ads

Safar - Episode 13

سفر

قسط 13



آگے جو ہونے والا تھا وہ میں نے کبھی سپنے میں بھی نہی سوچا تھا۔۔۔۔ہوا یہ کہ جیسے ہی میں نے منیر کے لن کا ٹوپا اپنے منہ میں لیا تو پہلے اس نے میرے سر کو پکڑ کے زور لگایا جس سے اس کا آدھے سے زیادہ لن میرے منہ میں گھس گیا۔۔ میں اگر اپنے ہاتھوں سے اس کی ٹانگوں کو پکڑ کے اپنے سر کو نا روکتی تو شائد لن میرے حلق کو پھاڑ کے میری گردن کے باہر ہو جاتا۔۔۔ مگر یہ سکون عارضی تھا۔۔۔ اس نے اپنی ٹانگوں کو میری گردن کے اوپر کر کے فولڈ کر لیا ایسا کرنے سے اس کی ٹانگوں کا ایک پھندا سا بن گیا ۔۔ پھر اچانک سے منیر نے اپنی ٹانگوں کا زورلگایا اور میری گردن کو اپنے لن کی طرف دبا دیا۔۔ میں ایسے پھنس گئی تھی کہ چاہنے کے باوجود میںاپنا سر پیچھے نہی کر سکتی تھی۔۔۔۔ منیر کا لن میرے منہ میں پھنس گیا تھا۔۔۔ میرا سانس رک گیا تھا میں ماہی بے آب کی طرح تڑپنے لگ گئی مگر منیت نے اپنی ٹانگوں کا زور کم نہ کیا۔۔ میری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا۔۔ میں نے منیر کی ٹانگوں کو پورا زور لگا کر پیچھے کرنے کی کوشش کی مگر اس کی گرفت بہت مضبوط تھی ۔۔ پھر مجھے ایسا لگا جیسے میرا دماغ اندھیروں میں ڈوب رہا ہے۔۔۔ ایسے میں اچانک منیر نے میرے سر سے اپنی ٹانگوں کا دباؤ تھوڑا سا کم کیا تو اسی لمحےکا فائدہ اٹھا کر میں نے جلدی سے اپنا منہ پیچھےکر لیا۔۔ میری آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے اور گلا بے تحاشہ درد کر رہا تھا۔۔۔ میں نے اپنی نیم وا آنکھوں سے دیکھا منیر کے ہونٹوں پر خباثت بھری مسکراہٹ تھی۔۔۔ میں نے آگے بڑھ کر منیر کا منہ نوچنے کی کوشش کی ۔۔ جلدی سے منیر نے اپنے آپ کو ایک طرف جھکا لیااور مجھے دھکا دے کر پھر سے بیڈ پر گرا لیا۔۔۔ پھر اس نے میرے چہرے پر تھپڑوں کی بارش کر دی۔۔ سالی کتیا۔۔ حرامزادی۔۔۔ تیری ماں کی پھدی ماروں ۔۔۔ کنجری۔۔ آج تو مجھ سے بچ کے دکھا۔۔ تیری پھدی کا میں وہ حشر کروں گا کہ تو سدا یاد رکھے گی منیر کا نام۔۔۔ چل اب لیٹ جا۔۔ منیر نے مجھے اوپر کی طرف منہ کر کے میرے بیڈ پر مجھے لٹا دیا۔۔ اور وہ خود بیڈ کے کنارے کے پاس زمین پر کھڑا تھا۔۔ میں اس طرح سے لیٹی تھی کہ میرا جسم تو سارا بیڈ پر تھا مگر میری گردن بیڈ کے کنارے سے نیچے ہوگئی تھی۔۔۔ منیر نے میرے گلے کو پکڑا اور میرے جبڑے پر اپنی انگلیوں کا دباؤ بڑھا دیا۔۔ جس سے میرا مننہ کھل گیا۔۔ منیر کا لن میرے منہ کے سامنے تھا۔۔۔ اور ایک جھٹکے کےساتھ اپنا لن میرے منہ میںداخل کر دیا۔۔ مجھے ایسے لگا جیسے میرا گلا پھٹ جائے گا۔۔۔ لن ابھی آدھا ہی میرے منہ میں گیا تھا۔۔۔ منیر نے کافی کوشش کی مگر لن پورا میرے منہ میں نہی جا سکا۔۔ مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے میرے گلے میں زخم بن گئے ہوں۔۔۔ میں رونے لگ گئی ۔۔۔ درد برداشت سے باہر تھا۔۔۔منیر کے جھٹکے قیامت ڈھا رہے تھے۔۔ اور میری ساس مجھے دور سے بس دیکھے جا رہی تھی۔۔۔ شائد وہ اس بات کا بدلہ لے رہی تھی جب مولوی نے میری ساس کو ادھیڑ کے رکھ دیا تھا اور میں نے اس کی کوئی مدد نہی کی تھی۔۔ میں نے مدد طلب نظروں سے اپنی ساس کی طرف دیکھا مگر وہ بس مجھے دیکھتی ہی رہی۔۔۔۔ منیر نے میرے ممے جھک کے پکڑ لئے۔۔۔۔ اور ایک بار اپنا لن میرے منہ سے باہر نکالا۔۔۔ اور پھر واپس ایک زور دار جھکٹا دیا اور پھر رکا نہی۔۔۔ اس کا تقریباََ سارا لن میرے حلق سے نیچے اتر گیا تھا۔۔۔ مجھے سانس لینے میں بہت پرابلم ہو رہی تھی۔۔۔۔منیر نے میرے ممے اتنی زور سےدبائے ہوئے تھے کہ مجھے اب سمجھ نہی آ رہیتھی کہ مجھے گلے میں درد ہو رہا ہے یا پھر مموں پر؟ ۔۔میں زور زور سے چیخنا چاہتی تھی مگر منیر کے لن نے میری آواز کا گلا گھونٹ دیا ہوا تھا۔۔۔ میں بس اپنے ہاتھ مار رہی تھی اس کی کمرپر اور ٹانگوں پر۔۔۔ پھر منیر نے اپنا لن میرے منہ سے باہر نکالا تو مجے جیسے سکون مل گیا۔۔ میری سانس بحال ہوئی۔۔ مجھے زور سے کھانسی کا غوطہ لگ گیا۔۔۔ میں کافی دیر کھانستی رہی۔۔ میرے کھانسنے کا منیر نے کوئی خاص نوٹس نا لیا اور میرے اوپر لیٹ گیا۔۔ میری ٹانگیں کھلی ہوئی تھی منیر نے ایک بار پھر سے میری پھدی اپنے منہ میں لے لی۔۔۔ افففففف۔۔۔۔۔۔ میری نرم پھدی میں اس کی کھردری زبان مجھے ہواؤں میں اڑا رہی تھی۔۔۔ میں نے منیر کا سر اپنے ہاتھوں میں لےکر اسے اپنی پھدی کے ساتھ دبا دیا۔۔ وہ اور زور سے اپنی زبان میریپھدی کے اندر باہر کرنے لگ گیا۔۔۔۔ میں تڑپ رہی تھی اور میری ٹانگیں اور زیادہ کھل گئی تھی۔۔۔ میں نے منیر کا لن ہاتھ میں پکڑ لیا اور اسے ایک طرف کر کے اس کے ٹٹے اپنے منہ میں لے لئے۔۔۔۔ آآآآآہہہہ۔۔۔ منیر کے منہ سے بے اختیار ایک سسکی نکلی۔۔ کچھ دیر پھدی چاٹنے کے بعد منیر نے مجھے کہا۔۔۔۔ چلو اب تمھاری پھدی کو سیراب کرنے کا ٹائم آ گیا ہے۔۔۔ مجھ میں کھڑے ہونے کی ہمت نہی تھی۔۔۔ منیر گھوم کر بیڈ کی دوسری طرف آ گیا۔۔۔ یعنی میری ٹانگوں کی طرف۔۔۔اس نے میریٹانگیں اٹھائی اور اپنی دونوں ٹانگوں کے درمیان میری پھری پھدی سیٹ کر لی۔۔۔ وہ بیڈ کے نیچے ہی کھڑا تھا۔۔۔ میری ٹانگیں اس نے اپنے دونوں کندھوں پر رکھ لی۔۔ میری پھدی بہت گیلی تھی۔۔۔ منیر کے لن کا ٹوپا میری پھدی پر رگڑ کھا رہا تھا۔۔۔ میں نے جتنی ہو سکتی تھی اپنی پھدی کو کھول لیا تاکہ لن کسی بھی رکاوٹ کے بغیر میرے اندر چلا جائے۔۔ مگر منیر بہت ہی کمینہانسان تھا۔۔ اس نے پورا پروگرام بنایا ہوا تھا کہآج بس مجھ تڑپانا ہے اور کرنا کچھ نہی۔۔۔۔۔ میری برداشت کی حد ختم ہو رہی تھی۔۔ میں اب چاہتی تھی کہ لن میرے اندر چلا جائے۔۔ پھر منیر نے مجھے کمر سے پکڑا اور کہا۔۔۔ تیار ہو جاؤ۔۔۔۔ لن کاٹوپا تو پہلے ہی پھدی کے دھانے پر تھا۔۔ منیر نے اتنا کہتے ہی ایک دم جھٹکا دیا اور لن ایک ہی بار میں جڑ تک میری پھدی کے اندر چلا گیا۔۔۔۔ آآآآآآآآآآآآہہہہہہ۔۔ میرے منہ سے درد اور لذت کی ملی جلی آواز نکلی۔۔ میں تڑپ اٹھی ۔۔ میں نے اپنے جسم کواوپر کی طرف دھکیلا تاکہ اس تکلیف میں کچھ کمی ہو سکے۔۔ مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے کسی نے میری پھدی کے اندر ایک سخت لوہے کا راڈداخل کر دیا ہے۔۔ درد کی ناقابل برداشت لہر اٹھی ۔۔ مگر منیر نے مجھے کمر سے بہت مضبوتی سے پکڑا ہوا تھا۔۔ میں اس کی گرفت سے نکل نا سکی۔۔ منیر نے میرے منہ پر مضبوتی کے ساتھ اپنا ہاتھ رکھا ہوا تھا۔۔ میری چیخ میرے منہ میں ہی گھٹ کے رہ گئی۔۔۔ ظالم کا لن تھا یا کسی گدھے کا لن تھا۔۔۔ اس کا لن میری بچہ دانی سے ٹکرا رہا تھا۔۔ جس کی وجہ سے میری تکلیف نا قابل برداشت تھی۔۔ مگر منیر کو اس بات کی کوئی پرواہ نہی تھی۔۔۔ میری آنکھیں ابل پڑی۔۔ اس نے بناکسی توقف کے اپنا لن میری پھدی کے اندر باہر کرنا شروع کر دیا۔۔ اس کے ہر جھٹکے کے ساتھ میریپھدی جل رہی تھی۔۔۔ اور میرے ممے اوپر نیچے ہو رہے تھے۔۔۔ میں تڑپ رہی تھی۔۔ چلا رہی تھی۔۔۔ میری چیخیں سن کے میری ساس بھی پریشان ہو گئی تھی۔۔ مگر وہ بدستور کھڑکی کے سامنے ہی کھڑی تھی۔۔ وہ اند آنے کی ہمت نہی کر رہی تھی کیونکہ وہ جانتی تھی اگر وہ اندر آئی تو میرے ساتھ ساتھ اس کی بھی خیر نہی ہے۔۔ آہستہ آہستہ مجھے منیر کے جھٹکوں کا مزہ آنے لگا۔۔۔ پھر میرے منہ سے لزت بھری سسکیاں نکل رہی تھیں۔۔ آآآآہہہ۔۔۔ اووہہہ۔۔ ہااااااااا۔۔۔ اففففف۔۔۔ مم۔۔۔ ممننیییرررررر۔۔۔۔۔ اور زور سے کرو۔۔ ھاااااا۔۔۔۔ ھائےےےےےے۔۔۔۔۔ ممممممم۔۔۔۔ منیر میری ان سسکیوںکو سن سن کے اور جوش میں آ رہا تھا۔۔۔ اس کے جھٹکوں مین طوفانی رفتار آتی جا رہی تھی۔۔ کچھ دیر ایسے ہی جھٹکے کھانے کے بعد میرے جسم میں اکڑن پیدا ہو گئی۔۔۔ مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے میری جان میرے پھدی کے راستے نکل رہی ہے۔۔ میں اٹھ کر بیٹھ گئی اور منیر کو اپنے ساتھ چپکا لیا۔۔۔۔ ممم۔۔ منییی۔۔ منیرررر۔۔۔ میری پپھھ۔۔ پھددییی۔۔۔ آآآآآہہہہہ۔۔۔۔ منیر میری پھدی کا پانی نکال دو اب۔۔۔ ھھھھاااااااااااااہہہہہہہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری سکسی آوازیںاونچی ہو گئی تھی۔۔ منیر نے یہ دیکھ کر اور زور زور سے دھکے مارنے شروع کر دئے۔۔ پھر ایک بھرپور جھٹکا لے کر میری پھدی نے پانی چھوڑ دیا۔۔۔۔ منیر نے دو تین زور زور کے جھٹکے مارے جس کی وجہ سے منیر کا لن سیدھا میری بچہ دانی سے ساتھ جا ٹکرایا۔۔۔ ایک بار پھر درد کی شدید لہر اٹھی مگر میں لذت کی وجہ سے اسے برداشت کر گئی۔۔۔ میں نے منیر کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لے کر زور سے ان کو چوس لیا۔۔۔ پھر میں نڈھال ہو کر بیڈ پر گر گئی۔۔ میرا جسم ہولے ہولے کانپ رہا تھا۔ مگر منیر کا گھوڑا ابھی تک ویسا ہی سخت اور غصے میں تھا۔۔ میں نے منیر کو رکنے کا اشارہ کیا۔۔۔ منیر نے اپنا لن دھیرے سے پھدی سے باہر نکالا۔۔۔۔ مجھے جیسے ایک سکون مل گیا۔۔۔۔منیر میرے پیٹ پر ہو کر بیٹھ گیا اور میری پھدی کےپانی سے گیلا لن ایک بار پھر میرے منہ میں دے دیا۔۔۔میں سمجھ گئی تھی کہ منیر کو سب سے زیادہ مزہ چوپے لگوانے میں آ رہا تھا۔۔۔ میں نے جتنا ہو سکا اس کا لن منہ میں لیا اور چوپے لگانے لگ گئی۔۔ اب کی بار منیر نے میرے ساتھ کوئی زبردستی نہی کی تھی۔۔۔ مجھے میرا اپنا پانی بہت مزے کا لگ رہا تھا۔۔ جب میں نے اس کا لن چاٹ چاٹ کر صاف کر دیا تو پھر اس نے مجھے گھوڑی بنا دیا۔۔۔ میں سمجھی کہ وہ اب گھوڑی بنا کر میری پھدیمارے گا۔۔ مگر ایسا بلکل بھی نہی تھا۔۔ اس نے میری گانڈ کو اپنی انگلیوں کی مدد سے کھولا اور ایک بھرپور کس میری گانڈ پر کر دی۔۔ میرے جسم میں سنسنی دوڑ گئی۔۔ میں سمجھ گئی کہ اب میری گانڈ کی باری ہے۔۔۔۔ پھر منیر نے اپنی زبان باہر نکالی اور میری گانڈ کے سوراخ پر پھیرنے لگ گیا۔۔۔ امممم۔۔۔۔ مجھے مزہ آ رہا تھا۔۔۔ میں نے اپنی گانڈ منیر کے منہ کے ساتھ ملا دی۔۔ اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کے ساتھ میری گانڈ کو جتنا ہو سکتا تھا کھولا اور بڑے زور شور کے ساتھ میرے گانڈ کے کےسوراخ کو چومنا اور چاٹنا شروع ہو گیا۔۔۔ میری گانڈ کا سوراخ اس کے تھوک سے بھر گیا تھا۔۔ پھر اس نے اپنی زبان باہر نکالی اور گانڈ کے سوراخ کے اندر کرنے کی کوشش کی۔۔ جس میں وہ کامیاب نا ہو سکا۔۔ کیونکہ کافی عرصہ سے میری گانڈ کے اندر کوئی چیز نہی گئی تھی۔۔۔۔ پھر اس نے اپنی درمیان والی انگلی میرے منہ میں ڈال دی۔۔ جسے میں نے ایسے شوپا لگایا جیسے یہ انگلی نا ہو بلکہ یہ منیر کا لن ہو۔۔ چار پانچ چوپے لگوانے کے بعد منیر نے میرے تھوک سے بھری ہوئی اپنی انگلی میری گانڈ کے اند بہر آہستہ سے کر دی۔۔۔ جیسے جیسے انگلی اندر جا رہی تھی میرے اندر ایک بار پھر سے آگ بھڑک رہی تھی۔۔۔ میں نے اپنی گانڈ کو ایک بار پھر پیچھے کی طرف دھکا دیا۔۔ ایسا کرنے سے منیر کی انگلی آدھی میرے اندر چلی گئی۔۔ مزے کی لہر میری گانڈ سے ہوتی ہوئی میری پھدی تک پہنچی۔۔۔۔ اففففففف۔۔۔۔۔۔۔۔منیر نے آہستہ آہستہ اپنی انگلی میری گانڈ کے اندر اور باہر کرنی شروع کی۔۔۔ مین ہل ہل کر اس کا پورا ساتھ دے رہی تھی۔۔ جیسی چٹائی میری گانڈ کی منیر نے کی تھی ایسے آج تک کسی نے نہی کی تھی۔۔ میں منیر کی دیوانی ہو رہی تھی۔۔۔ پھر منیر نے انگلی باہر نکالی اور اپنے لن کا ٹوپہ میری گانڈ کے سوراخ پر رکھ دیا۔۔ میں نے منیر سے کہا کہاسے پہلے گیلا کر لو۔۔۔ یہ ایسے اندر نہی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابھی میری بات پور نہی ہوئی تھی کہ منیر نے ایک زور دار جھٹکا مارا اور اس کا لن آدھا میری گانڈ کے اند چلا گیا۔۔۔ آآآآآآہہہہہ۔۔۔۔۔۔۔ میرے منہ سے دل شگاف چیخ نکلی۔۔ مجھے ایسا لگا جیسے کسی نے میری گانڈ کو چھری سے کاٹ دیا ہو۔۔ میں نے آگے ہو کر لن کو اپنی گانڈ سے باہر نکالنے کی کوشش کی مگر منیر تو منیر تھا۔۔ وہ جانتا تھا کہ میں ایسا ہی کروں گی۔۔ اس نے مجھے پہلے ہی اپنی مضبوط گرفتمیں لیا ہوا تھا۔۔ میں چاہنے کے باوجود ایسا نہی کرسکی۔۔۔۔ اس نے مجھے ہپ پر ایک زور دار تھپڑ مار دیا۔۔ چٹاخ کی آواز آئی۔۔۔ میری سکن سرخ تو ہو ہی گئی ہوگی۔۔ مگر میں صرف اندازہ لگا سکتی تھی۔۔۔ میری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا تھا۔۔ میرےحلق میں جیسے کانٹے اگ آئے تھے۔۔۔ پھر منیر نے اپنا لب باہر نکالے بغیر ہی ایک اور دھکا دیا اور باقیماندہ لن بھی میری گانڈ کے اندر غائب کر دیا۔۔ ھائےےےےےےےےےےےےےےےےےےے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کمیییی۔۔ نن ۔۔ نےےےےےے۔۔۔۔۔۔۔ آآآآآآآآآآآآآآآآآآآآہہہہہہہ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں مر گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے منہ سے بے ربط الفاظ نکل رہے تھے۔۔ مگر منیر کے لن کو پرواہ تھی میری چیخوں کی۔۔ اس نے اپنا سارا وزن میری پیٹھ پر گرا دیا اور اپنے ہاتھ نیچے کر کے میرے دونوں ممے اپنی گرفت میں لے کر ان کو بری طرح سے مسلنے لگا۔۔ گانڈ کا درد پہلے کم تھا کیاجو اب اس نے میرے مموں پر حملہ کر دیا تھا۔۔۔ میں تڑپ رہی تھی اور اس کے آگے سےنکلنے کی کوشش کر رہی تھی۔۔ سارا مزہ اچانک ہی تکلیف میں بدل گیا تھا۔۔ آنٹییییی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے بچاؤ آنٹی پلیز۔۔ یہ مجھے مار دے گا۔۔ میں اب باقاعدہ رونے لگ گئی اور ساتھ ساتھ اپنی ساس کو آوازیں دے رہی تھی۔۔ مگر میری آواز نا تو میری ساس سن رہی تھی نا ہیمنیر سن رہا تھا۔۔۔ پھر منیر نے میری کمر کو چاٹنا اور چومنا شروع کر دیا۔۔ جس سے تھوڑا سا سکون ملا۔۔ مگر اس کا لن بدستور میری گانڈ کے اندر ہی تھا۔۔۔۔ اور ایسا لگ رہا تھا جیسے میری گانڈ چر گئی ہو۔۔۔اس کا موٹا لن میری برداشت سے باہر تھا۔۔۔۔ میں جتنا آگے ہونے کی کوشش کرتی وہ اتنا ہیمضبوتی سے مجھے پکڑ لیتا۔۔۔اس دوران منیر نے جھٹکے مارنے بند رکھے اور مسلسل میری کمر کو چومتا چاٹتا رہا۔۔۔ لن کے رک جانے سے کچھ دیر کے بعد مجھے تھوڑا سکون ملا۔۔ پھر جب منیر نے دیکھا کہ اب میں نارمل ہو رہی ہوں تو اس نے آہستہسے اپنا لن میری گانڈ کے اندر باہر کرنا شروع کر دیا۔۔۔ پہلے تو مجھے بہت درد ہو رہا تھا۔۔ مگر پھر رفتہ رفتہ مجھے بھی اس کا مزہ آنے لگا۔۔ میں نے اپنی گانڈ کو اور اونچا کر دیا اور اپنا سر سرھانے پر رکھ دیا۔۔ اب میری گانڈ منیر کے سامنے بلکل کھلی ہوئی تھی اور منیر نے رفتہ رفتہ اپنے جھٹکوں کی رفتار میں اضافہ کر دیا۔۔ جیسے وہ تیز پمپنگ کر رہا تھا ویسے ویسے میرے منہ سے لذت بھری سسکیاں نکل رہی تھیں۔۔ امممم۔۔ آآآۃہہ۔۔۔۔۔۔ اوووہہہ۔۔ ھااااا۔۔۔ منیر جان۔۔۔۔ اور تیز۔۔ اور تیزمیری جان۔۔ افففف۔۔۔۔ میری ایسے آوازوں کے ساتھ منیر کی رفتار بھی تیز ہو رہی تھی۔۔ دھپ دھپ دھہ کیآوازیں کمرے میں گونج رہی تھی۔۔۔۔ پھر منیر کے منہ سے بھی گندی گندی گالیوں کا طوفان نکل آیا۔۔ سالی گشتی۔۔ رنڈی۔۔ حرام کی جنی۔۔۔۔ افففف۔۔۔۔ مدرد چود۔۔۔۔ کتی کی بچی میرا لن انجوائے کر۔۔۔ بتا میرے لن کا مزہ آ رہا ہے یا نہی تجھے ۔۔۔ بول کسی کنجری کی اولاد۔۔۔۔ اس کی گالیاں سن سن کر مجھے اور جوش آ رہا تھا۔۔۔ میں نے بھی اپنی گانڈ کو اور زیادہ آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا۔۔ منیر سالے اپنا لن سارا ڈال میری گانڈ میں کتے کے بچے۔۔۔ میں نے منیر کو جوش دلاتے ہوئے کہا اور اپنی گانڈ بلکل منیر کے ساتھ جوڑ دی۔۔ یہ سن کر منیر نے میرے بال پکڑ لیئے اور اپنی طرف کھینچ لیئے۔۔ میرا سر اوپر کی جانب اٹھ گیا۔۔۔ منیر نے اسی کے ساتھ ایک زور کا تھپڑ میرے منہ پر جڑ دیا۔۔ میری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا۔۔ مگر مین اس درد کو بھی برداشت کر گئی۔۔ جو آگ میری پھدی اور گانڈ میں لگی ہوئی تھی وہ اس درد سے کہیں زیادہ تھی اس لیئے مجھے درد کا احساس بھی نہی ہوا۔۔ پھر منیر کی رفتار میں اور تیزی آ گئی۔۔۔ اچانک میری ٹانگیں کانپنا شروع ہو گئی اور میرے جسم کو پھر سے جھٹکے لگنے شروع ہو گئے۔۔۔ اور پھر میری پھدی نے ایک بار پھر اپنا پانی چھوڑ دیا۔۔ میں دوسری دفعہ ڈسچارج ہو گئی تھی۔۔ میں نڈھال ہو کر آگے کی جانب گر گئی۔۔ اس بار منیر نے اپنی گرفت مجھ پر ڈھیلی چھوڑ دی۔۔۔ میں آگے گر کر لمبے لمبے سانس لے رہی تھی اور اپنا آپ بحال کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔۔۔۔۔ پھر منیر گھوم کر میرے سامنے آیا اور اپنا لن میرے ہونٹوں کے ساتھ جوڑ دیا۔۔ میں نے منہ کھول کر اس کے لن کو چوپے لگانے لگی۔۔۔ پھر منیر نے مجھے سیدھا لیٹا دیا اور میری دونوں ٹانگیں کھول کر ایک بار پھر اپنا موٹا لن میری پھدی میں داخل کر دیا۔۔۔ اففففففففف۔۔۔۔۔۔ ابکی بار منیر نے اپنے طوفانی جھٹکوں سے میرے جسمکا انگ انگ ہلا کر رکھ دیا۔۔۔ کافی دیر چودنے کے بعد منیر کا لن ایک دم اور زیادہ سخت ہونے لگ گیا۔۔۔۔ وہ کہنے لگا ۔۔ افففففف۔۔۔ میں فارغ ہونے لگا ہوں۔۔ میں نے منیر سے کہا کہ اندر ہی فارغ ہو جائے۔۔ پھر منیر نے اپنا سارا لن میری پھدی کے اندر داخل کر دیا اور میرے منہ میں اپنی زبان داخل کر دی۔۔۔ اس کی زبان کا میریزبان کے ساتھ ٹکرانا تھا کہ میری پھدی ایک بار پھر پانی چوھڑنے کے لئے تیار ہو گئی۔۔۔ منیر نےمجھے اپنی باہوں میں ایسی طاقت کے ساتھ جھکڑاہوا تھا کہ نا تو میں ہل سکتی تھی نا کچھ کر سکتی تھی۔۔۔ پھر منیر کے لن نے جھٹکتے کھانے شروع کر دیئے۔۔۔ اور پھدی نے بھی منیر کے لن کا پورا پورا ساتھ دیا۔۔ منیر کا لن جب اپنی ساری منی نکال چکا تو اس کا لن ڈھیلاپڑ گیا۔۔۔ میں ابھی تک لذت کی دنیا میں کھوئی ہوئی تھی۔۔ میں نے اپنی ایک ٹانگ اٹھا کر منیر کی ٹانگ پر رکھ دی اور ایسے اس کے سینے کے ساتھ لگ گئی جیسے کوئی چھوٹی بچی ۔۔۔۔۔ منیر بڑے پیار کے ساتھ میرے بالوں انگلیاں پھیر رہا تھا۔۔۔ میں نے مننیر کے سینے کو چوم لیا۔۔ اور منیر نے میرے ماتھے پر ایک بوسہ ثبت کر دیا۔۔ مجھے منیر کا ساتھ چپکانا بہت اچھا لگ رہا تھا۔۔۔ میں چاہتی تھی کہ یہ ایسے ہی میرے ساتھ لیٹا رہے۔۔۔ مگر تھوڑی دیر کے بعد منیر نے مجھے خود سے الگ کیا اور اٹھ کر واشروم میں چلا گیا۔۔ ایک زبردست چدائی کے بعد مجھ میں اب ہلنے جلنے کی سکت نہی تھی۔۔۔ میں ایسے ہی بے سود پڑی رہی۔۔ مجھے نہی پتا کب میری آنکھ لگ گئی اور میں نیند کی وادی میں کھو گئی۔۔۔






جاری ہے

Post a Comment

0 Comments