ads

Momina aur Sana - Episode 11

میمونہ اور ثناء

قسط 11



ابھی میں اپنی سوچوں میں گم تھا کہ مونا نے اٹھ کر میرے گال پر بوسہ دیا اور مجھے اپنے ساتھ چمٹا لیا۔ا س کی چھاتیاں تنی ہوئی میرے گالوں کے ساتھ لگ گئیں۔ میں نے اسے مضبوطی سے پکڑ لیا اور خود بھی کھڑا ہوا کر اسے اپنے ساتھ چمٹا لیا۔ اور اس کے ماتھے پر ایک بوسہ دیا اور کہا کہ مونا چلو چلیں وہ ہمارا انتظار کر رہا ہے۔ مونا کسی خواب سے جیسے کوئی باہر آتا ہے ایسے ہوئی اور پھر ایک بار مجھ سے لپٹ گئی اور میرے گال پر بوسہ دیتے ہوئے بولی آپ بہت اچھے ہیں۔ میں نے کہا کہ بس اب باتیں کرتی رہو گی یا چلو گی بھی میری ہونے والی اہلیہ محترمہ! مونا سچ میں شرما گئی۔ ہم باہر آئے تو مونا میرا ہاتھ پکڑ کر چلنے لگی اور اپنا سر میرے کندھے پر اٹکا دیا۔ میں نے کہا کہ کیا ہوا؟ کہنے لگی کہ آپ کو کیا لگتا ہے؟ میں نے کہا کہ اچھا لگتا ہے۔۔۔ وہ مترنم ہنسی ہنس دی اور ہم چلتے رہے۔ کار تک پہنچے۔۔۔ مونا کہنے لگی کہ میں ڈرائیو کروں میں نے کہا کیوں نہیں۔ اور ڈرائیونگ سیٹ کا دروازہ کھولا اور اسے بیٹھنے کو کہا۔ وہ بیٹھی۔۔۔ میں بیٹھا اور کر چل پڑی۔۔۔ اسے سر کے گر کا پتہ نہیں تھا میں نے گوگل پر ایڈریس لگا دیا اور کار آہستہ آہستہ سر کے گھر کی طرف سرکنے لگی۔۔۔ کوئی پندرہ منٹ کی ڈرائیو کے بعد ہم سر کے گھر کے سامنے پہنچے اور میں نے سر کو پہلے سے میسج کر دیا تھا کہ پندرہ منٹ تک آ رہے ہیں تو سر باہر نکل کر کھڑے تھے چنانچہ جب انہوں نے دیکھا کہ مونا ڈرائیو کر رہی ہے تو مزید کسی سوال کی کوئی گنجائش ہی نہ رہی میں نے مونا سے کہا کہ اپنے پاس ہونے کا شکریہ میرے سامنے ادا نہ کرنا ورنہ اسے علم ہو جائے گا کہ مجھے ساری بات کا علم ہے۔ مونا کہنے لگی کہ جیسے آپ کا حکم میرے سر کے سائیں، اور میں یک دم ٹھٹک گیا۔۔۔ مجھے لگا کہ مونا تو میرے ساتھ شادی کے لیے تیار ہے جبکہ میرا مقصد صرف اس کی چدائی اور عامر سے اس کو چدوانا ہے۔ میں نے خود کو جھٹک دیا کہ جو ہو گا دیکھا جائے گا ابھی تو ڈنر کریں اور اگر یہ سر بھی حصہ مانگے گا تو میں سخاوت کی انتہا کر دوں گا اور اسے بھی مونا کے اوپر چڑھا دوں گا کیونکہ میرا مقصد تو مونا کو چودنا اور خود کو چدائی کا ایکسپرٹ ثابت کرنا تھا نہ کہ شادی میرا مقصد تھا۔ میں اسی ادھیڑ بنے میں تھا کہ مونا نے مجھےٹوکا کہ احمد! کہاں گم ہیں اور میں اپنے خیالات کی وادی سے نکل آیا اور سامنے سر کھڑے تھے اور مونا مجھ سے کہہ رہی تھی کہ جناب کار سے باہر آ جائیں یا یہیں بیٹھ کر ڈنر کرنا۔ میں باہر نکلا اور سر سے ملا اور مونا نے بھی انہیں سلام کیا اور سر نے بڑی عاجزی سے سر جھکا کر مونا سے کہ کہا کہ آپ تو ہماری بھابھی بننے والی ہیں کبھی آپ نے ذکر ہی نہیں کیا تو مونا شرما گئی اور کہنے لگی کہ سر کبھی اس موضوع پر بات ہی نہیں ہوئی اس  لیے میں نے بھی توجہ نہیں دی۔ آپ کا بہت بہت شکریہ۔۔


جاری ہے

Post a Comment

0 Comments