ads

Momina aur Sana - Episode 19

میمونہ اور ثناء

قسط 19



میں نے اپنے خیال کی تکمیل کے لیے جلدی جلدی شمائلہ سے کسنگ کی اور اسے کہا کہ تم سو جاؤ کیونکہ صبح نکلنے سے پہلے ایک بار مزید تمہیں چودوں گا اور میں بھی اب جاتا ہوں سونے کے لیے۔۔میں آخری فرنچ کس کر کے اس کے بیڈ روم سے نکلا اور ننگا ہی گیسٹ روم کی طرف چلا اور گزرتے ہوئے میں نے فریحہ کے کمرے کا دروازہ دیکھا تو وہ کھلا ہوا تھا۔۔۔ میں پہلے اپنے روم میں گیا اور پھر تھوڑی دیر بعد احتیاط سے دروازہ کھولا اور باہر جھانکا تو کوئی بھی نہیں تھا۔۔۔ میں نے کمرہ پھر سے لاک کر دیااور شمائلہ کے بیڈ روم کی طرف چلا گیا۔۔۔ بیڈ روم کا دروازہ کھلا تھا تو میں نے اندر جھانکا تو شمائلہ کے گہرے سانسوں کی آواز آ رہی تھی جس سے مجھے اندازہ ہوا کہ وہ گہری نیند سو رہی ہے۔ میں واپس ہوا اور سیدھا فریحہ کے کمرے میں گیا اور میں حیران رہ گیا کہ فریحہ اپنے کمرے کے دروازے میں کھڑی مسکرا رہی تھی۔۔ میں نے جیسے ہی اس کو دیکھا تو اسے اٹھا لیا میرا لوڑا اس کی ماں کی پھدی اور چوت کے پانی اور میری منی سے لتھڑا ہوا تھا کہ اس نے وہیں اسے پکڑا اور منہ میں ڈال لیا اور چوسنا شروع کر دیا ۔۔ پھر کہنے لگی کہ آپ بہن چود ہیں ۔۔۔ کیونکہ آپ نے ابھی ابھی اپنی منہ بولی بہن کو چودا ہے اور اب آپ بیٹی چود بھی بن جائیں گے کیونکہ ابو امی کے سامنے آپ مجھے بیٹی بیٹی کر کے بلا رہے تھے۔۔ میں نے کہا کہ میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ کبھی ایک ہی رات میں ماں اور بیٹی دونوں کو چودنے کا موقع ملے اور ماں کی چوت اور گانڈ میں کو چود کر اسی کی بیٹی کی چوت اور گانڈ کو چودنا میرے لیے ایک بہترین فینٹسی ہے ۔




 




۔۔ فریحہ کہنے لگی کہ جب بھی کوئی انکل امی کو چودتے ہیں تو ان کو یہ موقع ضرور ملتا ہے اور میں یہیں انتظار کر رہی ہوتی ہوں کہ جیسے ہی انکل فارغ ہو کر آئیں میں ان کا لوڑااپنے منہ اور زبان کے ساتھ صاف کر دوں۔ میں یہ بات سن کر تو جھوم ہی اٹھا اور میرا لوڑا ٹائٹ ہو گیا۔۔۔ گولی میں نے کھا رکھی تھی۔۔ وہ کہنے لگی کہ سب انکلز سے چدوا چکی ہوں لیکن آپ کا لوڑا ان سب میں موٹا اور کئی ایک سے لمبا ہے۔۔۔ میں نے کہا اچھا جی! اور پھر فریحہ کو گود میں اٹھا کر اس کی پھدی کی موری پر لوڑا سیٹ کیا اور میں نے محسوس کیا کہ اس کی چھوٹی سے پھدی میں سے پانی کے قطرات گر رہے ہیں ۔۔۔ فریحہ کہنے لگی کہ آپ کے لوڑے کے احساس نے میرا پانی نکال دیا ہے۔۔۔ وہ نارمل آواز میں بات کر رہی تھی۔۔۔جیسے اسے کسی کا کوئی ڈر نہ ہو۔۔ جبکہ میں آہستہ بول رہا تھا۔۔ میں نے اسے اٹھا اور اس نے جیسے ہی میری گردن میں اپنی باہیں حمائل کیں میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ لوڑا اس کی چوت کے سوراخ پر رکھ کر دبانے لگا لیکن فریحہ نے اندر نہیں جانے دیا اور میرا لوڑا پکڑ کر اپنی گانڈ کے سوراخ پر سیٹ کر کے دبانے لگی تو میں نے فوراً اس کی گانڈ پر زور دیا اور دوسرے ہی لمحے میرا لوڑا اس کی گانڈ کے اندر اتر چکا تھا اور مجھ پر حیرت کا پہاڑ ٹوٹ پڑا تھا کہ فریحہ نے پہلے اپنی گانڈ میں لیا ہے اور چوت میں نہیں جانے دیا۔۔۔ میری حیرت کو ختم کرنے کے لیے فریحہ نے کہا کہ انکل میں نے ابھی تک کسی کو اپنی چوت میں لوڑا نہیں ڈالنے دیا اور میں سیل پیک ہوں میں نے ہر انکل سے گانڈ مروائی ہے اور اب مجھے گانڈ مروانے کا اتنا مزہ آتا ہے کہ دو دو لوڑے بھی لیتی ہوں ۔۔۔




جاری ہے

Post a Comment

0 Comments