ads

Pyasi Alima - Episode 6

 پیاسی عالمہ 

 قسط ۶



تم کونسا کسی پورن سٹار سے کم ہو ۔ اتنا سیکسی جسم تو کسی پورن سٹار کا ہی ہو سکتا ہے ۔ میں نے کہا لیکن جواب میں صرف چچ چچ چچچ کی ہی آوازیں سنائی دیں کیونکہ صائمہ تھوک ڈال کر پھر سے لل چسائی میں مشغول ہوگئی تھی 


اب میں بھی آگے کی طرف ہلکے ہلکے سے جھٹکے مار کر اس کے منہ میں لن دینے لگا 


میرا صائمہ کے ہونٹوں سے رگڑ کھاتا ہوا اس کی زبان پر پھسل رہا تھا ۔ اور میں لذت کے مارے مسلسل کراہ رہا تھا 


مزید کچھ دیر مجھے بلوجاب دینے کے بعد اس نے لن منہ سے نکالا ۔ بس جان آج کے لیے اتنا ہی 


اس نے پھولی ہوئی سانسوں کے ساتھ بولا 


اوکے میری جان ۔ اس مرتبہ نارمل سکنگ کی اگلی مرتبہ ڈیپ تھروٹ تک جائیں گے یعنی حلق تک لن فل منہ میں لینے کا عمل ۔ میں نے کہا


جی ضرور جان ۔ ابھی تو بس شروعات ہے ہمارے اس معاشقے کی۔ ابھی تو ہم نے شہوت و حیا باختگی کی تمام حدیں پار کرنی ہیں ۔ صائمہ نے کہا 


چلو پھر سے بیڈ پے ۔ اور میرے بستر کی زینت بن جاؤ میری جان۔ میں نے اسے کہا ۔ صائمہ قالین سے اٹھی اور بیڈ پے چڑھ کے لیٹ گئی 


میں اس کی ٹانگوں کی سمت آکر بیٹھ گیا۔ اور اس کی رانوں پر جھک گیا ۔ میں نے اس کی بھری بھری صحت مند رانوں کو دونوں ہاتھوں سے سہلانا اور مسلنا شروع کردیا ۔ اور ساتھ ہی انہیں چومنے اور چاٹنے لگا ۔ صائمہ کی ٹانگیں بالکل شفاف اور بے داغ تھیں اور ان پر بال نہ ہونے کے برابر تھے ۔ اور یہ پرکشش ٹانگیں اب میرے ہاتھوں ، ہونٹوں اور زبان کے نشانے پر تھیں. صائمہ کے بدن کا ایک ایک انگ ایک ایک انچ لذت سے بھرا تھا اور میں اس سے خوب مزے لوٹ رہا تھا ۔ رانوں کو چومتے چومتے میں اس کی پینٹی تک پہنچا اور پینٹی کے اوپر سے ہی شرمگاہ کے مقام کو چوم لیا ۔ پھر اس کی پینٹی کو پکڑا اور نیچے تک کھینچ کر اتار ڈالا اور 


اب صائمہ میرے سامنے سر تا پیر الف ننگی تھی ۔اپنے بستر پر ایک برہنہ عالمہ کو دیکھنا میرے لیے دنیا کا خوبصورت ترین نظارہ تھا


میں نے صائمہ کی دونوں ٹانگوں کو پکڑ کے انہیں کھولا اور صائمہ کی چکنی ، رسیلی گلابی پھدی کا نظارہ میرے سامنے تھا ۔ میں بے اختیار جھکا اور صائمہ کی دلکش پھدی پر اپنے ہونٹ رکھ کر اسے چوم لیا ۔ آہ اس چوت سے پھوٹتی ہیجانی مہک نے مجھے پاگل کر دیا ۔ میں نے اپنی زبان پھدی کے لبوں پر رکھی اور اسے دیوانہ وار چاٹنے لگا ۔ اوپر سے نیچے آگے سے پیچھے زبان دبا دبا کر صائمہ کی چوٹ چٹائی کا کام سر انجام دے رہا تھا میری زبان کا لمس محسوس کرکے صائمہ بےاختیار لذت بھری سسکیاں بھر رہی تھی 


آہ عماد چاٹو اور چاٹو میری پھدی کو ۔ اس بنجر زمین کو اپنی تھوک سے سیراب کر دو ۔ آج تک میری چوت کسی زبان کے لمس کو ترس رہی تھی آج اتنا چاٹو کہ ساری تشنگی دور ہو جائے ۔ صائمہ لذت کی دنیا میں ڈوبی شہوت بھرے فقرے بول رہی تھی اور اپنی رانوں کو دبا رہی تھی 


وہ اپنی چوت کو ابھار ابھار کر چٹوا رہی تھی ۔ اس کی چوت سے پانی بہہ کر میری زبان اور اس کے کولہوں کی لکیر کو گیلا کررہا تھا 


اففف جان اب مجھ سے مزید صبر نہیں ہوتا ۔ مجھے خود ڈالو اب ۔ فک می عماد پلیز فک می ۔ صائمہ نے پیاس بھری آواز میں کہا 


میں نے اس کی چوت سے منہ ہٹایا ۔ اس کی ٹانگوں کو ہاتھوں سے مزید کھلا کیا اور اپنے فل تنے ہوئے لوڑے کو صائمہ کی پھدی پے رکھ دیا اور اسے پکڑ کے پھدی کے ہونٹوں پر مسلنے لگا


اففف جان بہت مزہ آرہا ہے ۔ اب اسے اندر بھی ڈال دو اور کتنا تڑپاو گے اپنی بن شادی بیوی کو ۔ صائمہ نے کہا 


میں نے مسلتے مسلتے لن کو اس کی شرمگاہ میں داخل کر دیا ۔ وہ لذت کے مارے تڑپ سی اٹھی۔ میں نے ایک زوردار جھٹکا مارا اور اپنے اکڑے ہوئے لن کو جڑ تک اس کی چکنی پھدی میں پرو دیا ۔ پھر میں اس کے اوپر لیٹ گیا ۔ اس کے ہاتھوں میں ہاتھ اور انگلیوں میں انگلیاں ڈال لیں اس کے سینے سے سینہ ملا لیا اور اور ہلکے ہلکے جھٹکے مار کے لن اس کی چوت کے اندر باہر کرنے لگا ۔ اور کمرے کی فضا صائمہ کی مترنم سسکیوں اور کراہوں سے گونجنے لگی ۔ میں نے چہرہ اس کی جانب جھکایا اور اس کے ہونٹوں پہ اپنے ہونٹ رکھ دیے


آہ ۔ بیک وقت شرمگاہ میں لن ، سینے سے سینہ چپکا ہوا ، ہاتھوں میں ہاتھ اور ہونٹوں پہ ہونٹ ۔ مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے میں جنت میں یوں۔ اس لذت بھرے جنسی ملاپ میں صائمہ بھی بھرپور طریقے سے میرا ساتھ دے رہی تھی۔ اس نے اپنی بانہیں میری کمر کے گرد حمائل کر رکھی تھیں اور وہ جسم کو میری جانب ابھار ابھار کر پورا لن اپنی چوت میں سما رہی تھی ۔ جوان جسموں کے اس حسین ملاپ میں اگر میں آگ تھا تو وہ پیٹرول تھی اور پیٹرول سے آگ ملے تو ہر سمت آگ ہی آگ ہوتی ہے 


صائمہ کی سسکاریوں اور کراہوں سے میرا جوش اور بھی بڑھتا جارہا تھا اور میرے جھٹکوں میں تیزی آتی جارہی تھی 


ہر جھٹکے میں میرا لن صائمہ کی چوت کی دیواروں سے رگڑ کھاتا ہوا گہرائی تک جا کے لگ رہا تھا 


کچھ دیر میں اپنی نئی محبوبہ کو اسی پوزیشن میں چودنے میں مگن رہا ۔ پھر میں زرا ٹھہرا اور لن باہر نکالا جو اب تک اس کی چوت کے پانی سے نہا چکا تھا 


جان اب تم میرے اوپر آ جاؤ ۔ میں نے اب کی بار سیدھا لیٹ کر کہا 


جی ٹھیک ہے جان ۔ صائمہ نے کہا اور اٹھی ۔ وہ میرے اوپر آئی اور میرے لن کو ہاتھ سے سیدھا کر کے اس پے اس طرح بیٹھ گئی کہ لن پورے کا پورا اس کی گیلی چوت میں سما گیا 


چلو اب ہلکا ہلکا اچھلو تاکہ لن اندر باہر ہو ۔ میں نے کہا صائمہ نے جسم کو ایڈجسٹ کیا اور اوپر نیچے ہو کر چدنے لگی ۔ ایسے اوپر نیچے ہونے سے اس کے پستان بھی اوپر نیچے کو ہل رہے تھے ۔ اس کے ہونٹوں سے لذت بھری آہیں جاری تھیں اور وہ جذبات میں آکر زور زور سے جھٹکے مار رہی تھی ۔ اس کی چوت کا پانی میرے لن سے بہہ بہہ کر میرے ٹٹوں کو بھگو رہا تھا


میں بھی اوپر کی جانب ہلکے ہلکے جھٹکے مار کے اس کی چوت میں لن دے رہا تھا 


ہر جھٹکے کے ساتھ اس کے نرم کولہے میری رانوں سے ٹکرا رہے تھے 


کچھ دیر تک میرے لن پے چڑھ کے اچھلنے کے بعد وہ تھک گئی اور تھک کر میرے اوپر لیٹ گئی 


جان یو آر امیزنگ ۔ اس نے میرے ہونٹ چوم کر پھولی ہوئی سانسوں کے ساتھ کہا 


ہم دونوں کے جسم پسینے میں شرابور تھے 


تم مطمئن ہوگئی ہو ؟ میں نے پوچھا 


ہاں بالکل ۔ تم بتاؤ ؟ اس نے کہا 


بس منزل قریب ہے اب ۔ میں نے کہا اور اس کے لبوں کو چوم کر اسے بیڈ پر سیدھا لٹا دیا اور خود اس کے اوپر سینے کی سمت آگیا کہ میرا لن اس کے پستانوں پر تھا ۔ میں نے اس کے مموں کے بیچ کی لکیر پر تھوک ڈالی اور اسے لن سے مسل کے پوری لکیر میں پھیلانے لگا۔


اپنے مموں کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ کے آپس میں زور سے دبا لو ۔ میں نے صائمہ سے کہا 


جب اس نے اپنی چھاتیوں کو آپس میں دبا لیا تو میں نے اس لکیر میں اپنا لن داخل کر دیا اور اس کے چکنے مموں میں لن آگے پیچھے کرنے لگا 


آہ۔ اس کے نرم و گرم پستانوں کے بیچ لن رگڑنے کی لذت کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں 


ہر جھٹکے میں جب لن صائمہ کے گورے مموں سے رگڑ کھاتا ہوا آگے لیچھے جاتا تو میں لذت بے حال ہوجاتا 


اب میں انزال کے قریب تھا ۔ لذت کے لمحہِ انتہا پر میں نے چند زور دار جھٹکے مارے اور لن جلدی سے پستانوں کی لکیر میں سے نکالا ۔ اسی لمحے میرے لن سے منی کی جھٹکے دار پھوار نکلی اور صائمہ کے پستانوں سے ٹکرائی ۔ میں لن کو پکڑ کے صائمہ کے مموں کو منی سے غسل دینے لگا اور صائمہ آنکھیں بند کیے گرم منی کی دھار اپنی ننگی چھاتیوں پر محسوس کرتی رہی 


منی کے قطرے اس کے پستانوں سے پھسل کر درمیان کی لکیر میں ٹپکنے لگے 


اپنے لن کے پانی کا ایک ایک قطرہ اپنی عالمہ گرل فرینڈ کے سینے پر سجا دینے کے بعد میں بھی اس کے ساتھ بیڈ پر لیٹ گیا اور آنکھیں بند کر کے سانس بحال کرنے لگا 


آدھے گھنٹے تک آرام کرنے کے بعد میں اٹھا 


صائمہ میرے ساتھ ہی برہنہ لیٹی تھی اس کے پستانوں پر لگا منی اب خشک ہوچکا تھا 


میں اس کے چہرے پر جھکا اور اس کے نشیلے لبوں کو چوما


چلو جان اٹھو ۔ غسل کر لیں دونوں ۔ میں نے کہا 


ہاں ٹھیک ہے ۔ صائمہ نے کہا اور بیڈ پر سے اٹھی 


اور ہم دونوں اٹیچ باتھ کی طرف بڑھ گئے 


اندر پہنچ کر میں نے شاور چلایا اور ہم دونوں شاور سے نکلتی پانی کی پھوار کے نیچے کھڑے ہوگئے 


پانی کی بچت کا یہ اچھا طریقہ ہے کہ اکھٹا نہا لیا جائے ۔ صائمہ نے شرارت سے کہا 


ہم دونوں ایک دوسرے کے جسم کو اپنے ہاتھوں سے مل کر دھوتے رہے ایک دوسرے کے جسم پر صابن لگا کر جھاگ بناتے اور ایک دوسرے کو نہلاتے رہے 


غسل کر لینے کے بعد ہم دونوں باہر نکلے ۔ تولیے سے جسم خشک کیا 


آج کا دن میری زندگی کا سب سے خوبصورت دن تھا ۔ اب میں چلتی ہوں ۔ ہم کل پھر مل سکتے ہیں ۔ صائمہ نے قالین پر پڑی اپنی پینٹی اٹھا کر اسے پہنتے ہوئے کہا 


تمہارے ساتھ گزرا ہر لمحہ میری زندگی کا سب سے خوبصورت لمحہ تھا ۔ میں بھی شادی پر نہیں جارہا اور یہیں ٹھہروں گا تاکہ ہم کل پھر مل سکیں میں نے کہا 


ہم دونوں کے کپڑے پورے گھر میں پھیلے ہوئے تھے ۔ صائمہ پینٹی پہن لینے کے بعد باہر گیلری کی طرف بڑھی تاکہ وہاں موجود اپنی برا اٹھا کر اس سے اپنا ننگا سینہ ڈھک سکے 


تم نے کھولی ہے اب تم ہی بند کرو جانم ۔ صائمہ نے گیلری میں گری اپنی برا اٹھا کر اسے اپنے پستانوں پر سجاتے ہوئے کہا اور میں پیچھے سے برا کی ہک بند کرنے لگا 


جس کے بعد ہم سیڑھیوں کی طرف بڑھ گئے


نیچے پہنچ کر صائمہ نے کچن کے دروازے پہ لٹکی سے اپنی شلوار اٹھائی اور اسے پہننے لگی 


امید ہے مجھے آئیندہ بھی تمہاری شلوار اتارنے کا اعزاز حاصل ہوتا رہے گا ۔ میں نے شرارت سے کہا


شلوار ہی کیا آج سے میرا اب کچھ اتارنے کا تمہیں پورا پورا حق ہے میرے سوتیلے شوہر ۔ صائمہ نے اپنا ناڑہ باندھتے ہوئے آنکھ دبا کر کہا اور سوتیلے شوہر کا لفظ سن کر میں ہنس دیا 


شلوار پہننے کے بعد صائمہ نے لاونج سے اپنی قمیض پہنی اور پھر بیٹھک میں جاکر عبایہ پہن لینے کے بعد واپس آئی 


ٹھیک ہے عماد اب میں چلتی ہوں ۔ کل ملیں گے ۔ اس نے دروازے کے قریب پہنچ کر کہا 


میں نے اسے بھینچ کر پیار سے گلے لگایا اور نقاب کے اوپر سے ہی اس کے ہونٹوں کے مقام کو چوما 


مجھے کل کے دن کا بے صبری سے انتظار رہے گا ۔ کیونکہ کل میں نے ان کو بھی نہیں چھوڑنا 


اسے سینے سے لپٹا کر میں نے اس کے دونوں کولہوں پر پیار سے چپت مارتے ہوئے بولا میں سمجھی نہیں ۔ صائمہ نے کہا 


کل میں تمہارے پچھلے سوراخ میں بھی ڈالوں گا ۔ کل میرا ہتھیار تمہارے حسین کولہوں کے بیچ کی وادی کو فتکرے گا ۔ میں نے کہا 

 






جاری ہے

Post a Comment

0 Comments