ads

Safar - Episode 14

سفر

قسط 14



پھر ایک دن وہ بھی آیا جس کا تصور ہمارے وہم و گمان میں بھی نہی تھا۔۔۔ ایک ایسا واقعہ جس سے ہمارا سارا خاندان تباہ ہو کر رہ گیا۔۔۔۔۔۔ میری ساس کی طبیعت مولوی کی چدائی کے بعد ٹھیک ہونے کا نام نہی لے رہی تھی۔۔ کافی علاج کروایا مگر کوئی خاص فرق نہی پڑا۔۔۔ پھر ایک دن نبیل کے دوست کافون لندن سے آیا جو وہاں ڈاکٹر تھا۔۔ نبیل نے اپنی امی کی بات اس سے کی۔۔ نبیل کے دوست کا نام سنی تھا۔۔ سنی نے نبیل سے کہا کہ پریشان نا ہواور کچھ ٹیسٹ کے نام بتائے کہ یہ والے ٹیسٹ کروا کر ان کی رپورٹس مجھے بھیج دو میں اپنے ڈاکٹرز کے ساتھ مشورہ کر کے آپ کو بتا دیتا ہوں۔۔۔ نبیل نے اپنی امی کے وہ سب ٹیسٹ کروا کر ان کی رپورٹس سنی کو بھیج دی۔۔۔ ایک مہینے کے اندر اندر سنی نے میری ساس اور میرا ویزا بھیج دیا۔۔ ہم دونوں لندن جا رہی تھی۔۔ لندن ایک نئی دنیا تھی۔۔۔ ایک نیا ملک تھا میرے لئیے۔۔۔ میں کچھ گھبرا رہی تھی۔۔ میں نے نبیل کو بھی اپنے ساتھ چلنے کا کہا مگر وہ نا مانے۔۔ کیونکہ اگر نبیل ہمارے ساتھ چلے جاتے تو یہاں کا نظام ڈسٹرب ہو جانا تھا۔۔۔ ہم اپنی تیاریوں میں لگ گئے۔۔۔ پھر ہمارے جانے سے ٹھیک سات دن پہلے نبیل کی بڑی باجی جو کہ لندن میں ہی رہتی تھی وہ اچانک سے آ گئی۔۔۔ ہم سب ان کے ایسے اچانک آنے سے حیران ہو گئے۔۔۔ انکلکچھ ہریشان بھی ہو گئے۔۔۔ نبیل کی اس بہن کا نام روبی تھا۔۔ روبی ایک پڑھی لکھی خاتون تھی۔۔ بہت ہی ہنس مکھ۔۔۔ سرخ سفید رنگت۔۔۔ نکلتاہوا قد۔۔۔ بھرا بھرا جسم۔۔۔ ہم اگر روبی کو موٹی کہتے تو یہ غلط ہوتا۔۔ اس کا جسم کمال کا بنا ہوا تھا۔۔۔اس کے کوہلے بھرے ہوئے تھے۔۔۔۔ اور کمر پتلی۔۔۔ مموں کا سائز کم از کم 40 تھا۔۔۔ہونٹ ایسے تھے جیسے کسی ماہر سنگ تراش نے بڑی مہارت سے تراشے ہوں۔۔۔ بنا لپ سٹک کے بھی ان کے ہونٹوں کا رنگ گلابی تھا۔۔۔میں تو ان کو مبہوت ہو کر دیکھتی رہی۔۔۔ نوشی کیا دیکھ رہی ہو؟؟؟ مجھے روبی کی آواز پر ہوش آیا۔۔ وہ کچھ نہی باجی آپ ہیں ہی اتنی پیاری کہ میں اپنی نظریں چاہنے کے باوجود آپ سے ہٹا نہی پائی۔۔ میری اس تعریف پر روبی تھوڑا سا شرما گئی۔۔۔ شکریہ بھابی۔۔ آپ بھی بہت پیاری ہیں۔۔ رات کے کھانے کے بعد میںاپنے کمرے میں آ گئی۔۔۔ باقی لوگ ڈرائنگ روم میں بیٹھے گپ شپ کرتے رہے۔۔۔ اس دوران نبیل نے اپنی باجی روبی کو اپنی امی کے بارے میں بتایا کہ کیا کچھ ہوا ہے اور اب امی کے طبیعت ٹھیک ہونے کا نام نہی لے رہی۔۔ روبی بھی جانتی تھی کہ یہ سب گھر والے کیا کچھ کرتے ہیں۔۔ اور انکل اکمل نےاور نبیل نے بھی کافی دفعہ روبی کی پھدی لی ہوئی تھی۔۔روبی نے کہا۔۔ آخر امی کو مولوی کا لن لینے کی ضرورت ہی کیا تھی؟؟ اس کی کیا ضرورت تھی وہ بھی انکل نے روبی کو بتا دی۔۔ روبی بہت پریشان ہو گئی تھی۔۔ اس نے نبیل اور اپنے ابو کی موجودگی میں ہی اپنی امی کی پھدی کو کھول کےدیکھا۔۔۔ پھدی کے اندرزخم بنے ہوئے تھے۔۔ اور ایسا لگ رہا تھا جیسے یہ زخم کافی پرانے ہیں۔۔۔۔ سلمیٰ )میری ساس کا نام( آنٹی کا چہرہ بھی اترا ہوواتھا۔۔ اور کرب کے آثار کافی نمایاں تھے۔۔۔ ہمممم۔۔۔ روبی نے ایک لمبی سانس لی۔۔۔۔ اب کیا کرنا ہے نبیل امی کا؟؟؟ روبی نے نبیل سے پوچھا۔۔ کرنا کیا ہے۔۔ سنی سے بات ہو گئی ہے میری۔۔ اور امی کی سب رپورٹس بھی بھیج دی ہیں۔۔۔ اب تو امی اور نوشی پندرہ دن بعد لندن جا رہی ہیں۔۔ امید ہے وہاں ان کا علاج ہو جائے گا۔۔۔تم لوگوں نے مجھے کیوں نہی بتایا یہ سب؟؟ روبی شاکی لہجے میں بولی۔۔ وہ بیٹی اس لئے نہی بتایا کہ تم خواہ مخواہ پریشان ہوگی اس لئے نہی بتایا تھا۔۔۔ مگر پھر بھی آپ مجھے بتاتے تو سہی میں آپ کی بیٹی ہوں کوئی غیر نہی ہوں۔۔ روبی نے شکوہ بھرے لہجے میں کہا۔۔۔ خیر اب مجھے امی کی بہت فکر ہو رہی ہے۔۔۔ یہ ٹھیک ہو جائیں۔۔ کچھ نہی ہوتا امی کو۔۔ سب ٹھیک ہو جائے گا تم فکر نا کرو۔۔۔ نبیل نے روبی سے کہا۔۔ کیسے نا فکر کروں؟ میری امی ہیں یہاور مجھے فکر نہی ہوگی تو اور کسے فکر ہوگی ان کی۔۔۔ روبی نے نبیل سے کہا۔۔ اور امی کے ساتھ ساتھ اب مجھے ابو کی بھی فکر ہو رہی ہے کہ وہ کیسے گزارہ کرتے ہوں گے امی کے بنا۔۔۔ بیٹا اب گزارہ تو کرنا ہے نا۔۔۔ جیسے تیسے کر لیتا ہوں۔۔۔ نہی ابو جی آپ کو جیسے تیسے کیوں گزارہ کرنا پڑ رہا ہے؟ نوشی آپ کے کسی کام نہی آتی ہے کیا؟ روبی نے انکل اکمل سے پوچھا۔۔ وہ تو کام آتی ہے مگر میں نے اس سے اب کبھی کہا نہی۔۔ ویسے بھی تم تو جانتی ہو کہ مجھے جتنا مزہ تمھاری پھدی لینے میں آتا ہے وہ کسی اور میں کہاں مزہ۔۔۔ ہی ہی ہی ہی ہی ۔۔ روبی یہ سن کے کھل کھلا کے ہنس دی۔۔ ابو جی اب میں آ گئی ہوں نا۔۔ آپ کو فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہی ہے۔۔۔ جب تک میں یہاں ہوں میں اپنے ابو کی ہر ضرورت پوری کروں گی۔۔ آخر میں اپنے امی ابو کا خیال نہی رکھوں گی تو اور کونرکھے گا۔۔ پھر روبی نے اٹھ کر انکل کو ہونٹوں پر کس کرتے ہوئے پوچھا۔۔ ابو جی آپ کو ابھی پیاس لگی ہوگی نا۔۔۔ تو میں آپ کی پیاس بجھا دیتی ہوں۔۔ امی کی طبیعت ٹھیک نہی تو کیا ہوا میری طبیعت تو ٹھیک ہے نا۔۔۔ یہ کہتے ہوئے روبی اپنی جگہ سے اٹھی اور انکل کی گود میں بیٹھ گئی۔۔۔ انکل کا لن پہلے ہی اکڑا ہوا تھا روبی کی یہ باتیںسن سن کر۔۔۔ انکل کا لن محسوس کر ےک روبی بولی امی دیکھیں نہ کتنا سخت ہو رہا ہے ابو کا لن۔۔۔ اور انکل کے لن کو ان کی شلوار کے اوپر سے ہی پکڑ لیا۔۔۔ آنٹی بس سامنے بیٹھی دیکھ رہی تھی باپ بیٹی کا پیار۔۔ وہ صرف مسکرا کر رہ گئی۔۔۔ ہاں بیٹی میں تو فی الحال اس کا کچھ کر نہی سکتی۔۔ تم ہی اب اپنے ابو کو سکون دو۔۔ نبیل بھی بیٹھا یہ سبکچھ دیکھ رہا تھا۔۔ مگر وہ اپنی جگہ سے ہلا نہی۔۔ پھر روبی نے کہا۔۔ ابو آپ تو کافی کمزور ہو گئے ہیں لگتا ہے کافی دنوں سے آپ نے دودھ بھی نہی پیا ہے۔۔ ہے نہ؟؟ میں سچ کہہ رہی ہوں نا؟؟ روبی نےسوالیہ نگاہوں سے انکل کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔ ہاں بیٹا جب سے تمھاری امی کی طبیعت خراب ہوئی ہے میں نے دودھ بھی نہی پیا ہے۔۔ انکل نے نہایت ہی معصومانہ انداز میں روبی سے کہا۔۔ روبی نے اس کے ساتھ ہی اپنی قمیض اتار دی اور اپنے دودھ کے بھرے ہوئے دو ممے انکل کے سامنے کر دئے۔۔ انکل نے جلدی سے روبی کی کمر کے پیچھے ہاتھ کر کے اس کی برا کی ہک کھول دی اور دودھ کے بھرے ہوئے ممے آزاد کر دئیے۔۔جیسے ہی روبی کے موٹے موٹے ممے انلک کے سامنے آئے انکل نے بنا کسی دیر کے جلدی سے روبی آپی کے ممے کو اپنے منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا۔۔ آآآآآآہہہہ۔۔ روبی کے منہ سے ہوس بھری سسکاری نکل گئی۔۔۔ اس نے اپنے ابو کا سر پکڑ کر اپنے ممے کے ساتھ دبا دیا اور اپنی گردن کو ڈھیلا چھوڑ دیا۔۔ روبی لمبے کالے بال اس کی کمر پر ایسے جھول رہے تھے جیسے کوئی مست سانپ مستی میں لہرا رہا ہو۔۔ انکل دل کھول کے روبی آپی کے ممے کو چوپے لگا رہے تھے اور ان کے آوازوں سے کمرے کا ماحول سکسیہو رہا تھا۔۔۔ پھر روبی نے اپنا دوسرا مما انکل کے منہ میں دے دیا۔۔۔ اففف۔۔ ابو اور چوسیں نا اپنی بیٹی کے مموں کو۔۔۔۔ آج سارا دودھ پی جائیں۔۔ انکل اپنا پورا منہکھول کے روبی باجی کا مما چوس رہے تھے ۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے انکل بہت بھوکے ہیں اور آج ان کو کافی دنوں کے بعد دودھ پینے کو ملا ہے۔۔۔ اور وہ دودھ کا ایک قطرہ بھی ضائع نہی کرنا چاہ رہے تھے۔۔۔ روبی اپنی پھدی انکل کے لن کے اوپر رگڑ رہی تھی جس سے ان کی پھدی بھی کافی گیلی ہو رہی تھی۔۔۔ مگر ابھی تک روبی باجی نے اپنی شلوار نہی اتاری تھی۔۔۔ انکل نے روبی سے کہا۔۔بیٹی اب اور برداشت نہی ہو رہا۔۔ میں تمھاری پھدی کھانا چاہتا ہوں۔۔۔ اتنا سن کے روبی باجی نےاپنی شلوار اتار دی اور صوفے پر بیٹھ کر اپنی ٹانگیں کھول کر اپنے ابو کو دعوت دی پھدی کھانے کی جس کو انکل نے رد نہی کیا اور اپنا منہ رابی باجی کی پھدی پر رکھ دیا۔۔۔ آآآآآآہہہہ۔۔۔ بے اختیار باجی کےمنہ سے سسکاری نکل گئی۔۔ میری ساس سامنے بیٹھی یہ سب دیکھ رہی تھی۔۔۔ ان کا ایک ہاتھ اپنی پھدی پر تھا اور دوسرے ہاتھ سے انہوں نے اپنا مما پکڑا ہوا تھا جس کو وہ اپنی قمیض کے اوپر سے ہی دبا رہی تھی۔۔۔ نبیل کا لن بھی سخت ہو رہا تھا۔۔ مگر وہ ابھی سکون کے ساتھ بیٹھا ہواتھا۔۔۔ شائد اپنی باری کا انتظار کر رہا تھا۔۔۔ انکل نے روبی باجی کی پھدی کو اپنے دونوں ہاتھوں کیانگلیوں کی مدد سے کھولا اور اپنی زبان لگا کر چکھا۔۔۔ اور پھر اپنی زبان روبی باجی کی پھدی میں داخل کر دی۔۔۔ پھدی میں جیسے سیلاب آیا ہوا تھا انکل نے سارا پانی پی لیا۔۔۔ روبی نے انکل کا سر پکڑ کر اپنی پھدی کے ساتھ لگا دیا۔۔۔ انکل نےاپنی ساری زبان روبی باجی کی پھدی میں داخل کی ہوئی تھی۔۔ وہ وحشیوں کی طرح پھدی کو چاٹ رہے تھے۔۔۔ پھر روبی نے انکل کا سر پیچھے ہٹایا اور صوفے سے نیچے ہو کر بیٹھ گئی ۔۔ انکل نےاپنا لن روبی کے منہ کے سامنے کر دیا۔۔ جس کو بنا کسی دیر کے روبی نے اپنے منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا۔۔۔انکل نے روبی باجی کے سر کو پکڑ لیا اور اس کے سر کو آگے پیچھے کرنے لگے۔۔۔ روبی اپنا پورا منہ کھول کر اپنے ابو کا لن منہ میں لےرہی تھی۔۔ حیرانگی یہ تھی کہ انکل کا پورا لن روبی کے منہ میں تھا اور وہ بڑے مزے سے پورا لن چوس رہی تھی۔۔۔۔ ٹوپے سے لے کر جڑ تک روبی لنکو چاٹ رہی تھی۔۔ اور اپنے ایک ہاتھ سے انکل کے ٹٹے سہلا رہی تھی۔۔ جس کا مزہ انکل کو بہت زیادہ آ رہا تھا۔۔ ااووووو۔۔۔۔ آآآآآہہہہہ۔۔۔۔۔ کی آوازیں دونوں کے منہ سے نکل رہی تھی۔۔ اور کمرے کا ماحول گرم سے گرم تر ہو رہا تھا۔۔۔ پھر انکل نے روبی باجی کو پکڑ کر اٹھایا اور صوفے پر گھوڑی بنادیا۔۔۔روبی باجی کی پھدی پہلے ہی بہت گیلی تھی اس لئیے انکل کا لن بہت آرام کے ساتھ روبی کی پھدی میں چلا گیا۔۔۔ اففففففففف۔۔۔۔۔ روبی باجی کے منہ سے ایک لمبی سسکاری نکلی۔۔۔۔ اور اس نے اپنی پھدی کو انکل کے لن کے ساتھ جوڑ دیا۔۔۔ انکل نے اپنے دونوں ہاتھ آگے کو کر روبی باجی کے لٹکتے ہوئے ممے پکڑ لئے اور ان کو بہت شدت کے ساتھ دبا کر پکڑ لیا۔۔۔ آآآآۃہہہ۔۔۔ ابو آرام سے دبائیں میرے ممے۔۔۔ روبی باجی نے ایک دم سے سسکاری بھرتے ہوئے انکل سے کہا۔۔۔ انکل نے یہ سن کر اور زور سے روبی باجی کے ممے دبانے شروع کر دئے۔۔ آآآآآہہہہ۔۔۔۔ اااااوووی۔۔۔ اامم۔۔ امی ی ی ی جج ججییی۔۔۔۔ روبی باجی کی چیخیں نکل رہی تھی مگر انکل کو اس بات کی کوئی پرواہ نہی تھی وہ دھپا دھپ روبی باجی کی پھدی میں اپنا لن اند بار کر رہے تھے۔۔۔ تھوڑی دیر کے بعد روبی باجی کا جسم اکڑ گیا ۔۔ آآہہ۔۔ ابو جی میری جان نکل رہی ہے۔۔ اور زور سے میری پھدی ماریں۔۔۔ میری پھدی پھاڑ دیں آج۔۔۔۔ آج اپنی بیٹی کی پھدی کا سارا پانی نکال دیں۔۔ مجھے آپ کی گشتی بننے کا شوق ہے۔۔ آج میرا یہ شوق پورا کر دیں۔۔ روبی ایسے ہی بول رہی تھی۔۔ پھر روبی باجی کے جسم نے جھٹکے کھانے شروع کر دئے اور وہ نڈھال ہو کرآگے کی طرف گر گئی۔۔۔۔ انکل کے جسم پر بھی پسینہ آیا ہوا تھا۔۔۔ روبی باجی لیٹ کر اپنے حواس بحال کر رہی تھی۔۔ اتنی دیر میں آنٹی میں نے اپنے ممے قمیض سے باہر نکال لئے تھے اور نبیل نے بھی اپنی پینٹ اتار دی ہوئی تھی اور اپنی امی کی طرف پیار بھری نظروں سے دیکھ رہا تھا۔۔۔ آنٹی نے نبیل کی آنکھوں کا مفہوم سمجھ لیا اور اسے پاس آنے کا کہا۔۔۔۔ امی آپ کی پھدی میں تو زخم ہیں۔۔۔ میرا لن اندر نہی جا سکتا ۔۔۔۔ نبیل نے اپنی مجبوری بتائی۔۔۔ میرے بچے میری پھدی میں مسئلہ ہے میرے منہ میں اور میرے مموں کو کوئی مسئلہ نہی ہے۔۔۔ تم اپنی امی کے مموں سے دودھ پی سکتے ہو۔۔اور اپنی امی کی پھدی سے سارا شہد بھی چوس سکتے ہو میرے بچے۔۔ اتنا کہہ کر آنٹی نے نبیل کے منہ میں اپنا مما دے دیا۔۔ اور نبیل نے آنٹی کے ممے کا نپل اپنے منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا۔۔۔:اور نبیل نے آنٹی کے ممے کا نپل اپنے منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا۔۔۔ ادھر انکل نے روبی باجی کو صوفے سے نیچے اتار کر اس کی ٹانگیں اوپر ہوا میں اٹھا دی اور ایک بار پھر اپنا منہ رابی باجی کی پھدی کے ساتھ لگا دیا۔۔۔ روبی باجی نے اپنی ٹانگیں جتنی ممکن تھی کھول دی اور انکل کو پھدی چوسنے میں مدد کرنے لگی۔۔۔ تھوڑی دیر بعد انکل نے روبی باجی کی پھدی سے اپنا منہ ہٹایا اور اپنا لن پھدی کے منہ پر رکھ دیا۔۔۔ پھر ایک دم جھٹکا مارا اور پورا لن جڑ تک پھدی میں داخل کر دیا۔۔ آآآآآآآآآہہ ہ ہ ہہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہہہ ہہہ۔۔ ھاائےےےےےے۔۔۔۔ روبی باجی کی منہ سے بے اختیار ایک چیخ نکل گئی۔۔۔۔ ابوووو جج جییی۔۔۔۔۔ ااففففف۔۔۔۔۔۔ اور ساتھ ہی اپنی ٹانگیں انکل کی کمر کے گرد لپیٹ دی۔۔۔۔۔۔ زور سے ۔۔ اور زور سے۔۔ رابی باجی انکل کو للکار رہی تھی۔۔ مادر چود۔۔ سالی رندی۔۔۔۔۔ تیری ماں کے پھدے میں کھوتے کا لن ماروں کسی حرامزادےکی اولاد۔۔۔۔۔ افففففف۔۔ اب انکل کے منہ ے گالیوں کا طوفان نکل آیا تھا۔۔ میں جانتی تھی کہ جب بھیانکل فارغ ہونے لگتے ہیں تو ایسے ہی گالیاں نکالتے ہیں۔۔۔ )یہ سب باتیں مجھے صبح نبیل نے ناشتہ کرتے ہوئے بتائی تھی( پھر انکل کے جسم نے زور دار جھٹکے کھائے اور اپنا سارا روبی باجی کی پھدی میں ہی نکال دیا۔۔۔ ادھر نبیل نے اپنا لن آنٹی کے منہ میں دیا ہوا تھا اور وہ دونوں 69 کی پوزیشن میں تھے۔۔ یعنی نبیل کا لن آنٹی کے منہ تھا اور آنٹی کی پھدی نبیل چاٹ رہے تھے۔۔۔آنٹی نے نبیل کا پورا لن منہ میں لیا ہوا تھا اور بہت جوش کے ساتھ چوپے پر چوپا لگا رہی تھی۔۔۔۔ پھر ایک دم سے آنٹی کے منہ سسکاریاں نکلنے لگ گئی۔۔ آآآآآآآہہہ۔۔۔ ااففففف۔۔۔۔ چچ چوسس لو اپنی امی کی پھدی آج ساری مم میرے بیٹے ۔۔۔اور اپنی پھدی اوپر کو اٹھا دی تاکہ نبیل کی زبان آنٹٰ کی پھدی میں گہرائی تک جا سکے۔۔۔ پھر آنٹی کے جسم میں اکڑنپیدا ہو گئی اور آنٹٰ کا جسم جھٹکے کھانے لگ گیا۔۔۔ جیسے ہی آنٹی کا جسم شانت ہوا نبیل کے لن نےبھی آنٹی کے منہ میں ہی اپنے پانی کا چھڑکاؤ کر دیا۔۔۔ یہ سب لوگ فارغ ہو چکے تھے۔۔۔۔پھر کچھ دن کے بعد میری اور امی کی ٹکٹیں کنفرم ہو گئی لندن کے لئے۔۔۔ اور ہم جہاز میں بیٹھ کر لندن کے لئے پرواز کر گئے۔۔۔ وہاں ایک نئی دنیا ہماری منتظر تھی۔۔۔ وہاں جا کر ایک دو دن تو ریسٹ کیا اور پھر ہسپتال کے چکر شروع ہو گئے۔۔ میری ساس کا علاج شروع ہو گیا۔۔ ڈاکٹرز نے بتایا کہ فکر والی کوئی بات نہی سب ٹھیک ہو جائے گا۔۔۔۔ آہستہ آہستہ میری ساس کی طبیعت سنبھل رہی تھی۔۔ ایک دن شام کو نبیل کا فون آیا ہم باتیں کر رہے تھے اور نبیل نے صرف نیکر پہنی ہوئی تھی۔۔ میں نے پوچھا میری جان آج کیا ارادہ ہے آپ کا؟ تو وہ کہنے لگے کہ تم اب اتنی دور بیٹھی ہوئی ہو کہ میں چاہ کر بھی ابھی کچھ نہی کر سکتا۔۔ ہممم۔۔ میں سوچ میں پڑ گئی۔۔ میں جانتی تھی کہ نبیل کو میری ضرورت ہے مگر میں مجبور تھی کر کچھ نہی سکتی تھی۔۔ اور اس بات سے میرا دل بہت اداس ہو رھا تھا۔۔ نبیل میری جان۔۔ میں نے بڑے پیار بھرے لہجے میں نبیل کو پکارا۔۔ جی میری جان؟ آپ اپنے کپڑے اتاریں میں آپ کو ایسے ہی فارغ کر دیتی ہوں۔۔ میں نے نبیل سے کہا۔۔۔ نہی میری جان ایسے مزہ نہی آئے گا۔۔۔ نبیل نے جواب دیا۔۔۔ میرے بار بار اصرار کرنے پر نبیل نے اپنی نیکر اتاری اور اپنا لن کیمرے کے سامنے کر دیا۔۔ میں دیکھ سکتی تھی کہ نبیل کا لن کافی زیادہ اکڑا ہوا تھا اور بڑے غصے میں لگ رہا تھا۔۔ جان اس کو اتنا غصہ کیوں آ رہا ہے؟ میں نے ہوس بھری آواز میں پوچھا۔۔ میری جان یہ تمھاری پھدی کا انتظار کر رہا ہے۔۔۔ میری جان اب یہ پھدی تو ۱ ماہ بعد ہی اس کو ملنی ہے۔ تب تک آپ کسی اور طریقے سے اس کو شانت کر لیں۔۔ کیسے کر لوں میری جان۔۔ ہاتھ سے مٹھ مارنے کا مجھے مزہ نہی آتا یہ تم جانتی ہو اچھی طرح سے۔۔ نبیل کے لہجے میں حوس اور بے چارگی تھی۔ میرا دل کٹ کر رہ گیا۔۔ میں اپنے جانو کے لئے کچھ نہی کر سکتی تھی۔۔۔ اسی دوران روبی باجی نے ہمارے کمرے کا دروازہ کھولا اور اندر داخل ہو گئی۔۔ روبی نے جیسے ہی دیکھا کہ نبیل اپنے ہاتھ میں اپنا لن پکڑے ہوئے ہے اور سکرین پر میں اپنے ممے ننگے کئے ہوئے بیٹھی ہوئی ہوں۔۔۔ روبی باجی کی ہنسی نکل گئی۔۔ واہ بھئی کیا بات ہے تم دونوں کیمرے پر ہی سکس کر رہے ہو؟ روبی باجی نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔ نبیل نے روبی باجی کو دیکھ کراپنا آپ چھپانے کی کوشش نہی کی۔۔۔ کیوں کہ جیسا میں پہلے بتا چکی ہوں کہ یہ ساری فیملی ہی بہتسیکسی تھی اور ایک دوسرے کے ساتھ سیکس کرتے رہتے تھے۔۔۔ کیا کروں باجی اب یہ نوشی اتنیدور بیٹھی ہوئی ہے کہ میں کچھ کر بھی نہی سکتا۔ مگر میرا لن ہے کہ ٹھنڈا ہونے کا نام ہی نہی لے رہا۔۔۔ ہممم۔۔۔ روبی باجی نے ایک ہنکارہ بھرا۔۔ چلو اگر وہ کچھ نہی کر سکتی تو میں ادھرہی ہوں ۔۔ میں ٹھنڈا کر دیتی ہوں تمھارے لن کو۔۔ کیا خیال ہے نوشی؟ روبی نے مجھ سے پوچھا۔۔۔ مجھے کیا اعتراض ہو سکتا تھا۔۔ میں نے ہاں کہہ دی مگر آپ لوگ کیمرہ آف نہی کرو گے اور سب کچھ میرے سامنے ہی کرو گے۔۔ میں دیکھنا چاہتی ہوں کہ میرا شوہر کیسے اپنی بہن کے ساتھ پیار کرتا ہے۔۔ ہمم۔۔ ٹھیک ہے ہمیں منظور ہے۔۔ دونوں نے ایک ساتھکہا۔۔ پھر روبی باجی نے کیمرہ بیڈ کی طرف سیٹ کیا اور اپنے کپڑے اتار کر بیڈ پر اپنی ٹانگیں کھول کر بیٹھ گئی۔۔۔ رابی باجی بلکل ننگی تھی اور نبیلتو پہلے ہی ننگا بیٹھا ہوا تھا۔۔ نبیل نے بیڈ پرروبی باجی کو لٹا دیااور اس کی ٹانگیں اوپر اٹھا کر ان کو ممکن حد تک کھول دیا اور اپنا منہ روبی باجی کی پھدی پر رکھ دیا۔۔۔ روبی باجی نے اپنی آنکھیں بند کر دی اور اپنی گردن کو ڈھیلا چھوڑ دیا۔۔۔ نبیل روبی باجی کی پھدی کو ایسے چاٹ اور کھا رہا تھا جیسے کوئی بچہ کافی دن سے بھوکا ہو اور آج اس کو کھانا ملا ہو۔۔ وہ ندیدوں کی طرح روبی باجی کی پھدی پر ٹوٹ پڑا۔۔باجی بھی اپنے بھائی کو اپنی پھدی بڑے شوق سے کھلا رہی تھی۔۔ مجھے ان دونوں بہن بھائی کا پیار دیکھ کر بہت خوشی ہو رہی تھی۔۔ میں نے بھی اپنے کپڑے اتار دئے تھے اور اپنی پھدی میں اپنی انگلی ڈال کر اسے شانت کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔۔۔ بنیل روبی باجی کی پھدی چوس رہا تھا کہ اچانکہی روبی باجی کے جسم نے جھٹکے کھانے شروع کر دئے اور انہوں نے نبیل کا منہ اپنی پھدی کے ساتھ کس کے لگا دیا۔۔ آآآآآآہہ۔۔۔ ھائےےےےےےےےےےے۔۔۔۔۔۔ نن نبیل ل ل ل ل ۔۔۔۔ میریپھدی گگ گئییییی۔۔۔۔۔ آآآآآآآآآآآآہہہہہہہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے دیکھا کہ نبیل کا سارا منہ روبی کے پانی سے بھر گیا ہو۔۔۔ نبیل نے اپنی زبان باہر نکالی اور روبی باجی کی پھدی کا سارا پانی چاٹ لیا۔۔۔۔ افف۔۔ نبیل آئی لو یو۔۔۔ روبی باجی نے نبیل کے ہونٹ چوستے ہوئے کہا۔۔۔ پھر وہ نیچے بیٹھ گئی اور نبیل کا لناپنے منہ میں لے کر چوسنے لگی۔۔۔۔ وہ بڑی مہارت کے ساتھ نبیل کا لن چوس رہی تھی۔۔ وہ لن کے ٹوپے سے اس کی جڑ تک اپنی زبان سے چاٹ رہی تھی۔۔ ادھر میری حالت غیر ہو رہی تھی۔۔۔۔ روبی باجی اپنے بھائی کے لن کو چاٹتے ہوئے ان کے ٹٹے بھی اپنے منہ میں لے لیتی جس سے نبیل کو ایک سکون ملتا ۔۔۔ روبی اپنے منہ سے تھوک بھی نکال نکال کر نبیل کے لن پر لگا رہی تھی ۔۔۔ پھر نبیل نےروبی باجی کو بیڈ پر گھوڑی بنا کر اپنا لن ان کی پھدی میں ڈال دیا۔۔۔ آآآآآآہہہ۔۔۔ روبی نے ایک لمبی سسکاری بھری اور اپنی پھدی کو نبیل کے لن کے ساتھ بلکل جوڑ دیا۔۔۔ نبیل بھی اب جوش میں آ گیا تھا اور بھرپور جھٹکے مار رہے تھے روبی باجی کی پھدی میں۔۔۔ پھر نبیل نے روبی کو سیدھا لٹا لیا اور اس کی ٹانگیں اپنے کاندھوں پر رکھ لی۔۔ ایسا کرنے سے روبی باجی کی پھدی کافی کھل گئی اور اوپر کو بھی اٹھ گئی۔۔ میں دیکھ سکتی تھی کہ روبی باجی کی پھدی بہت ہی زیادہ گیلی ہو رہی تھی۔۔ اور نبیل کا لن بھی پھدی کے پانی سے بھرا ہوا تھا۔۔۔ نبیل نے اپنے دھکوں میں طوفانی رفتار پیدا کر لیل تھی۔۔ ہر دھکے پر روبی کے ممے اچھل رہے تھے ۔۔ نبیل نے روبی کے مموں کو اتنی بے دردی سے پکڑے ہوئے تھے کہ اس کی انگلیاں دھنسی ہوئی تھی۔۔روبی کو درد کے ساتھ ساتھ مزہ بھی آ رہا تھا۔۔۔ اچانک نبیل نے اپنا لن روبی کی پھدی سے نکال کر روبی کے منہ میں ڈال دیا۔۔۔ روبی کے پانی سے لتھڑا ہوا لن روبی کے منہ میں جا رہا تھا۔۔ میرا دل کر رہا تھا کہ میں یہ لن اپنے منہ میں لے لوں اور اس کا سارا پانی نچوڑ کر اپنے حلق میں اتار لوں اور اس کے نشے میں مدہوش ہو جاؤں۔۔ مگر میں ایسا کر نہی سکتی تھی کیوں کہ میں بہت دور تھی۔۔۔ میں صرف اتنا کر سکتی تھی کہ اپنی انگلیں اپنی پھدیمیں ڈال کر اس کو سکوں پہنچاؤں اور وہ میں کر رہی تھی۔۔ میرا ایک ہاتھ میری پھدی پر تھا اور دوسرے ہاتھ سے میں نے اپنے ممے کو زور سے دبا رہی تھی۔۔ میرا مما میری سخت پکڑ کی وجہ سے سرخ ہورہا تھا مگر میں اس پر کسی قسم کا رحم نہی کر رہی تھی۔۔۔۔ اس کو جتنا ہو سکتا تھا دبا رہی تھی۔۔ اور میری انگلیاں میری پھدی میں تیزی سے حرکت کر رہی تھی۔۔ میں نے اپنی ٹانگیں کھولی ہوئی تھی اور میری تین انگلیاں میری پھدی میں گہرائی تک جا رہی تھی۔۔ میں آج اپنی ہی پھدی پھاڑنے کے موڈ میں تھی مگر کوئی ہوتا تو میری اس خواہش کا انجام بھی ہو جاتا۔۔۔ روبی نے نبیل کا لن چاٹ چاٹ کر صاف کر دیا۔۔ اور پھر سے اپنی ٹانگیں پھیلا کر نبیل کے سامنے لیٹ گئی اور اس کو دعوت پھدی دینے لگی۔۔ نبیل نے روبی کو الٹا کیا اور اپنی زبان نکال کر اس کی گانڈ پر پھیرنی شروع کر دی۔۔ میں سمجھ گئی کہ اب کی بار نبیل اپنی بہن کی گانڈ مارے گا۔۔ یہ سوچ کر میری گانڈ میں بھی کیڑا داخل ہو گیا۔۔ میں اٹھ کر کچن میں گئی اور ایک موٹاتازہ کھیرا فریج میں سے نکال کر لے آئی۔۔ کھیرا دیکھ کر میری پھدی میں پانی ہی پانی آگیا تھا۔۔ میں نے کھیرا کیمرے پر نبیل اور روبی کو دیکھایا۔۔ جسے دیکھ کر دونوں نے انگوٹھا کا اشارہ کیا ۔۔۔۔ میں نے کھیرا اپنے منہ میں لے کر اسے ایسے چوپو لگانےلگی جیسے یہ کھیرا نا ہو نبیل کا لن ہو۔۔۔ پھر میں نے کھیرے کے نوک کو اپنی پھدی پر رگڑا۔۔ سرور کی ایک لہر میرے پورے جسم میں دوڑ گئی۔۔ میں نے اپنی ٹانگیں کھولی اور کھیرے کو آہستہ آہستہ اپنی پھدی کی گہرائی میں لے گئی۔۔۔ جیسے جیسے کھیرا میری پھدی کی گہرائی میں اتر رہا تھا میری روح مین جیسے سکون کی ایک لہر اتر رہی تھی۔۔ادھر نبیل نے روبی کی گانڈ پر ڈھیر سارا تھوک لگایا اور انپے لن کی ٹوپی گانڈ کے سوراخ پر رگڑ نے لگا۔۔ روبی نے یہ دیکھ کر اپنی گانڈ مزید نبیل کے لن کے ساتھ لگا دی۔۔۔ نبیل نے روبی کو اس کی کمر سے پکڑا اور ایک جھٹکا دیا اور آدھے سے زیادہ لن گانڈ میں داخل کر دیا۔۔۔ روبی کے جسم کو ایک جھٹکا لگا۔۔۔ اس نے آگے ہونے کی کوشش کی جسے نبیل نے ناکام بنا دیا۔۔۔ نبیل نے بنا دیر کئے ایک دم سے دوسرا جھٹکا دیا اور پورا لن گانڈ میں داخل کر دیا۔۔۔ روبی نے ایک چیخ ۔۔۔ آآآآآآآآآآآآآآہہہہہہہہہہہہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ھائےےےےےےےےے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نبیل۔۔۔۔۔ میں مر گئی۔۔۔۔ میری گگ گانڈ۔۔۔۔۔ اففففففففففففف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ روبی کے منہ سے عجیبعجیب آوازیں نکل رہی تھی جو یقیناََ تکلیف کی وجہسے تھی۔۔۔ نبیل نے روبی کے بال پکڑ لئے۔۔۔۔۔ اور ان کو زور سے پیچھے کی طرف کھینچا۔۔ جس سےاس کا سر اوپر کی طرف اٹھ گیا۔۔ نبیل نے اپنا منہ ٓگے کر کے اس کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لے لئے اور بہت ڈیپ فرنچ کس کی۔۔۔ نبیل نے اپنی زبان روبی کے منہ میں ڈال دی اور روبی بھی نبیل کی زبان کو ایسے چوس رہی تھی جیسے یہ کوئی لولی پاپ ہو۔۔۔ادھر میری پھدی کا حال برا ہو رہا تھا۔۔ میں کھیرے کو پوری رفتار کے ساتھ اپنی پھدی کے اند باہر کر رہی تھی۔۔۔ اچانک مجھے روبی کی آواز آئی۔۔ نبیل پلیز لن میری پھدی میں ڈالو۔۔ میری پھدی فارغ ہونے والی ہے۔۔ پلیز نبیل۔۔۔ وہ نبیل کے ترلے کر رہی تھی۔۔ نبیل نے اپنا لن اس کی گانڈ ے باہر نکالااور واپس اس کی پھدی میں ڈال دیا۔۔ آآآہہہہ۔۔ نبیل زور زور سے میری پھدی مارو۔۔ نن۔۔نب۔۔۔ نبییی۔۔۔ للل۔۔۔ اورزور سے۔۔ آآآآآآآآہہہہہ۔۔۔ ہاں ایسے ہی۔۔ روبی باجی کی آوازوں کے ساتھ ساتھ نبیل کے دھکوں میں طوفانی رفتار آتی جا رہی تھی اور پھر روبی باجی کا جسم ایک دم سے جھٹکے کھانے لگ گیا۔ ساتھ ہی نبیل کی آواز آئی۔ ھائےےےےےےے۔ روبی باجی میرا لن بھی اپنا پانی ننکالنے لگا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ اند ہی نکال دو میرے پیارے بھائی۔ آج اپنی باجی کی پھدی کو اپنے پانی سے بھر دو۔۔۔۔۔۔ ان کی یہ باتیں سن سن کے میری اندر بھی آگ بھڑک رہی تھی۔۔ میں نے سارا کھیرا اپنی پھدی کے اندر غائب کر دیا۔۔۔۔۔۔۔ کھیرا سیدھا جا کر میری بچہ دانی کے ساتھ ٹکرایا۔۔۔۔۔۔۔۔ میں مزے کی دنیا میں کھو گئی۔۔۔۔۔ ساتھ ہی میری پھدی نے کھیرے کو جکڑ لیا۔۔ اور میری پھدی  نے کھیرے کو جکڑ لیا۔۔ اور میری پھدی کا سارا پانی باہر نکل آیا۔۔۔۔۔۔ ادھر نبیل اور روبی باجی بھی اپنا اپنا پانی نکال چکے تھے۔۔۔۔۔ انہوں نے کپڑے بھی نہی پہنے اور کیمرے کے سامنے آ کر کھڑے ہو گئے۔۔ نوشی میری جان یہ دیکھو تمھارے جانو کا لن اب سکون میں آ گیا ہے۔۔ نبیل نے اپنا لن میری سامنے لہرایا۔۔ اور روبی باجی نے اپنی پھدی کو اپنے دونوں ہاتھوں کے ساتھ کھول کر مجھے اپنی پھدی دکھائی۔۔ یہ دیکھو تمھارے شوہر نے میری پھدی کا کیا حالکر دیا ہے۔۔ میں نے بھی کھیرا ان دونوں کے سامنے اپنی پھدی سے باہر نکالا اور کیمرے کے سامنے کرتے ہوئے کہا۔۔ ہ دیکھیں آپ دونوں میری پھدی کا کتنا پانی نکلا ہے۔۔ اففففف۔۔ سکون ہو گیا ہے آج تو۔۔۔ پھر ہم نے تھوڑی دیر اور بات کی اور پھر کال بند کر دی۔ میں نے شاور لیا اور تازہ دم ہو کر اپنے بیڈ پر لیٹ گئی،۔۔۔۔ کپڑے میں نے نہی پہنے تھے۔۔۔ مجھے نہی پتا چلا کب میری آنکھ لگ گئی ۔۔۔۔۔۔





جاری ہے

Post a Comment

0 Comments