میمونہ اور ثناء
قسط 33
علی الصبح مجھے فری نے کافی کی خوش بو سے جگایا۔نائلہ ابھی سو رہی تھی۔۔۔ میری حور میرے لیے کافی لیے کھڑی تھی۔۔۔ وہ دن بھی چہل پہل میں گزر گیا۔۔ میری حور میرا بازو تھامے میرے ساتھ ساتھ رہی۔۔۔ لوگ آ جا رہے تھے اور ملنے ملانے میں وقت گزر گیا۔۔۔ شام کو شمائلہ بہن کی طرف سب کی دعوت تھی۔۔۔ میں نے فری سے کہا کہ ہم ولیمے کی دعوت کریں گے اور سب کو بلائیں گے۔۔ چونکہ میرا تو ہے کوئی نہیں اس لیے یہیں فیصل آباد میں ہی ولیمے کی دعوت کر کے تمہارے سب عزیزوں کو بلا لیتے ہیں۔ فری بولی جو آپ مناسب سمجھیں۔۔۔ میں نے اس کے بابا سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ وہ ولیمے کے لیے سب کو کہہ بھی چکے ہیں اور سب انتظامات بھی مکمل ہیں پرسوں آپ کا ولیمہ ہو گا۔۔۔ میں حیران ہو گیا۔۔ میں نے کہا کہ اس کے اخراجات میرے ذمہ ہوں گے۔۔ وہ بولے کہ ہم لوگ بیٹیوں اور بیٹوں کے ساتھ تیرا میرا نہیں کرتے۔۔ میں تمہیں بل نہیں بتاؤں گا اگر تم نے کچھ حصہ ڈالنا ہوا تو منع بھی نہیں کروں گا۔۔۔ میرا سب کچھ اب تمہارا اور واجد کا ہی ہے۔۔۔ اور جب نائلہ کی شادی ہو گی تو اس کا شوہر بھی تم دونوں کے ساتھ برابر کا حصہ دار ہوگا ۔۔۔ میں سب کے کردار سے بہت متاثر ہو رہا تھا۔۔۔
شام کو ہم شمائلہ، فریحہ اور ملیحہ کے گھر تھے۔۔۔ سبھی خاندان وہاں اکٹھے تھے۔۔۔ وہی ویٹریسز اسی طرح کا انتظام موجود تھا۔۔۔ کھانا ہوا۔۔۔ کھانے کے ساتھ ہی میوزک اور ڈانس پارٹی تھی۔۔۔ سبھی انجوائے کرنے لگے۔۔۔ فری کو کسی نے ہاتھ تک نہ لگایا تھا۔۔ ایک ویٹریس اس کے پاس آئی اور اسے کس کرنے لگی اس نے منع نہیں کیا۔۔۔ اس ویٹریس نے مجھے بھی کس کیا تو میں نے بھی اسے کس کیا۔۔۔۔ اتنے میں عرفانہ اور اس کی والدہ میرے قریب آئیں اور ان کے ساتھ ایک نئی لڑکی تھی۔۔ انتہائی خوب صورت وہ لڑکی عرفانہ کی چھوٹی بہن شاہانہ تھی۔۔۔ شاہانہ کا قد عرفانہ سے لمبا لیکن جسم پتلا تھا۔۔۔ شاہانہ نے مجھ سے ہاتھ ملایا۔۔۔ تھوڑی دیر بعد لائٹ مدھم کر دی گئی۔۔۔ شاہانہ میرے ساتھ چپکی ہوئی تھی۔۔ اب اس نے میرے منہ سے منہ جوڑ لیا اور ویٹریس ہم دونو کو کپڑوں کی قید سے آزاد کروا رہی تھی۔۔ شاہانہ نے میرے کان میں کہا کہ میں آپ سے سیل تڑوانا چاہتی ہوں کیونکہ میرا فری کے ساتھ یہ وعدہ تھا کہ جس بندے سے تم شادی کرو گی اس سے میں سیل تڑواؤں گی۔۔ پارٹی رولز کے مطابق اب تک میں صرف گانڈ چدواتی رہی ہوں لیکن آج میری پھدیا اور گانڈ دونوں چدیں گی کیونکہ آج میری سیل آپ توڑ دیں گے۔۔۔ آپ کا لوڑا پہلا ایسا لوڑا ہو گا جو میری پھدی کے اندر جائے گا۔۔۔ سیل توڑنے کے لیے آپ سے ریکوئسٹ ہے کہ ایک ہی جھٹکے میں سارا اندر کرنا ہے ورنہ آپ کو میں پارٹی رولز کے مطابق سزا دوں گی۔۔۔ میں یہ رول سن کر بڑا حیران تھا۔۔۔ بولا کہ ایسا ہی ہو گا میڈم! فکر نہ کرو۔۔۔ ویٹریس میرا لوڑا وس رہی تھی۔۔۔ جب ہم دونو مکمل ننگے ہو گئے تو ویٹریس نے ہم دونو کو اٹھایا اور درمیان میں پڑے سنگل بیڈ پر لے گئی وہاں جا کر اس نے ہمیں لیٹنے کو کہا اور پھر فری کو اٹھا کر لائی اور فری کو بھی ننگا کر دیا۔۔ فری خاموشی سے سب کر رہی تھی اس کے چہرے پر ناگواری کے بھی کوئی احساس نہ تھا۔۔ میں جان چکا تھا کہ یہ سب پارٹی رولز ہیں اور فری کو کوئی اعتراض نہیں۔۔۔ ویٹریس نے میرے کان میں کہا کہ آپ نے پہلے فری کی چوت میں ڈالنا ہے اور مکمل گیلا ہونے کے بعد آپ نے شاہانہ کی کنواری پھدی کی سیل توڑنی ہے اور میرے اندر ڈالنے کی آپشن میں موجود ہے لیکن اپنی بیوی کی پھدی کے پانی کے ساتھ آپ کے اپنا لوڑا گیلا کر کے شاہانہ کی سیل توڑنی ہے۔۔۔ میں نے پہلے اسے ہی پکڑ لیا اور فورًا لٹا کر اس کی چوت میں آن واحد میں لوڑا گھسا دیا۔۔ اس کی دبی دبی چیخ نکل گئی۔۔۔ میں نے کوئی ایک دو سیکنڈز میں پندرہ بیس گھسے مار دیئے۔۔۔ جس سے ویٹریس کا پانی نکل گیا اور میرا لوڑا فل گیلا ہو گیا۔۔۔ پھر میں نے ساتھ لیٹی ہوئی فری کی پھدی میں اپنا لوڑا ڈال کر تیزی سے جھٹکے مارے اور اٹھارہویں جھٹکے پر فری بھی فارغ ہو چکی تھی۔۔۔ اب میرا لوڑا پارٹی قانون کے مطابق میری بیوی کے پانی سے گیلا ہو چکا تھا۔۔۔ میں نے ایک بار پورا لوڑا ویٹریس کی پھدی میں ڈالا، وہاں سے نکال کر جڑ تک اپنا لوڑا فری کی پھدیا میں ڈالا اور ساتھ ساتھ شاہانہ کی پھدی پر ہاتھ پھیرتا رہا اور جیسے سے میں نےفری کی پھدیا سے گیلا گیلا لوڑا نکالا تو میں سیدھا شاہانہ کی پھدی کی موری پر لن سیٹ کر کے پوزیشن سنبھال چکا تھا۔۔۔ سبھی ہمارے اردو گرد اکٹھے تھے۔۔۔ جیسے ہی میں نے لوڑا شاہانہ کی پھدی پر سیٹ کیا اور اپنی پوری طاقت جمع کر کے ایک ہی جھٹکے میں شاہانہ کی پھدی کے اندر جڑ تک اتار دیا۔۔۔۔ شاہانہ کی زور دار چیخ نکلی اور چاروں طرف تالیوں کی گونج سنائی دی۔۔۔ میں نے اپنا پورا زور لگا دیا تا کہ میرا لوڑا ذرا سا بھی باہر نہ رہ جائے اور اب میرا لوڑا سارے کا سارا شاہانہ کے اندر تھا۔۔۔۔۔اور وہ مستی سے چیخ رہے تھی۔۔۔ میرے چوتڑوں پر ویٹریس نے وزن ڈالا ہوا تھا۔۔۔ مجھے لگ رہا تھا کہ میرا لن کسی گرم گرم بھٹی میں پڑا ہوا ہے۔۔۔بہت مزہ آ رہا تھا۔۔۔ میں ہل نہیں پا رہا تھا اور میرا لوڑا شاہانہ کی گرم پھدی میں پھولتا ہوا محسوس ہو رہا تھا ادھر شاہانہ کا مزے سے برا حال ہو رہا تھا اور سبھی اوپر کھڑے دیکھ بھی رہے تھے اور ایک دوسرے کو پکڑا ہوا تھا کسی کا لوڑا کسی کے ہاتھ میں تھا۔۔ پارٹی اپنے عروج کی طرف جا رہی تھی۔۔۔ میں اپنا خون آلود لوڑا مزید اندر پُش کیا۔۔۔ ویٹریس نے دباؤ ہٹا لیا تھا اور میں نے چار پانچ بار اندر باہر کیا۔۔۔ مجھے احساس ہوا کہ میرا لوڑا خون آلود ہے۔۔۔ فری نے مجھے اپنے اوپر کھینچا۔۔ میں نے اپنا لوڑا شاہانہ کی پھدیا سے نکال کر فری کی پھدی میں ڈال دیا۔۔۔۔ اور فری کے ساتھ کسنگ شروع کر دی۔۔۔ دس بارہ گھسے مارنے کے بعد فری نے کہا کہ شاہانہ کی چوت میں ڈال دیں۔۔ میں نے فری کی چوت سے نکالا اور شاہانہ کی چوت میں دوبارہ ڈال دیا۔۔۔ اب میں شاہانہ کو اچھی طرح چود رہا تھا۔۔۔ شاہانہ مزے سے چیخ رہی تھی پھر کیا تھا کہ سبھی نے اسی بیڈ پر پھدیوں میں لوڑے ڈال دیئے۔۔۔ اچانک واجد آگے آیا اور اس نے مجھ سے کہا کہ بہنوئی صاحب اب شاہانہ کو میرے حوالے کر دیجیے کیونکہ کل ہمارا نکاح ہے اور آج یہ سہاگ رات آپ کے ساتھ منا رہی ہے اب مٰں بھی اس کی نتھ اتروائی کی رسم ادا کر لوں کیونکہ پرسوں ہم دونوں کا ولیمہ اکٹھا ہو گا۔۔۔ میں سمجھ گیا۔۔۔ میں اپنی قسمت پر رشک کر رہا تھا۔۔۔ کہ میں نے آج پھر ایک سیل توڑی ہے۔۔۔ مجھے حیرت تھی کہ یہ سب لڑکیاں گانڈ مرواتی تھیں لیکن سیل اپنی پسند کے انسان سے تڑوانے کے لیے بچا کر رکھتی تھیں۔۔۔اور میں انہیں زیادہ ہی پسند آیا تھا کہ یہ مجھ سے سیل تڑوا رہی تھیں۔۔۔ فری نے میرے کان میں کہا کہ چلیں اندر؟ میںنے کہا کہ چلیں۔۔ ہم اٹھے اور اندر چلے گئے جہاں فریحہ اور ملیحہ ہمارا انتظار کر رہی تھیں۔۔۔ ملیحہ نے کہا کہ انکل میری سیل کب توڑنی ہے؟ میرے جواب دینے سے پہلے فری بولی کہ پرسوں ولیمہ ہے لیکن کل صبح تم اپنے انکل کے ساتھ لاہور جاؤ گی اور وہاں تمہاری سیل ٹوٹے گی جبکہ میں یہیں رہوں گی۔۔۔ فریحہ بھی تمہارے ساتھ ہو گی اور نائلہ باجی بھی۔۔۔ ویڈیو بنا کر لانا تا کہ میں دیکھ سکوں کہ تمہارا کتنا خون خرابہ ہوا ہے۔۔۔ میں نے کوئی جواب نہ دینے میں ہی بہتری سمجھی۔۔۔ملیحہ خوش ہو گئی۔۔۔ اتنی دیر میں فریحہ میرا لوڑا اپنے منہ میں ڈال کر چوسنا شروع کر چکی تھی۔۔۔
جاری ہے
0 Comments