ads

Kamran ki Dastan - Episode 3

کامران کی داستان


 قسط 3


ان کو بھی میں پھپھو ہی کہتا تھا اگرچہ وہ سگی پھپھو نہیں ہیں. تب بھی میں چھوٹا ہی تھا اور مجھے 

پڑھنا نہیں آتا تھا اس لیے مجھے نہیں پتا کہ کیا لکھا ہوا تھا تو اس لیے میں آپکو نہیں بتا سکتا۔کہ اس مجی میں کیا تھا. 

تو ڈیئر فرینڈز جب میں نے کہاکہ ابو نے پوچھا بکُ کا تو میں کیا کہوں گا تو کہنے لگی کہ کہہ دینا کہ میں نے وہاں پڑھنا ہے تو میں نے کہا نہیں ابو نے نہیں ماننا اور کہنا کہ وہاں کون سا ٹائم ملنا ہے اور ہمَ نے شام کو واپس بھی آ جانا ہے تو اس لیے مشکل ہے اور وہ کافی دیر تک بحث کرتی رہی اور آخر کار مان گئی کہ ہاں بات تو تمھاری ٹھیک ہے اور پھر وہ مجی کاٹ ڈال اچھی طرح سے تا کہ دوبارہ کوئی نا پڑھ سکے 

تو جناب آپکا تجسس ختم کرنے کے لیے میں یہیں بتا دیتا ہوں کہ مجھے کیسے پتا چلاکہ یہ افئیر پھپھو کا کس کے ساتھ تھا اگرچہ مجھے اس بات کا پتا کافی دیر بعَْد چلا تھا جب ہمَ شہر میں شفٹ ہو گئے تھے. تو میری بڑی پھپھو کا بیٹا ہے جس کا نام نعمان ہے. یہ سب اس نے بتایا تھا جب وہ شہر میں ہمارے پاس رہ کر پڑھنے 

کے لیے آیا تھا۔ تب بات کھلی تھی کہ صرف میری سگی پھپھو شبنم کا ہی چکر نہیں تھا ان کے کزن کے ساتھ بلکہ پھپھو شمیم کا بھی چکر تھا. اور دونوں پھوپھیوں کی آپس میں بھی انڈر اسٹیڈنگ تھی تو وہ ایک دوسرے سے میسج شیئر اسی سلسلے میں کرتی تھی. پھر جب اس نے یہ بات بتائی تو ساتھ ہی یہ بھی بتایا کہ پھپھو شبنم اپنے کزن کو لیٹر بھی لکھتی تھی مگر اسُ کو یہ نہیں پتا تھا کہ پوسٹ کون کرتا ہے تو پھر میں نے بتایا کہ وہ مجھ سے پوسٹ کرواتی تھی اور تب مجھے چونکہ اتنی سینس نہیں تھی اس لیے میں چُپ کر كے کر دیتا تھا لیکن اسکو میں نے نورے والی بات پھر بھی نہیں بتائی. اور یوں مجھے پر یہ راز کافی عرصے کے بعَْد میری سب سے بڑی پھپھو کے بیٹے نعمان نے کھول اور مجھے پتا چلاکہ پھپھو کا چکر اس کے کزن اشرف کے ساتھ بھی تھا. پھپھو شبنم کافی عرصے تک 

مجھ سے لیٹرز پوسٹ کرواتی رہی اور میں چپکے سے کرتا رہا اور نورے کے ساتھ بھی اسکا تعلق جب تک ہمَ شہر میں شفٹ نہیں ہو گئے. 

لیکن میں ایک اور میں یہ دیکھ کے چونک پڑا اور آنکھیں آدھی بند کر لی تا کہ کوئی دیکھ لے تو یہی سمجھے کہ میں سو رہا ہوں. تو اس طرح سے میں نے دیکھاکہ خالہ کافی دیر تک ابو کے لن کی تیل لگا کے مالش کرتی رہی پھر اس نے ادھر ادُھر دیکھا اور میری طرف بھی دیکھا تو میں نے آنکھیں بند کر لیں اور سونے کا ناٹک کرنے لگا . تھوڑی دیر بعَْد جب آنکھیں کھول کے دیکھا تو خالہ پروین ابو کے اوُپر جھکی ہوئی تھی اور جب مزید غور کیا تو پتا چلاکہ خالہ نے ابو کالن اپنےمنہ میں لیا ہوا ہے اور چوپے پہ چوپا لگائی جا رہی ہے. یہ دیکھ کر میرا لن تو کھڑا ہو گیا اور میں بھی اپنے لن کو سہلانے لگا اور۔نظارہ کرنے لگا اور پھر کافی دیر چوپا لگانے کے بعَْد 

ابو شاید خالہ کے منہ میں ہی فارغ ہو گئے تو خالہ فٹا فٹ اٹھی اور واش روم کی طرف بھاگی اور مون وغیرہ صاف کر کے آئی اور وہ بھی اپنی چارپائی پر لیٹ گئی اور ابو واش روم سے ہو کے آئے اور سوگئے اور میں 

کافی دیر تک لیٹا یہی سوچتا رہا کہ یہ سب کیا ہے. کیا سب یہی کچھ کرتے ہیں اور اپنے لن کو ہلاتا رہا اور انہی نظاروں میں کھویا ہوا جانے کب نیند کی وادیوں میں کھو گیا

 

میں تو یہ دیکھ کے حیران رہ گیاکہ سب ہی سیکس کے بھوکے ہیں صرف میں ہی نہیں تو میرے دل میں سیکس کی بھوک اور بڑھ گئی اور میرا دل کرتا کہ میں کسی کو اب روز چودوں یا مجھے کوئی چودے یعنی میری گانڈ مارے. 

جویریہ کے ساتھ اب کچھ خاص سلسلہ نہیں چل رہا تھا. پتا نہیں کیوں اس نے اب مجھے سیکس کے لیے بلانا چھوڑ دیا تھا شاید اسکو اب کوئی اور مل گیا تھا یا کوئی اور بات تھی بہر حال مجھے معلوم نہیں تھا اور نا ہی میری ہمت ہوتی تھی کہ اسکو کچھ کہوں کیوں کہ 

میں اس سے عمر میں کافی چھوٹا تھا اور ڈرتا بھی تھاکہ کسی کو میرے ہمسایوں کے لڑکے کے ساتھ حرکتوں کا نہ بتا دے اس لیے بھی کچھ کہنے کی ہمت نہیں ہوتی تھی اس لیے یہ چیپٹری ہیں پہ کلوز ہو گیا مگر میرے لیے کئی اور راہیں کھول گیا۔

ایک دفعہ میں اپنی پھپھو کے گھر گیا سٹی میں تو وہاں میری بڑی کزن جس کا نام نوشی تھا، نے کہا کہ چلو کھیلتے ہیں میں بھی مان گیا کیوں کہ مجھے پتا تھاکہ وہ بھی سیکس کے کاموں کی شوقین تھی اس لیے ضرور کچھ ہو گا اور ہمَ کھیلنے کہ کے کبھی کچھ کھیلتے کبھی کچھ اور پھر اس نے کہا میاں بیوی کھیلیں میں نے کہا ہاں چلو کھیلتے ہیں تو ہمَ دوسرے روم میں چلے گئےجہاں کوئی نہیں تھا وہاں ہمَ ایک چارپائی پہ لیٹ گئے اور چادر اوُپر لے لی اور کسسنگ شروع کر دی اور اس نے میری للی جو اب کچھ بڑی تھی پکڑ لی اور ہلانے لگی اور میں اسکی گانڈ پہ ہاتھ پھیرنے لگا. 

پھر ہمَ کچھ دیر کسسنگ اور چھیڑ چھاڑ کرتے رہے. اسکے بعَْد ہمَ نے تھوڑی تھوڑی اپنی شلواریں نیچے کی اور اب میں اسکی گانڈ پہ ہاتھ پھیرتا تھا تو نوشی کہنے لگی کہ پھدی پہ ہاتھ پھیرو تو میں ہاتھ آگے لے آیا اور اسکی پھدی پہ پھیرنے لگا مگر وہ گیلی تھی یہ نہیں معلوم کہ کیوں گیلی تھی. کیا مزے سے گیلی ہوئی تھی یا پھر سوسو کر کے آئی تھی اس وجہ سے؟ مگر مجھے اچھی نہیں لگی تو میں نے کہاکہ نہیں گانڈ پہ ہی پھراتا ہوں ہاتھ. پتا نہیں کیوں مجھے پھدی پہ شروع سے ہی کم  

مزہ آتا تھا اس لیے میں زیادہ گانڈ کا ہی شوقین تھا. 

مگر اسکو شاید مزہ نہیں آرہا تھا اس لیے اس نے میرا۔ہاتھ پکڑا اور پھر پھدی پہ لے آئی. میں پھر کچھ دیر پھدی پہ ہاتھ پھرتتا رہا. ابھی اس کے بوبز نہیں بنے تھے مگر میں نے اسکی شرٹ اوُپر کی اور جس جگہ بوبز ہوتے ہیں وہاں ہاتھ پھیرنے لگا اور کچھ دیر بعَْد وہاں زُبان بھی تھوڑی دیر پھیری اور پھر اسکی پھدی میں ایک انگلی ڈالنے کی کوشش کی مگر اندر نہیں گئی کیوں کہ وہ ابھی ورجن تھی اور پھدی اسکی بہت ٹائیٹ تھی اور اس کے منہ سے چیخ بھی نکلنے لگی تھی تو میں نے کہاکہ پلیز کنٹرول کرو اور تھوڑی دیر بعَْد ل ڈالنے کی کوشش کی مگر اسکو پھر بہت دَرْد ہوئی اور اس نے مجھے منع کر دیا اور کہنے لگی کہ اوُپر اوُپر رگڑو میں 

نے دوبارہ بہت ٹرائی کی کہ مان جائے مگر دوبارہ اس نے ٹرائی بھی نہیں کرنے دی اور پھر میں اوُپر اوُپر ہی انگلی پھیرتا رہا. کچھ دیر بعَْد میں نے اسکو کہاکہ دوسری سائڈ پہ منہ کرے کیوں کہ میرا دل کر رہا تھاکہ  

میں اسکی گانڈ کے ساتھ کھیلوں. وہ مان گئی اور پھر۔میں اسکی گانڈ پہ ہاتھ پھیرنے لگا. ہمَ یہ سب کر ہی رہے تھے کہ اسکی امی آ گئی اور ہمَ سے پوچھا کہ کیا کر رہے ہو ہمَ نے فٹافٹ اپنی شلواریں ٹھیک کر لی تھیں اور کہاکہ کچھ بھی نہیں سونے ہوئے ہیں.

تو اس نے کچھ نہیں کہا اور چلی گئی. اس کے بعَْد تھوڑی دیر بعَْد ہمَ پھر شروع ہو گئے. اور جب کچھ دیر اسکی گانڈ پہ ہاتھ پھیرتا رہا تو پھر کہنے لگی کہ آگے سے کرو اور اس نے میری طرف منہ کر لیا اور پھر میں نے کچھ دیر اسکی پھدی کو رگڑا اور پھر جپھی ڈالی اور اسکی پھدی پہ اپنی للی رگڑنے لگا اور کافی دیر ایسا کرتا رہا اور پھر میں نے اسکو کہا۔کہ اب وہ دوسری طرف منہ کرے اور اس نے کر لیا اور اسکی گانڈ میں انگلی ڈالنے کی ٹرائی کی مگر وہاں بھی اسکو پین ہوئی اور اس نےمنع کر دیا اور پھر میں اسکی گانڈ پہ للی رگڑنے لگا اور تھوڑی دیر ایسا کرتا رہا پھر میں نے کہاکہ تم بھی کرو تو اس نے کہاکہ کیا کروں تو میں نے کہاکہ تم بھی میری گانڈ پہ پیار کرو تو اس نے کہاکہ ٹھیک ہے اور میری گانڈ پہ ہاتھ پھیرنے لگی اور مجھ سے مت پوچھیں کتنا مزہ آ رہا تھا میں بیان نہیں کر سکتا اور اس سے کہاکہ انگلی بھی ڈالو تو اس نے کہاکہ نہیں میں نے کہاکہ کیوں تو کہنے لگی کہ ل آپکو پین ہو گی. میں نے کہاکہ کچھ نہیں ہوتا اور اس نے ٹرائی کی تو مجھے بہت دَرْد ہوا اور میری چیخ نکلتے نکلتے رہ گئی تو نوشی کہنے لگی میں کہا تو تھاکہ دَرْد ہو گی تو میں نے کہاکہ یار ایسے تھوڑی ڈالتے ہیں تھوڑا تھوک لگا کے ڈالو تو کہنے لگی کہ اوکے ٹھیک ہے اور پھر اس نے تھوڑا تھوک 

اپنی انگلی پہ لگایا اور کچھ میری گانڈ کے سوراخ پہ اور اندر ڈالنے لگی اور مجھے تھوڑا دَرْد تو ہوا مگر میں برداشت کر گیا اور پھر اس نے انگلی اندر باہر کرنی شروع کر دی اور میرا تو مزے کے ساتھ برا حال ہوگیا اور میں بیان نہیں کر سکتا کہ میں کن فضاؤں کی سیر کر رہا تھا.

جو مزہ مجھے آ رہا تھا وہ بیاں نہیں کر سکتا مجھے اس کے لیے مناسب الفاظ نہیں مل رہے اور میں سوچ رہا تھا کہ اگر انگلی کی جگہ یہاں لن ہوتا تو ظاہر ہے مزہ اور دوبال ہو جاتا اور میں انہی سوچوں میں کھویا ہوا مزہ لے رہا تھا 

اور کچھ دیر ہی ہوئی تھی ابھی کہ اسکو چواٹی بہن آ گئی اور کہنے لگی کہ کھیلیں ہمَ نے بہت کہاکہ نہیں مگر وہ نہیں مانی اور ضد کرتی رہی اور پھر مجبورا ہمیں اپنا کھیل ترک کر کے اسکی بات ماننی پڑی اور ہمَ لڈو کھیلنے لگے . اور دوبارہ اس کے ساتھ چانس نہیں ملا اور ہمَ گھر واپس آ گئے اور بات یہاں تک ہی رہی۔ 


اسکے بعَْد گرمیوں کی چھٹیوں میں میں اپنے ماموں کے گھر گیا تو وہاں ہی میری سب سے بڑی خالہ کا گھر بھی ہے جس کے 2 بیٹے بھی ہیں. ان کے نام عاصم اور قاسم ہیں جوکہ میں پہلے بھی بتا چکا ہوں.

تو ڈیئر اس دفعہ جب میں وہاں گیا تو بات کچھ بڑھ گئی اور میرا شوق بھی بڑھ چکا تھا تو فرینڈز قاسم جوکہ میرا چھوٹا کزن تھا اس کے ساتھ ایک شام میں چھت پہ گیا وہاں چارپائیاں بچھی ہوئی تھیں کیوں کہ گرمیوں میں کچھ افراد اوُپر سوتے تھے اور کچھ نیچے تو ہمَ ذرا ٹائم سے ہی اوُپر چلے گئے کیوں کہ تھوڑی دیر بَعْد سونے والوں نے آ جانا تھا تو اس لیے ہمَ ذرا ٹائم سے ہی اوُپر چلے گئے تا کہ موقع کا فائدہ اٹھایا جا سکے تو اوُپر چارپائی پہ چادریں بچھی ہوئی تھیں اور اوُپر لینے کے لیے بھی چادریں تھی تو ہمَ چارپائیوں پہ بیٹھ گئے، ادھر ادُھر دیکھا اور جب کوئی نظر نہیں آیا تو اپنا پروگرام شروع کرنے کا سوچا اور قاسم نے میری للی پکڑ لی اور میں نے اسکی اور ہلانے لے اور یہ سب شلوار کے اوُپر سے ہی ہو رہا تھا۔

پھر تھوڑی دیر ہمَ ایسے ہی انجوا ئے کرتے رہے اور اس کے بعَْد ہمَ نے بستر کی چادریں اوُپر لے لی اور لیٹ گئے اور شلوار کے اندر سے ایک دوسرے کی للی پکڑ لی اور ہلاتے رہےاور کافی انجوئے کیا پھر جب ہمَ تھوڑا بور ہوئے تو سوچاکہ کچھ نیو کریں اور میں نے قاسم سے کہاکہ تم میری للی کو اپنے منہ میں ڈالو اور میں تمہاری للی کو منہ میں ڈال کے چوستا ہوں تو وہ مان گیا اور پھر پہلے میں نے اسکی للی اپنے منہ میں ڈالی اور چوسنی شروع کی اور وہ تو مزے کی بلندیاں کو چھونے لگا۔ میں بھی فل انجوائے کر رہا تھا اور کافی مزہ آ رہا تھا مجھے وہ لیٹا ہوا تھا اور میں اب بیٹھا ہوا تھا اسکا لن چُوسنے کو اور اسکی سیکسی آوازیں آہ اوہ آہ اف آہ مجھے اسکی جذباتی اور اندرونی کیفیت سے آگاہ کررہی تھیں اور اسکی آوازیں سن کے میرا جوش اور بڑھ رہا تھا اور میں اور جوش اور دل سے اسکی للی چُوسنے لگتا اور اسکو تاکید بھی کرتاکہ خیال رکھو آوازیں زیادہ اونچی نہ کرو کہیں کوئی سن نہ لے اور ہمَ پھنس جایں. قاسم اس بات پہ کنٹرول کرنے کی کوشش کرتا اور تھوڑی دیر کر بھی لیتا مگر اسکی اندرونی کیفیت یعنی اسکو وہ مزہ جوکہ آ رہا تھا اس کے کنٹرول سے باہر ہو جاتا اور بےخودی میں آوازیں آہ ہمم مم آہ آہ اور تیز منہ سے نکلتی اور ساتھ کہتا کامی اور تیز چوسو اور بعض دفعہ میرا سر پکڑ کے اپنے لن پہ دباتا تاكہ اسکی پوری للی میرے منہ میں جا سکے تو میں بھی فل ٹرائی کرتا تا کہ اسکو فل مزہ آئے 

اور اسی مزے کی وجہ سے اسکی للی بھی تھوڑی ٹائیٹ 

تھی اور پہلے سے بڑی لگ رہی تھی. تھوڑی دیر بعَْد اب میرا سر تھکنے لگا اور میرا سانس پھولنے لگا اور چہرے سے تھکن عیاں ہونے لگی تو میں نے کہا یار قاسم اب تم بھی میری للی چوسو اس سے پہلے کہ کوئی آ جائے اور میں اس مزے سے محروم ہو جاؤں تو وہ مان گیا اور میں لیٹ گیا اور اب قاسم بیٹھ گیا اور اس نے میری للی منہ میں لے لی اور پہلے تو تھوڑا سا منہ بنایا مگر




جاری ہے



Post a Comment

0 Comments