ممنوع محبت
از عثمان خان
قسط نمبر 16
وہ دونو کچھ دیر لیٹے رہے اور خالہ حسن کو گالیاں دیتی رہی اور پھر اٹھ کر کپڑے پہننے لگی تبھی حسن نے خالہ کو روکا اور ان کے پھدے اور مموں کو ہاتھ سے سہلانے لگا بہن چود اب ٹھنڈا کر کے دوبارہ لن ڈالے گا کیا یا اب پھر دو منٹ میں تیرا لن فارغ ہو جاۓ گا خالہ حسن کو ایسی باتیں غصے میں کم مستی میں زیادہ بول رہی تھی اور حسن بیٹھا خالہ کی پھدی کو مسلے جا رہا تھا حسن کا لن ابھی نیم کھڑا تھا جو ایک بار فارغ ہونے کہ دوبارہ تیار ہو رہا تھا اور پھر کچھ ہی دیر میں حسن کا لن پورا تن گیا اس دوران خالہ بہت بار فارغ ہونے کہ قریب آئیں مگر تب حسن رک جاتا تاکہ خالہ آبھی فارغ نہ ہو اب خالہ کی حالت مستی میں پاگلوں جیسی تھی حسن نے لیٹی خالہ کی ٹانگیں اور اٹھا دی اقر خالہ نے بھی اپنی ٹانگوں کو ہوا میں اٹھا کر پکڑ لیا حسن خالہ کی ٹانگوں میں بیٹھا اور ان کے پھدے پر لن رکھ کر اندر اتارتا گیا خالہ کا پھدا اتنا کھلا تو تھا کہ لن بہت آرام سے گھس جاتا حسن لن ڈالتے ہی روز دار جھٹکوں پہ شروع ہو گیا اور اپنی پوری طاقت سے خالہ کو چودھنے لگا ابھی لن ڈالے ایک منٹ سے بھی کم ہوا تھا کہ خالہ ھانپنے لگی اور جھٹکے کھاتے ان کی پھدی میں نے منی کا سیلاب نکلنے لگا جو حسن کے لن سے ہوتا اس کے ٹٹوں تک چلا گیا حسن کو گرم منی اپنے لن پر محسوس ہو دہی تھی حسن بنا رکے اسی سپیڈ سے خالہ کو چودھتا رہا خالہ کہ منی سے ان کا پھدا نہلا چکا تھا اور ان کی منی نیچے بہتی ان کی موٹی گانڈ کے سوراخ کو بھی گیلا کر گئی حسن کا لن ابھی بھی خالہ میں تھا جو اندر باہر ہو کر پیچک پیچک کی زوردار آوازیں نکال رہا تھا فارغ ہوتی ہی خالہ اب حسن کو روکنے کی کوشش کرنے لگی مگر حسن بنا رکے زبردستی خالہ کا پھدا مارتا رہا خالہ اس دوران حسن کو گالیاں دیتی رہیں رک جاؤ کتے بس کر آآآآ۔۔۔ اب پھدا پھاڑو گے کیا رکو گدھے کہ لن والے مگر حسن اپنی مستی میں گم خالہ کو چودھ رہا تھا اور بولا کیوں رنڈی اب بس ہو گئی ابھی تو کہے رہی تھی کہ ٹائمنگ نہیں ہے اب تو تیرا پھدا پھاڑوں گا کچھ دیر بعد خالہ دوبارہ گرم ہو گئی اور اب دوبارہ وہ بھی گانڈ اٹھا اٹھا کر حسن کا ساتھ دینے لگی حسن خالہ کی گانڈ میں لن گھاۓ پھڈا چودھ رہا تھا اب کمرے میں صرف پھدی اور لن کا شور تھا حسن کچھ دیر چودھنے کہ بعد لن نکال لیتا اور پھر ڈال کر یونہی کچھ دیر چودھتا اس سے اس کی ٹائمنگ بڑھ جاتی حسن نے اپنا لن پھدے سے نکالا اور تھوڑا رک کر دوبارہ لن ڈالنے لگا تو منی سے گیلا ہونے کی وجہ سے اس کا لن پھسلا اور خالہ کی گانڈ کہ سوراخ پر جا لگا حسن شاہد اپنا لن وہاں بھی گھسیڑ دیتا مگر خالہ ایک دم چھٹکا کھاتے پی پیچھے ہٹی اور حسن کا لن گانڈ سے ہٹا کر گالیاں دیتی بالی ماں چودھ پھدی میں ڈالنا۔ہے گانڈ میں نہیں جگہ بھی بھول گیا حسن یہ سن کر بنا کچھ بولے دوبارہ اپنا لن خالہ کی پھدی میں ڈال کر چودھنے لگا اور خالہ بھی لن کہ۔مزے لینے لگی حسن کو سیکس میں کچھ چیزیں بہت پسند تھی یا اس کی کمزوری تھیں ایک موٹی گانڈ مارنا اور دوسرا ٹانگیں اٹھا کر کرنا حسن کا بہت دل تھا کہ وہ خالہ کو گھوڑی بنا کر اس کی گانڈ مارے پر خالہ کا انداز دیکھ کر وہ سمجھ گیا کہ خالہ نے کبھی بھی لن گانڈ میں نہیں لیا تو حسن بھی اپنی۔اس خواہش کو چھپاۓ پھدے میں چودھتا رہا کہ بعد میں جب خالہ کو چودھے گا تب خالہ کو منا کر وہ ان کی مست گانڈ بھی مارے گا اب دوبارہ دونو فارغ ہونے لگے حسن نے اپنا لن جلدی۔سے خالہ کی پھدی سے نکال کر اس پر رگڑنے لگا اور دونو کا پانی۔نکلنے لگا دونو اب فارغ ہو کر اپنے کپڑے پہننے لگے اور پھر چپ چاپ جا کر سو گئے اگلی صبح حسن بہت خوش تھا اب خالہ بھی اس کہ لن کی خوراک بن چکی تھی اور اب خالہ بھی حسن سے چدوانے کہ بعد خوش تھی ان کو تو اب گھر میں لن مل گیا تھا اب خالہ سے چدائی کا کھیل روز ہونے لگا اور حسن اور خالہ روز رات کو الگ کمرے میں آ جاتے اور چدائی کرتے اس چدائی کے کھیل کو تین دن ہو چکے تھے رات کا وقت تھا حسن خالہ کہ اوپر چڑھا ان کا پھدا چودھنے میں مصروف تھا حسن کا بہت دل تھا کہ آج وہ خالہ کی گانڈ میں لن ڈالے مگر وہ ڈر بھی رہا تھا کہ خالہ جیسی رنڈی عورت غصہ کر گئی تو کام خراب بھی ہو سکتا یہ سوچتے وہ بولا خالہ گانڈ میں ڈالو حسن کی یہ بات سنتے ہی خالہ گرجتی آواز میں بولی کتے گانڈ چودھنے کہ لیے نہیں ہگنے کے لیے ہوتی ہے تجھے پھدے میں مزہ نہیں آ رہا حسن خالہ کی منتیں کرنے لگا مگر خالہ تو اور غصہ سے لال پیلا ہوتی گئی اور حسن کو پیچھے دھکیل کر بیٹھ گئی حسن سمجھ گیا کہ خالہ کہ ساتھ اب اور بحث کرنا شاید اس کا مزہ ختم کر سکتا ہے سو وہ پھر خالہ کو پکڑ کر ان کے پھدے میں لن ڈال کر پھدا چودھنے لگا خالہ کا غصہ اب ٹھنڈا ہونے لگا اور کچھ دیر بعد خالہ کافرانہ مسکراہٹ دیتے بولی تمھیں گانڈ مارنے کا شوق ہے کیا یہ سن کر حسن نے ہاں میں سر ہلایا حسن کی ہاں دیکھ کر خالہ ہنسنے لگی تبھی حسن کو لگا کہ ایک بار پھر ٹرائی کر لینا چاہیے اور بولا خالہ اچھا اوپر اوپر لن رگڑوں گا مان جاؤ نا کتے تمھیں سمجھ نہیں آ رہی تم میری گانڈ میں چودھو گے تو مجھے کہاں مزہ آۓ گا عورت کا مزہ تو پھدے میں ہے خالہ کی بات بھی درست تھی مگر حسن خالہ کی موٹی گانڈ کے مزے لیے بنا نہیں رہ سکتا تھا حسن منتے کرتے بولا خالہ مان جاؤ نہ بس اوپر اوپر رگڑوں گا دیکھنا تمھیں بھی مزہ آۓ گا اقر اگر مزہ نہ آۓ تو پھر پھدی میں چودھے گے خالہ اب نرم پڑھ گئی اور بولی ٹھیک ہے مگر اندر ڈالا نہ تو سن لو وہ حال کروں گی جو یاد رکھو گہ حسن جلدی۔سے مان گیا اور خالہ کے پیٹ کہ نیچے تکیا رکھ کر ان کو الٹا لیٹا دیا اب خالہ اپنی۔موٹی گانڈ نکاے حسن کہ سامنے تھی افففف یہ دیکھتے ہی حسن کا لن جھٹکے مارنے لگا حسن نے اپنا لن خالہ کی موٹی گانڈ کے درمیان رکھا اور رگڑنے لگا خالہ کی موٹی گانڈ کی نرمی اور گرمی حسن کہ لن پر محسوس ہو رہی تھی اور اس کہ پیٹ کے ساتھ لگتی موٹی گانڈ اسے اور پاگل کر رہی تھی حسن خالہ کی گانڈ پر لن رگڑتے خالہ کی گانڈ کو چپکا ہوا تھا اس نے اپنا ایک ہاتھ بڑھا کر خالہ کہ پھدے پر دکھا اور اپنی دو انگلیاں اس میں گھسا کر اندر باہر کرنے لگا اب خالہ بھی مزے میں پاگل ہونے لگی خالہ نے سوچا بھی نہ تھا کہ اس سٹائل سے چدوائی میں اتنا مزہ آۓ گا حسن نے جب خالہ کی مست بھری آوازیں سنی تو سمجھ گیا کہ خالہ اب مزے میں ہیں اور اس نے اپنے لن کا ٹوپا خالہ کی گانڈ کہ سوراخ پر رکھا اور آہستہ آہستہ اس پر زور ڈالنے لگا وہ ڈر بھی رہا تھا مگر خالہ نے اسے کچھ نہ کہا تو وہ تھوڑا اور زور لگانے لگا خالہ کی گانڈ حسن کہ لن کے پانی سے کافی چکنی کو چکی تھی مگر گانڈ کافی ٹائیٹ تھی اس میں لن گھسا پانا مشکل تھا حسن سمجھ گیا کہ اسے تھوڑا زیادہ زور لگانا چاہیے اور اس نے اپنے لن کو حدف پر رکھتے ہی ایک زوردار جھٹکا مارا جس سے خالہ تڑپ اٹھی اور حسن کو گالیاں دینے لگی ماں چود اندر مت ڈالنا بولا جو تھا کتے کمینے انسان خالہ درد سے بلکتے حسن کو گالیاں دیے جا رہی تھی حسن کے لن کا ٹوپا خالہ کی گانڈ میں تھا سور وہ وہیں رک گیا خالہ لن کو نکالنے کی پوری کوشش کر رہی تھی مگر حسن ان کو پیچھے سے پکا چپکا ہوا تھا کچھ دیر بعد خالہ کا جب درد کم ہوا تو حسن آہستہ آہستہ جھٹکے مارنے لگا خالہ اب بھی اسے روک رہی تھی اور پھر آہستہ آہستہ وہ بھی چپ ہو گئی حسن ایسے ہی جھٹکے لگاتا آہستہ آہستہ لن۔کو اندر گھسیڑے جا رہا تھا خالہ کو درد تو ہو رہا تھا مگر کم کیوں کہ حسن نے سپیڈ بہت کم رکھی ہوئی تھی اور خالہ کے پھدے میں انگلیاں گھساۓ ان کی پھدی بھی سہلا رہا تھا 15 20 منٹ کی محنت کے بعد حسن کا لن مشکل سے آدھا اندر جا پایا تھا اس سے زیادہ اندر ڈالنا حسن کہ لیے مشکل تھا کیوں کہ اب خالہ اور برداشت نہیں کر پا رہی تھیں حسن اسی آدھے لن کو گانڈ میں ہلانے لگا اور آہستہ آہستہ اپنی سپیڈ کو تیز کرتا گیا خالہ کا درد سے برا حال تھا اور ان کی گالیاں درد کو بیان کر رہی تھی ہاۓ میں مر گئی کتی دا پتر ہٹ جا بس کر ہاۓۓۓ میری گانڈ بھاڑ دی حسن خالہ کا بنا لحاظ کیسے انہیں گانڈ میں چودھے جا رہا تھا کبھ دیر بعد خالہ بھی مزے میں آ گئ حسن خالہ کی پھدی کو سہلاتا ان کی گانڈ مارتا رہا اور پھر اپنی منی خالہ کی گانڈ میں ڈال کر فارغ ہو گیا اس دوران خالہ بھی اپنے پھدے کا پانی نکال چکی تھی حسن نے جونہی خالہ کو چھوڑا اور پیچھے ہوا تو خالہ نے مڑ کر ایک زوردار تھپڑ اسے دے مارا اور بولی کتے کہاں جو تھا کہ اندر نہ ڈالنا حسن کو اس کی بلکل بھی امید نہ تھی کہ خالہ ایسا کریں گی خالہ گانڈ میں منی گرانے سے بھی غصہ تھی مگر اب حسن کو بھی غصہ آ گیا اور بستر سے اترتی خالہ کو حسن نے پکڑا اور پیچھے ہو کر ان کی گانڈ میں ایک دم لن گھسا دیا ایسا کرتے ہی خالہ چونگ گئی اور حسن نے چھڑوانے کی کوشش کرتے اسے گالیاں دینے لگی مگر حسن اب زبردستی خالہ لو الٹا لٹاۓ ان کی گانڈ میں لن ڈالے غصے میں زوردار جھٹکے مارنے لگا حسن اپنا۔لن اب زبردستی پورا اندر کھسیڑ رہا تھا اور خالہ درد سے چلا۔رہی تھی حسن کا لن اب پورا خالہ کی گانڈ میں گھس گیا اور حسن جانوروں کے جیسے بنا رکے پوری طاقت سے خالہ کو چودھنے لگا خالہ کی درد بھری آوازیں اور گالیاں شاید کشمالہ کے کمرے تک جا رہی تھی مگر حسن اس سب سے بے خبر خالہ کو غصے میں چودھے جا رہا تھا کچھ دیر پہلے ہی حسن فارغ ہوا تھا اس لیے دوبارہ فارغ ہونے میں اسے اچھا خاصا ٹائم لگا اور تقریباً 15 منت کی نان سٹاپ چدائی کہ بعد حسن دوبارہ خالہ کی گانڈ میں فارغ ہو گیا فارغ ہوتی ہی حسن ہانپتے بستر پر گر گیا اس کا جسم پسینےمیں شرابور تھا اور اس کی حالت ایسی تھی کہ وہ ہل بھی نہیں پا رہا تھاخالہ بھی درد سے چور ویسے ہی الٹی لیٹی آہیں بھرنے لگی دونو ایسے ہی لیٹے رہے اور جب حسن کی حالت کچھ سنبھلی تو وہ کپڑے پہن کر اپنے کمرے میں آ کر لیٹ گیا کشمالہ ابھی بھی گہری نید میں تھی خالہ بہت دیر وہیں لیٹی رہی اور پھر مشکل سے اٹھی اور کپڑے پہن کر لڑکھڑاتی کمرے میں گئی خالہ کو حسن پہ انتہا کا غصہ تھا مگر وہ کچھ نہ بول پائی اور جاتے ہی سو گئی حسن نے بھی ان کو لڑکھڑاتے کمرے میں آتے دیکھا پہلے حسن ڈر گیا کہ کہیں خالہ کی اس حالت کا پتا کشمالہ کو نہ چل جاۓ یا صبح خالہ اسے بتا نہ دے مگر تبھی اسے خیال آیا کہ خالہ جیسی چالو عورت سب سنبھال لیں گی اور وہ کبھی بھی کشمالہ کو نہیں بتائیں گی کیونکہ جتنا حسن اس گناہ میں شامل تھا اتنا خالہ بھی تو وہ اپنے اس راز سے کبھی پردہ نہیں ہٹائیں گی یہ سوچ کر حسن بھی سو گیا صبح جب حسن کی آنکھ کھلی تو صبح کے سات بج رہے تھے اس کی نظر جب ساتھ بیڈ پر پڑی تو خالہ ابھی تک سو رہی تھی اور کشمالہ بیڈ کہ ساتھ ٹیک لگائے اٹھی بیٹھی تھی کشمالہ حسن کو اٹھتا دیکھ کر مسکرتے بولی اٹھ گئے جان حسن بھی مسکرایا اور کشمالہ سے حال چال پوچھنے لگاتبھی حسن نے کہا ابھی تک خالہ کیوں نہیں اٹھی یہ سن کر کشمالہ بولی شاید امی تھکی ہوئی ہیں اسی لیے ابھی تک سو رہی تم سونے دو انہیں میں تمھیں ناشتہ بنا دیتی ہوں حسن نے کہاں کہ نہیں تم آرام کرو میں دکان پہ ناشتہ کر لوں گا اور حسن اٹھ کر باتھ روم گیا اور تیار ہونے لگاخالہ کہ سونے کی وجہ حسن جانتا تھا اور وہ یہ سمجھ رہا تھا کہ جب خالہ اٹھی تو ان کی حالت صحیح ہو گی مگر جب خالہ اٹھی تو حسن دکان پر جانے کو تیار ںیٹھا تھاخالہ اٹھتے ہی بوکی اوہو آج تو لیٹ ہو گئی اور جلدی جلدی بستر سے اترنے لگی تبھی ان کی گانڈ ہلتے ہی ان کہ منہ سے ایک آآآہ ہ ہ نکلی جسے حسن نے نوٹ کیا کشمالہ فورآ بولی کوئی بات نہیں امی حسن دکان پر ناشتہ کر لے گا آپ آرام سے میرے اور اپنے لیے ناشتہ بنا لینا یہ سن کر خالہ نے اچھا کہا اور بستر سے اٹھ کر ایک قدم چلی ہی تھی کہ لڑکھڑاتی گرنے لگی حسن نے ایک دم انہیں سہارا دیا جس پر کشمالہ بھی پریشان ہو کر پوچھنے لگی امی کیا ہوا خالہ کی حالت تو ٹھیک تھی بس ان سے چلا نہیں جا رہا تھا اور گانڈ میں درد تھا خالہ حسن سے علیحدہ ہوتے بولی بیٹا کچھ نہیں کبھی کبھی ہڈیوں میں درد ہو جاتا ہے اور یہ بول کر کڑکھڑاتے چلتی باہر جانے لگی کشمالہ ماں کی اس حالت سے پریشان ہوئی اور بولی امی آپ آج کام نہ کرو آرام کرو جس کو سن کر خالہ ہنستے بولی نہیں کام کروں گی تبھی جسم کھلے گا اور صحیح ہو جاۓ گا یہ۔کہہ کر وہ کمرے سے باہر۔نکل گئی حسن کچھ دیر بیٹھا اور پھر وہ بھی کمرے سے باہر نکل کر دکان پر جانے لگا حسن جونہی صحن میں پونچا تو اسے دیکھ کر خالہ جو کہ باتھروم سے نکل رہی تھی ایک کافرانہ مسکراہٹ دے کر بولی گدھے کہ لن والی آج تو جسم کا ایک ایک پرزہ ڈھیلا کر دیا یہ سن کر حسن بھی ہنستے بولا سناؤ خالہ گانڈ مروا کر مزہ آیا جس پر خالہ بولی مجھے تو شادی کا دن یاد آگیا تب بھی صبح ایسی حالت تھی یہ سن کر حسن ہنستے بولا تو خالہ اب رات پھر تیار دہنا اور دروازے کی طرف چل پڑا خالہ حسن کی بات کے جواب میں بولی آج تو سوچنا بھی مت پہلے گانڈ پھٹی پڑی ہے حسن چلتے خالہ کی بات سں کر ہنسا اور باہر نکل آیادکان پر پہنچ کر حسن حاجی صاحب کو ملا حاجی صاحب کا راز حسن کے پاس آ جانے کہ بعد دونو میں اب اچھی خاصی دوستی سی ہو چکی تھی حسن بیٹھتے ہی ادھر ادھر دیکھ کر بولا آپ کے داماد دبئی واپس چلے گئے حسن کہ اس سوال کر حاجی صاحب گندا سا مسکراۓ اور بولے ہاں آج دوپہر کو چلا جاۓ گا مگر پہلا نمبر میرا ہے حسن حاجی صاحب کہ بات سمجھ گیا کہ وہ کس نمبر کی بات کر رہے حسن کو۔حاجی صاحب کی ایسی گندی باتیں عجیب بھی لگتی اور مزہ بھی دیتی حسن یہ سوچ کر مستی میں آ جاتا کہ ایک باپ اپنی ہی شادی شدہ بیٹی کو چودھتا ہے حسن بولا نہیں حاجی صاحب میرا نمبر ہے جس پر حاجی صاحب بولے اچھا ایسا کریں گے دونو کر لیں گے یہ سن کر حسن ششدر رہ گیا کہ حاجی صاحب کیسی بات کر رہے حسن کو چپ دیکھ کر حاجی صاحب اسے کونی مارتے آہستہ سے بولے آج اکھٹا کرتے ہیں اور مزہ آۓ گا حسن کو حاجی صاحب کی بات حیران کر گئی اور وہ چپ ہو گیا اتنے میں گاہک آۓ اور حسن ان کو کپڑے دیکھانے لگا دوپہر کو حاجی صاحب اپنے داماد کو چھوڑنے چلے گئے اور پھر واپس نہ آۓ حسن کہ دماغ میں حاجی صاحب والی بات تھی اور وہ یہی سمجھ رہا تھا کہ کچھ ہوا بھی تو رات کو۔ہو۔گا اور اس نے سوچ لیا کہ وہ حاجی صاحب کے ساتھ مل کر نہیں چودھے گا مگر کچھ ہی وقت گزرا کہ حاجی صاحب نے حسن کو کال کی جب حسن نے کال سنی تو حاجی صاحب بولے حسن آ جاؤ گھر پر حسن سن کر بولا کیوں جس کے جواب میں خدیجہ کی آواز آئی مزہ کرنے اور پھر کال بندحسن بہت حیران ہوا کہ حاجی صاحب اپنی بیٹی کو حسن کہ ساتھ مل کر چودھنا چاہتے ہیں اور خدیہ بھی راضی ہےوہ دکان سے نکالا اور حاجی صاحب کہ گھر جا پہنچا حسن اب بنا دروازہ کھٹکھٹاۓ اندر چلا جاتا تھا کمرے میں جب حسن گیا تو اندر حاجی صاحب اور خدیجہ بیٹھے تھے حسن کو دیکھتے ہی حاجی صاحب بولے کب سے انتظار کر رہے اتنا لیٹ کیوں آۓ حسن نے حاجی صاحب کی اس بات کا جواب نہ۔دیا حسن کا حاجی صاحب کہ ساتھ مل کر خدیجہ کو چودھنے کا دل نہیں تھا اس لیے وہ بولا حاجی صاحب یا تو اپ ابھی کر لو یا میں اکھٹے نہیں کریں گےیہ سن کر حاجی صاحب کچھ بولتے اس سے پہلے ہی خدیجہ حسن کو اپنی باہوں میں لے کر سیکسی انداز میں بولیجان مزہ آۓ گا نا پلیز ایک باپ اور بھائی مل کر مجھے چودھے گے اففففف حسن کا موڈ تو نہیں بن رہا تھا مگر خدیجہ کا۔ایسا انداز اور باتیں اسے مست کر گئی اور وہ چپ ہو گیااب حاجی صاحب نے خدیجہ کو بولا جاؤ تیار ہو جاؤ جس پر خدیجہ الماری سے حجاب نکال کر پہننے لگی حسن سمجھ گیا کہ کیا ہونے والا اور یہ دیکھ کر اب اس کا۔دل بھی مچلنے لگا خدیجہ نے حجاب پہنا اور گانڈ مٹکا کر چلتی بیڈ پر بیٹھے حسن اور حاجی صاحب کے پاس ائی اور حجاب میں اپنے مموں کو پکڑ کر مسلنے لگی یہ نظارہ قاتل نظارہ تھا حسن اور حاجی صاحب دونو کا لن تن گیا اور حاجی صاحب آگے بڑھ کر خدیجہ کے مموں کو پکڑنے لگے جس پر خدیجہ شرمانے اور ڈرنے کی ایکٹنگ کرتی اپنا جسم چھپانے لگی حسن کو۔یہ۔سب دیکھ کر پاگل ہو گیا حاجی صاحب نے حسن کو بھی بازو سے پکڑ کر کھڑا کر دیا اور اس کا ہاتھ خدیجہ کی گانڈ پہ رکھ دیا اب حسن بھی خدیجہ کہ جسم۔کو چھونے لگا اور حاجی صاحب بھی دونو خدیجہ کے جسم کو مسلنے جس پر وہ ڈرنے اور خود کو بچانے کی ایکٹنگ کرتی یہ سین ایسا تھا جیسے کوئی دو لڑکے کسی لڑکی کو چھیڑ رہے ہوں اور وہ خود کو بچارہی ہو خدیجہ کا حجاب پہننے ایسی اداکاری حسن پر قیامت ڈھا رہی تھی کبھی حاجی صاحب خدیجہ کا مما پکڑتے اور وہ مچل سی جاتی اور ڈر کر پیچھے ہو جاتی وہیں وہیں حسن اپن لن خدیجہ کو چھپا دیتا یہ کھیل کوئی 10 منٹ تک چلتا رہا اور پھر حاجی صاحب نے اپنے کپڑے اتار کر مکمل ننگے ہو گئے اور اب خدیجہ کو حجاب پہننے گلے لگا کر چومنے لگے حسن یہ سب دیکھ کر پاگل ہو رہا تھا اور وہ بھی زینب کو پیچھے کی سائیڈ چپک کر اس کی گانڈ پر لن رگڑنے لگا حسن کو اس نیو انداز میں چدائی کا الگ ہی مزہ آ رہا تھا خدیجہ حسن اور حاجی صاحب کہ درمیان پھنسی سیکسی آوازیں نکال کر خود کو چھوڑنے کی بھیک مانگنے لگی جو حسن اور حاجی صاحب کی مستی اور بڑھا دیتی تھی زینب ایسے ایکٹنگ کر رہی تھی جیسے وہ کوئی شریف لڑکی ہو جسے دو مرد پکڑ کر زبردستی کر رہے ہوں اور وہ خود کو بچانے کی بھیک مانگ رہی ہو کچھ دیر حسن اور حاجی حجاب پہنتی خدیجہ کو چپکے رہے پھر حاجی صاحب نے خدیجہ کو علیحدہ کیا اور اس کے کپڑے اتارنے لگے حسن بھی خدیجہ کی شلوار کو اتارنے لگا اقر خدیجہ ایکٹنگ کرتے حاجی صاحب اور حسن کو روکنے لگی مگر دونو نے اس کو مکمل ننگا کر دیا حسن ابھی بھی کپڑوں میں تھا اسے حاجی صاحب کہ سامنے ننگا ہونے میں شرم آ رہی تھی تبھی حاجی صاحب بولےحسن کپڑے پہن کہ چودو گے کیا مرد شرماتے نہیں بس مزے لو حسن حاجی صاحب کی بات سن کر ہمت میں آیا اور اپنی قمیض اتارنے لگا وہیں خدیجہ اس کی شلوار کھولنے لگی اور حاجی صاحب اپنا لن خدیجہ کی گاند پر چپکاۓ اسے پیچھے سے دھکے مارنے لگے حسن بھی اب مکمل ننگا ہو چکا تھا خدیجہ نیچے جھک گئی اور اپنی گانڈ پیچھے نکال کر کھٹنوں کے بل ہو گئی جیسے کوئی کتیا ہو اور حسن کا لن منہ میں کے لر چوسنے لگی وہیں حاجی صاحب خدیجہ کہ پیچھے بیٹھے اس کی گانڈ میں منہ ڈال کر چوسنے لگا یہ نظارہ حسن کے لیے پاگل کر ڈینے والا تھا وہ مستی اور مزے کی ان بلندیوں پہ تھا جو اس کہ کیے بلکل نئی تھی خدیجہ نے کچھ دیر حسن کے لن کو چوسا اور پھر حسن کی طرف گانڈ کرتی اپنے باپ کا لن چوسنے لگی حسن نے اپنا لن خدیجہ کی گانڈ پہ رکڑنا شروع کر ڈیا خدیجہ کی موٹی ابھی گانڈ اور اس کا سٹائل حسن کو پاگل کر گیا کچھ دیر یونہی چلا اور پھر حاجی صاحب اٹھ کھڑے ہوۓ اور وہیں کھڑے کھڑے خدیجہ کے پھدے میں لن ڈال دیا حسن نے بھی اپنا لن پیچھے سے خدیجہ کی گانڈ میں ڈال دیا خدیجہ کی گانڈ اور پھدا لن آرام سے لے گیا کیوں کہ وہ بہت بار لن لے چکی تھی مگر آج اس کا مزہ دگنا تھا کیونکہ آج ایک ہی وقت میں وہ دو دو لن کے مزے لے رہی تھی ایک گانڈ اور ایک پھدے میں حاجی صاحب لن کو پیچھے کرتے وہیں حسن بھی اپنا لن پیچھے کر لیتا اور پھر دونو مل کر پوری قوت سے لن اندر اکھٹے گھسیڑ دیتے اور خدیجہ دونو کہ درمیان پریس ہو جاتی خدیجہ تو مزے میں پاگل تھی حاجی صاحب کبھی پیچھے آ جاتے اور خدیجہ کو گانڈ میں چودھتے اور حسن پھدی اور یونہی دونو مل۔کر خدیجہ کو چودھتے رہے
جاری ہے
0 Comments