کُتی شئے
قسط 9
دن اور وقت بڑی تیزی سے رواں دواں تھے ۔ پیجے سے ہفتہ میں ایک
ملاقات تو لازمی تھی ۔ ہم دونوں کا پانی چینج ہوجاتا تھا اور اتفاقیہ ملاقات میں چوری
چھپے چوما چاٹی الگ ۔ دو ماہ بعد پپی ( کتیا) اب تیار تھی بچے دینے کے لئے
اس لئے جہاں بھی موقع دیکھتی گڑھا کھودنے لگ جاتی ۔ مری ساس نے
بتایا کہ اپنے بچوں کے یہ گھر بنانا چاہتی ہے ۔ ایک کونے میں گڑھا دیکھ کر مری ساس
نے مجھے کہا جا کر پیجے کو بلا لاؤں میں ان کے گھر گئی تو گھر میں نہیں تھا تو میں
اس کی امی کو بول آئی کہ جب پیجا آئے ہمارے گھر بھیج دے اور آکر ممانی کو
بتایا کہ پیجا تو گھر میں نہیں تو انہوں نے کہا جب پیجا آئے تو اسے کہنا کہ اس گڑھے
کو تھوڑا اور چوڑا اور ہموار کرکے اس کے ایک تین فٹ اونچی اینٹوں سے کوٹھڑی سی
بنا دے ۔ ۔ ایٹیں گھر میں تھیں تو کوئی مسلہ نہیں تھا ۔ دوپہر کے بعد پیجا آیا تو
میری ساس گھر میں نہ تھی ۔ میں برامدے میں بیٹھی سبزی کاٹ رہی تھی ۔ پیجے
نے اندازہ لگالیا کہ میں اکیلی ہوں وہ مسکراتے ہوئے آیا اور آتے ہی میری چُمی لے لی ۔ میں
چارپائی کے سرھانے بیٹھی تھی وہ میرے پیچھے کھڑا ہو گیا اور مری زلفوں کو ایک طرف کرکے مری گردن کو چومنے لگا ۔ مجھے بہت اچھا لگا مگر ڈر بھی تھا کہ کہیں کوئی آ ہی
نہ جائے ۔ میں نے اسے بولا ، پچھلی رات جو واردات کی تھی کیا اس سے دل نہیں بھرا تمہارا ۔
تو اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے ممے دباتے ہوئے کہنے لگا
جانم ایسی واردات تمہارے ساتھ جتنی بار بھی کروں میرے دل کی اشتہا میں اضافہ ہی ہوگا
میں : اچھا ایسا کیا ہے مجھ میں ؟
پیجا : یہ تو میں نہیں جانتا مگر ہر وقت تمہارا ہی خیال رہتا ہے اور دل چاہتا ہے تم ہو
اور میں ہوں کوئی تیسرا نہ ہو۔
میں : پیجے اتنا نہ چاہو تم مجھے ، میں بھی بیاہتا ہوں اور تمہاری شادی بھی تو ہوگی
کل اگر میرے میاں واپس آجائیں تو پھر کیا کروگے
پیجا : وہ بعد کی باتیں ہیں ، آج میں جینا چاہئیے ۔ کل کس نے دیکھا ہے اور رہی میری شادی
: کی بات تو أس کا تو دور دور تک پتا نہیں ، ہوگی بھی کہ نہیں ۔
میں : پیجے ایسی باتیں کیوں کرتے ہو ۔ مجھے یقین ہے تیری شادی جس سے ہوگی وہ بڑی
: خوش نصیب ہوگی
پیجا : اچھا وہ کیسے اس نے مری شلوار کے نیفے میں ہاتھ ڈالتے ہوئے پوچھا
میں : دیکھو ، میں نے اپنی ٹانگیں زرا کھولتے ہوئے کہا ، تم خوبصورت جوان ہو ۔ھنس مُکھ ہو
تؑمہارا اخلاق بھی اچھا ہے ۔ اور سب سے بژھ کر تمہارے کرنے کا انداز زبردست ہے
پیجا : کونسے انداز کی بات کررہی ہو سیمو ، پیجا میرے چوت کے دانے کو مسلتے ہوئے
بولا
میں : تمہارے چودنے کا اندز پیجے ، میں نے مزے میں ہکلاتے ہوئے کہا اور اس کا ہاتھ
: پکڑ کے شلوار سے باھر نکال لیا ۔ میں ڈر رہی تھی کہ کوئی آ ہی نہ جائے ۔
پیجا : سیمو چلو کرتے ہیں دیکھو میرا لن بے صبرا ہو رہا ہے اس نے ہاتھ پکڑ کے اپنے
: لن پر رکھ دیا جو راڈ کی طرح سخت اور گرم تھا
میں : پیجے تم اپنے ہوش میں تو ہو کسی بھی وقت مری ساس آ سکتی ہے کوئی
: اور بھی تو کوئی اندر آسکتا ہے ، میں اس کے لن کو دباتے ہوئے بولی
پیجا : جانم میں تو تمہارے پیار میں مدہوش رہتا ہوں ، ہوش میں آنا ہی کون چاہتا ہے
اور تمہاری اطلاح کے لئے تمہاری ساس میری امی کے ساتھ بازار گئی ہے ۔
میں : پھر بھی پیجے کوئی آ گیا تو ، کل رات کو ہی تو دی تھی ، اب پھر چاہتے ہو
پیجا : کل رات ایک بار ہی تو کیا تھا اس نے اپنا لن میرے کندھے پر دباتے ہوئے کہا ، میں چارپائی پر بیٹھی تھی اور وہ میرے پیچھے کھڑا تھا اس کا لن پیچھے سے ٹچ ہو رہا تھا ۔ میں تھوڑا آگے کھسکی تو اس کا لن میرے بازو کے ساتھ لگنے لگا میں نے بازو تھوڑا سا ڈھیلا کیا
تو اس کا لن میری بغل میں آگیا میں اپنا بازو بھینچتے ہو ئے ہنس دی
پیجا : ارے ھنس کیوں رہی ہو ،کیا کیا ہے میں نے اس نے اپنا لن آگے دھکیلتے ہوئے پوچھا
میں : ارے مجھے کتکاریاں ( گُد گُدی) ہو رہی ہے اور یہ تم مرد جہاں بھی چانس دیکھتے
ہو وہیں ڈال دیتے ہو میں نے بازو ڈھیلا کرتے ہوئے کہا ، اس کا لن میری بغل میں آ جا رہا تھا اور سچی مجھے بھی اچھا لگنے لگا بغل میں ، میں نے سر پیچھے کر کے اسے دیکھا تو اس نے اپنے ہونٹ میرے لبوں پر رکھ دئیے۔ میں اس کا نچلا ہونٹ اپنے لبوں میں لے کر چوسننے لگی
اس نے میری کو اوپر کھینچا اور میں زرا اوپر تو اس نے مری قمیض کو میرے مموں کو ننگا
کردیا ۔ اب میرا بازو ننگا ہوا تو اس نے اپنا لن میری بغل میں ڈال کر اسے چودنے لگا ، میری چوت لاوہ اگلنے کے لئے اب بے چین تھی ادھر پیجا بھی بہت مست ہو رہا تھا ، میں چاہتی تھی کہ اس سے پہلے کہ کوئی آجائے اس موقع سے فائدہ أٹھا لوں ، میں نے پیجے کو بولا تم میرے کمرے میں جاؤ اور خود بھی تھوڑی دیر بعد أٹھ کر کمرے میں چلی گئی۔ کمرے کو
اندر سے کنڈا لگا کر پیچھے مڑی تو پیجا اپنے فطری لباس میں ہوسناک نظروں سے دیکھ رہا
تھا ۔ میں آگے بڑھ کر اس کے گلے لگ گئی اور اسے بولا جلد سے جلد فارغ ہو لو تاکہ کسی مصیبت سے بچ جائیں ، اس کا گرم راڈ میری رانوں سے ٹکرا رہاتھا میں نے اسے ہاتھ سے پکڑ کر چارپائی لے اور پیجے کو ایک ہلکا سا دھکا دے کر چارپائی پر گرا دیا اور خود اس کے اوپر چڑھ گئی ۔ اس نے میرے مموں کو ہاتھوں میں لے لیا ، میں نے جھک کر اس کے ہونٹ اپنے لبوں
میں لے لئے اور انہیں چوسنے لگی ، اس کا اکڑا ہوا لن میری چوت کی بلائیں لے رہا تھا میں نے ایک ہاتھ سے اسے پکڑ کر چوت پر مسلنے لگی ۔ مزے سے مری سسکی سی نکلی اور میں بے چین بیٹھ گئی اور لن کے اوپر چوت کو رکھا اور ہولے ہولے لن کو چوت میں لینے لگی ۔ جب
چوت سالم لن لے چکی تو میں نے پیجے کی چھاتی پر ہاتھ رکھے اور لن پر اوپر نیچے ہونے لگی ، میں مستی اچھلنے لگی اور چوت کے مسلز لن کو بھینچنے لگے یوں لگ رہا تھا
کہ چوت کی دیواروں سے رسیلا مادہ رس رہا ہے چوت میں جو خیزش ہو رہی تھی لن
کر رگڑ اسے مبنیع لذت بنا رہی تھی ۔ میں چاہتی تھی ہم دونوں جلد سے جلد فارغ ہوں اور
پیجا گھر چلا جائے میں نے سپیڈ بڑھا دی اس وقت پیجا مجھے نہیں میں پیجے کو چود رہی تھی اور مزے کی حدوں کو چھو رہی تھی ۔ ایک جھٹکا کاری لگا ایک لاوا سا چوت کی دیواروں سے بہنے لگا اور میں لگی گئی میرے سانس بے ترتیب ہوگئے میرے ہاتھوں نے پیجے کی چھاتی کے بالوں کو سختی سے جکڑ لیا اور میرے جسم کی طنابیں تن سی گئیں ۔ میں مزے سے نڈھال ہو کر پیجے پر ڈھے گئی پیجے کے ہاتھ میری پیٹھ کو سہلا رہے تھے اور میں مست و مخمور ہو کے چند لمحوں کے لئے غنودگی میں ڈوب گئی ۔ وہ چند لمحے ایسے لگے جیسے زندگی کا حاصل ہوں ۔ میں غنودگی کے عالم میں ہی پیجے کو چومنے لگی ۔ پیجے نے
مجھے اپنے بلزؤوں میں جکڑ لیا اور میں تھوڑی دیر بعد نار مل سی ہوگئی ۔ میں پیجے کے ساتھ ہی لیٹ گئی اور پیجےکو اپنے اوپر کھینچ لیا ۔ پیجا بھی وقت کی نزاکت دیکھتے ہوئے
میری ٹانگوں میں آ بیٹھا اور میری ٹانگوں کو اپنے شانوں پر رکھ کر اپنے لن سے میری چوت کا نشانہ لیا اور اندر دھکا دے دیا ، اور مجھے چودنے لگا۔ میں فارغ ہو چکی تھی مگر لن کے اندر جاتے ہی پھر مزے کی لہریں أٹھنے لگیں۔ پیجے کے ساتھ ساتھ میری سانسیں بھی تیزہونے لگیں میری لذت بھریں سانسوں سے پیجے کو مزید شہہ مل رہی تھی ۔ پیجے چود مجھے اور زور سے چود ، میرے منہ سے بے خودی میں بے ربط الفاظ نکل رہے پیجا زور زور اور تیزی جھٹکے اور دھکے لاتا ہوا تیز اواز سے ڈکرایا اور مجھ پر آگرا اس کا گرم گرم موادمیری
چوت سے باھر نکل کر بستر کی چادر کو گیلا کرنے لگا ۔ میں نے پیجے کو اپنی بانہوں میں جکڑ لیا اور أسے چومنے لگی ۔ پانچ منٹ بعد اپنے اپنے کپڑے پہن کر باھر نکل آئے ۔ ہماری حالت ایسی تھی کوئی دیکھ لیتا تو أس کو ہمارے خلاف کسی گواہ کی ضرورت نہ ہوتی ۔
میں نے پیجے کو چارپائی پر بیٹھنے کا اشارہ کیا اور خود رسوئی میں جا کر اس کے لئے پانی
لے آئی ۔ پانی کےبعد پیجا بولا ، آج تو بہت مزہ آیا
میں : ہاں واقعی مجھے بھی بڑا سواد آیا بڑی لذت ملی ، میرا خیال ہے ایک وجہ بھی ہو سکتی ہے
پیجا : وہ کیا کوئی سپیشل وجہ
میں : میرے خیال میں چارپائی کمرہ وغیرہ کیونکہ مویشیوں کی کوٹھڑی اور کھرلی کے ساتھ کھڑے کھڑے کرنے سے یہ الگ تجربہ تھا ۔ اور کسی کے آنے کا ڈر بھی ۔
پیجا : ہاں یہی وجہ ہوسکتی ہے ، ویسے ہمیں اب کمرے میں ہی کرنا چاہئیے جب بھی موقع مل سکے ۔
میں : ٹھیک اس کے بارے کچھ کرتے ہیں
پیجا : ہاں تو پپی کے لئے آنٹی کوئی کوٹھڑی بنانے کا کہ رہی تھی
میں : پپی پورے دنوں سے ہے کسی وقت بھی سُو سکتی ہے اس کے لئے مامی چاہتی ہے ایک کوٹھڑ ی بنا دیں تاکہ اس کے پِلے بچے محفوظ رہیں
پیجا : کیا ابھی بنادوں
میں : نہیں، اب نہیں جب ممانی گھر آجائیں تو پھر آنا ، کہ میں آیا تھا آپ چونکہ نہ تھیں
اس لئے واپس چلا گیا ، سمجھا بھی کرو پیجے
پیجا : اچھی طرح سمجھ گیا بے فکر رہیں
میں : چلو میں تُمہیں وہ جگہ تو دکھا دوں جہاں کوٹھڑی بنانی ہے پپی کے لئے
پیجا : چلیں سرکا ر دکھا دیں پیجا ذومعنی لحجہ میں بولا
میں : ابھی تو دیکھی تھی تم نے ہاں چکھی نہیں آج میں شکایتا کہا اور مسکرادی۔
پیجا : سیمو تم نے موقع ہی نہیں دیا ورنہ دل تو بڑا چاہ رہا تھا کہ خوب چاٹوں
میں : جلدی تھی پیجے ورنہ میں چٹوائے اور چوپا لگائے بغیر تمہیں چھوڑتی
خیر ایسی ہی نوک جھونک میں ہم دیوار کے ساتھ جہاں کتی نے گڑھا خود رکھا تھا
پہنچ گئے ، اور میں پیجے کو بتا رہی تھی کہ اینٹیں ہیں ان کو کھڑی کرنا ہے اور چھت
کے لئے ایک ٹین بھی ہے اس پر مٹی ڈال دیں گے تاکہ ٹین أڑ نہ سکے اور بارش کا پانی اندر
نہ جائے ۔ اتنے مں مین ڈور کسی نے کھٹکھٹایا ًتو ہم شش و پنچ میں پڑ گئے کہ نہ جانے کون ہو
چونکہ مین گیٹ ہم کا مشترکہ تھا اس لئے میں نے پیجا کو بولا کہ جا کر دیکھو کون ہے
اور ظاھر یہی کرنا کہ تم اپنےگھر سے آئے ہو ۔ اوپر لکھ کر بتایا کہ ہمارے دو گھروں کا
گیٹ مشرکہ تھا اور گھروں کے درمیان ایک دیوار ہے ۔ بُزرگ ایسے ہی بنا گئے ہونگے ۔
پیجے نے دروازہ کھولا تو میری سہیلی پروین بیگم تھی ۔ مجھے دیکھتے ہی وہ میری
جانب بڑھی اور پیجا اپن گھر کی طرف بڑھا تو میں نے أسے بُلا لیا
میں : پرویز بھائی زرا ادھر آئیے میں نے پینو سے ہاتھ کر اسے آواز دی
پیجا : جی باجی کُچھ کہنا ہے آپ کو
میں : ادھر آئیں آپ کے لئے مامی جان ایک میسج چھوڑ گئی ہیں
پیجا : جی بہتر ہماری طرف آتے ہوئے أس نے کہا
میں : پرویز بھائی ممانی جان کہہ رہی تھیں کہ اس گڑھے کے اوپر اینٹیں رکھ
کر پپی کے بچوں کے لئے ایک کوٹھڑی نما کُھڈا بنانا ہے ۔ آپ مدد کر دیں
پیجا : ضرور جی
میں : پروین آپ پرویز کو تو جانتی ہونگی یہ آنٹی رشید ہ کا بیٹا ہے ہمارا ہمسایہ
پینو : جی جانتی ہوں انہیں ، ہم پرائمبری سکول تک ایک ہی کلاس میں تھے کیوں
پرویز بھائی آپ کو یاد ہوگا ۔ پینو ڈائریکٹ پیجے سے مخاطب ہوئی
پیجا : جی بہن جی یاد ہے ھے مجھے ، آپ مجھے سبق یاد کرنے میں ہمیشہ ھیلپ کرتی تھیں
پینو : جی اس وقت آپ دھان پان سے لڑکے تھے اب تو آپ ۔۔ پینو نے پیجے کو ستائشی نظروں سے ہوئے دیکھتے اپنا جملہ ادھورا چھوڑ دیا ۔پیجا کھسیانا سا ہو گیا اور میری طرف دیکھ بولا تو کب بناؤں میں : جب بھی تمہارے پاس ٹائم ہو ، اگر اب بنا سکتے ہو تو بنادو اتنے میں اور پینو جائے بناتے ہیں ،
پیجا : ٹھیک ہےاینٹیں ہی رکھنی ہیں مشکل کام نہیں ابھی بنا دیتا ہوں یہ کہہ کر پروین کی جانب متوجہ ہوا اور اس سے مخاطب ہوا کہ بہن جی ایک مدت کے بعد آپ کو دیکھ کر بہت اچھا لگا اور پینو نے بھی ایسے ہی رسمی کلمات اس سے کہے اور ہم دونوں برآمدے میں آ گئیں
جاری ہے