عشق آوارہ
قسط 4
میں نے مدہوشی سے کہا ۔۔ آپ کو کیسے چھوڑ سکتا ہوں بھلا میں ۔۔۔آپ تو میری زندگی میں آنے والی پہلی عورت ہیں ۔۔تھوڑی دیر بعد آنٹی اٹھیں۔۔۔ اور بیڈ سے نیچے کھڑے ہو کر شلوار پہننے لگیں ۔۔ رات کے بارہ بجنے والے تھے ۔۔۔ انہوں نے کہا تم بیٹھو میں آتیں ہوں ۔۔۔میں نے کہا آ جانا ۔۔۔ کہتیں بدھو اب کیا رہ گیا جو نہیں آنا ۔۔ اور اپنی موٹی گانڈ ہلاتی نیچے کو چلی گئیں ۔۔۔ انکے جانے کے بعد میں واش روم گیا ۔۔ افففف لن اور ٹانگوں پر دونوں کا پانی چپکا ہوا تھا۔۔ اور لن کی جلد ہلکی سرخی مائل ہو رہی تھی ۔۔۔ کیسے نا جلد سرخ ہوتی۔۔۔ تپتی پھدی سے جو ہو کر آیا تھا۔۔۔ افففف آنٹی کتنی شدت سے چھوٹیں تھیں۔۔ لن اور ٹانگوں کو صاف کر کے میں دوبارہ کمرے میں آیا اور آگے کا سوچنے لگا۔۔۔پہلی بار تو سب مدہوشی میں ہوتا گیا ۔۔ میرا دل اب ایک لمبے میچ کے لیے تڑپنے لگا ۔۔۔ تھوڑی دیر بعد قدموں کی آواز آئی اور آنٹی ایک ٹرے اٹھاے کمرے میں آئیں ۔۔۔ کہتی نیچے عمبرین کو دیکھنے گئی تھی ۔۔۔ وہ تو گھوڑے بیچے سو رہی ہے ۔۔۔ ٹرے میں دودھ کا گلاس اور کچھ نمکو ڈرائی فروٹ تھا۔۔ انہوں نے دروازہ بند کیا اور میرے ساتھ چپ سے بیٹھ گئیں ۔۔جذبات کا دریا اترنے کے بعد اب وہ کچھ خاموش سی تھیں ۔۔ میں انکا ہاتھ پکڑا اور کہا ۔۔۔ آپ کچھ سوچ رہی ہیں ۔۔ وہ چپ رہیں ۔۔ میں نے اندازہ لگایا ۔۔آپکو اچھا نہیں لگا ۔۔۔ کہتی اچھے کی بات نہیں ۔۔۔ اچھا تو بہت لگا لیکن تم اس عمر میں ملے جب میں مایوس ہو چکی تھی ۔۔ اس ایج میں ایسا یارانہ کسی کو پتہ چل گیا تو ۔۔انکو معاشرے کا ڈر ستا رہا تھا۔۔۔میں نے انکا ہاتھ تھپکا اور کہا۔۔ کیسے پتہ چلے گا ۔۔کون بتاے گا ۔۔ اور اس ایج کیا مطلب آپ تو ابھی فل جوان ہیں ۔۔۔میں نے انگلی انکے ہاتھ پر پھیرتے ہوے کہا۔۔اور کہا ۔۔آپ ڈریں نہیں ۔۔۔یہ راز صرف ہم دونوں میں رہے گا ۔۔۔صرف ہم دونوں میں ۔۔۔وہ مسکرائیں اور کہا ۔۔۔ تمہارے انکل ڈرائیور ہیں تم جانتے ای ہو ۔۔۔اکثر سفر پہ رہتے ہیں ۔۔ شائد تم یقین نا کرو کہ سالوں بعد آج میں چھوٹی ہوں ۔۔۔شروع شروع میں وہ کافی سیکس کرتے تھے لیکن سفر اور متواتر بیٹھے رہنے کیوجہ سے اب انہیں زنگ لگنے لگا تھا۔۔۔ میں نے شرارت سے انکا ہاتھ اپنےلن پہ رکھا اور کہا۔۔۔ اسے تو زنگ نہیں لگا نا ۔۔۔ یہ کیسا لگا۔۔۔ وہ کہتیں افففف بہہہت کڑک ۔۔اندر تک گھس کر مارنے والا۔۔۔تمہارے انکل کا اتنا سخت نہیں ہوتا۔۔۔ میں نےکہا ابھی آپ نے دیکھا ای کہاں ۔۔۔ میری پہلی بار تھی ۔۔۔ آگے دیکھیے گا۔۔ اور انہوں نے شرما کر چہرہ جھکا لیا ۔۔میری نظر گھڑی پر پڑی ۔۔پونے ایک ہونے والے تھے ۔۔۔میں اٹھا اور دروازے کو بند کر کے کہا ۔۔ آئیں لیٹ کر باتیں کرتے ہیں۔۔اور ہم دونوں بیڈ پر ساتھ ساتھ لیٹ گئے ۔۔۔ میں نے انکا سر اپنے بازو پر رکھا اور انکی آنکھوں کو چومتے ہوئے کہا۔۔۔آپ کو پتہ ہے آپ بہہہت ہی نشیلی ہیں ۔ آمنے سامنے چہرے ۔۔میں ہلکا سا جھکا اوور کہا ۔۔۔ آپکے ہونٹوں کا رس ۔۔ یہ نشہ ۔۔ چوس لوں ۔۔ وہ بےتابی سے اوپر کو ہوئیں ۔۔ اور میں نے انگوٹھے سے انکے نچلے ہونٹ کو تھوڑا سا دبایا اور جیسے سیٹی بجاتے ویسے گول کر کے لبوں میں لے لیا۔۔۔اور سافٹ سے چوسنے لگا جیسے میٹھی ٹافی ۔۔۔ انکی سانسیں پھر سے بہکنے لگیں ۔۔ لیکن اب میں ٹسٹ میچ کھیلنا چاہتا تھا۔۔ ایسا میچ کہ پھر وہ کبھی بھول نا سکیں ۔۔۔ ایسے ہی لپسنگ کرتے کرتے میں ہلکا سا اوپر ہوا اور زبان کی نوک انکے لبوں پر لپسٹک کی طرح پھیرنے لگا ۔۔ وہ بے تابی سے زبان کو ہونٹوں سے پکڑنا چاہیں لیکن میں اور تڑپاتا زبان گالوں سے ماتھے تھک برش کرتا گیا۔۔۔اور اپنے ہاتھ سے انکی کمر اور موٹی گانڈ کو دبانے لگا۔۔ وہ پھر سے مست ہنکارے بھرنی لگیں۔۔بہہہت ہی حدت تھی ان میں۔۔کسی پریشر ککر کی طرح جیسے جیسے ابلتیں ویسے ویسے انکی سسکیاں سیٹی مارتیں تھیں۔۔میں نے ہاتھ بڑھایا ۔۔۔ اور ساتھ سائیڈ ٹیبل سے چاکلیٹ نکالی ۔۔ وہ حیرت سے میری طرف دیکھنے لگیں جیسے کہہ رہی ہوں یہ چاکلیٹ کا کونسا وقت ہے ۔۔ میں مسکرایا اور انکی شرٹ کو پکڑا اور کہا ۔۔۔ اسے اتار دیں نا ۔۔ وہ نشیلے لہجے میں بولیں ۔۔ خود اتار دو نا اور اپنے بازو اوپر کیے ۔۔ میں نے شرٹ کو اوپر کرتے ہوے اتار دیا ۔۔۔ اب بلیک برا میں انکے بوبز جیسے دودھ کے تھیلے۔۔۔میں نے چاکلیٹ کو ہاتھ میں پکڑ کر تھوڑا دبا کر پگھلایا اور تھوڑا سا انکی کلیویج پر گرایا۔۔اور انکے سمجھنے سے پہلے ہی کھردری زبان سے انکی کلیویج پر چاکلیٹ کو چاٹنے لگا۔۔۔ افففف وہ تڑپ اٹھیں ۔۔اور ہااااے ۔۔ یہ کیا کر رہے ہو یہ کیسا نشہ
میں نے برا کیپ کو اوپر کیا ۔۔ اففف انکے موٹے نپلز اکڑ رہے تھے ۔۔۔ میں نے نپلز کے اوپر اوپر زبان کو گھمانا شروع کیا اور چاکلیٹ کے ساتھ تازہ دودھ چوسنے لگا۔۔ انکی سسکیاں ۔۔ ہاے ہاے ۔۔ اففف
میں انکے موٹے نپلز کو لبوں میں لیکر اوپر سافٹ کھینچتا اور چوستا ۔۔۔پھر نیچے پیٹ سے ناف سے گردن کے ہول تک زبان کو اوپر نیچے برش کیا۔۔۔ وہ پورے بیڈ پر تڑپ رہیں تھیں۔۔ میرا لن پھر سے جاگ چکا تھا۔۔۔ اس بار اس میں اعتماد والی اکڑاہٹ تھی ۔۔۔ میں اٹھا اور اپنی شرٹ کو اتار کر وہ پھینکا ۔۔۔ اور انکے اوپر لیٹ کر اپنے سینے کو انکے بوبز پر رکھ کر ہلکا ہلکا جسم اوپر رگڑنے لگا۔۔۔ انکی آنکھیں لال کبوتر ہو رہیں تھیں۔۔وہ چہرہ اٹھا اٹھا کر میرے گالوں کو چومتیں۔۔۔ اور اپنے ہاتھ میرے بازووں پہ پھیرتی ۔۔ انکا گولو جسم بہت گداز تھا
ان کی بےقراری بڑھ چکی تھی۔۔ اور میں انکے بوبز کےساتھ مستیاں کر رہا تھا۔۔۔ میں نے انہیں کہا ۔ اپنی زبان باہر نکالیں نا۔۔ اور انکی نکلی زبان کوقلفی کی طرح چوسنے لگا ۔۔۔ ساتھ میرا ہاتھ انلے بوبز کو مسلنے لگا۔۔۔ افففف انکے بوبز اکڑ کر چھوٹے خربوزے جتنے ہو گئے تھے ۔۔ اب ناگن فل مست ہو چکی تھی۔۔۔ اسے بین دکھانا ضروری ہو گیا تھا۔۔ انکے ہاتھ لن کی تلاش میں ٹانگوں سے ٹکرا رہے تھے لیکن ابھی اور سسکانا تھا۔۔۔ میں بیڈ سے اترا اور اپنا ٹراوزر بھی اتار دیا۔۔۔ لن مست جھوم رہا تھا۔ اسکی کیپ جسے زہر کی عادت لگ گئی تھی پھول پچک رہا تھا۔۔۔ انہوں نے جو میرا لن دیکھا۔۔۔ اور سہی غور سے دیکھا تو انکے لبوں سے سیٹی سی نکلی ۔۔ اور بے تابی سے انہوں نے اسے ہاتھ میں پکڑ کر دبایا۔۔ لن اور سخت ہوا۔۔۔ نرم گرم ہاتھوں کالمس ۔۔۔میں نے انکے پاوں کو پکڑا اور تھوڑا اوپر اٹھا کر ۔۔۔ گانڈ میں اٹکی شلوار کو نیچے اتارنے لگا۔۔۔ اور ساری شلوار اتار دی۔۔ پہلی بار تو بس ایک مدہوشی تھی ۔۔ اسبار میں سہی سے انکا جائزہ لینا چاہتا تھا۔۔۔ انکی موٹی رانیں اففففف کیا لمس تھا۔۔ اور ان رانوں کے درمیان ہلکے بالوں سے سجی ۔۔۔ پھدی ۔۔۔ جسکے لب فل گیلے ہو رہے تھے پھدی کے لب کھل بند ہو رہے تھے جیسے خوراک کی تلاش میں ہوں۔۔ میں جھکا اور انکے پاوں سے رانوں تک ۔۔۔ زبان گھمانے لگا۔۔ افففف وہ اور پاگل ۔۔۔ ہاتھ سے لن کو کھینچ رہیں تھیں۔۔میں تھوڑا کھسکا ۔۔۔اور اپنے پورے ہاتھ کو انکی پھدی پر رکھ کر ڈھانپ دیا۔۔ اور مٹھی سے دبا دبا کرپھدی کو مسلنے لگا۔۔۔ انکی وحشی سسکیاں کمرے میں گونج رہیں تھیں۔۔ اب میری بس ہونے والی تھی ۔۔۔ لن اکڑ اکڑ کر درد کرنے لگا تھا۔۔۔ میں نے انہیں کھینچا اور کھڑا کیا ۔۔۔ اور ننگے جسم سے سخت جپھی لگا کر جسم کو ان کے جسم سے مسلنےلگا۔۔ انہوں نے دونوں ٹانگوں کو ملا کر لن کو بھنچ لیا۔لن کی اکڑ کو محسوس کرکے وہ ہااااے مر جانیا بولیں ۔میں ہلکا ہلکا ہلنے لگا لن پھدی کے اوپر اوپر میٹھی رگڑ دینے لگا۔۔۔ انہوں نے مجھے دھکا دیا۔۔۔ اور میرے اوپر آ گئیں۔۔۔اب ناگن کی باری تھی ۔۔ ناگن فل زہریلی ہو کر ڈسنے کو تیار
اب وہ میرے اوپر تھیں۔۔ انکے لٹکتے بوبز ۔۔ میں ہاتھ بڑھا کر انکو ہلکا سا مسل کر اور اور ابھار رہا تھا۔۔۔ انہوں نے اپنے دونوں بوبز کو میرے جسم پر پھیرنا شروع کیا ۔۔ اففففف کیا ہی سہانا لمس تھا۔۔ جدھر جدھر بوبز گزرے نپلزکالمس جسم میں کرنٹ دوڑاتا گیا ۔۔ میں نے بے تاب ہوکر دونوں ہاتھوں سے انکی گانڈ کو پکڑ اور دبانے لگے ۔۔ ہپ لائن میں انگلی سے مساج کرنے لگا جب میری انگلی انکی گانڈ کے سوراخ سےٹکرائیں تو انہوں نے تیز جھرجھری لی۔۔۔اور میرے لن کو بوبز میں دبا کر رگڑنے لگی اففففففف میرا لن پھٹنے کو تھا۔۔۔ تب وہ تھوڑا جھکیں۔۔ اور دونوں ہاتھ میرے کندھوں پر رکھ کر لن کے بلکل اوپر پھدی کو رکھا۔۔۔ اففففف پھدی سے گرم پانی ٹپک رہا تھا۔۔۔ میں اپنے ہاتھوں سے انکی گانڈ پر ہلکے ہاتھ مارنے لگا۔۔ پھدی کو بلکل کیپ پر رکھ کر وہ ہلکا سا بیٹھیں ۔۔۔ اففففففف لن کی ٹوپی اندر کو دھنسی ۔۔۔ انہوں نےگہری سانس لی ۔۔۔ میں تابی سے انکی سفید رانوں پر ہاتھ پھیرنے لگا ۔۔ وہ تھوڑا سا رکیں اور ایک انچ کے قریب لن کو اور اندر لیا۔۔۔میں نے ہلنا چاہا تو وہ سرگوشی سے بولیں ۔۔۔ نہیں تم بس لیٹے رہو مجھے محسوس کرنےدو۔ میں نے اپنے ہاتھ کو بڑھایا اور انگوٹھے سے پھدی کےدانے کو ہلکا سا رگڑنے لگا۔۔۔ افف جیسے انہیں کرنٹ لگ گیا ہو وہ تھوڑا تھوڑا کر کے بیٹھتیں گئیں۔۔ اب آدھا لن انکے اندر دھنس چکا تھا۔۔۔اب میرے ضبط کا بندھن ٹوٹنے والا تھا۔۔۔ میں نے ہاتھ انکے کندھوں پر رکھے ۔۔ اور تھوڑا رک کر ۔۔ نیچے سے اوپر کو تیز پش کیا۔۔۔ لن پھدی کو چیرتا ہوا بچہ دانی تک جا پہنچا ۔۔۔انکی تیز ہاے امی جی مر گئی نکلی ۔۔۔ ظالما مار سٹیا ای ۔۔۔ انہوں نے ہونٹ کاٹے
میں نے کندھوں پر پکڑ رکھی اور انہیں اوپر کھینچا۔۔ انکے ہونٹ میرے ہونٹوں میں تھے ۔۔اور وہ ہاتھ میرے سینے پر ۔۔ ایسے جھکی ہوئی میں باہر نکال کر نیچے سے پھر اوپرکو مارا۔۔۔ اففففف انکی سسکیاں۔۔ انہوں نے جیسے میرے ہونٹوں کو چبانا شروع کر دیا ۔۔میں اندر باہر کرتا رہا۔۔۔اپنے بھاری بدن کی وجہ سے وہ اوپر شائد تھکنے لگیں تھیں میں انکو اوپر سے اتار اور انہیں کہا ۔۔ گھوڑی بن جائیں ۔۔۔ میں انکی گانڈ پر مر مٹا تھا۔۔۔ گوری چٹی موٹی گانڈ۔۔۔ گھوڑی بنا کرمیں پیچھے سے انکی کمر کو چاٹنا شروع کیا اور ہاتھوں سے انہیں سافٹ مسلنا شروع کیا ۔۔۔ وہ میرے دھکوں سے کبھی آگےکو گرتیں۔۔میں کندھوں سے واپس لاتا۔۔۔ میں نے ایک ہاتھ سے پاس پڑا انکا بریزیر پکڑا اور لن کو جو باہر نکالا تو تیزی سے بریزیرسےلن کی چکناہٹ کو صاف کیا اور جو خشک لن کو جما کر دھکا مارا تو انکی تیز سسکی نکلی ہاے میری پھدی پھٹ گئی ۔۔میں تین چار ایسے دھکے مارے انکی سسکیاں اب مزے سے فل تھیں ۔۔ وہ تیزی سے اپنی گانڈ ہلانے لگیں۔۔۔ ہلاتے ہلاتے ہااااااے میری جان ہور اندر کر ۔۔انددددر اوور افففف کرتے انکی پھدی نے سکڑنا شروع کیا۔۔۔۔ لن دوسرا میچ بھی جیت چکا تھا۔۔۔۔ پھدی نے برسنا شروع کیا اور آنٹی مدہوش۔۔۔انکے چھوٹنے سے پھدی کی چپ چپ میں دو چار دھکے مارےمیرا بھی اینڈ تھا ۔۔۔ میں نے لن باہر نکالا اور اس سے پہلے کہ آنٹی کو پتہ چلتا میں نے لن کو گانڈ کےسوراخ پہ رکھا۔۔۔ انکے چھوٹنے سے گیلا لن ۔۔ اور دھکا دیا۔ انکی بلند ہاااے وے مر گئی نکلا لیکن میں نے سنی ان سنی کر دی ۔۔۔ آنٹی نےنکلنا چاہا لیکن میں بس چھوٹنے والا تھا۔۔۔ میں نے فل وزن گرایا اور پورا لن اندر ۔۔۔ ہاااااااے او میری بنڈ ۔۔۔ او منڈیا ۔۔ آنٹی کے منہ سے پنجابی نکلنا شروع ہوئی ۔۔۔ تنگ موری کی گرمی نے لن کو پگھلا دیا۔۔۔ اور میں تیز دھار سے چھوٹتا گیا اور انکے اوپر مدہوش گر گیا۔۔۔
اول اول کے سیکس کےبعد کی مدہوشیاں عجیب ہی ہوتیں ۔۔۔مرد بن جانے کا احساس۔۔ اک سرشاری اک مزہ میں کب نیند کی وادی میں گم ہوا پتہ نہیں چلا۔۔ اگلی صبح میری آنکھ کمرے کے دروازے پر دستک سے کھلی ۔۔۔۔ میں نے اٹھ جانے کی آواز دی ۔۔ اور جلدی سے کپڑے پہن کر دروازہ کھولا ۔۔ آنٹی دو بار چدنے کے بعد کب گئیں مجھے علم نہیں تھا۔۔۔ باہر عمبرین بھابھی تھیں۔۔وہ ہی گہری چپ آنکھیں اوور سادہ سا حسن ۔۔۔ میں دروازے سے ہٹا اور انہیں اندر آنے کا کہا۔۔۔ وہ وہیں سے بولیں ۔۔۔نہیں بس میں اٹھانے ای آئی تھی ۔۔ اٹھ جاو بارہ بجنے والے ہیں ۔۔۔ کتنا سوتے ہو تم ۔۔انہوں نے بڑی ہونے کے ناطے تنقید کرنا واجب سمجھا۔۔۔انہیں کیا خبر تھی رات ہم نے دنیا گھومی ۔۔۔ میں بس مسکرا دیا اور کہا ۔۔۔ اندر آجائیں ۔۔ آپکا گھر اپنا گھر ہے میں نے ماحول بنانے کی کوشش کی ۔۔۔ آنٹی کو چودنے کے بعد میرا عجیب سا حال تھا سرشاری سی جیسے جانے کیا معرکہ مار لیا ہو ۔۔ اس عمر میں ایسا ای ہوتا ہے ۔۔ مردانگی کا احساس۔۔۔ عورت کو جاننےکی فطرتی خواہش کے پورے ہونے کے بعد اس ایج میں جب عورت کاجسم ایک پراسرار وادی کی طرح ہوتا ہے اور میں اس وادی میں قدم رکھ چکا تھا۔۔ کسی خونخوار وحشی کی طرح جسے انسانی گوشت کا نشہ لگ چکا۔۔۔۔واہ ۔۔ کمرہ تو بڑا سیٹ کر رکھا ہے تم نے ۔۔ انہوں نے ڈریسنگ ٹیبلز پر میرے ہرفیومز اور اور سامنے بک ریک میں میری بکس ناولز شاعری وغیرہ کو دیکھتے ہوے کہا ۔۔ہاں مجھے پرفیومری اور بکس کا بہت شوق ہے ۔۔ واہ ۔۔ بکس کا تو مجھے بھی بہت شوق ہے ۔ کسی دن دیکھوں گی تمہاری کولیکشن ۔۔۔
اس وقت تو میں یہ کہنے آئی ہوں جلدی سےتیار ہو کر نیچے آو ۔۔۔ آنٹی کو بخار ہو گیا ہے اور جسم بھی بہت دردکر رہا ۔۔۔انہیں دوائی لا دو ۔۔۔۔ میں نے شام کو سہیلی کےگھرجانا تھا ۔۔۔وہی جسکی شادی ہے ۔۔ اسکے سسرالی آ رہے شام کو دلہن کا جوڑا دینے ۔۔ اب خالہ کی پریشانی ۔۔ شام تک سنبھلیں تو جاوں نا۔۔۔۔۔ وہ ناداستگی میں اپنی پریشانی بول گئیں۔۔۔ اور جلدی آنے کا کہہ کر واپس لوٹ گئیں ۔۔۔۔ میرے اندر کمینی خوشی جاگی خالص مردانہ کمینی سوچ کہ دیکھا توڑ کے رکھ دیا ۔۔ مجھے کیا خبر تھی کہ عورت کو ہرانے کے لیے پھر یہی مرد طاقت کی گولیاں کھلاتا ہے ۔۔۔ مردانہ کمزوری کا شرطیہ علاج لکھے سے دیواریں بھری پڑی ۔۔ یہی تلخ حقیقت ہے۔۔۔ اسی کمینی خوشی کے ساتھ میں نے بھابھی کو جاتے دیکھا ۔۔۔ بہت ہی لچکیلا اور آفت جسم تھا اور انکا چلنا اففففف
میں فریش ہو کر نیچے آیا۔۔بھابھی برآمدے میں رکھے میز پر شائد میرا ہی ناشتہ رکھ رہیں تھیں ۔۔میں آنٹی کا حال پوچھ لوں کہتا آنٹی کے کمرے میں چلا گیا۔۔۔ آنٹی کمبل لیے سرخ چہرہ سرخ آنکھیں لیے بستر میں پھنک رہیں تھیں ۔۔ میں نے پاس جا کر کہا کیا ہوا آنٹی رات کو تو بھلی چنگی تھیں ۔۔۔انہوں نےمصنوعی غصیلے نخریلے انداز میں کہا جیسے تمہیں پتہ نہیں۔۔۔ یہ آخر میں کیا حرکت تھی۔۔۔ میں کمینہ سا ہنسا بس آنٹی آپکی حسین سیکسی گانڈ دیکھ کر میں رہ نہیں سکا۔ وہ مسکرائیں اور کہا مجھے پتہ ہے لڑکوں کو گانڈ کی تنگ موری کا بہت شوق ہوتا ہے ۔۔۔ کپھت بولیں ویسے رات تو تم نےسچی مجھے تھکا ای دیا۔۔۔ بڑی مشکل سے نیچے آئی۔۔ میں قریب آیا انکے ماتھے کو چھوتے ہوے کہا ۔۔۔ مزہ بھی تو آیا نا۔۔۔ وہ بولیں ہاں مزہ تو بہت آیا۔۔۔ بہت سالوں بعد ایسا مزہ ۔۔۔میری سمجھو لہو کی تاپ ابھی کچھ ٹھنڈی ہوئی ۔۔۔۔اور پریشان نا ہو یہ سیکس کے بعد کی گرمی ہے مجھے ہونی تھی اتنے سالوں بعد جو کیا۔۔ پھر بھی عمبرین کی تسلی کے لیے میڈیسن لے آو۔۔۔ میں نے کہا آپکو ٹیکا لگوانا چاہیے ۔ساتھ ہی انکا ہاتھ لن سے لگایا۔۔ انہوں نے جلدی سےہاتھ کھینچا اور کہا جی نہیں ۔۔اور اب تم جاو عمبرین باہر ہے اچھا نہیں لگتا۔۔ ناشتے کے بعد میں دوائی لاکر اپنے کالج کی بکس دیکھنے کے بہانے باہر کھسک آیا۔۔لہوری رونق ۔۔ ادھر ادھر پھرتی ایک سے بڑھ کر ایک حسین آنٹی اور لڑکی ۔۔ انکے درمیاں میں۔۔ اول تو چھوٹے گاون سےشہر کی رونق کانشہ اسکے اوپر نیا نیا مردانگی کا نشہ۔۔۔مجھے ہوش اس وقت آیا جب شام کا اندھیرا پھیل چکا تھا۔۔۔ جلدی سے گھر کو نکلا تو گھر آنٹی اور بھابھی پریشان ۔۔۔آنٹی نے مجھے دیکھا ت سکھ کا سانس لیا البتہ بھابھی کچھ غصے میں تھیں تب مجھے یاد آیا اوہ بھابھی نے تو سہیلی گھر جانا تھا۔۔۔ میں بولا ارے بھابھی آپ گئی نہیں ۔۔۔وہ تنک کر بولیں نواب زادے آتے تو جاتی نا۔۔خالہ کی طبیعت قدرے بہتر ہے لیکن انہیں اکیلا کیسے چھوڑ سکتی تھی انکے اندر فرمانبردار بھانجی بہو جاگی ہوئی تھی اور خالہ کو تمہاری ٹینشن کہ منڈا گواچ نا جاوے ۔۔۔میں شرمندگی سے بولا چلیں ابھی وقت ہے ۔۔۔آپ تیار ہوجائیں ۔۔۔ خالہ بولیں ہاں عمبرین تم جلدی سے تیار ہو لو ۔۔ اندھیرا پھیل چکا ہے اسوقت اکیلی کیسے جاو گی۔۔ نعیم تم بھی جلدی سےمنہ ہاتھ دو لو بھابھی کو دو گلیاں پیچھے سہیلی کے گھر چھوڑ آو اور اگر کسی نے بیٹھنے کا بولاتو رک جانا دو منٹ ۔۔۔ کیا کہیں گے شازیہ کی سہیلی کا بیٹا کتنا غیر مہذب۔۔۔کچھ دیر بعد ہم دونوں تیار تھے ۔۔ باہر نکلتےساتھ ہی میں نے مہذب بنتے ہوے دلی معذرت کی
اور انہیں بتایا کہ یقین کریں مجھے پتہ نہیں چلا اتنا وقت گزر گیا۔۔میری معذرت پر وہ سادہ بندی خوش ہو گئی اور کہتیں چلو کوئی بات نہیں۔۔۔ بھابھی نے بڑی سی چادر لے رکھی تھی ۔جس سے انکی باقی تیاری تو گم تھی ہاں چادر میں سے کھنکھنے کی آواز چوڑیوں کا بتا رہیں تھیں ۔۔ چوڑیوں کی کھنک ۔۔ان دنوں ہر لڑکے کو لبھاتی ہے مجھے بھی اچھی لگی یہ کھن کھن۔۔آنٹی کی امید کے عین مطابق مجھے سہیلی کی ماما اندر لے گئیں اور کہا نا ۔۔۔ چاے یا پانی پیے بنا جانا ممکن ہی نہیں۔۔۔اندر ابھی مہمان نہیں آئے تھے ۔۔ لیکن رونق کا سماں تھا۔آنٹی اندر کے سٹنگ روم میں مجھے لے گئیں اور وہاں بٹھا کر میں ابھی آئی کہتی باہر کو نکلیں ۔بھابھی نے اندر آکر جب چادر اتاری تو سمجھیں پورے کمرے میں روشنی سی پھیل گئی۔۔ انہوں نے اجرک سوٹ پہن رکھا تھا۔۔ ان دنوں نیا نیا اجرک سوٹ چلا تھا۔ بہترین تراش کے ساتھ ۔۔ انکا آفت جسم کسی مورتی کی طرح ۔۔ ہاف سیلیو بازووں میں چوڑیاں ہلکی سی لپسٹک جو انکے ہونٹوں کو اور آتشیں کر رہی تھی۔۔ہلکے کھلے بال ۔۔اور وہ ہی ادا آنکھیں میں مبہوت سا ۔۔۔انہیں دیکھتا گیا
جاری ہے