عشق آوارہ
قسط 5
پاس بھاگتے بچوں نے میرا انہماک توڑا ۔۔۔ میں تھا تو ایک انیس سالہ لڑکا ہی نا۔۔ اس عمر میں لڑکیوں میں شدید دلچسپی فطرتی ہوتا ہے۔۔۔ سیکس کر چکنے کے باوجودمیرے اندر ابھی نوجوانوں والے عشقیہ جذبات ہنوز باقی تھے۔۔۔ بھابھی میرےسےتھوڑا ہی بڑی تھیں ۔۔۔ ان کی طرف میلان قدرتی امر تھا۔۔ انکا سادہ چہرہ اور اداس آنکھیں ۔۔ مجھے بہت پہلے پڑھی نظم اداسی کی ملکہ یاد آ گئی ۔۔۔ تھوڑی دیر بعد میزبان آنٹی لوازمات سے بھری ٹرالی لیے کمرے میں آئیں ۔۔ انکے ساتھ ایک میری ہی عمر کا لڑکا بھی تھا ۔۔۔ وہ لڑکا انکا بیٹا تھا ۔۔ چائے پیتے میں اس سے باتیں کرنے لگ پڑا۔۔ اسکا نام ناصر تھا اور وہ فرسٹ ائیر کا سٹوڈنٹ تھا۔۔۔جلد ہی ہم کافی گھل مل گئے ۔۔ کچھ دیر بعد میں اجازت لیکر وہاں سے اٹھنے ہی والاتھا کہ اچانک گھر میں ویل کم ویل کم جناب کی آواز ابھری اور آنٹی ۔۔ لگتا سمدھیانہ آ گیا کہتیں باہر کو لپکیں ۔۔۔ میں گومگو نکلنے کا سوچنے لگا تھا کہ سٹنگ روم کا دروازہ پھرسے کھلا اور آنٹی کےساتھ ایک پچاس پچپن سالہ انکل ۔۔ ایک انہی کی عمر کی آنٹی اندر داخل ہوئیں ۔۔۔ پتہ چلا کہ یہ عمبرین کی سہیلی یعنی نائلہ کے ساس اور سسر ہیں ۔۔۔ان سے سلام دعا ہوئی ۔۔ اور میں وہاں سے واپسی کو نکل آیا۔۔
دن بھر کی بھاگ دوڑ اور رات کی تھکن نے مجھے بھی کافی تھکا سا دیا تھا۔۔۔ میں نے ڈپلی کیٹ چابی جو میں ساتھ لے آیا تھا سے دروازہ کھولا اور اپنی موج میں اوپر کمرے میں جا کر لیٹ گیا ۔
لیٹے لیٹےمیری کب آنکھ کھلی پتہ نہیں چلا ۔۔۔میری آنکھ بیل بجنے کی آواز سے کھلی ۔۔ میں آدھا سویا آدھا جاگا ادھر ادھر دیکھا ۔۔۔ انٹرکام کی بیل بج رہی تھی ۔۔ میں نے ریسور اٹھایا تو دوسری طرف بھابھی تھیں ۔۔۔ میں نے غنودہ آواز میں ہیلو کہا تو وہ بولیں۔۔۔ لگتا تم خالہ بھانجے نے سونے کا مقابلہ لگا رہا۔۔۔ میں شرمندہ ہو گیا ۔۔۔ کہتیں کھانا تو تم نے نہیں کھایا ہو گا ۔۔ جلدی سے نیچے آ جاو ۔۔۔میں کھانا لگانے لگی ہوں۔۔۔کھانے کے ذکر سے مجھے بھی احساس ہوا کہ میں صبح ناشتہ کے بعد جو مٹر گشت کو نکلا تو کچھ نہیں کھایا ۔۔ جلدی سے منہ ہاتھ دھو کر میں نیچے آیا۔۔۔خالہ کا پوچھا تو کہنے لگیں بہتر ہیں اب ۔۔ میں کچھد دیر پہلے ہی ناصر کے ساتھ آئی ہوں۔۔۔میں انکو کھانا کمرے میں دے آئی ہوں ۔۔ تم پہلے کھانا کھا لو ۔۔ پھر جا کر انکا حال پوچھ لینا ۔۔۔ وہاں ہی چائے پئیں گے۔۔۔اندھا کیا چاہے دو آنکھیں۔۔۔ میں نےکہا چلیں گڈ ہے میں کچن میں ہی آ جاتا ہوں ۔۔ ایویں برآمدے میں کھانا رکھو پھر اٹھاو ۔۔۔انکی سہولت کی بات تھی وہ سر ہلا دیں۔۔۔میں انکے پیچھے پیچھے چل دیا ۔۔۔ کمروں کے برعکس کچن قدرے تنگ سا تھا۔۔۔۔ایک سائیڈ میں کچن میں رکھی کرسی پر بیٹھ گیا ۔۔انہوں نے کھانا میرے سامنے رکھا اور خود سینک پر برتن وغیرہ دھونے لگ پڑیں۔۔انہوں نے اجرک والے کپڑے تو بدل لیے تھے لیکن چوڑیاں ابھی پہنیں تھیں۔۔ برتن دھوتے چوڑیوں کی جلترنگ میرے دل کی تان کو بہکا رہیں تھیں۔۔۔
شائد انہیں میرا نظر جما کر دیکھا حس کر گیا تھا ۔۔ وہ اچانک سے مڑیں اور کہا کیا دیکھ رہے ہو ۔۔ پکڑائی دینے پر میں نے ہمت کی اور کہا ۔۔ مجھے چوڑیوں کی کھن کھن بہت اچھی لگتی ہے۔۔ اکثر ناولوں میں ہیرو چوڑیوں کا گفٹ دیتے تو پڑھائی کا ذہن پہ اثر
ہممم لگتا ناول بہت شوق سے پڑھتے ہو تم ۔۔انہوں نے برتن دھوتے دھوتے کلام جاری رکھا۔۔۔ ہاں جی ۔۔ پتہ کالج لائبریری میں ساری کی ساری کنگھال ماری تھی ۔۔ آپکو نہیں پسند ناول ۔۔ میں ہاں مجھے بہت پسند ۔۔ واااو کون لکھاری زیادہ پسند۔۔۔ کہتیں فرحت اشتیاق ۔۔۔وااااو فرحت اشتیاق واقعی وہ کمال لکھتی ہیں ۔۔انکے کردار ان کرداروں کے جذبات ۔۔ بہہت ہی آرٹسٹک اور رومانی میں روانی میں بولتا گیا ۔۔۔ رومانی کا سن کر انکے چہرے پہ ہلکی سی لالی گزری ۔ لگتا ای نہیں تھا وہ میریڈ ہیں۔۔۔ آہستہ آہستہ ہمارے درمیان اجنبیت کی دیوار گرنے لگی تھی ۔۔۔ میں تو رات کو سوتے وقت کچھ نا پڑھوں تو نیند نہیں آتی مجھے ۔۔آپکو لینے ہوئے تو آپ بلا جھجک کوئی بھی ناول لے سکتی ۔۔۔ تھینکس وہ مسکرائیں ۔۔ اور کہا کل دن میں آرام سے سرچنگ کروں گی ۔۔۔ تم نے کھانا کھا لیا تو چائے رکھوں ۔۔۔تب تک تم خالہ کا حال پوچھ لو ۔۔۔ انہوں نے گویا طریقے سے بات کو بدلا ۔۔
میں سر ہلاتا اٹھا اور آنٹی کے کمرے کو چل دیا ۔۔۔ اندر کمرے میں آنٹی بیڈ سے ٹیک لگائے بیٹھی کوئی ڈرامہ دیکھ رہی تھیں ۔۔۔ مجھے دیکھتے ساتھ ہی انکی آنکھوں کی چمک بہت بڑھ گئی۔۔۔میں چلتا ہوا انکے پاس گیا اور انکے ماتھےپر ہاتھ رکھ کر بولا اب کیسی طبیعت آنٹی کی ۔۔۔ آگیا یاد پتہ کرنے کا ۔۔۔ انہوں نے خفگی سے کہا ۔۔۔ سارا دن باہر دنیا دیکھتےرہے اور پھر نائلہ کےہاں سےواپس آ کر بتایا ای نہیں اور اوپر سو گئے ۔ میں نے فورا ڈائیلاگ مارا۔۔ ارے آنٹی کیسی دنیا کہاں کی دنیا۔۔۔ ہم نے جو دیکھنا تھا دیکھ لیا اور وہ دنیاہی ہماری آنکھوں میں بس گئی۔۔۔ میری تعریف سے وہ بلش ہوئیں ۔۔ میں ہلکا پاس آیا اور کہام۔ رہی بات سونے کی تو ۔۔۔ آپ کا نشہ ہی طاری اب تک اسی نے مست کیے رکھا۔۔ میں نے جھک کر انکی گردن کےپاس گہرا سانس لیا۔۔۔ یہ خوشبو یہ نشہ ۔۔۔ وہ جلدی سے پیچھے ہٹیں اور کہا۔دھیان رکھو عمبرین آنے والی ہو گی ۔۔۔ میں نے کہا نہیں آتیں ابھی ۔۔ مجھے سونگھنے تو دیں ۔۔۔۔ میں نے بہکنے سےانداز میں کہا۔۔۔وہ ہلکا سا سمٹیں ۔۔ اس سے پہلے کہ اور بات ہوتی بھابھی کےآنے کی چاپ سنائی دی ۔۔ میں جلدی سے ذرا ہٹ کر کرسی پہ بیٹھ گیا ۔۔۔ہم تینوں چائے پینے لگ گئے۔۔۔بھابھی کے سامنے آنٹی ایسی شفقت سے پیش آتیں جیسے میں واقعی انکا بھانجا بھتیجا ہوں۔۔ایسا کرنے سے انہی کا فائدہ تھا ۔۔ کسی کو کسی قسم کا شک نہیں ہو سکتا تھا۔۔۔ میں اناڑی سہی ۔۔ وہ تجربہ کار تھیں ۔۔۔ چائے پینے کے بعد اچانک سےآنٹی بولیں۔۔۔آج سارا دن کمرے میں رہ رہ کر میرا تو دل ہی بوجھل ہو گیا ہے۔۔۔ اوپر سے دن کو سو لیا ۔۔ کیوں نا کچھ وقت چھت پر ٹہل لیں ۔۔ کیوں عمبرین۔۔ کیا بات کرتی ہیں خالہ ۔۔ دن بھر آپکو بخار تھا۔۔۔اب بدلتےموسم میں اوپر چھت پر ۔۔۔کچھ نہیں ہوتا۔۔ تمہیں پتہ تو ہے میرا لہو تاپ مارتا ۔۔ انہوں نے جینوئن بہانہ گھڑا۔۔کیا کہتے ہو نعیم انہوں نے مجھ سے بھی پوچھا۔۔۔میں نے مسکراتے ہوئے کہا میں توہوتا ہی چھت پہ ہوں مجھے کیا مسلہ ۔۔ میں نے آنٹی کے پروگرام کو سمجھتےہوئے بات بڑھائی۔۔لیکن اماں ۔۔۔ آپ ہی تو کہتیں رات کو اوپر چھت پر نہیں جاتے۔۔ بھابھی نے یاد دلایا۔۔ ارے میری مت ماری گئی انہوں نے ماتھے پہ ہاتھ مارا اور کہا اچھا یاد کرایا ۔۔ تم آرام کرو ۔۔۔میں کچھ دیر ٹہل کر آ جاتیں ہوں ۔۔ ساتھ دیکھوں نعیم نے کیسے کمرہ سجایا ۔۔ آجکل کے لڑکے تو لاپرواہ ہی لاپرواہ نکھٹو ۔۔ ارے نہیں خالہ بھابھی نے بات کاٹی ۔۔ آپکے بھانجے آپ پر گئے ہیں ۔۔۔ گانوں اور فلموں کے شوقین کافی سی ڈیز دیکھیں میں نے انکے ریک میں اور بہت سے ناولز بھی۔۔ خالہ بولیں بھئی اب تو لازمی جانا ۔۔۔ چل منڈیا مجھے ہاتھ پکڑ کر اٹھا ۔۔ انہوں نے خالہ کے روپ میں کہا۔۔۔۔میں آگے بڑھا اور انہیں تابعدار بھانجے کی طرح انکو مدد دی۔۔۔ اوپر کمرے میں آتے ہی آنٹی مجھے زور سے گلے ملیں اور کہا ۔۔۔ نعیم ۔۔۔۔ تم بہت ہی کمال کے لڑکے ہو۔۔۔ میں نے ساتھ لگتے ہوئے کہا سب آپکی محبت اور صحبت کا اثر ہے آنٹی ۔۔۔ ارے اب بھی آنٹی اب تو نام لو نا۔۔ وہ ناز سے بولیں ۔۔ میں نے کہا جی شازیہ جی شازو ۔۔ وہ مسرت سے گلنار ۔۔۔میں نے کہا شازو جی ۔۔۔ آپ میری زندگی میں آنے والی پہلی عورت ہیں ۔۔۔ وہ خوشی سے بولیں واقعی ۔۔ تم کنوارے لڑکے تھے ۔۔۔تب ہی ایسے مجنوں تھے ۔۔۔ اتنے بےدرد ۔۔۔ میں نے کہا درد میں مزہ بھی تو تھا۔۔۔
وہ مسکرائیں ۔۔۔ کہتی تم کمال رومانٹک ہو۔۔۔ لیکن ابھی تجربے کی کمی لگتی ۔۔۔ کل تو میں برسوں بعد مرد کے قریب آئی تو مدہوش ہو گئی۔۔۔اب وقت کےساتھ ساتھ تمہیں فل تجربہ کار بناوں گی ۔۔۔ ایسا مرد بناوں گی کہ جس عورت کے بھی پاس گئے وہ یاد رکھے گی ۔۔۔میں نے خوشی سے انکے ہونٹوں کو چوما اور کہا ۔۔ بس آپ آج سے میری استانی ۔۔
وہ کھکھلا کر ہنسیں ۔۔۔ اور کہا ڈن ہو گیا۔۔۔ لیکن میں پڑھاتی نہیں ۔۔۔میں نے حیرت سے کہا تو۔۔ کہتیں پریکٹیکل کر کے سکھاتی ۔۔میں نے انہیں پاس کھینچا اور کہا ۔۔۔میں سیکھنے کوتیار۔۔۔ کہتیں ۔۔۔ تو داخلہ پکا۔۔۔میں نے کہا فل پکا۔۔۔ تب وہ بولیں تو ٹھیک ہے ۔۔ ابھی میں جاتی ہوں ۔۔۔میں نے کہا کدھر ۔ وہ آنکھوں کو مٹکا کر بولیں ۔۔ جنہوں نے سیکھنا ہوتا ہے وہ استانی کےپاس آتے ہیں ۔۔ میں نے کہا نیچے ۔۔ وہ کہتیں ہاں ۔۔ میں بولا بھابھی ۔۔۔ کہتیں میں برآمدے کا بلب بند کر دوں گی ۔۔ بس کم از کم آج تمہیں میرے کمرے میں آنا ہے ۔۔ میں نے کہا ایسا کیا خاص ہے ۔۔ کہتیں بس ہے نا خاص۔۔۔ انکے جانے کے بعد میں نے جلدی سے سادہ شرٹ اور ٹراوز پہنا ۔۔ کپڑے جتنے کم اتنے اچھے ۔۔۔ تھوڑی دیر بعد نیچے بلب بند ہو گیا اور صحن اندھیرے میں ڈوب گیا ۔۔۔ میں آرام سے چلتا ہوا ۔۔۔آنٹی کے کمرے کی طرف چلا گیا ۔۔ بھابھی کا کمرہ بند تھا اور اندر مکمل خاموشی اور اندھیرا پھیلا ہوا تھا۔۔۔ آنٹی کا کمرہ برآمدے کے آخر میں تھا ۔۔۔ بیچ میں دو کمرے اور ایک لاونج سا آتا تھا۔۔۔ میں دبے پاوں جیسے ہی آنٹی کے کمرے میں داخل ہوا تو کمرہ ہلکی سبز روشنی اور ہلکی خوشبو سے مہک رہا تھا۔۔۔سامنے بستر پر آنٹی کمبل اوڑھے لیٹیں تھیں ۔۔۔ میں نے کہا واہ جی ۔۔ ہمیں بلا کر خود سو بھی گئیں۔۔۔ کمبل کے اندر سے آواز آئی سوئی نہیں دروازہ لاک کر کے کمبل ہٹا کرسرپرائز دیکھو۔۔۔ میں دروازے کو چٹخنی لگا کر جلد سے آیا اور جیسے ہی کمبل کو سرکایا میرا دل جیسے اچھل کررہ گیا۔۔۔۔کمبل کے نیچے بال کھولے ۔۔۔ ہلکی سی لپس ٹک لگائے ۔۔۔ اسی نائٹی میں سیکسی انداز میں لیٹی ہوئیں تھیں ۔۔ انکی موٹی گانڈ جیسے اوپر کو ابھری ہوئی تھی اور نائیٹی برا سے جھلکتے بوبز۔۔۔ میں بیڈ کے بلکل پاس ہوا۔۔۔انہوں نے اپنی سفید چکنی ٹانگ کو اٹھایا اور اپنے پاوں کے انگوٹھے سے میرے سینےکو کو ہلکا سا ٹچ کیا اور کہا ۔۔ کیسی لگی استانی ۔۔۔۔
جاری ہے