میمونہ اور ثناء
قسط 31
بیڈ روم کا دروازہ کھلا تھا اور ہم دونوں اندر کسنگ کر رہے تھے کہ واجد اور شاہانہ اندر آ گئے۔۔ وہ ہمیں دیوانہ وار کسنگ کرتے ہوئے دیکھ کر ہمارے قریب آ گئے۔۔۔ شاہانہ حور کے سر کی طرف آ گئی اور واجد نے حور کے کپڑے اتارنے شروع کیے۔۔ تھوڑی دیر میں شاہانہ اور حور دونوں ننگی ہو چکی تھیں اور شاہانہ نے مجھے بھی ننگا کر دیا۔۔ واجد حور کی پھدیا چاٹنے لگا۔۔ میں شاہانہ کی پھدیا چاٹنے لگا۔۔ شاہانہ نے میرا للا منہ میں ڈال کر چوسنا شروع کیا۔۔۔ تھوڑی ہی دیر میں واجد اپنی بہن فرخندہ کو چود رہا تھا اور وہ آرام سے چدوا رہی تھی اور میں نے شاہانہ کی چوت میں لوڑا گھسیڑ دیا۔۔۔ اب ہم چاروں ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہو رہے تھے۔۔۔ کبھی میں فرخندہ کو چودتا اور کبھی شاہانہ کو اور ہمارا بس نہیں چل رہا کہ دونوں کو ایک ساتھ کیسے ایک لوڑے کے ساتھ چودا جائے۔۔۔ پھر میں اور واجد نے پہلے شاہانہ کی چت اور گانڈ میں اپنے لوڑے ڈالے اور دس منٹ تک اسے چودا اور پھر فرخندہ کی چوت اور گانڈ میں لوڑے ڈال کر کوئی پندرہ منٹ خوب وائلڈ طریق پر چودا۔۔۔ اب پہلے بار اس کے منہ سے مزے کی آہیں نکل رہی تھیں۔۔۔ کوئی ڈیڑھ گھنٹہ کی بھرپور چدائی کے بعد واجد نے اپنی منی شاہانہ کے منہ میں نکال دی جو اس نے فرخندہ کے منہ میں انڈیل دی۔۔۔ فرخندہ نے واپس اس کے منہ میں انڈیل دی۔۔۔ واجد دوں کے ہونٹ باری باری چوس رہا تھا۔۔۔ اور اپنی منی کھا رہا تھا۔۔۔ اچانک فرخندہ نے میرے منہ کے ساتھ اپنا منہ لگا کر واجد کی تھوڑی سی میرے منہ میں ڈال دی۔۔۔ میں نے اسے لے لیا۔۔۔ اور حور کی زبان چوسنے لگا۔۔ ساتھ ہی شاہانہ نے میرے منہ کے ساتھ منہ لگا دیا اور اس کے منہ سے واجد کی کچھ منی میرے منہ میں آ گئی۔۔۔ میں نے واپس اس کے منہ میں ڈال دی۔۔۔ ہم تینوں کی زبانیں آپس میں مکس ہو رہی تھیں۔۔۔ اچانک مجھے خیال آیا کہ میرا منہ تو ان دونوں لڑکیوں کے منہ میں ہے تو میرا لوڑا کس کے منہ میں ہے؟ میں نے جیسے ہی نیچے دیکھا تو نیچے واجد میرا لوڑا منہ میں ڈالے چوس رہا تھااور تیزی سے میری مٹھ مار رہا تھا تا کہ میری منی نکال سکے۔۔۔ اچانک میری منی نکلنے لگی اور وہ ساری کی ساری واجد کے منہ میں چلی گئی جو اس نے کچھ حور اور کچھ شاہانہ کے منہ میں ڈال دی اور پھر ہم چاروں کے منہ میں میری منی گھومنے لگی۔۔۔ شاہانہ اور فرخندہ کے جسم، مموں اور پیٹ پر بھی وہ منی گر گئی اور وہاں واجد نے اسے دونوں کے جسموں پر ملنا شروع کر دیا۔۔۔۔ میں ان کے ساتھ ہی مصروف تھا۔۔۔ ہم چاروں نے بہت پیار کیا۔۔۔ حالانکہ میرا ارادہ سیکس کا بالکل بھی نہیں تھا میں تو اپنی حور کے ساتھ پیار کرنا چاہتا تھا بہت زیادہ پیار۔۔۔۔
ہم چاروں فارغ ہو چکے تھے۔۔۔ ایک دوسرے کےسا تھ چمٹے چمٹے تھوڑی دیر کے لیے آنکھیں بند کر لیں لیکن میرا منہ میری حور کے منہ میں ہی تھا۔۔۔۔ہم دونوں کسنگ کر رہے تھے۔۔۔ اور کرتے ہی چلے چا رہے تھے۔۔۔ شاہانہ اور واجد الگ الگ لیٹے تھے اور لگ رہا تھا کہ وہ پُرسکون ہو کر سو گئے ہیں۔۔۔ لیکن میرا دل تھا کہ اپنی حور کو کسنگ کرتا جا رہا تھا۔۔۔ وہ بھی میرے ساتھ چمٹتی جا رہی تھی۔۔۔۔
کوئی دو گھنٹے بعد واجد کی امی نے آ کر کہا کہ اب مہمان آنے شروع ہو چکے ہیں اور واجد اور شاہانہ کا نکاح ہے اس لیے تم چاروں تیار ہو جاؤ۔۔ میں نے کہا کہ اصل تو واجد اور شاہانہ کو تیار ہونا چاہیے ہماری خیر ہے۔۔۔ واجد اور شاہانہ اٹھے اور اپنے کپڑے سنبھالتے ہوئے باتھ روم میں گھس گئے۔۔۔ واجد کی امی نے میرے جسم پر ہاتھ پھیرنا شروع کیا اور میرے سوئے ہوئے لوڑے تک پہنچ گئیں۔۔۔ اچانک انہوں نے میرا لوڑا چوسنا شروع کر دیا۔۔۔ میرا لوڑا جلدی کھڑا ہونے والا نہیں تھا کیونکہ کافی دنوں سے بہت زیادہ چدائی کر رہا تھا۔۔ لیکن ایک تجربہ کار عورت کے منہ اور ہاتھ میں جادو تھا اس لیے میں نے محسوس کیا کہ میرا لوڑا پھر سے کھڑا ہونا شروع ہو گیا ہے۔۔۔ میں نے انتظار کیا اور تھوڑی ہی دیر بعد میرا لوڑا کھڑا ہو گیا لیکن وہ چوستی جا رہی تھیں۔۔۔ اچانک انہوں نے اپنے ٹائیٹس نیچے کر کے اپنے چوتڑ ننگے کیے اور میرے لوڑے کے اوپر آ گئیں اور بغیر کسی وقفے کے میرا لوڑا اپنی گانڈ کے سوراخ پر سیٹ کیا اور پھڑک کر کے میرے لوڑے پر بیٹھ گئیں اور میرا لوڑا جڑ تک اندر لے لیا۔۔۔ میرا منہ میری حور کے منہ میں تھا جبکہ لوڑا اس کی ماں کی گانڈ کی سیر کر رہا تھا۔۔۔ زور زور اسے اندر باہر کرنے کے لیے وہ میرے لوڑے پر اچھل رہی تھیں اور کہہ رہی تھیں کہ فرخندہ یہ تحفہ ہمارے خاندان کو ملا ہے یہ بہت زبردست ہے۔۔۔ اور ساتھ ساتھ زور شور سے میرے لوڑے کو چود رہی تھیں۔۔ میں ان سب لوگوں پر حیران تھا۔۔۔کیسے لوگ ہیں یہ۔۔۔ لیکن میں اپنی حور کو چوم رہا تھا اور چومتا چلا جا رہا تھا۔۔۔ میرے جسم پر وہ دو بار اپنی تیز دھار منی ھوڑ چکی تھیں۔۔ وہ جب ڈسچارج ہوتیں تو ایک تو شور مچاتیں اور دوسرے بہت لمبی دھاریں چھوڑتیں تھیں۔۔۔ انہوں نے میرا جسم بھی گیلا کر دیا ساتھ اپنی بیٹی کا جسم بھی اور بیڈ بھی گیلا ہو ا۔۔۔ دو بار وہ ڈسچار و چکی تھیں حالانکہ میرا لوڑا ن کی گانڈ میں تھا۔۔۔۔ اور دس منٹ کے بعد انہوں نے گانڈ سے لوڑا نکالا اور چوت میں ڈال لیا۔۔۔ مجھے لگا کہ کسی تنور میں میرا لوڑا ڈال دیا ہو۔۔۔ میں مزے سے بے حال ہو گیا۔۔۔ اب چوت میرا لوڑا چود رہی تھی۔۔۔۔ وہ ہم دونوں کے چہروں پر جھک گئیں اور ہم دونوں کا منہ چومنے لگیں۔۔۔ فرخندہ کے چہرے پر میری اور واجد کی منی لگی ہوئی تھی جو انہوں نے چاٹنی شروع کر دی اور ساری چاٹنے کے بعد ہم دونوں کی زبانوں اور ہونٹوں کو چوسنے لگیں۔۔۔ ہم نے بھی ان کا ساتھ دیا۔۔۔ اتنے میں واجد اور شاہانہ نہا کر باتھ روم سے نکلے اور خاموشی سے بیڈ روم سے باہر نکل گئے۔۔۔۔ ادھر واجد کی امی ایک بار پھر ڈسچارج ہو گئیں اور ا بار بہت تیز دھاریں پانی کی ان کے جسم میں سے نکلیں اور مجھے مزید گیلا کر دیا مجھے ان کے گرم گرم پانی نے بہت ایکسائٹ کر دیا اور میں نے انہیں پکڑ کر بیڈ پر لٹایا اور مشنری پوزیشن میں ان کے اوپر آ کر انہیں زور سے چودنا شروع کر دیا۔۔۔ اب میرا منہ براہِ راست ان کے منہ پر تھا اور میرے ہاتھ ان کی قمیص کے اپور سے ہی ان کے مموں پر تھے جنہیں میں دبا رہا تھا۔۔۔۔ میں نے کوئی دس منٹ ان کی چدائی کی اور اس کے بعد ان کے منہ میں لوڑا ڈال کر اپنی منی نکال دی۔۔۔ منی زیادہ تو نہیں نکلی لیکن جتنی نکلی وہ انہوں نے فرخندہ کے منہ میں ڈال دی اور پھر ہم تینوں نے ایک دوسرے کے منہ کے ساتھ منہ لگا لیا۔۔۔ اور اچانک وہ کہنے لگیں کہ میرا بالکل ارادہ نہیں کہ میں آج تمہیں چودتی لیکن تمہارے اندر ایسی بات ہے کہ تمہیں اور تمہارے لوڑے کو دیکھ کر رہا نہیں جاتا اس لیے بغیر کسی پروگرام کے تمہیں چود ڈالا۔۔۔ میں باہر جا کر ایک مشروب بھجواتی ہوں وہ پی لو کیونکہ آج رات کی پارٹی ہے اور صبح ولیمہ ہے۔۔۔ تمہیں بہت ساری انرجی کی ضرورت ہے کیونکہ ہمارے خاندانوں کی ہر ایک عورت اور لڑکی تم سے چدوانا چاہتی ہے۔۔۔ میں نے کہا کہ آج کی رات رہنے دیں کل کی رات رکھ لیں کیونکہ آج کی رات میں اپنی حور کے ساتھ سکیلے گزارنا چاہتا ہوں۔۔۔ انہوں نے کہا کہ اچھا کیا تم نے بتا دیا کیونکہ ابھی ہم نے سب کو انویٹیشن بھیجنا تھا ہم ایسا کرتے ہیں کہ کل کی بجائے بھی پرسوں رکھ لیتے ہیں۔۔۔۔ میں نے کہا یہ بھی ٹھیک ہے۔۔۔ پھر ہم سب تیاری ہو کر باہر آ گئے اور دیکھا کہ ہال میں مہمان آ رہے ہیں اور بہت سے مہمان آ بھی چکے ہیں۔۔۔۔
جاری ہے
0 Comments