ads

Mera Pyar ho Tum - Episode 4

میرا پیار ہو تم

4 قسط 



عامر نے لنچ فریحہ کے ساتھ کیا وہ دونوں ڈائننگ روم کے وسط میں پڑے ٹیبل پر آمنے سامنے بیٹھے کھانا کھاتے رہے اور ادھر ادھر کی باتیں کرتے رہے_

مجھے لنچ کے بعد اپنی ایک فرینڈ کے گھر جانا ہے فریحہ نے چائنیز رائس کا ایک چمچ نفاست سے منہ میں ڈالتے ہوئے کہا_ عامر نے سر اٹھا کے اسے دیکھا تھا

کس سلسلے میں؟ اس نے پوچھا اور پانی کا گلاس اٹھا کر لبوں سے لگایا

اس کی شادی کی باتیں چل رہی ہیں آج کل اس لئے میں نے سوچا اس سے مل آؤں_

اچھا_ عامر بولا

ہاں میری کالج کی فرینڈ ہے بہت پکی والی فرینڈ بہت شرارتیں کرتے تھے ہم ساتھ میں اچھا وقت گزرا ہمارا ایک دوسرے کے ساتھ_وہ اسے بتا رہی تھی عامر اسے دیکھ کر رہ گیا اس وقت وہ اپنی عمر سے کافی کم لگ رہی تھی چہرے پہ عجیب سی معصومیت تھی اور گزرے ہوئے سالوں کی خوشگوار یادوں کے سائے تھے_

اچھا چلی جاؤ تم اپنی فرینڈ کے گھر تمھیں اس کی اتنی یاد آرہی ہے تو_ اگر بولو تو میں چھوڑ آؤںگا_

خود حسن کراچی میں تھا مگر پورچ میں اس کی نئے ماڈل کی گاڑی کھڑی تھی وہ فریحہ کو اس پہ ڈراپ کر سکتا تھا_

اس کی آفر پر فریحہ چند لمحے کے لئے سوچ میں پڑ گئی_

نہیں یہ مناسب نہیں ہوگا آپ ابھی تو آئے ہیں تھکے ہوئے اور اب پھر میرے ساتھ روانہ ہوجائینگے_ 

مجھے کچھ نہیں ہوا صرف اسلم رحمانی کے گھر تک گیا تھا میں وہ گھر پہ موجود نہیں تھا تو میں واپس آگیا_ میری فکر نا کرو میں تمھیں چھوڑ آؤنگا_

اچھا ٹھیک ہے_ میں لنچ کے بعد تیار ہوںگی اور پھر آپ مجھے ڈراپ کر دینا_ فریحہ نے کہا تو عامر نے سر ہلا دیا_

لنچ کے بعد وہ اپنے کمرے میں جا گھسی اور عامر اپنے کمرے میں آگیا_

نا جانے کتنی دیر یوں ہی گزری تھی کہ دروازے پہ مدھم دستک ہوئی چند لمحے بعد کمرہ پرفیوم کی خوشبو سے مہک اٹھا وہ اندر آئی تھی_

آپ ابھی تک یہاں لیٹے ہیں میں تو تیار بھی ہوگئی وہ دروازے سے کچھ قدم اندر آکر بولی تھی_

اس کی آواز پر عامر نے آنکھیں کھولی تھیں اور لیٹے لیٹے اسے دیکھا تھا_

وہ نک سک سے تیار ہوئی تھی اور ہلکا سا میک اپ کر رکھا تھا مدھم سی نیلی رنگ کی شرٹ گھٹنوں کو چھو رہی تھی اور سفید رنگ کا چوڑی دار پاجامہ اس کی لمبی سڈول ٹانگوں کو سختی سے جکڑے ہوئے تھا ہاف سلیوز کی شرٹ سے اس کی نازک دودھیا کلائیاں بے حد بھلی لگ رہی تھیں اس لباس نے اس کے متوازن بدن کو بہت خوبی سے سمیٹ رکھا تھا_

وہ اٹھ بیٹھا_

یہاں آکر وہ عجیب سی کشمکش کا شکار ہوگیا تھا وہ اس کے ساتھ ایک ہی چھت تلے رہ رہا تھا جو اس کے دوست کی بیوی تھی اور بے حد خوبرو اور نازک اندام تھی دیکھنے والوں کی نظروں کی اپنے سراپے سے خیرہ کرد یتی تھی_ 

مرد و زن کے درمیان پائے جانے والی قدرتی کشش اسے بری طرح متاثر کر رہی تھی_ 

مجھے کون سا میک اپ کرنا ہے میں تیار ہوں جانے کے لئے_ بس دو منٹ رک جاؤ_

عامر نے کہا اور واشروم میں گھس کے چہرے پہ پانی کے چند چھپاکے مارے اور چہرے کو تولیے سے خشک کرتا ہوا باہر آگیا_

شیشے کے سامنے کھڑے ہو کر اس نے اپنا معائنہ کیا وہ ہلکی نیلی شرٹ اور پینٹ پہنے ہوئے تھا جن کے سلیوز اس نے حسب عادت پیچھے کو موڑ رکھے تھے ان دونوں کا لباس میچ کر رہا تھا یہ بھی ایک اتفاق تھا_

اس نے شیشے میں ابھرتے اپنے عکس کو دیکھا اور بالوں پہ ہلکا سا ہاتھ پھیر کر مطمئن انداز میں سر ہلا دیا_

فریحہ پاس کھڑی اسے دلچسپی سے دیکھ رہی تھی_

چلیں_ اس نے فریحہ کو دیکھتے ہوئے کہا

میں تو تیار ہوں_

جی چلیں وہ باہر کی طرف بڑھی_

گھر کے تمام دروازے بند کرکے وہ باہر آئے_

فریحہ نے ہاتھ میں پکڑی گاڑی کی چابیاں اسے تھمائیں جسے تھامتے وقت اس کی انگلیاں اس کے ہاتھوں سے مس ہوئی تھیں دونوں کی آنکھیں اس لمحے چار ہوئیں_

اس نے گاڑی سٹارٹ کی تو فریحہ پیچھے بیٹھنے کے بجائے اس کے پہلو میں آبیٹھی_

سیٹ بیلٹ پہن لو_ اس نے فریحہ سے کہا

نہیں ایسے ہی ٹھیک ہے_ وہ بولی تو عامر چونکا

کیوں؟

مجھے سیٹ بیلٹ سے الجھن ہوتی ہے_

اب یہ کیا بات ہوئی بھلا انھوں نے سیٹ بیلٹ لگائی ہے ہماری سیفٹی کے لئے اور تم کہہ رہی ہو کہ مجھے سیٹ بیلٹ سے الجھن ہوتی ہے_ وہ اپنی سیٹ بیلٹ لگاتے ہوئے اس سے مخاطب ہوا

مجھے سچ میں الجھن ہوتی ہی میں خود کو بندھی ہوئی محسوس کرتی ہوں_ ایسا لگتا ہے میں نے اپنے آپ کو رسی سے باندھ لیا ہے_ وہ بے بسی سے بولی

لیکن اگر میرے ساتھ جانا ہے تو تمھیں سیٹ بیلٹ تو لگانی پڑیگی_ 

وہ اسے دیکھتے ہوئے بولا

چلو میں تمھاری سیٹ بیلٹ خود ہی لگا دیتا ہوں_

وہ ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے بیٹھے ذرا سا اس کی طرف کھسکا تھا وہ ساکت بیٹھی رہی_

عامر نے اس کے کندھے کے اوپر ہاتھ بڑھا کر سیٹ سے لگی ہوئی بیلٹ تھامی اور اسے اس کے سامنے کی طرف لے جاکر بکل میں ڈال کر کسنے لگا_

ان لمحوں میں وہ اس کے بالکل قریب آچکا تھا فریحہ کے وجود سے نکلنے والی مہک اس کی سانسوں میں شامل ہو کر جسم تک رسائی حاصل کر رہی تھی_ 

وہ ہلکا سا کسمسائی مگر ہونٹ بھینچے بیٹھی رہی_

بیلٹ کی پٹی کو اس نے فریحہ کے سینے پر ایڈجسٹ کر کے ہلکا سا کھینچا _

وہ اس کے بھرپور سینے میں کھب سی گئی تھی یوں جیسے جوانی کی منہ زوری کو لگام ڈالی گئی ہو عامر کی نگاہیں آوارگی کے لئے مچلیں_ 

اس نے فریحہ کی طرف دیکھا جو دانت پہ دانت جمائے ونڈ سکرین سے باہر دیکھ رہی تھی اس نے بیلٹ کو کھینچ کر ذرا اور ٹائیٹ کیا اس کا اوپری بدن جیسے شرٹ میں سے ابل پڑنے لگا عامر کی نگاہ وہاں گڑھنے لگیں کنپٹیاں سنسنا اٹھیں_

اتنا بھی نا کھینچیں ایسے تو میری سانس رک جائیگی_ وہ کراہی اور شکوہ کناں نظروں سے اسے دیکھا_

اچھا تھوڑا لوز کر دیتا ہوں_

عامر نے لمبی سانس لے کر بیلٹ کو ذرا سا ڈھیلا کیا اور اپنی سیٹ پر سنبھل کر بیٹھ گیا اور خود کو پرسکون کرنے لگا اس سے دور رہنا گزرتے وقت کے ساتھ مشکل تر ہوتا جارہا_ 

اسے حاصل کرنے کی خواہش اس لمحے شدت سے ہوئی تھی اس کی ریڑھ کی ہڈی تک میں پھریری سی دوڑ گئی_

 ضبط کرتے ہوئے اس نے گاڑی سٹارٹ کی اور باہر روڈ پہ آگیا اس کی فرینڈ کا گھر 10 منٹ کی ڈرائیو پہ تھا_ وہ درمیانی رفتار سے گاڑی چلاتا رہا وہ اسے راستہ بتاتی جارہی تھی وہ گاہے بگاہے کن انکھیوں سے اسے دیکھ لیتا تھا_

اس نے گاڑی ایک چوراہے پہ روکی تھی ٹریفک لائیٹ سرخ تھی اور اسے سبز ہونے میں کچھ سیکنڈ لگ جانے تھے وہ اس کے سبز ہونے کا انتظار کر رہا تھا_

اس لمحے اس کےداہنے طرف ایک گاڑی آکر رکی اس نے بے خیالی میں اس گاڑی کی طرف دیکھا اور ڈرائیونگ سیٹ پہ بیٹھے شخص کو دیکھا_

اس پہ حیرتوں کے پہاڑ ٹوٹے تھے_

گاڑی حسن چلا رہا تھا اور اسے کے پہلومیں ایک جوان سال لڑکی سٹائلش سے لباس میں بیٹھی تھی اس کے کھلے بال کندھوں پہ جھول رہے تھے اور دھوپ کا چشمہ بالوں میں اڑسا ہوا تھا عامر کو لگا وہ ان بالوں کی ایک جھلک کہیں دیکھ چکا ہے وہ الجھ گیا_

حسن اسے اور فریحہ سے جھوٹ بولتا رہا تھا وہ کراچی نہیں گیا تھا بلکہ شہر میں ہی ایک لڑکی کے ساتھ گھوم رہا تھا اس حیرت اور غصفے کے ساتھ الجھن بھی ہونے لگی_

اس لمحے حسن نے بھی اپنی گاڑی پہچان لی اور فرنٹ سیٹ پر عامر کو فریحہ کے ساتھ بیٹھا ہوا دیکھ کر بے حد چونکا ہوا نظر آنے لگا یوں جیسے وہ فٹا فٹ وہاں سے بھاگ جانا چاہتا ہو_

فریحہ بے خبر سی کھڑکی کے باہر دیکھتی رہی اسے کچھ پتا نہیں تھا کہ اس کا شوہر جو اس سے کراچی جانے کا بول کے نکلا تھا اس سے چند ہی میٹر دور دوسری گاڑی میں ایک عورت کے ساتھ موجود ہے_

اگر اسے معلوم ہوجاتا تو وہ کیا کرتی عامر سوچنے لگا شاید ہنگامہ کر دیتی یا رونے لگ جاتی کچھ بھی کر سکتی تھی وہ عامر نے خاموشی سے ہونٹ بھینچ لئے_

اشارہ سبز ہوا تو حسن کی گاڑی تیر کی طرح آگے بڑھی اور تیز رفتاری سے ٹریفک کے اژدہام میں مدغم ہوگئی_

 وہ تھوڑی دیر بعد فریحہ کے دوست کے گھر کے سامنے پہنچ آئے تھے یہ درمیانے سائز کا خوبصورت سا گھر تھا عامر نے کشادہ گلی میں گاڑی روک دی_

آپ بھی آئیں نا اندر وہ دروازے کے ہینڈل پہ ہاتھ رکھتے ہوئے بولی

نہیں میرا جانا مناسب نہیں ہوگا تم جاؤ اور مجھے ٹائم بتادو پھر تمھیں لینے آجاؤنگا_ 

4 بجے تک آجائیں آپ وہ کلائی پہ بندھی نازک سی گھڑی کو دیکھتے ہوئے بولی تو عامر نے تفہیمی انداز میں سر ہلادیا اسے اس لمحے فریحہ سے عجیب سی ہمدردی محسوس ہوئی تھی_

اسے وہیں اتار کر اس نے گاڑی واپس موڑی اور بغلی سڑک پر ایک ویران سی جگہ لاکر روک دی یہاں اکا دکا ٹریفک موجود تھی_

پاکٹ سے فون نکال کر اس نے کال ملائی تھی_

مجھے پتا تھا کچھ ہی دیر بعد تمھاری کال ضرور آئیگی_ حسن کی آواز سنائی دی تھی 

جس اطمینان سے وہ بولا تھا عامر سلگ اٹھا_

ہاں مجھے تو تمھیں اگنور کر دینا چاہئۓ تھا ہے نا --------- عامر نے اسے چند بھاری بھرکم گالیوں سے نوازتے ہوئے کہا_

وہ ہنسا تھا_

کیوں اتنے گرم ہو رہے ہو یار ایسا کیا ہوگیا؟ حسن نے کہا تو عامر تپ گیا

کراچی جانے کا بول کے تم یہاں رنگ رلیاں منا رہے ہو اور پوچھتے ہو کیا ہوا_

تم بھی تو میری بیوی کے ساتھ رنگ رلیاں منا رہے ہو__ حسن کی آواز سنائی دی تھی

ایک لمحے کے لئے عامر چپ سا ہو گیا_ 

خیر تم اس وقت کہا ہوں مجھے تم سے ابھی کے ابھی ملنا ہے_ 

حسن نے ایک ہوٹل کا نام لیا تھا عامر نے کال کاٹ کے فون جیب میں ڈالا اور گاڑی سٹارٹ کردی_

 +++++++

تم ایک نمبر کے کمینے اور حرامزادے ہو_ وہ حسن سے بغلگیر ہوتے ہوئے بولا وہ ایک 5 سٹار ہوٹل کی لابی میں موجود تھے وہ سیدھا اس کے بتائے ہوئے پتے پر اس سے ملنے آن پہنچا تھا حسن نے مسکرا کر اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا_

عامر اس کے بالمقابل آرام دہ کرسی پر بیٹھ گیا_

کیا لوگے چائے یا کافی_

حسن بولا تو عامر نے اسے گھورا

تم تو کراچی میں ہو نا؟

ہاں یار آج ہی کراچی سے واپس آیا ہوں_ حسن نے سر جھکا کر مصنوعی مسکینی سے کہا

اس جھوٹ پر عامر کا پارا چڑھا تھا_

بکواس بند کرو تم کراچی گئے ہی نہیں شروع سے یہاں ہو_

اور وہ کون تھی تمھارے ساتھ؟ عامر نے ترش لہجے میں کہا

ٹھیک ہے میں کراچی نہیں گیا تو کیا ہوا_ حسن بھی تلخی سے بولا تھا اور وہ جو کوئی بھی تھی تمھیں اس سے کوئی سروکار نہیں وہ میرا ذاتی معاملہ ہے ٹھیک ہے_

 عامر نے ہونٹ بھینچ لئے_

تم جھوٹ بولتے رہے ہو مجھ سے اور اپنی بیوی سے بھی؟

شہر میں رہ کر اس کی آنکھوں میں دھول جھونکتے رہے ہو_ عامر نے افسوس سے کہا

یار کیا فضول کی باتیں چھیڑ رہے ہو تم رہنے دو یہ سب کافی پیو حسن بولا

بیرا کافی کے دو مگ رکھ کر گیا تھا_

مجھے بتاؤ جو میں پوچھ رہا ہوں_ عامر نے کافی کا مگ اٹھا کر گھونٹ بھرا اور آنکھیں اس کی آنکھوں میں گاڑ دیں

کیا بتاؤں پوچھو_ حسن اب کی بار ذرا سے دھیمے انداز میں بولا تھا

 کراچی نہیں جانا تھا تو بہانہ کیوں کیا؟

مجھے کچھ پرسنل کام تھا شہر میں اس لئے_

اور وہ پرسنل کام وہی تھا جو تمھارے ساتھ گاڑی کی فرنٹ سیٹ پہ موجود تھا؟ عامر تلخ ہوا

یہی سمجھ لو_ اطمینان سے بولا

کون ہے وہ؟ عامر کو اس کے ساتھ فرنٹ سیٹ پہ بیٹھی ہوئی وہ لڑکی یاد آئی

میری ہونے والی بیوی ہے_

عامر کو لگا اسے سننے میں غلطی ہوئی ہے_

کیا کہا تم نے؟

 وہی جو تم نے سنا میری ہونے والی بیوی ہے وہ میں جلد ہی اس سے شادی کر رہا ہوں_

اور فریحہ کا کیا ہوگا؟ 

مجھے کیا پتا اپنے گھر ہی جائیگی_ اس نے بے حسی سے کندھے اچکائے

ویسے بھی یہ شادی میری مرضی سے نہیں ہوئی میں فریدہ کو تین سال سے پسند کرتا ہوں جب سے اسے دیکھا ہے مگر ممی نے میری شادی فریحہ سے کرا دی اور یوں وہ میرے گلے پڑگئی مگر میں یہ زبردستی کا رشتہ اب اور نہیں نبھا سکتا_

تو فریدہ سے شادی کب کروگے؟ عامر تاسف سے اسے دیکھتے ہوئے بولا

وہ اپنے شوہر سے طلاق لیگی پھر ہم دونوں شادی کر لینگے؟

کیا بکواس کر رہے ہو؟ عامر اس کے انکشاف پہ حیران رہ گیا تھا

عامر میری بات سنو_ حسن ٹیبل پہ کہنیاں ٹکا کر آگے کی طرف جھک آیا

میں بھی شادی شدہ ہوں اور وہ بھی شادی شدہ ہے وہ اپنے شوہر سے طلاق لیگی اور میں فریحہ کو طلاق دوںگا پھر ہم دونوں شادی کریںگے_

اس نے نہایت سکون سے ٹھہرے ہوئے انداز میں کہا

اس لمحے اس کے فون کی گھنٹی بجی تھی اس نے سکرین پر نظر دوڑائی 

مجھے جانا ہے وہ بلا رہی ہے_ حسن بولا

عامر نے اسے دیکھا یقیناً وہ فریدہ کی بات کر رہا تھا_

گھر کب آؤگے؟ عامر نے پوچھا 

کل یا پرسوں حسن نے کہا_

وہ اٹھا اور اس سے ہاتھ ملا کر وہ بیرونی دروازے کی طرف بڑھا عامر اسے جاتے ہوئے دیکھتا رہا_

+++++++

حسن سے مل کر وہ بری طرح الجھ گیا تھا نا جانے وہ کس گورکھ دھندے میں الجھا ہوا تھا اس کا ہر لفظ عامر کے لئے ایک انکشاف تھا وہ ایک شادی شدہ عورت کے ساتھ انوالو تھا اور دونوں شادی کا منصوبہ بنائے بیٹھے تھے عامر کو لگا جیسے وہ فریدہ کو کہیں دیکھ چکا ہے کچھ تھا جو اسے یاد نہیں آرہا تھا_

ایسے میں فریحہ کا کیا بنتا انھیں کوئی پرواہ نہیں تھی_ وہ اسے کچھ دیر پہلے عامر کے ساتھ گاڑی میں دیکھ چکا تھا مگر اس نے کوئی ردعمل نہیں دکھایا تھا نہ ہی اس سے پوچھا تھا کہ وہ اس کی بیوی کے ساتھ ایک گاڑی میں کہاں جا رہا تھا شاید فریحہ کے حوالے سے وہ بے حس ہو چکا تھا_

عامر کئی دنوں سے فریحہ کے ساتھ ایک چھت تلے رہ رہا تھا وہ ایک خوبصورت لڑکی تھی جس کے ساتھ کوئی بھی مرد اپنی خوش قسمتی سمجھ سکتا تھا مگر حسن کی آنکھیں شاید دیکھنے کے قابل نا رہی تھیں دل احساس سے عاری ہو گیا تھا_

اسے فریحہ سے ہمدردی محسوس ہونے لگی 4 بجنے لگے تھے اور وہ کافی دیر سی سڑکیں ناپ رہا تھا اس نے گاڑی کا رخ فریحہ کی فرینڈ کے گھر کی طرف کیا_

اسے وہاں سے پک کر کے گھر لے آیا سارے راستے گاڑی میں خاموشی رہی تھی وہ گاہے بگاہے اسے دیکھ لیتی تھی جیسے اس کی خاموشی کا سبب جاننے کی کوشش کر رہی ہو_

گھر آنے کے بعد وہ مصروف رہی تھی وہ بھی زیادہ دیر اپنے کمرے میں رہا ڈنر دونوں نے ساتھ کیا اور ڈنر کے بعد عامر اپنے کمرے میں آگیا_

دس بجنے لگے تھے وہ سونے کے لئے لیٹ گیا تھا کہ دروازے پہ مدھم سی دستک سنائی دی 

دروازہ ذرا سا کھول کر فریحہ نے اندر جھانکا تھا 

میں اندر آجاؤں _ اس نے کہا

عامر نے اثبات میں سر ہلایا

میں تھوڑی دیر یہیں بیٹھ جاتی ہوں وہ لجائی ہوئی سی بولی

مجھے نیند نہیں آرہی اور ڈر بھی لگ رہا ہے_

وہ پتلا سا ریشمی نائٹ گاؤن پہنے کمرے کے وسط میں کھڑی تھی بال پونی کی قید میں کسمسا رہے تھے اور پلکیں عارضوں پہ لرز رہی تھیں گاؤن کی ڈوریوں نے اس لچکدار کمر کو تھام رکھا تھا_ گاؤن کے نیچے اس نے کچھ نہیں پہن رکھا تھا جسے عامر نے محسوس کر لیا تھا اس کا دل سینے کے پنجرے میں شدت سے مچلا اور خون نے کنپٹیوں پہ ٹھوکر ماری_

تم جاؤ اپنے روم میں وہاں آتا ہوں_ اس نے بھاری خمار آلود آواز میں کہا_ وہ باہر نکلی تو عامر اٹھا اور تپتے ہوئے چہرے کے ساتھ اس کے کمرے کی طرف بڑھا_



جاری ہے

Post a Comment

0 Comments