننے پر ہی تو اگلا میچ ہونا تھا۔۔ میں نے آنٹی سے سیکھے اگلے گر کو آزمایا اور انکی گردن کے ساتھ اپنی ناک کو ہلکا سا پھیرتے ہوئے سرگوشی کی۔۔۔ پتہ ہے آپ کا نشہ اور خوشبو۔۔ مدہوش کر دیتا مجھے تو بہت مزہ آیا میں نے گرم سانسوں سے بھری سرگوشی کی۔۔ کمبل کے اندر چہرے ۔۔۔ میں نے اب ہونٹوں کو سافٹ سے انکے نیک ہول پر پھیرا اور وہ اس وار سے جیسے ذبح ہو گئیں اور ہلکا تڑپ کر بولیں ۔۔۔ بہہیت مزہ آیا۔۔میں نےپورے جسم کو انکےساتھ رگڑتے ہوئے کہا کتنا مزہ۔۔ جسموں کی حرارت سے انکی سردی اتر چکی تھی۔۔ اور ہلکی سی مستی چھانے لگی تھی۔۔ وہ بولیں بہہہہت زیادہ ۔۔پتہ ہے تین سال بعد باقاعدہ کیا میں نے۔۔۔ اسی چھٹیوں کے نو ماہ بعد یہ بیٹا پیدا ہوامیرا ۔۔ پچھلی ساری چھٹیاں تو بس ایویں ای گزریں پرہیزمیں۔۔ کہا بھی تھا بعد میں آئیں لیکن انہیں بچے کو دیکھنے کی جلدی تھی۔۔۔ اب بہن کی شادی کے اخراجات ۔۔ سال اور پڑ جانا۔۔۔ وہ اپنا دکھڑا سناتے ہوئے ہلکا روہانسا ہوئیں۔۔ میں نے انکی بھیگتی پلکوں کو چوما اور کہا آپ نے کہا تھا نا آپکی پرواہ کوئی نہیں کرتا۔۔ تو اب میں ہوں نا آپکی پرواہ کرنے والا۔۔ مجھے اجازت دیں نا۔۔ تب وہ ناز سے بولیں سب سونپ دیا نا اور کیا اجازت دوں اور میں وارفتگی سے ان پر جھکا اور لبوں کو لبوں سے چھوا۔۔۔ ماحول آہستہ آہستہ پھر گرم ہونے لگا تھا۔۔میرا ارادہ تھا اسبار ذرا سکون اور فٹ کر کے انکی پیاس بجھائی جاے ۔۔
میں نے انکا سر اپنے شانے پر رکھا اور سرگوشیوں میں انکے اتار چڑھاو کی تعریف کرنے لگا ساتھ لپس کو سینے گردن پر گھمانے لگا میرے ہاتھ انکی کمر پر بہک رہے تھے۔۔ انکی سانسیں بھی تیز ہونے لگیں۔۔۔ ٹانگیں ٹانگوں میں پھنسیں۔۔ پاوں پاوں پر پھرنے لگے۔۔ اور وہ سس آہ اففف کرتی رہیں۔۔ آہستہ سے میں نے ہاتھ انکی شرٹ میں داخل کیا۔۔ انکی نازک مخملیں کمر پر میری ہتھیلی کا رقص شروع ہوا۔۔۔ اور ہاتھ کی حرکت سے وہ اور ساتھ چمٹتی جا رہیں تھیں ۔۔۔ میں انہیں ساتھ چمٹاتا اوپر لایا اور ہاتھ سے انکی شرٹ کو تھوڑا تھوڑا اوپر کو کھسکانے لگا۔۔۔ ہلکے اندھیرے میں انکا جلوہ افففف میں نے آہستگی سے انکی ساری شرٹ اتار کر سائڈ پر رکھی اور برا کا ہک بھی کھولا ۔۔۔ افففف انکے بوبز میرے بلکل سامنے تھے تنے ہوئے چھتیس نمبر کے آس پاس ہونے ۔۔۔اب میرا سر صوفے کے بازو پر تھا اور وہ میرے اوپر۔سوار تھیں۔۔۔میں نے ہاتھ بڑھا کر بوبز سے کھیلنا شروع کیااور انگوٹھے کو نپل پر دبا کر جو سافٹ مساج شروع کیا اففف انکے نپلز تن چکے تھے۔۔ اور وہ اب مدہوشی کے سفر پر تھیں۔۔ایسے ہی میں کمر سے ہاتھ لاتا ہوا انکے ٹراوز کے اندر کیا اور ہاتھ سے انکی گانڈ کو سہلانے لگا آہستگی سے شلوار کو گھٹنوں تک کیا اور انکی شلوار کو اتارتا گیا۔۔۔ اب وہ بلکل ننگی مجھ پر سوار تھی۔۔۔ میں نے اپنی شرٹ کے بٹن کھولے اور انکو خود پر گرا لیا۔۔ اففففف انکے بوبز میرےسینے سے ٹکرا رہے تھے۔۔ میرا لن جو کب سے انتظار میں تھا فل جوبن پر آ چکا تھا میں نے کومل کا ہاتھ پکڑا ٹراوزر کھسکایا اور انکے ہاتھ کو ننگے لن پر لگایا۔۔۔ انکے ہاتھ کے نرم گرم لمس سے لن نے مزید انگڑائی لی۔۔وہ سہلاتے ہوئے بولیں۔۔ ہتھیار اچھا ہے تمہارا ۔۔۔ اب ماحول فل گرم ہو چکا تھا ۔۔ میں انہیں ساتھ لایا اور انکی دونوں ٹانگوں کو فل کھولا ایک ٹانگ ایک صوفے کی ٹیک پر دوسری ٹانگ دوسرے صوفے کی ٹیک پر۔۔۔V شکل میں انکی ٹانگیں فل کھلیں تھیں۔۔ میں درمیاں میں آیا اور لن کی ٹوپی کو پھدی لپس پر پھیرنے لگا۔۔ وہ فل سسکتی رہیں ہاااااے ۔۔ آرام سے کرنا۔۔۔ لن کی کیپ موٹی ہے انہوں نے ریکویسٹ کی۔۔۔ میں قلم دوات کی طرح کیپ کو پھدی دانے اور لپس میں اچھی طرح سے ویٹ کیا کیپ کو ہاتھ سے دانے پردباتا اورہلکا ہلکا مارتا ہر ٹکراوسے وہ تیز ہااے کرتیں اور اوپر ہو کر اسے اندر کرنے کی کوشش کرتیں۔۔ انکی پھدی کسی آتش فشان کی گرم پانی چھوڑ رہی تھی ۔۔ میں نے لپس انکےبوبز پر رکھے اور نپلز کو چوستے ہوئے تھوڑا آگے کو پشش کیا۔۔۔ افففف لن پھدی کے لبوں کو مسلتا ہٹاتا جگہ بناتے ہوے تھورا پھدی ہول میں پھنسا۔۔۔کیپ ایڈجسٹ ہو چکی تھی۔۔ اب شاٹ کا وقت تھا۔۔
میں آہستہ آہستہ سے دباو بڑھاتا گیا۔۔ لن پھدی میں سلپ ہوتا آدھا گھس گیا وہ ہلکا ہلکا سسکی وہ مجھے آرام سے نا آرام سے بولے جا رہیں تھیں لیکن انکی پھدی جو میرے لن کو جکڑ کر کچومر بنانے پر تلی تھی آدھا لن گھس چکا تھا۔ اففف تمہارا ہتھیار اس عمر میں بھی کتنا بڑا ہے ۔۔میرے بازو انکی اٹھی رانوں کے اندر سے چھو رہی تھیں کچھ دیر رکنےکے بعد میں نے تھوڑا اور پشش کیا۔۔انکی آہ نکلی اس سیکسی آہ نے مجھے زور سے جھٹکا لگانے پر مجبور کیا اور میں نے انکے لبوں کو لبوں میں لیتے ہوئے فل سٹروک مارا۔۔ ہاااااے میرا اندر پاٹ گیا کہتے تڑپیں۔۔لن پورا اندر فکس ہو کا تھا۔۔ میر جسم انکے ساتھ مکمل لگا ہوا جیسے ٹچ بٹن ہوں ہم ۔۔ تھوڑی دیر رکنے سے انکی سانسیں بہتر ہوئیں اور میں نے ہلکا ہلکا ہلانا شروع کیا۔۔ اب انکی سسکیاں مستی میں بدل چکیں تھیں وہ دونوں ٹانگیں پھیلائے میری کمر پر ناخن چھبوتی مجھے ششکار رہیں تھیں۔ میں نے فل باہر نکالا۔۔ ٹوپے کو اندر ہی رکھا اور پھر سے پششش کیا۔۔ باہر نکالا پھر پش کیا اب پھدی لن کو مکمل قبول کر چکیں تھی ۔۔ اسبار میں نے فل اندر کرکے باہر نکالنے کی بجائے انکے اوپر لیٹ گیا اور اسپیشل فن دکھاتے ہوئے اوپر لیٹے جسم کو ہلکا رگڑنا شروع کیا ۔۔۔لن پھدی کے اندر ہلکا گھومنا شروع ہوا جیسے ڈرلنگ ۔۔۔ ایسا کرنے سے لن مکمل دیواروں کو رگڑتا اور وہ مستی سے تیز سسکیاں بھر رہیں تھیں آہیں بھر رہیں تھیں۔۔پھدی جیسے تالاب بن چکا تھا۔۔ پورا کمرہ ہماری تھپ تھپ اور ہااااے آہہہ سے گونج رہا تھا۔۔۔ اب میراٹوکن ٹائم شروع ہونے والا تھا لیکن کومل کو ڈسچارج کرنا ضروری تھا۔۔ میں پیچھے ہٹا۔۔۔ اور انہیں اوپر آنے کا کہا۔۔۔ وہ نخریلے اونہوں کرتی اوپر آئیں۔۔۔میں نے صوفے کےبازو پہ دونوں پاوں رکھ کراٹھی ہوئی گود سے بنا لی ۔۔ اور انہیں کہا اپنے دونوں ہاتھ میرے کندھوں پر رکھ اوپر آ جاو۔۔۔ جب وہ اوپر آئیں تو میں نے انکے نپلز کو چوسنا شروع کیا اور نیچے سے اوپر کو ہلکا سا دبانا شروع کیا۔۔لن سیدھا اندر جا رہا تھا۔ اب میں نے انکی کمر کے گرد بازو کر کےموو شروع کیا۔۔ وہ میرے جھٹکوں سے لن پر اٹھک بیٹھک کر رہی تھیں۔۔۔انہوں نے میرے شانوں کو انگلیوں سے جکڑ رکھا تھا۔۔ انکے بوبز اچھل رہے تھے۔۔میں نے تیز جھٹکے شروع کیے۔۔جب انہیں لگا کہ میں شائد ہونے لگا تو وہ چیخیں اندر نا ہونا پلیز۔۔۔ میں نے ہمم کہا اور دل می ن سوچا پھر کہاں ہوں۔۔۔وہ بے تابی سے اپنی انگلی پھدی کے دانے پر پھیر رہیں تھیں۔۔میں بس ہونے ای والا تھا کہ وہ ایک چیخ کےساتھ مجھ پرگرتی گئی۔۔ انکا دل ہزار کی سپیڈ سے دھک دھک کر رہا تھا۔۔ اور میرے بھی آخری مراحل تھے۔۔ اس سے پہلے کہ انہیں سمجھ آتی کیا ہوا ہے میں انہیں اوپر سے نیچے گراتے ہوے نیچے لایا اور لن کی ٹوپی انکی گانڈ لائن میں پھیرتے ہویے انکی پھدی کے پانی سے فل چکنے لن کو انکی گانڈ کے سوراخ پر رکھ کر ہلکا سا دبایا افففف جیسے ہی ٹوپی گانڈ میں گھسی لگا جیسے تنگ جلتی موری ہے ۔۔ انکی تیز چیخ نکلی۔۔۔اور وہ تڑپ کر ہلیں اور نیچے سے نکلنے کے لیے غلطی سے جو اوپر ہوئیں تو لن سلپ ہوتا اور گھسا۔۔ افففف انکی نرم گانڈ کا لمسسس۔۔۔ مجھے دیوانہ کر گیا۔۔ میں بس اب جھٹکوں کی مار تھا۔۔ منی دماغ کو چڑھ چکی تھی میں انکی تکلیف سے بے نیاز آدھا اندر گھسا دیا۔۔ آدھا اندر گھسا تھا کہ انہوں نے گانڈ کو بھنچ لیا۔۔ اس بھنچنے سے مجھے یوں لگا جیسے پورے جسم سے خون سمٹ کر لن کی طرف جا رہا میں وہیں تھوڑا ہلاتے ہوئے ان پر گرتا گیا۔۔میں مستی میں گم ہو چکا تھا۔۔۔ لن سے نکلتا پانی انکی گانڈ کو بھر رہا تھا اور وہ نیچے بے سدھ۔۔میں لڑھک کر ان کےساتھ جا گرا اور مست آنکھیں موند لیں۔۔ وہ کب گئیں ہوش نہیں ۔۔ صبح دس بجے کا وقت ہو گا جب آنٹی شازیہ نے مجھے جگایا ۔۔ اور جلدی نیچے آنے کا کہا۔۔۔انکے جانے کے بعد میں اٹھا تو اندازہ ہوا میں ننگا ہی سو گیا تھا۔۔ سوئےلن پر سوکھا ہلکا سا خون اور منی کے نشان۔۔ بتا رہے تھے کہ پھدی نا سہی انکی گانڈ کی سیل میں نے ہی کھولی تھی اور اب مزید کھولنے کا ارادہ رکھتا تھا
نیچے جاکر جلدی سے الٹا سیدھا ناشتہ کیا۔۔۔ اتنی دیر میں آنٹی چائے لے آئیں ۔کومل اور دیگر مہمان جا چکے تھے اور آنٹی سامنے بیٹھے مجھے گھور رہی تھیں۔۔ اور گھورتے بولیں ویسے نعیم بہت ہی ظالم ہوتم ۔۔۔ آخری پہر کیا کر دیا جو اسکی چیخ مجھ تک پہنچی اور میں مسکرا کر ٹال دیا اور کہا بوجھ کر دکھائیں۔۔ اچھا جی استانی سے استادی وہ مجھ پر جھپٹیں اور میرا گلا پکڑ لیا۔۔۔ آور آنکھوں میں دیکھتی ہوئی بولی ۔۔ بتا نا ایسا کیا کر دیا۔۔ کہیں پیچھے سے تو نہیں ڈال دیا تھا ورنہ شادی شدہ بچے نارمل ڈیلیوری والی عورت کم ہی چیختی پہلی بار تو نہیں چیخی۔۔ آخر وہ استانی تھیں ۔۔ میں نے کہا بتاوں ۔۔ وہ ویسے ہی میرا گلا پکڑے جھکی تھیں میں نے ہاتھ انکی گانڈ کے پیچھے لیجا کر انگلی سیدھی کی اور اچانک سے انکی گانڈ میں گھسا دی۔۔ وہ اوئی ماں کرتی اچھلیں اور میں نے کہا یہ کیا تھا۔۔۔۔۔ تو بتا نہیں سکتے تھے کیا۔۔ کرنا ضروری تھا کیا۔۔ وہ گھرک کر بولیں۔۔۔ اچھا بتا اس کےساتھ مزہ آیا یا میرے ساتھ۔۔ انکے اندر عورت کی جلن بول رہی تھی۔۔ میں نے کہا کیا بات کرتی ہیں ۔۔ وہ جیسےاچھا جوس اور ُآپ۔۔۔ اور میں وہ تجسس سے بولیں۔۔ میں نے کہا آپ پرانی شراب جسکا ایک ایک قطرہ مدہوش کر دیتا وہ جیسے کھل اٹھیں اور کہا تمہاری رات والی کارکردگی سے میں خوش ہوئی تم نے خود پھنسایا اسے ۔ایسی کبھی بھی مدد کی ضرورت ہوئی تو بتانا آخر میرے سویٹ شاگردہو۔۔۔ اب میں نے سوچا ہے کہ بس میرے پیریڈ ختم ہو لیں پھر تمہیں ایک اور سبق دینا ہے آخری والا اور پھرتمہاراٹیسٹ ہوگا۔۔میں نے کہا آپسے سبق لینا تو میں کبھی نہیں چھوڑوں گا۔۔ویسے بتاو نا پلیز کس نے لینا امتحان ۔۔ یہاں سامنے تو ایسا کوئی نہیں ۔۔ وہ مسکرائیں اور کہا۔ کل میرے پٹھے نے اچھی کارکردگی دکھائی اسی خوشی میں تھوڑا بتائے دیتیں ہوں وہ تمہیں یہاں ملنے والی بھی نہیں ۔۔۔ اسکے لیے تمہیں ٹاون شپ جانا پڑے گا۔۔ باقی تفصیل بعد میں ۔۔ ابھی جلدی کرو چلیں ایکبار ادھر چکر لگا آئیں بارات ویسے بھی شام کو آنی پھر آ کر تیار ہو لیں گے۔۔میں ویسے ہی بنا نہائے ان کے ساتھ چل
دیا۔۔۔ وہاں وہی شادی والے گھر والی ہڑبونگ تھیمیں سیدھا اندر ہی گھستا گیا۔۔ سامنے ای کچن میں کومل بھابھی چولہے پر کھڑی تھیں۔۔ہماری نظریں ملیں۔۔ انہوں نے ایک سیکسی سمائل پاس کی اور اشارے سے مجھے بلایا۔۔۔ میں طریقے سے کھسکتا ادھر ہی چلا گیا۔۔ اور کہا کیا حال ہیں جناب ۔۔ وہ ہلکی خفگی سے بولیں بات نہیں کرو تم بہت بد تمیز ہو اور اب حال پوچھ رہے ہو۔۔میں نے معصوم انداز سے کہا لو میں نے کیا کر دیا۔۔ رات تو آپ بولیں مزہ آیا ۔۔ ششش آہستہ بولو بے وقوف مرواو گے کیا۔۔میں اس حرکت کی بات کر رہی ہوں جو تم نے آخر میں کی ۔۔ بتا کر نہیں کر سکتے تھے۔۔ قسم سے چلا نہیں جا رہا مجھ سے مارہی ڈالا مجھے۔۔ میں ہنس کر بولا بھلا لن سے بھی کوئی عورت مری ہے وہ میرے بےساختہ جواب پر ہنسیں اور کہا بدتمیز۔۔مری نہیں لیکن سوجن ہورہی ہے۔۔ میں نے پیچھے سے کبھی نہیں کیا۔۔ اور تمہاراتو ان سے ہے بھی بڑا۔۔ ۔۔میں نے مستی سے کہا چلو آج ہم سوجن کو دوائی لگا دیں گے ۔۔ جی نہیں ۔۔ میں نہ ملی تمہیں اب انہوں نے نخرہ کیا۔۔میں نے جوابی لاڈ سےکہا جی ہاں ۔۔۔ وہ کہتی نہیں آج میں نے نائلہ کی رخصتی کے ساتھ ہی ادھر جانا ہے ۔۔اسکے ساتھ ۔۔۔آج تو نہیں پھر کبھی سہی۔۔۔میں نے تو سوچا تھا آج آپکی نند ے ساتھ ساتھ ہم بھی سہاگ رات منائیں گے چلو ۔۔میں نے انکا دل کرایا۔۔ میرے الفاظ نے انہیں سوچ میں مبتلا کیا اور کچھ سوچ کر بولیں آئیڈیا تو کمال کا ہے کچھ سوچتے ہیں
جاری ہے