Ishq Aawara - Episode 3

عشق آوارہ


قسط 3


کیوں تم نے ساتھ جانا ہے کیا ۔۔ انہوں نے میرا سوال واپس لوٹا دیا۔۔۔ میرا کیا ہے چلا چلوں گا اگر آپ ساتھ لیجائیں تو ۔۔ پھر ہلکی سرگوشی سے کہا ۔۔ آپ جیسی گریس فل لیڈی کے ساتھ تو آخری نکڑ تک جایا جا سکتا۔۔۔ وہ ہلکا سا مسکرائیں اور کہا اچھا جی دیکھ لینا ایسا نا ہو راستے میں تھک جاو۔۔۔ انہوں نے معنی خیز جملہ کہا ۔۔۔ میں نے اسی ٹون میں جواب دیا۔۔۔ بےفکر رہیں ۔۔ ویسے بھی مجھے دنیا دیکھنے کا بہت شوق ہے اور بہت لگن بھی ۔۔۔ انکی آنکھیں پھر چمکیں۔۔۔ ہم دونوں کے درمیان اب ایک سنسنی والامیچ چل پڑا تھا۔۔۔ کسی بھی بال پر چھکا بھی ہو سکتا تھا اور معمولی غلطی سے آوٹ بھی ہو سکتا تھا ۔۔۔لیکن کیا کرتا آفریدی کی طرح کریز سے نکل کر کھیلنے کی عادت تھی۔۔بتائیں نا پھر دکھائیں گی دنیا یا نا امید رکھوں ۔۔ وہ ہنسی اور کہتی دنیا کی تو بعد میں بات ہے ۔۔۔ چلو تمہیں آج لہور گھماتی ۔۔۔چلو تھوڑا سا کام ہے کچھ چیزیں لینی ہیں ۔۔ جاو تیار ہو آو۔۔۔ میں اٹھا اور اوپر آ کر تیار ہوا ۔۔ تھوڑی دیر بعد آنٹی بڑی سی چادر میں کمرے سے نکلیں اور ہم دونوں گھر سے باہر آ گئے ۔۔۔ سڑک سے رکشہ لیا اور آنٹی نے اسے کوئی ایڈریس بتایا ۔۔۔میں رکشہ سے باہر لہور کی رونق دیکھنے لگ پڑا۔۔ آنٹی چونکہ تھوڑی گولو مولو تھیں اسلیے رکشہ کی تنگ سیٹ پر ہم تقریبا ساتھ جڑ کر بیٹھے تھے ۔۔۔ اچانک میری نظر سامنے لگے لمبے شیشے پر پڑی ۔۔ آنٹی شیشے میں میری طرف ہی دیکھ رہیں تھیں ۔۔ ہماری نظر ملی۔۔رکشہ کے جھٹکوں سے بڑی چادر ہونے کے باوجود ادھر ادھر کھسک رہی تھی۔۔اور میرے اندر نشہ سا چھا رہا تھا

میں نے پوچھا ہم کہاں جا رہے۔۔۔ وہ بولیں جنہوں نے گھومنا ہوتا وہ پوچھتے نہیں بس ساتھ چلتے ہیں ۔۔ میں نے لوز بال دیکھ کر شاٹ ماری ۔۔۔ تو پھر آپ مجھے گھمائیں گی نا ۔۔ بس اب نو سوال ۔۔۔ یہ لیں ہم نے آپکو ہاتھ پکڑا دیا جدھر مرضی لے چلیں ۔۔ میں نے ہاتھ آگے بڑھایا۔۔۔ تب انکی قاتلانہ نگائیں بہت چمکیں اور انہوں نے کہا ڈن اور ہاتھ تھاما۔۔ افففف جیسے بخار تھا انکو گرم سا لمس

میں نے کہا ارے آپکو تو بخار ہے۔۔ وہ کہتیں نہیں یہ بخار نہیں میرا خون بدلتے موسم میں تپ جاتا ہے جسکی وجہ سے میں جونک لگواتی ہوں ادھر ایک حکیم بابا ہے ۔۔ میں حیران سا انہیں دیکھنے لگا۔۔ کچھ دیر بعد ہم ایک پرانی حویلی پہنچے

پاکستان بننے سے پہلےکی قدیم حویلی ۔۔حویلی کی تعمیر اچھی تھی لیکن ۔۔ آجکل وہاں اجاڑ سماں تھا لگتا ہے رہائشی کو بنی بنائی حویلی مل گئی لیکن اب پیسے نہیں کہ آرائش کروا سکے۔۔۔ آگے ہال میں ایک ساٹھ ستر سالہ بابا بیٹھا ہوا تھ جسکے پاس کچھ پرانی کتابیں ۔۔کچھ سفوف اور معجونوں والے پلاسٹک کے ڈبے پڑے تھے

برآمدے کے سامنے ایک کچھا گڑھا تھا جس میں کیچڑ پانی مکس تھا اور ان میں کوئی چیز حرکت کر رہی تھی ۔۔ اففف خدایا وہ توموٹی موٹی جونکیں تھیں۔۔ عجیب سی لجلجی سی

میں حیرت سے گم ۔۔۔ آنٹی اس بابے کے ساتھ جانے کیا باتیں کرتیں رہیں ۔۔ کچھ دیر بعد وہ سنیاسی بابا اٹھا اور اس نے پاس رکھے چمٹے سے ۔۔چھ دات جونکیں پکڑیں اور انہیں باہر نکال لیا ۔۔ اتنی دیر میں آنٹی سامنے کھاٹ پر نیم دراز ہو چکیں تھیں ۔۔

سنیاسی نے پاس جا کر ۔۔ جونکوں کو ٹرے میں رکھا اور ساتھ رکھی شیشی سے کوئی محلول نکالا

اسکے بعد میری حیرت گم گئی جب اس نے آنٹی سے کہا چلو شلوار اوپر کرو اور کمر سے شرٹ ہٹا دو ۔۔۔

آنٹی نے فورا اپنی شلوار کو اوپر گھٹنوں تک چڑھایا۔۔ اور کمر سے شرٹ ہٹا دی۔۔ انکا نرم سفید جسم ۔۔۔ انکی ٹانگیں جن پہ ایک بال بھی نا تھا۔۔۔ لیکن مجھے حیرت ہو رہی تھی۔۔۔ سنیاسی نے پہلے لوشن لگایا انکی ٹانگوں اور کمر پر اور پھر ان پر جونکیں چھوڑ دیں ۔۔ جونکوں نے خون چوسنا شروع کیا اور آنٹی آنکھیں ہونٹ بند کیے برداشت کر رہی تھیں ۔۔جونکیں لہو پی کر کافی پھول چکیں تھین ۔۔ کچھ دیر بعد اس نے جونکیں اتار دیں اور آنٹی کو کوئی محلول پینے کو دیا جس سے آنٹی کچھ بہتر ہوئیں

سنیاسی بولا ۔۔ کتناکہا ہے گرم چیزیں نا کھایا کر۔۔یا گرمی نکالا کر

آنٹی کھسیا کر بولیں کیا کروں مجھے پسند بہت ڈرائی فروٹ اور گرمی کیسے نکالوں ۔۔ آنٹی نے میری طرف جھجک کر دیکھتے ہوے کہا

سنیاسی کچھ نا بولا ۔۔۔ کچھ دیر بعد اس نے ایک شیشی میں محلول دیا اور کہا ۔۔۔ یہ بعد میں لگا لینا اور آنٹی اسے پیسے دیکر اٹھ گئیں ۔۔۔ میرے اندر ہزار سوال تھے

باہر نکل کر آنٹی بولیں ۔۔۔ تم حیران ہو گے ۔۔سب بتاونگی لیکن کچھ دیر بعد۔۔۔ چلو کچھ کھا پی لیں ۔۔ آنٹی بلڈ نکلنے سے کچھ مرجھا چکیں تھیں ۔۔۔ اور میرا سہارا لیے چل رہیں تھیں اور مین انکے جسم کی گرمی کو پھر سے محسوس کر رہا تھا

کچھ دور آگےایک وی آئی پی جوس اینڈ آئس کریم کارنر تھا۔۔آنٹی مجھے ساتھ لیے اس کیفے میں چلی گئیں۔۔بہترین پرائیویسی والے کیبن تھے ۔۔ آمنے سامنے صوفہ سیٹس اور درمیان میں شیشہ کا ٹیبل پڑا ہوا تھا۔۔۔ کچھ دیر بعد ویٹر آیا تو آنٹی نے اسے دو فریش ایپل جوس لانے کا کہا ۔۔۔ سرو کے بعد آنٹی نے اسے کہا کہ کچھ دیر بعد اسپیشل فروٹ چاٹ دے جانا ۔۔ میں گھونٹ گھونٹ جوس پیتے ہوے سوچ رہا تھا کہ یہ کیا سین ہے ۔۔ جونکیں لہو کی تپش ۔۔ سنیاسی کا مشورہ ۔میں انہی سوچوں میں گم تھا جب آنٹی نے میری آنکھوں کے سامنے چٹکی بجائی اور کہا کدھر کھو گئے ۔میں نے چونک کر انکی طرف دیکھا تو میرا سانس ہی رک گیا ۔۔ آنٹی نے بڑی چادر اتار کر سائیڈ پر رکھ دی تھی اور ٹیبل پر ہلکا جھک کر میری طرف دیکھ رہیں تھیں ۔۔ ایسے میں انکے بڑے بڑے بوبز جیسے باہر ابل رہے تھے ۔۔شرٹ کی تنگی کی وجہ سے دونوں بوبز آپسی جڑے ہوے تھے اور انکی کلیویج لائن مجھے ساکت کیے ہوے تھی۔۔۔ آنٹی نے ہلکی سی لپسٹک بھی لگائی ہوئی تھی اور بند کیفے میں ان سے پھوٹنے والی خوشبو میں جیسے مدہوش سا تھا۔۔۔ اول اول کی جوانی اور ایسا نظارہ ۔۔۔

عورت تو سادہ اور کم عمر بھی ہو تو خود میں دلچسپی جان جاتی ہے اور وہ تو اچھی خاصی تجربہ کار خاتون تھیں وہ جان چکیں تھیں کہ میں ان میں دلچسپی لے رہا۔۔۔ مسکرا کر بولیں۔

تم حیران ہو رہے ہوگے میں بتاتی ہوں تمہیں ۔۔۔ ہم بٹ ہیں ۔۔۔ کھانےپینے کے شدید شوقین ۔۔۔ مجھے مرغن کھانے اسپیشلی مچھلی پاے ڈرائی فروٹس اور انڈہ بہت پسند۔۔۔۔ ان سب کی وجہ سے میرا خون بہت گرم ہو جاتا ہے جیسے ہی موسم بدلتے ہیں ۔۔۔ اس وجہ سے میں جونکیں لگواتیں ہوں ۔۔۔ میں سر ہلاتا گیا۔۔۔ تمہاری بھابھی میری بھانجی ہے اور اسکے والدین کی وفات کے بعد وہ ہمارے ساتھ ہی رہتی ہے ۔۔ بعد میں اسکی شادی کر کے بہو بنا لیا۔۔۔ پچھلے دس سال سے ہم دونوں اکیلے ہی رہتے ہیں زیادہ تر۔۔۔ تمہارے انکل اور تمہارا بھائی ۔۔ تو بس ٹرک پہ ہی رہتے ہیں۔۔ انکے چہرے پہ افسردگی سی طاری ہوئی میں نے موقع مناسب دیکھ کر ہمت کی اور انکے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر کہا۔۔ اب میں آ گیا ہوں نا آپکو رونق لگانے۔۔۔ ابھی تو آپ نے مجھے دنیا بھی دکھانی ہے ۔۔۔ میں نے ذومعنی انداز اپنایا۔۔۔ وہ ہنسی اور کہا بہت شوق ہے ۔۔۔ لیکن دنیا دیکھنا اور اس کو سنبھالنا یعنی ایڈجسٹ ہونا بہت مشکل ہوتا ہے۔۔ میں نے کہا مسلہ نہیں ۔۔۔ میں ہمت کا پکا ہوں

کچھ دیر بعد سپیشل فروٹ چاٹ آ گئی۔۔۔ جس میں ڈرائی فروٹ مکس تھا۔۔۔ اسکےبعد ہم واپسی کو چل دیے۔۔۔ راستے میں وہ بولیں ۔۔ میں تم پہ اعتماد کرتے ہوے تمہیں دنیا دکھا دونگی لہور گھما دونگی لیکن ۔۔ اس بات کا کسی کو پتہ نا چلے۔۔۔ اور یہ جو تم مستی والے فقرے بولتے ہو نا ۔۔انکا خیال رکھنا گھر میں کسی سامنے ۔۔۔ میں تابعدار بچوں کی طرح سر ہلاتا گیا۔۔۔ تب وہ بولیں ویسے ہو تم بہت تیز اور چکنے لونڈے ساتھ ہی زور سے ہنس پڑیں۔۔۔ گھر آ کر وہ اپنے کمرے میں ریسٹ کرنے چل دیں اورمیں اوپر کی منزل پر کمرے کی طرف ۔۔۔فریش ہوکر میں لیٹ گیا ۔۔۔ سوتے سمے خوابوں میں بھی مجھے آنٹی کی کمر اور بوبز ہی نظر آ رہے تھے اور میں خیالوں میں انہیں چھو رہاتھااور اسی خواب میں میرا لن سخت ہو چکا تھا اور ادھر ادھر سر مار رہا تھا ۔۔۔میں جانے کب تک سویا رہتا کہا میری آنکھ آنٹی کی آواز سے کھلی ۔۔ میں نے نیم آنکھوں سے دیکھا تو وہ آنکھیں پھاڑے میری طرف دیکھ رہیں تھیں ۔۔ میں نے انکی نظر کا تعاقب کیا تو ۔۔۔ میرا لن فل جوبن پر شلوار میں تمبو بناے کھڑا تھا۔۔۔ اپنی عمر اور سمارٹنیس کے باوجود میرا لن کافی تگڑا تھا جیسا کہ بتا چکا ۔۔ اور یہ کمال تھا خالص کھانوں اور ایکسرسائز کا جسکی وجہ سے میرا انگ انگ نکھر چکا تھا۔۔۔میں ہڑ بڑا کر اٹھا ۔۔۔ اور وہ بھی خلاف توقع مجھے نیچے آنے کا کہتی واپس چلی گئیں باہر اندھیرا پھیل چکا تھا ۔۔۔ میں جب نیچے اترا تو وہ بھابھی کے ساتھ رات کے کھانے کو ٹیبل پر رکھ رہیں تھیں کھانےکے بعد چائے کا دور چلا ۔۔۔اور پھر ایسے ہی ادھر ادھر کی باتوں میں وقت گزرتا گیا ۔۔۔ آنٹی اب کافی فریش اور نکھری نکھری تھیں ۔۔ میں نے نوٹ کیا انکی نظر بھٹک بھٹک کر میری ٹانگوں کے درمیان جاتی لیکن اب ناگ سو چکا تھا۔۔۔ مجھے محسوس ہوا کہ کھیل آخری مرحلوں تک آ پہنچا۔۔ اب شاٹس لگانے کی باری ۔۔نو بجنے والے تھے جب بھابھی یہ کہتے ہوے کہ آج تو میں بہت تھک گئی سارا دن آپکے بعد پیٹیوں کو کھول کر سردیوں کا سامان نکال کر سکھایا۔۔ گرمیوں کے کپڑے دھو کر واپس رکھے ۔۔ میں تو میں تو چلی اور ہم دونوں وہیں برآمدے میں ۔۔۔ ہلکی خنکی ہو رہی تھی ۔۔۔ خالہ نے مجھے کہا تم اوپر چلو ۔۔ میں تمہیں اپنا فوٹو فریم دکھاتی ہوںبس ابھی لاتی ہوں ابھی مجھے نیند کہاں ۔۔آج طبیعت کچھ بہتر تو چلو اوپر واک کر لیں گے ۔۔ مجھے لگا کہ بس ۔۔ آج رات کچھ ہو ای ہو

کچھ دیر بعد آنٹی البم اٹھاے اوپر آئیں اور میرےساتھ ہی پلنگ بیٹھ گئیں۔۔۔اور مجھے سب کی تصویریں دکھانے لگیں ۔۔ ایک تصویرکچھ سال پرانی تھی آنٹی سرخ لباس میں سینہ تانے کھڑی تھیں ۔۔۔ میں نےکہا اففففففف آپ تو قیامت ہیں بہت ہی گریس فل لیڈی۔۔۔انہوں نے اچھا جی کہا اور آگے بڑھنے لگیں تو میں نے کہا ایک منٹ البم دیں انہوں نے مجھے البم پکڑایا تو میں تصویریں پلٹتا انکی تعریفیں کرتا جا رہا تھا اور وہ بولیں کہ اب تو بڈھی ہو گئی نا۔۔ میں نے کہا بلکل بھی نہیں آپ تو اب سہی نکھریں ہیں میں نے سنا ہے عورت تیس کےبعد زیادہ سوہنی ہو جاتی ہے ۔۔ میں نے یکدم انکی عمر کو دس پندرہ سال نیچے لاتے ڈائیلاگ مارا۔۔۔ وہ بلش ہو گئیں ۔۔ اچانک مجھے محسوس ہوا کہ ایک تصویر کے نیچے بھی تصویر ہے جیسے چھپائی گئی ہو ۔۔۔ میں اسے دیکھنے لگا تو انہوں نے کہا نو۔۔ نو اسے نہیں دیکھنا ۔۔۔ میں نے کہا کیوں جی اسے کیوں نہیں دیکھنا۔۔ وہ تھوڑا سا جھجھک کر بولیں بس کچھ تصویریں سب کو دکھانےوالی نہیں ہوتیں۔۔اچھا جی اب میں سب میں آ گیا میں نے البم کو دور کھینچا اور تصویر نکالنے لگا۔۔ وہ اچانک سے مجھ پر جھپٹیں ۔۔ لیکن کہاں ۔۔ میں بازو پرے کر پیچھے ہوا اور وہ میرےاوپر گر سا گئیں۔۔۔ ادھر میں نےتصویر کھینچی اور جیسے میری آنکھیں پھٹ گئیں ۔۔۔ تصویر میں آنٹی ایک سیکسی نائٹی میں ملبوس تھیں۔۔۔نائٹی کیا بس دو کپڑوں کے چیتھڑے ۔۔ انکے موٹےبوبز صرف برا میں تھے بس نپلز اور تھوڑے نیچےسے برا میں باقی اوپر سے کلیویج سب ننگی ۔۔۔اور انکی موٹی گانڈ جیسے نائٹی کے انڈر وئیر میں سے انکی موٹی گانڈ ۔۔۔اففف انکا پورا جسم سرخ سفید اور جیسے فل باڈی ویکسڈ تھی۔۔۔اب وہ میرےاوپرگری ہوئیں تھیں ۔۔۔ میرا بازو ہوامیں تھا اور میرا لن انکے تپتے وجود سے سر اٹھا رہاتھا ۔۔۔ انہوں نے میری طرف دیکھا۔۔ جیسے ایک سٹل سین ہو ۔ میں نےکہا واوووو سو سیکسی آنٹی ۔۔۔ آپ توکمال ہیں ۔۔۔ ادھرمیرے لن کے ٹوپے نے یعنی ناگ کے پھن نے آنٹی کی ٹانگوں کےدرمیاں سر ٹکرایا ۔۔۔ آنٹی کو جیسے ہوش سا آیا وہ پیچھےہٹیں اور کہا بد تمیز ۔۔ میں تصویرپر نظر جمائی اور کہا افففف چالیس بتایا تھا نا۔۔۔ کیا مست بڑا سینہ ہے ۔۔۔ میں نشیلے لہجے میں بولا ۔۔۔ جیسے کہیں مست گم ۔۔۔ میرا لن فل اکڑ کر جھومنے لگا ۔۔ تب انہوں نے کہا ۔۔۔ میرا سینہ بڑا ہے تو تمہارا سامان کونسا چھوٹا ہے ۔۔ میں چونکا ۔۔ انکی نظر میرے کھڑے لن پرتھی ۔۔ میرے لیٹے ہونے کی وجہ سے لن فل اوپر اکڑا کھڑا تھا۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ہاں لیکن اتنا بھی نہیں ۔۔۔ انہوں نے اپنی زبان ہونٹوں پر پھیری ۔۔ اور کہا عمر کے حساب سے بہت ہے ۔۔۔ ایک عجیب کیفیت ہم دونوں پر طاری تھی ۔۔۔ میں نے کہا ۔۔۔ میرا دل پتہ کیا کر رہا۔۔۔انہوں نے سرگوشی سے کہا کیا ۔۔۔ میں نے کہا میرا دل کر رہا ہے میں ان بوبز کو چھو لوں ۔۔۔ میری نظر تصویر پر جمی ۔۔۔ انہوں نے اسی کیفیت۔میں کہاتصویر تمہارے ہاتھ میں ہے چھو لو ۔۔۔ میں نے کہا لو اصل کے ہوتے نقل کو کون چھوتا ہے ۔۔ اور اس سے پہلے کے وہ سنبھلتی ۔۔۔ میں نے آگے نکل کر شارٹ مارتے ہوے ۔۔۔ اپنا ہاتھ بڑھایا اور تیزی سے ہاتھ کی پشت کو انکے سینےپر رگڑ دیا۔۔۔ افففف میرا ہاتھ کیا رگڑنا تھا جیسے وہ تڑپ اٹھیں۔۔ میں نےوہی ہاتھ واپسی گھمایا ۔۔۔اسبار ہتھیلی کا کھردرا لمس انکی کلیویج کو لرزاتا گیا۔۔۔ جیسے میں کسی ناگن کو چھیڑ بیٹھا۔۔۔ انہوں نے تیز سانس لی جو گرم سانس جس نے میری شدت کو ویسےہوا دی جیسے چنگاری کو پھونک۔۔۔ میں نے پورا ہاتھ انکی کلیویج پر سافٹ سے پھیرا ۔۔۔ کتابی علم اپنی مہارت آزمانے پہ تھا۔۔وہ ناگن کی طرح اٹھیں جیسے بے قراری ہو ۔۔ وہ باہر کو لپکنے لگیں ۔۔۔ میں سب کشتیاں جلاچکاتھا۔۔۔ ناگ اور ناگن جاگ چکے اب تو زہر دماغ چڑھ چکاتھا۔۔ میں انکے پیچھے لپکا اور اسی ہاتھ کو انکے شانے پر رکھ کر آگے کو پش کیا ساتھ پیچھے سے ٹکرا کر بولا۔۔۔آپ میں بہت زہر بھرا ہوا ہے۔۔۔ میری سرگوشی انکے کانوں کے پاس گونجی۔۔ انکے بالوں کا لمس افففف ۔۔ میں نےکہا آپکی لہو کی لہو کی تپش کا حل جونکیں نہیں ۔۔۔توکیا ہےوہ لرزتی پھنکارتی آوازمیں بولیں ۔۔ میں نے ماسٹر کلیہ مارا اور انکے شانے پر اپنے جلتے ہونٹ جما کر گردن تک پھیرے اور کہا ۔۔۔ یہ زہر میں چوس لوں۔۔ ساتھ ہی میں نے انکے شولڈر کو چوسا۔۔۔ میرا ہاتھ آگے سے سینہ پر پھر رہا تھا۔۔۔میں نےہاتھ کوبڑھایا۔۔ ہتھیلی کلیویج پر پھیری۔۔۔ اور پیچھے سے ناگ کا پھن انکی موٹی گانڈ میں دھنسا۔۔۔ اففففف وہ زور سے کسممسائیں ۔۔ ایسا کرنے سے الٹا لن اور اندر دھنسا اور انکی ٹانگوں کے بیچ ۔۔ افففففف لن ٹانگوں میں اور اسکے اوپرجیسے جلتا تندور۔۔۔ اوپر انکی پھدی کسی بھٹی کی طرح تپ رہی تھی۔۔ انہوں نے بے تابانہ ٹانگیں بند کیں ۔۔ ناگن کی جکڑ ۔۔۔ لن جیسے پھنس گیا میں نے ہاتھ بڑھایا اور انگلیوں سے نپل کو چھیڑنےلگا۔۔ انہوں نے اپنا سر میرے سینے پہ ڈال دیا ۔۔ میں تھوڑا سا ہلا ۔۔۔ لن پھدی سے رگڑ کھاتا آگےہوا۔۔ انہوں نے بے تابی سے آگے سے ہاتھ بڑھا کر جیسے ہی ٹوپے پہ رکھا انکی سسکاری نکلی ۔۔ ہاے میں مر گئی ۔۔۔لن کی شان اسکا ٹوپہ انکی ہتھیلی میں پھنسا ۔ انہوں نے ہاتھ کو دبایا افففف ۔۔ میں انہیں پلٹایا پلٹایااور سامنے لاتے ہوے لپس کو کلیویج سے اوپر تک لایا اور انہیں ساتھ لیتا بیڈ پر گرا۔۔۔ انکا سینہ اچھل رہاتھا اور ہاتھ ابھی تک لن پر جما تھا۔۔۔ میں انکے اوپر گرا اور اپنے گرم ہونٹ انکے ہونٹوں پہ رکھ کر چوسنے لگا وہ تڑپ گئیں ۔۔۔ انکا دوسراہاتھ میرے بالوں میں پھرنے لگا۔۔ میں نے اوپر سے ہی لن کو انکی پھدی کے اوپر رکھ کر ہلکاسا رگڑا ۔۔۔ اففففف وہ تڑپ اٹھیں۔۔۔ انہوں نے ہاتھ بڑھا کر لن کوپکڑا اور اوپر نیچے کرنے لگیں ۔۔۔ میں تھورا نیچے ہوا اور انکے پیٹ سے شرٹ ہٹا کر لبوں کو پھیرتا بوبز تک لایا ۔۔۔ اور ایک جھٹکے سے برا کو اتارکر زبان کو نپلز کے گرد پھیرنے گا۔۔۔ افففف انکی سسکیاں انکی تڑپ ۔۔۔ ایسے ہی نپلز کے گرد گول گول زبان گھماتا اوپر نیچے۔پیٹ تک لاتا گیا۔۔۔وہ تڑپ رہیں تھیں ۔۔۔لن کو کھینچ رہیں تھیں ۔۔ میں نے فائن

فائنل وار کیا اور دوسرے ہاتھ کو انکے ٹراوزر میں داخل کیا ۔۔ ہتھیلی پھدی پر رگڑ کھائی انگلی پھدی کے لبوں پر ۔۔۔ افففف جیسے بھڑک رہی تھی ۔۔ پھدی کے لپس کھل بند رہےتھے۔۔۔ ساتھ پھدی کے منہ سے چھینٹے اڑ رہے تھے ۔۔۔میں نے ہتھیلی کو پھدی پر فل گھمایا جیسے پیسا ۔۔۔وہ تیز سسکیں ۔۔ ہاااااے مر گئی میں ۔۔میں نے انگلی کو لبوں پر پھیرنا شروع کیا۔۔۔ اور آہستہ سے ٹراوزر اتارتا گھٹنوں تک لے آیا۔۔۔ انکا حال بے حال تھا۔۔ میں سیدھا ہوا اورانکی ٹانگوں کو اٹھا کر سارا ٹراوزر اتار دیا۔۔اففففف سفید ویکسڈ ٹانگیں ۔۔۔ اور انکے درمیان لرزتی پھدی ۔۔۔ جو فل ویٹ ہو چکی تھی ۔۔ میں نے اپنے رخساروں کو انکی ٹانگوں پر رگڑا اور کھڑا ہو کر اپنا ٹراوزر اتاردیا۔۔۔۔ لن تیزی سے باہر نکلا ۔۔لن جھوم رہا تھا ۔۔۔ انہوں نے جو میرا ننگا لن دیکھا تو انکی آنکھیں چمک اٹھیں ۔۔انہوں نےہاتھ بڑھا کر لن کو پکڑا اور سہلایا ۔۔۔ افففففف انہوں نے زبان ہونٹوں پر پھیری ۔۔۔ میں جھکا اور انکی ٹانگوں کوتھوڑا سا کھولا ۔۔۔ وہ بیڈ پر میں اوپر کھڑا ۔۔۔میں جھکا اور لن کے ٹوپے کو پھدی کے دانےپررگڑا۔۔۔ دانہ فل موٹا ہو چکا تھا ادھر بوبز کے اکڑے نپل۔۔ میں بوبز نپل پر زبان پھیرتا اور پھدی کے دانے پر لن کی ٹوپی۔۔۔اففففف انکی پھدی جیسے جلتا تندور ۔۔۔ جانے کب سے پیاسی ۔۔ میں اور جھکا انکےہونٹوں کو ہونٹوں میں لیا ۔۔ اور ہلکا سا پش کیا۔۔۔ لن پھدی لپس میں سلپ ہوا ۔۔ہاااے آرام سے نا ۔۔۔ میں ایڈجسٹ ہوا اور ہلکا جھٹکا مارا۔۔۔۔ جوانی کا پہلا جھٹکا ۔۔۔لن کی کیپ پھدی لپس کو دھکیلتی اندر جا پھنسی ۔۔ جیسے کسی اندھیرے تندورمیں ۔۔ ناگ اور اکڑا ۔۔ میں تھوڑا اور جھکا اور نیچےکو پش کیا۔۔۔ افففففف لن آدھا اندر گھس گیا ۔۔۔ انکی تیز سسکی میرےہونٹوں میں دب گئی ۔۔۔انکی موٹی رانیں میرے گرد لپٹ گئیں ۔۔۔ ناگن کی قینچی ۔۔۔ میں رکا اور تیز جھٹکا مارا ۔۔۔ لن پھدی میں فل اندر تک گھس گیا۔۔۔ افففف انکی پھدی کی گرمائش آج تک نہیں بھولی ۔۔ جیسےلن کو فل جکڑ لیا پھدی کی دیواریں لرز رہیں تھیں ۔۔ میں پھر اوپر ہوا اور آدھا نکال کر پھر دھکا مارا انہوں نے شدت سے میرے بازو پر ناخن چھبوے ۔۔۔ دو چار دھکوں کے بعد وہ مزےسے کراہنے لگیں ۔۔انکی آنکھیں بند ۔۔ تنا بھاری اچھلتا سینہ اور بس ہاااے آہ ۔۔ ایسے ای۔۔۔ فل مار نا اندر۔۔۔ ہااااے دیکھ دیکھ لے دنیا ۔۔۔ انہوں نے مجھے للکارا

میں نے تکیہ لیا اور انکی کمر کے نیچے رکھا اور انکی ٹانگوں کوفل قینچی کرتے ہوے وحشی سٹروک مارے ۔۔۔ وہ جانے کب سے پیاسی تھیں۔۔۔انکی پھدی اب تیز جکڑ مار رہی تھی ۔۔۔ میرا تو تھا ای پہلا پہلا سیکس ۔۔۔ دونوں طرف آگ فل جوبن پر تھیں ۔۔۔ میں نے ٹوپے تک نکال کر جو دھکا مارا تو انکےمنہ سے ایک تیز سسکی نکلی اور پھدی جیسے لن کا سرمہ بنا دے ۔۔۔ انکی پھدی سے گرم پانی کا ریلا نکلا جو میرے ٹوپے سے کافی دیر ٹکراتا رہا۔۔۔وہ کانپتیں سسکتی کوئی منٹ سے اوپر فارغ ہوتی رہیں ۔۔۔ کچھ دیر بعدمیں نے پھر باہر نکال کر جو اندر کیا تو وہ ہااااے سواد آگیا ۔۔۔ میں دو چار سٹروک مارے وہ مدہوش ۔۔ مجھے لگا جیسے تیز خون میرےلن کی طرف دوڑ رہا ۔۔ میں وحشیوں کی طرح چار پانچ دھکے مارے اور میرے لن سے پہلے سیکس کے بعد تیز دھاریں چھوٹیں ۔۔۔پورے جسم میں جیسے سرور نشہ ۔۔۔ میں انکے اوپر گرتا گیا ۔۔۔ مدہوش۔۔۔ ایسے ہی ۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ بولیں آج تم نے برسوں کی ہیاس بجھا دی نعیم ۔۔ بس اب مجھے چھوڑنا نہیں



جاری ہے

*

Post a Comment (0)