Ishq Aawara - Episode 7

عشق آوارہ 


قسط 7


صبح کا اجالا پھیلنے سے پہلے میں اوپر اپنے کمرے میں آ کر بے سدھ لیٹ گیا۔۔۔حیرت کی بات یہ تھی کہ ایک لمبی چدائی کرنے کے باوجود لن میں ہلکی سی اکڑاہٹ موجود تھی ۔۔ یہ سب اس دودھ کا کمال تھا۔۔اپنی جوانی کے آغاز میں ۔۔میں ناصرف سیکس کر چکا تھا بلکہ ایک ایسی آنٹی سے کر چکا تھا جو فل ٹرینڈ تھی اور جو مجھے اور پالش کرنے کے لیے مکمل تیار تھیں۔۔۔ اور میں تو تھا ہی الہڑ جوان جب ایسی باتیں ہی بھاتی ہیں۔۔اگلے دن میری آنکھ پھر انٹرکام کی گھنٹی سے کھلی ۔۔۔دوسری طرف جب میں نے آواز سنی تو میں حیرت سے ششدر رہ گیا۔۔۔ اور جمپ مار کر نیچے اترا جلدی سے منہ پر دو چھپاکے مارے اور سیڑھیاں پھلانگتا ہوا نیچے کو گیا ۔۔ سامنے ہی برآمدے میں اماں موجود تھیں۔۔۔ میں کسی بچے کی طرح انکے گلے سے جا لگا۔۔۔ اور وہ میرا منہ ماتھا چومتے ہوئے بولیں۔۔۔ بہت ہی نالائق ہو تم۔۔ چار دن ہو گئے ۔۔ تم نے فون تک نہیں کیا۔۔۔شہر میں آکر بھول گئے ۔۔۔ میں شرمندہ سا ساتھ لگا رہا۔۔۔ وہ مجھے ساتھ بٹھاتے ہوئے بولیں ۔۔ مجھے بڑی فکر تھی تیری۔۔۔ چار دن نہیں چار سال گزر گئے ۔۔ آج میں نے تیرے ابا سے کہا جو بھی ہے مجھے آج لے جائے ملانے ۔۔۔میں دلار سے انکے ساتھ لگ گیا۔۔باہروالی بیٹھک میں سے ابا بھی میری آواز سن کر نکل آئے۔۔۔ اور مجھ سے ملتے ہوئے کہا۔۔۔ تمہاری اماں مجھے سویرے سویرے لے آئی ۔۔۔کہتی شام تک واپسی کے لیے سویرے سویرے نکلتے ہیں۔۔یہ سن کر کچن سے آنٹی نے کہا ۔۔۔ لو آئے ہیں نہیں اور جانے کو جلدی ۔۔ نا باجی ۔۔ اتنے وقتوں بعد ملی ہو میں آج کوئی نہیں جانے دینا۔۔۔ میرا پتر دلاور ابھی سکولے جاتا تھا تب ملاقات ہوئی تھی۔۔۔ میں اور ابا انکی آپسی نوک جھونک سے ہنسنے لگے۔۔۔ اماں بولیں ۔۔ تم ہنس لو۔۔ گیارہ بجے میں آئی تھی ۔۔تب تک تم سو رہے تھے ۔۔ ساری رات کونسے ہل جوتتے رہے ہو۔۔اماں نے ممتا بھری خفگی سے مجھے کہا۔۔ ہل جوتنے والی بات پر میری اور آنٹی کی نظریں آپس میں ملیں اور دونوں نے جھینپ کر نگاہیں پھیر لیں۔۔ اماں کو کیا ہتہ تھا میں ساری رات ہل ہی جوتتا رہا تھا۔۔تھوڑی دیربعد ہم سب اجتماعی ناشتہ کرنے لگے ۔۔ بھابھی تو چپ دیوی تھیں ای ۔۔ خلاف توقع آنٹی بڑی چادر میں لپٹی اماں کے ساتھ ای مگن تھیں۔اور میری طرف سے مکمل لاپرواہ سی۔۔۔ ایسے ہی باتوں میں دن گزر گیا۔۔۔ آنٹی نے اماں کو واپس نہیں جانے دیا

رات کے کھانے کے پر آنٹی نے پرتکلف اہتمام کیا اور کھانے کے بعد بھابھی عمبرین نے سب کو اسپیشل سبز چائے بنا کر دی۔۔۔۔ابا سحر خیز آدمی تھے۔۔۔ وہ جلد ہی چائے کے بعد لیٹنے چلے گئے ۔۔ اب ہم چار بیٹھے باتیں کیے جا رہے تھے اصل میں تو اماں اور آنٹی ہی جانے کس زمانے کے قصے چھیڑ رہی تھیں۔۔باتوں میں اماں بتانے لگیں کہ میرا پتر بہت فرمانبردار ہے۔۔۔ آنٹی کو تو موقع چاہیے تھا وہ بھی کہنے لگیں باجی سچی نعیم بہت چنگا منڈا ہے۔۔ہمارے لیے بڑی آسانی ہو گئی بہت دل لگا رہتا ہے ۔۔ بس شرماں والا بہت ہے ۔۔ میں نے چونک کر دیکھا تو آنٹی نے مجھے آنکھوں سے چپ رہنے کا اشارہ کیا۔۔اور کہنے لگیں ۔۔ میں کتنا کہتیں ہوں کم از کم کچھ دیر میرے پاس بیٹھا کر ۔۔۔تمہاری آنٹی ہوں تم بھانجے ہی لگتے میرے۔۔ اماں نے فورا ہاں میں ہاں ملائی اورمجھے حکمیہ کہنے لگیں کہ تم نے روز اپنی خالہ کو وقت دینا ہے جیسے سونے سے پہلے مجھ سے باتیں کرتے تھے بلکل ویسے ۔۔ میری بھولی اماں کیا جانتی تھیں ۔۔کہ آنٹی زمین بنا رہیں ہیں ۔۔۔ اماں سب کو میرے اچھے نمبروں کا بتانے لگیں میرے کتابوں کے شوق کا ۔۔خلاف معمول بھابھی بھی اماں سے باتیں کر رہی تھیں ۔۔ ورنہ میں جب دیکھا کم بولتےہی دیکھا تھا۔۔۔ جب انہیں پتہ چلا میرے کافی اچھے مارکس تھے اور میں ذہین منڈا تھا تو انکی نگاہوں میں ستائش ابھری۔۔ کہتیں خالہ میری میٹرک میں فرسٹ پوزیشن تھی میں آگے کالج پڑھنے کی تیاریوں میں تھی کہ اماں ابا کا ایکسیڈنٹ میں انتقال ہو گیا۔۔ اور خالہ مجھے اپنے پاس لے آئیں ۔۔۔ یہاں انہوں نے بہت کہا لکن پھر میرا دل نہیں مانا۔۔چند دن پہلے نعیم کے کمرے میں بکس دیکھیں تو میرا دل کیا اورمیں ایک ناول لے آئی۔۔۔ اسکی باتوں پر خالہ کی تو سمجھ آئی میری اماں کیوں جذباتی ہو گئیں سمجھ نہیں آئی تو کہتیں ہاں تو نعیم ویر ہے تمہارا۔۔۔ تم جب چاہے کتاب مانگ لینا۔۔۔ اماں کے ویر کہنے پر میرے دل پر آریاں چل پڑیں ۔۔تب آنٹی بولیں ویسے ایک آئیڈیا اور بھی ہے ۔۔۔۔تم اگر پڑھنا چاہو تو پرائیویٹ پڑھ لو۔۔۔ نعیم تمہاری مدد کر دے گا تم آرام سے اس کے ساتھ گھر میں پڑھ لینا۔۔کیوں باجی ۔۔ پہلے تو میں کسی ماسٹر کو بلا نہیں سکتی تھی ۔۔ جوان بچی کو ایسے کیسے کسی ماسٹر کے پاس بٹھا دوں اب نعیم تو گھر کا فرد ہر وقت ساتھ رہتے تو پڑھ بھی لو اسی سے۔۔۔ اماں فورا بولیں ۔۔ ہاں ہاں کیوں نہیں ۔۔بھابھی گویا بات نکالکر پھنس گئیں اور آخر مان گئیں کہ ٹھیک ہے آگے کا سوچتی ہوں۔اور میں اسی خوشی میں نہال ۔۔۔اگلے دن اماں اور ابا واپس چلے گئے۔۔۔ انکے جانے کےبعد بھابھی نے آنٹی سے کہا کہ خالہ ۔۔وہ نائلہ کے سسرال والے آج سامان لینے آ رہے ۔۔ چھ دن بعد تو بارات ہے۔۔۔اگر آپ اجازت دیں تو میں ادھر چلی جاوں ۔۔ کافی کام ہے انکے ہاں ۔۔ کپڑوں کو پیک کرنا سارا سامان دکھانا وغیرہ ۔۔۔ آنٹی نے کہا ہاں ہاں تم ہو جاو تیار نعیم تمہیں چھوڑ آتا ہے۔۔۔ اور ہاں جاتے ہوئے راستے سے کوئی اچھا سا گفٹ لے لینا ۔۔۔ جو کل دینا ہے آج دے دو جہیز میں لگ جاے گا سبکو پتہ بھی چل جاے گا کہ خالی سہیلی نے کہا بن کر بھی دکھایا ہے ۔۔۔ویسے تو میں کچھ رقم پہلے دےآئی تھی کہ میری ہی بچی جیسی ہے۔۔۔ آنٹی خالص زنانہ سوچ سے پلان کیا۔۔۔ بھابھی نے جی اچھا کہا اور تیار ہونے چلی گئیں۔۔۔ انکے جانےکےبعد میں کوئی شوخ جملہ مارنے ای لگا تھا کہ انہوں نے سنجیدگی سے کہا جاو تم بھی منہ دھو کر تیار ہو جاو۔۔ میں چپ اٹھ کر اوپر آ گیا۔۔۔ تیار ہوکرہم دونوں گھر سے نکل پڑے ۔۔۔ میں نے بھابھی سے پوچھا کہ گفٹ کہاں سے لینا ہے ۔۔ انہوں نے بتایا کہ مین بازار سے سڑک کی اس طرف۔۔۔راستے میں چلتے چلتے میں نےخاموشی توڑی اور کہا ۔۔۔ پھر کیا سوچا ہے آپ نے پڑھنے کے بارے میں۔۔۔ وہ جیسے کسی سوچ سے باہر آئیں اور بولیں ابھی کچھ نہیں۔۔۔ میں نے کہا ہیں ۔۔۔۔وہ بولیں اب کیا پڑھنا ۔۔ بس بات منہ سے نکل گئی اور پکڑائی ہو گئی۔۔ لیکن یہ تو اپنی ذہانت کو زنگ لگانے والی بات ہے نا۔۔

وہ عذر بناتیں گئیں اور میں آگے سے سو جواب دیتا گیا۔۔۔ انہی باتوں میں بازار پہنچ گئے۔۔ وہاں سے بھابھی نے ڈنر سیٹ خریدا اور کہا یہ سہی ہے میں اسکے کان میں بات ڈال آئی تھی کہ میں اچھا سا پتھر کا سیٹ گفٹ کروں گی ۔۔ سیٹ لینے کے بعد واپسی پر بھی یہی بات ہوتی رہی آخر زچ ہو کر وہ بولیں ۔۔تم بہت تیز ہوں ۔۔ اب بس اس موضوع پر سوچوں گی میں ۔۔ انہوں نے نیم اثباتی کا اظہار کیا۔۔میرے دل میں لڈو پھوٹ رہے تھے ۔۔۔ مجھے ان سے عجیب انس سا محسوس ہوتا تھا۔۔۔آنٹی میں مجھے شکارنی کا احساس ہوتا تھا اور بھابھی کو دیکھ کر کسی ہرنی سا ۔۔ کچھ ہم عمری بھی تھی۔۔انہیں چھوڑ کر جب میں واپس آیا تو آنٹی خلاف توقع برآمدے میں نارمل حلیہ میں موجود تھیں ۔۔ میں انکے پاس گیا اور کہا جی اب کیا کروں استانی صاحبہ ۔۔۔ وہ سنجیدگی سے بولیں۔۔چپ کر کے بیٹھ جاو۔۔۔

کچھ دیر بعد وہ بولیں ۔۔۔ مجھےتم سے ضروری بات کرنی ہے

رات تمہارے جانے کے بعد میں تمہاری اماں مجھے تمہارے بارے میں اپنے خواب سنا رہی تھیں تو مجھے احساس ہوا کہ تمہیں کچھ دھیان اپنے کالج پہ دینا چاہیے ۔۔۔ کب سے کھل رہا ہے تمہارا کالج ۔ جی پرسوں شیڈول لگے گا۔۔ وہ پوچھتیں گئی میں بتاتا گیا۔۔۔ پھر کہنے لگیں دیکھو نعیم اب جو میں بات کرنے لگی ہوں اس میں ہم دونوں کا فائدہ ہے۔۔۔ جو رشتہ ہم دونوں کے بیچ بن چکا ہے وہ ہم ہفتے کی رات رکھ لیں گے ۔۔۔ ہر ہفتے کی شام پہلے میں تمہارے کالج کی رپورٹ لوں گی اسکے بعد رات کو استانی بن کر ویک اینڈ نائٹ پہ سویٹ سا نیا سبق دوں گی ۔۔۔۔اگر عمبرین مان جاتی ہے تو تم اسکی مدد کر دیا کرنا۔۔۔ انہوں نے سنجیدگی سے کہا۔۔ تمہاری اماں مجھے کہہ کر گئی ہیں میرے بچے پر نظر رکھنا اور میں وعدہ کر چکیں ہوں ۔۔۔ تعلیم تمہارا مقصد ہے سیکس سیکھنا نہیں ۔۔۔۔ آنٹی نے پہلی بار سمائل دیکر کہا۔۔۔ مجھے بھی کچھ کچھ شرمندگی تھی کہ میں جب سے آیا بس جسم پڑھ رہا تھا کتاب نہیں ۔۔۔ میں نے کہا اوکے ڈن ۔۔۔۔۔۔۔ باقی تم نے یہاں رہنا ہے اب ۔۔ محلے میں تم میرے بھانجے ہو بس بات ختم ۔۔ یہاں دوستی وغیرہ کرو بےشک گھومو کھیلو ۔۔ وہ تمہاری مرضی لیکن سٹڈی پر نو سمجھوتہ ۔۔ میں نے کہا جی ڈن ہو گیا۔۔۔ اب تم جاو ۔۔ انہوں نے کہا اور مجھےرکا دیکھ کر کچھ بات کرنی کیا ؟ ،،،میں نے شرارتی انداز میں کہا جی وہ پوچھنا تھا آج بھی ہفتہ ہے تو آج رات پھر سویٹ سبق کی امید رکھوں۔۔۔ وہ کھکھلا کر ہنسیں اور کہا بہت تیز ہو تم ۔۔ کالج تو پرسوں سوموارسے کھلیں گے اصولا ویک اینڈ والی بات اگلے ہفتے سے بنتی ہے ۔۔۔ میں نے انکی بات کاٹی اور کہا دیکھیں اب دل نا توڑیں ورنہ میں اماں سے شکائت کر دوں گا میں نے جوابی بلیک میل کیا وہ اور ہنسیں اور کہا اچھا بھئی ۔۔۔ تمہارے لیے آج رات ایڈوانس سویٹ سبق ۔۔۔ نئے سفر سے پہلے ایک پیاری سی رات۔۔۔ پچھلا سبق سنوں گی اور اگلا سناوں گی۔۔۔ اب بھاگو۔۔۔ اور میں کودتا اوپر کمرے میں


جاری ہے

*

Post a Comment (0)