سفر
قسط 12
پھر میں نے کیمرے کی ریکاڈنگ چیک کی ۔ وہ ٹھیک کام کر رہا تھا۔۔ ۔ میں نے ہلکا سا میک اپ بھی کر لیا تھا۔۔ادھر آنٹی نے منیر سے کہا۔۔۔ منیر صاحب میں نے آپ کو بتایا تھا نہ کہ میں تو ٹھیک نہی ہوں مگر آپ اپنی خواہش میری بہو کے ساتھ بھی پوری کر سکتے ہیں۔۔ کیا مطلب؟؟ منیر نے حیران ہوتے ہوئے آنٹی سے پوچھا۔۔ مطلب یہ کہآپ میری بہو کے ساتھ اپنی خواہش پوری کر لیں ۔ میں نے کوئی غلط بات تو نہی کہی۔۔ آپ کا مطلب تو کام پورا کرنا ہے۔ چاہے وہ میں ہوں یا کوئی اور۔ کیا فرق پڑتا ہے۔ ویسے بھی میری بہو جوان ہے اورگرم بھی زیادہ ہے۔۔۔ آنٹی نے منیر کو سہی معنوں میں گرم کر دیا تھا۔۔۔ وہ ہے کہاں ؟ اور آپ نے اس کے ساتھ بات کر لی ہے کیا؟؟ منیر نے بےچینی سےپوچھا۔۔ جی بات تو کی ہے مگر وہ شائد اتنی آسانیسے نہی مانے گی۔۔ پھر کیسے مانے گی؟؟ منیر کی بےچینی بڑھ رہی تھی۔۔ اممم۔۔ مجھے لگتا ہے آپ کو زبردستی کرنے پڑے گی۔۔ آنٹی نے آنکھ دباتے ہوئے کہا۔۔ ہممم۔۔ اگر اس نے شور ڈال دیا تو پھر؟ منیر نے پوچھا۔۔ دیکھیں پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ اس کو شور کرنے ہی نا دینا۔۔ اور دوسری بات ہی ہے کہ جہاں اس کا کمرا ہے وہاں سے آواز باہر نہی آ سکتی۔۔ اس کا کمرا ساؤنڈ پروف ہے۔۔ یہ بات سن کے منیر کی آنکھوں میں چمک آ گئی تھی۔۔ ٹھیک ہے آپ مجھے اس کا کمرا دیکھا دیں باقی میں جانوں اور میرا کام۔۔ آنٹی نے منیر کو ساتھ لیا اور میرے کمرے کی طرف پیشقدمی شروع کر دی۔۔ میں پہلے ہی اپنے ذہن میں پلان بنا کر بیٹھی ہوئے تھی۔۔ کیمراچل رہا تھا۔۔۔ جیسے ہی میری ساس کمرے کے دروازے پر پہنچی تو وہ باہر ہی رک گئی اور منیر اکیلا ہی میرے کمرے کے اندر داخل ہوا۔ میں نے جب منیرکو دیکھا تو حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔۔ ارےمنیر صاحب آپ یہاں کیا کرنے آئے ہیں؟؟ آپ ڈرائنگ روم میں جا کر بیٹھیں۔۔ منیر نے جلدی سے دروازا پیچھے بند کیا اور کہنے لگا میری جان آج تمھارے ساتھ مجھے کام ہے۔۔ میں نے بھاگنے کی اداکاری کی اور سیدھا منیر کے پاس سے گزرنے کی کوشش کی۔۔ منیر نے مجھے اپنا بازو پھیلا کر اپنے ساتھ لگا لیا۔۔ میں نے بلکل ایسے ہی اکٹنگ کی جیسے میں اس سے بچنا چاہ رہی ہوں۔۔ مگر حقیقت تو یہ تھی کہ میں خود چاہ رہی تھی کہ منیر آج میری پھدی پھاڑ کے رکھ دے۔ میں نے منیر کو دھکا دینے کی کوشش کی تو اس نے میری قمیض کے گلے کو پکڑ کر مجھے واپس دھکا دیا جس سے میری قمیض پھٹ کر اس کے ہاتھ میں آ گئی۔۔ میں اپنے بیڈ پر گر گئی۔۔ میں نے چیخ کر آنٹی کو آواز دی مگر اس سے پہلے ہی منیر میرے اوپر آ گیا تھا۔ اس نے میرے منہ پر اپنا ہاتھ مضبوطی کے ساتھ جما دیا اور دوسرے ہاتھ سے میرے ممے کو پکڑ لیا۔۔ اففف۔ ظالم نےاتنی زور سے میرے ممے کو دبایا کہ میری سسکاری ہی نکل گئی۔ اففففف۔ کمینے چھوڑ مجھے۔ مگر اب منیر کہاں سننے والا تھا۔ اس نے جلدی سے مجھے الٹا کیا اور میری برا کو کھینچ کو میرے جسم سے الگ کردیا۔ بلکل ایسا لگ رہا تھا جیسے منیر میری مرضی کے خلاف میری عزت لوٹنے کی کوشش کر رہا ہو۔ اور یہی میں چاہتی تھی کہ کیمرے میں جو بھی ویڈیو بنے اس سے ایسا ہی محسوس ہو جیسے یہ حرام کا بچہ میری عزت لوٹ رہا ہے۔ کچھ اپنا دفاع بھی تو کرنا تھا نہ بعد میں۔ میرے ننگی کمر منیر کے سامنے تھی اس نے جلدی سے میری کمر کو چومنا شروع کر دیا۔ اس کی موچھیں میری کمر پر چبھ رہی تھی۔ اور مجھے اچھا لگ رہا تھا۔ میں چاہتی تھی کی یہ ایسے ہی کرتا رہے۔ اس کی مونچھوں کے بال سخت تھے اور میری نرم جلد کو جیسے چھیل رہے تھے۔ پھر اس نے میرا بازو اوپر کی طرف کیا اور میری بغل میں کس کرنے لگ گیا۔ اس کی مونچھوں کی وجہ سے مجھے گدگدی ہو رہی تھی مگر مزہ بھی آ رہا تھا۔ میں نے تھوڑا سا اپنے بازو کو اس کے منہ کے ساتھ دبایا۔ جس کو اس نے بھی محسوس کر لیا۔ پھر وہ اور زور سے میری بغل کو کاٹنے لگ گیا۔ اس کے دانت مجھے بہت مزہ دے رہے تھے۔ میں ہواؤں میں اڑ رہی تھی۔پھر میں نے منیر کی گرفت کو تھوڑا سا نرم کیا اور سیدھی ہو گئی کیوں کہ میں چاہتی تھی کہ وہمیرے ممے بھی اسی طرح سے کاٹے اور کھائے۔۔ جیسے ہی میں اس کے نیچے لیٹی لیٹی سیدھی ہوئی تو اس کے سامنے میرے دودھ سے بھرے ہوئے ممے آ گئے۔۔ اس نے فوراََ سے پہلے میرے مموں پر اپنا منہ رکھ دیا۔۔ اس کی مونچھوں کے بال میرے مموں پر بہت ہی زیادہ مزہ دے رہے تھے۔۔ اب بات میری برداشت سے باہر ہو رہی تھی۔۔ میرے منہ سے آوازیں نکل رہی تھی مگر میں نے خودکو بڑی مشکل سے روکے رکھا میں نہی چاہتی تھی کہ کیمرے میں ایسا نظر آئے کہ جیسے میں بھی اس کو انجوائے کر رہی ہوں۔۔ اس نے میرے مموں کو دبانا اور کاٹنا شروع کر دیا۔۔ وہ اس وقت کسی بھوکے کتے سے کم نہی لگ رہا تھا۔۔ اور میں بھی اس وقت ایک بھوکی کتی کی طرح ہو رہی تھی۔۔ دل کر رہا تھا کہ یہ میرے مموں کو اتنی زور زور سے کاٹے کہ اس پر دانتوں کے نشان پڑ جائیں۔۔اور میں تکلیف سےبلبلا اٹھوں۔۔ میں نے منیر کو غصہ دلانے کے لئے اسے پرے دھکیلا اور اس کے نیچے سے نکلنے کی کوشش کی۔۔ مگر اس نے جلدی سے مجھے پیچھے سے پکڑ لیا مگر اس کے ہاتھ میں میری شلوار آ گئی میں نے خود کو جلدی سے آگے کی طرف ایسے کیا کہ میری شلوار اتر جائے اور ایسا ہی ہوا۔۔ میری شلوار اس کے ہاتھ میں تھی۔۔ اور میں نے اپنی پھدی کو اپنے ہاتھوں سے ڈھک لیا تھا اور ساتھ ساتھ یہ شورکر رہی تھی کہ مجھے جانے دو نہ کرو ایسا۔۔ میں مر جاؤں گی ۔۔ امی امی امی۔۔۔۔ میں ساتھ ساتھ چیخ رہی تھی اور منیر کو اپنی من مانی کرنے سے فی الحال روک رہی تھی۔۔میں کبھی ایک طرف ہو جاتی اور کبھی دوسری طرف ہو جاتی تھی۔۔ منیر کو میں اچھی طرح سے تڑپا کر ہی اسے کچھ کرنے دیتی۔۔۔ جب میں کسی بھی طرح منیر کے قابو میں نہی آ رہی تھی تو اس نے مجھے ایک دم سے سیدھا کیا اور ایک زور کا تھپڑ میری گال پر مار دیا۔۔ چٹاخ کیآواز کمرے میں گونج اٹھی۔۔میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔۔ مجھے امید نہی تھی کہ منیر مجھے تھپڑ مارے گا۔۔ اور یہ سب کچھ میری ساس بھی دیکھ رہی تھی۔۔۔ میری ایکٹنگ کو دیکھ کر میری ساسکے ہونٹوں پر ایک مسکراہٹ آ گئی تھی۔۔میرا ایک ہاتھ میری پھدی پر تھا اور ایک ہاتھ اور بازو کی مدد سے میں نے اپنے ممے چھپائے ہوئے تھے۔۔ وہ کوش کر رہا تھا کہ کسی طرح سے میرے جسم کو کھول سکے مگر میں اس کی ہر کوشش کو ناکام بنا رہی تھی۔۔۔ ہم دونوں کی سانسیں چڑھ گئی تھی۔۔ پھر میں نے اس کے منہ کو نوچنے کیکوشش کی۔۔ اس نے جلدی سے اپنا چہرا پیچھے کر لیا اور ایک دم سے میرے بال اپنے ہاتھ میں پکڑ لئے۔ اور میرے سر کو پیچھے کی طرف کھینچ لیا۔۔ ایسا کرنے سے میرا چہرا اس کے بلکل سامنے آ گیا اور جلدی سے اس نے میرے ہونٹوں پر اپنے کھردرے ہونٹرکھ دیئے۔۔ میں نے سختی سے اپنے ہونٹ بند کر لیئے۔۔ منیر نے اپنی زبان باہر نکالی اور میرے ہونٹوں پر پھیری۔۔ مجھے مزہ تو آ رہا تھا مگر میں نے اپنے ہونٹ نرم نہی کیئے۔۔ میں چاہتی تھی کہ وہ جتنا ہو سکتا ہے میرے ساتھ جانوروں والا سلوک کرے۔۔ وہ کچھ دیر تک ایسے ہی کوشش کرتا رہا جب اس نے دیکھا کہ میں کسی بھی صورت میں اپنے ہونٹ نہی کھول رہی تو اس نے اپنے دانت میرے ہونٹوں پر گاڑھ دئے۔۔ درد کی ایک تیز لہر میرے جسم میں دوڑ گئی۔۔ آآآآآآہہہ۔۔۔۔ جیسے ہی میں نے سسکاری بھری اس نے جلدی سے اپنی زبان میرے منہ میں داخل کر دی۔۔ پھر میں نے بھی مزاہمت کم کر دی مگر ابھی بھی میں نے اس کی زبان کو چوسا نہی تھا۔۔ اس کی زبان میری زبان کے ساتھ ٹچ ہو رہی تھی۔۔ میرے جسم میں گرمی چڑھ رہی تھی۔۔ مگر میں نے خود کو کمال ضبط کے ساتھ کنٹرول کیا ہوا تھا۔۔ میری کسی بھی حرکت سے اس کو یہ محسوس نہی ہو رہا تھا کہ مجھے مزہ آ رہا ہے۔۔ میں مسلسل ابھی بھی اس کو پیچھے دھکیل رہی تھی۔۔ پھر اس نے اپنے ایک ہاتھ سے میرے جبڑے پکڑ کر ان کو زور سے دبا دیا۔۔ جس سے یہ ہوا کہ میری منہ کھل گیا۔۔ اس نے اپنی زبان باہر نکالی اور پھر ایک دم سے پوری زبان میرے منہ میں داخل کر دی۔۔ اس کی زبان سے میری منہ سارا فل ہو گیا۔۔ مجھے اس کی زبان کاذائقہ بہت اچھا لگ رہا تھا۔۔ پھر میں نے ایک ہلکا سا اس کی زبان کو چوسا لگایا۔۔ جیسے ہی میں نے ایسا کیا منیر کے ہاتھ کی گرفت تھوڑی سی کمزور ہوئی۔۔ اسی لمحے کا فائدہ اٹھا کر میں نے اپنی منہ پیچھے کر لیا۔۔ اس نے جلدی سے میرے مموں پر اپنے ہاتھوں کی گرفت مضبوط کر لی۔۔ زور سے دبانے کی وجا سے میری چیخ نکل گئی۔۔ جیسے ہی میرا منہ کھلا اس نے پھر سے اپنے لمبی زبان میرےمنہ میں داخل کر دی۔۔ اب کی بار میں نے ان کی زبان کو ایک بھرپور چوپا لگایا۔۔ اس نے میرے سینے کے ساتھ اپنے سینا لگا دیا۔۔ اس کا چوڑا چکلا سخت سینہ مجھے بہت مزہ دے رہا تھا۔۔۔ اس نے ایک ہاتھ نیچے کر کے میری پھدی پر رکھ دیا۔۔ میری پھدی گیلی ہو رہی تھی۔۔ اس کا ہاتھ گیلا ہو گیا۔۔ اس نے اپنا ہاتھ میرے سامنے کرتے ہوئے کہا۔۔ حرامزادی دیکھ تو نیچے سے گیلی ہو چکی ہے مگر میرے سامنے نخرے کر رہی ہے۔۔ میں جانتا ہوں تم بھی لن لینے کو ترس رہی ہو۔۔ مگر میرا ساتھ نہی دے رہی۔۔ جتنا مجھے ترساؤ گی اتنی ہی دیر لگے گی۔۔ اس لئے میرے ساتھ تعاون کرو اور اپنی جان جلدی چھڑوا لو مجھ سے۔ ورنہ میں بہت بری طرح سے تمھارے ساتھ پیش آنے والا ہوں۔۔ اس کے لہجے میں بلا کی درشتگی تھی جسے محسوس کر کے ہی میں کانپ گئی۔۔اس کے لہجے میں بلا کی درشتگی تھی جسے محسوس کر کے ہی میں کانپ گئی۔۔ منیر کا لن میری ٹانگوں کے ساتھ ٹچ ہو رہا تھا۔۔ میں محسوس کر سکتی تھی کہ اس کا لن کتنا بڑا ہے ۔۔ پھر اس نے میرے مموں کو اپنے منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا۔۔ ایک ہاتھ سے وہ میرا دوسرا مما دبا رہا تھا اور ایک ہاتھ سے اس نے میرا ایک مما اپنے منہ میں ڈالا ہوا تھا۔۔ وہ پورا منہ کھول کر میرا مما چوس رہا تھا۔۔ اب میری برداشت ختم ہو رہی تھی۔ میں نے اس کا سر اپنے ممے کے ساتھ دبا دیا۔۔ جیسے ہی اسے میری طرف سے اجازت ملی اس نے پورے زور سے میرے مموں پر حملہ کر دیا۔۔ وہ اتنی زور سے میرے ممےچوس اور کاٹ رہا تھا کہ میرے مموں پر اس کے دانتوں کے نشان بن گئے تھے۔۔۔ مجھے درد کے ساتھ مزہ بھی آ رہا تھا۔۔ اب مجھ میں قوت مدافعت ختم ہو چکی تھی۔۔ اس نے جب مجھے نرم پڑتے دیکھا تو وہ میرے مموں سے نیچے ہو گیا اور پھر اس کی زبان نے اپنا جادو دکھانا شروع کیا۔۔ وہ اپنی زبان سے میرے مموں کو چاٹ کر نیچے میرے پیٹ تک پہنچ گیا اور اور اپنی زبان سے مجھے مزہ دینے لگا۔۔ اس کی زبان میرے پیٹ پر۔۔ میری ناف کے ارد گرد اور اس کے اندر گھوم رہی تھی۔۔ میری آنکھیں بند تھی اور میرے منہ سے ہلکی ہلکی آوازیں نکل رہی تھی۔۔ ااممممم۔۔۔ آآآآآہہہ۔۔۔ ھائے۔۔۔۔ میرے ھاتھ منیر کے سر پر ہی تھے اور میری انگلیاں اس کے بالوں میں پھر رہی تھی۔۔۔ پھر اس نے اپنا منہ تھوڑا اور نیچے کیا۔۔ اور میری پھدی کے ادر گرد اپنی زبان پھیرنے لگا۔۔۔ میری پھدی میں آگ لگی ہوئی تھی۔۔ وہ کبھی پھدی کے ایک طرف سے چاٹتا اور کبھی دوسری طرف سے۔۔ مگر ابھی تک اسنے میری گیلی ہوتی پھدی کو منہ نہی لگایا تھا۔۔۔میں نے اپنی پھدی کو تھوڑا سا اوپر کی طرف اٹھایا تاکہ منیر کا منہ میری پھدی تک پہنچ جائے۔۔ مگر اس نے ارادہ کیا ہوا تھا کہ آج مجھے صرف تڑپانا ہے۔۔۔ وہ پھدی کو خاطر میں نہی لا رہا تھا۔۔۔ میں جتنا اوپر اپنی کمر اٹھاتی وہ اتنا ہی اپنا منہ پیچھے کی طرف کر لیتا۔۔۔۔ میرا حال بہت برا ہو رہاتھا۔۔۔ پھر اس نے میری پھدی پر رحم کر ہی لیا۔۔۔ اس نے میری پھدی کا ایک ہونٹ اپنے منہ میں لیااور اور چوسنے لگ گیا۔۔ مجھے تھوڑا مزہ آیا۔۔۔ میں اپنی پھدی اس کے منہ کی طرف کر رہی تھی اور کراہ رہی تھی۔۔۔ پھر اس نے دوسرا پھدی کا ہونٹ اپنے منہ میں لے کر چوسا۔۔ مگر میں چاہ رہی تھی کہ وہ میری پھدی کو کھا جائے۔۔ میری پھدی میں پانی ہی پانی تھا۔۔۔ جو میری ٹانگوں کو بھگو رہا تھا۔۔ اور اس پانی سے منیر کے ہونٹ بھی گیلے ہو رہے تھے۔۔۔ کافی دیر مجھے ایسے ہی تڑپانے کے بعد منیر کو مجھ پر رحم آ ہی گیا اور اس نے اپنا منہ کھول کے میری تڑپتی پھدی کے اوپر رکھ دیا۔۔ جیسے میری روح تک میں سکون کی ایک لہر دوڑ گئی۔۔ میں نے جلدی سے اپنی پھدی کو اوپر کی طرف اٹھایا جسے منیر نے بنا کسی تردد کے اپنے منہ میں لے لیا۔۔ افففففففف۔۔۔مزے کی لہر میرے پورے جسم میں دوڑ گئی۔۔۔ میں ہواؤں میں اڑ رہی تھی۔۔۔ میں نے منیر کا سر پکڑ کر زور سے اپنی پھدی کے ساتھ لگا دیا۔۔۔۔ منیر نے اپنی لمبی زبان پھدی کے اندر داخل کر دی۔۔ اس کی سخت اور کھردری زبان میری پھدی کی دیواروں کے ساتھ مسہو رہی تھی۔۔۔پھر اچانک میرے جسم نے اکڑنا شروع کر دیا۔۔۔ میرے منہ سے روکنے کے باوجود ایک چیخ نکل گئی۔۔ آآآآآآآہہہہہہ۔۔۔۔ھائےےےےےےےےےے۔۔۔۔ میں مرررررررر گگ گ گئییییی۔۔۔۔ مم منن منیررررررررر۔۔۔۔۔۔میری پھدی سے ایسے پانی نکل رہا تھا جیسے کوئی نلکا کھول دیا گیا ہو۔۔۔ کافی دیر تک میرا جسم کانپتا رہا۔۔ میری پھدی کا سارا پانی منیر نے چوس لیا۔۔۔ میں لمبی لمنی سانسیں لی رہی تھی۔۔۔ منیر نے اپنا منہ میری پھدی سے ہٹایا تو اس کا منہ میری پھدی کے پانی سے لتھڑا ہوا تھا جسے اس نے صاف کرنے کی زحمت نہی کی اور اپنے ہونٹ ایک بار پھر میرے ہونٹوں کے ساتھ ملا دئیے۔۔۔ میرے منہ میں میرے ہی پانی کا ذائقہ بہت اچھا لگ رہا تھا۔۔۔ میں نے منیر کے ہونٹوں پر لگے ہوئے اپنے پانی کو چات چات کر صاف کر دیا۔۔۔۔ میری آنکھیں سرخ ہو رہی تھی۔۔۔ یہ صرف اس لئے تھا کہ منیر نے میرے چٹائی بہت اچھے طریقے سے کی تھی۔۔۔ پھر منیر میرے سامنے کھڑا ہو گیا۔۔ اس کا موٹا لن مجھے دعوتِ چوپا دے رہا تھا۔۔۔ میں نے اس کی دعوت کو قبول کرتے ہوئے اس کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور ایک ہلکی سی کس کر دی۔۔۔۔ پھر اپنا منہ کھول کر اس کو اپنے منہ میں لے لیا جو کہ ظاہر ہے ایک مشکل کام تھا۔۔۔ کیونکہ اس کا لن کافی موٹا تھا اور لمبا بھی تھا۔۔۔ کوشش کے باوجود اس کا لن صرف آدھا ہی میرے منہ میں جاسکا۔۔۔ میں نے لن کو منہ سے باہر نکالا اور ایک بار پھر ٹرائی کی مگر نتیجہ پہلے جیسا ہی تھا۔۔ اس کو پورا منہ میں لو میری جان۔۔ منیر پیار بھرے لہجے میں بولا۔۔۔ اس کے اس طرح کہنے کی وجہ سےمیرا دل کیا کہ اب چاہے کچھ بھی ہو جائے پورا لنمنہ میں لینا ہی لینا ہے۔۔ مگر میں اس بار بھی آدھا لن ہی منہ میں لے سکی۔۔ منیر نے میرے سر کو پکڑ کر ایک ہلکا سا جھٹکا دیا جس سے لن آدھے سے زیادہ میرے منہ میں چلا گیا مگر اس کے ساتھ ہی مجھے زبردست کھانسی کا غوطہ لگ گیا۔۔ میں زور زور سے کھانسنے لگ گئی۔۔ جب سانس تھوڑی بحال ہوئی تو میں نے منیر کی طرف شاکی نظروں سے دیکھا۔۔ ایسا کیا دیکھ رہی ہو؟ اب جلدی سے میرے لن کو چوپے لگاؤ۔۔ میں نے پھر سے اس کا لن منہ میں لیا اور جیسے تیسے چوپے لگانے لگی۔۔ مگر لن تھا کہ منہ میں جاتے ہی اور موٹا ہو جاتا تھا۔۔۔ منیر نے مجھے رکنے کا کہا اور خود بیڈ پر لیٹ گیا۔۔ اس کا لن میں دیکھ رہی تھی کہ کسی ٹاور کی مانند کھڑا تھا ایک دم سیدھا۔۔۔ منیر نے مجھے اپنے منہ پت بٹھایا اور میرا منہ اپنئے لن کیطرف کر دیا۔۔ یعنی اب ہم 69 کی پوزیشن میں تھے۔۔ میں نے اپنی ٹانگیں کھولی اور اپنا منہ بھی کھول لیا۔۔ اور پھر میں منیر کے لن پر جھک گئی۔۔۔ آگے جو ہونے والا تھا وہ میں نے کبھی سپنے میں بھی نہی سوچا تھا۔۔۔۔
جاری ہے
0 Comments