سفر
قسط 16
میری تین اگلیاں میری پھدی کے اندر باہر ہو رہی تھی۔۔ اچانک سنی کی آواز آئی۔۔ میں گیا میری جان۔۔ اور اس نے اپنے جھٹکوں میں طوفانی رفتار پیدا کر دی تھی۔۔۔ اس کے ساتھ ہی سنی کے جسم نے جھٹکےکھائے اور اپنا سارا پانی میری گانڈ کے اندر نکال دیا۔۔۔ میری پھدی کا پانی بھی ایک بار پھر سے نکل گیا تھا۔۔ میں نڈھال ہو کر ٹیبل پر ہی گر گئی اور سنی بھی میرے اوپر ہی گر گیا۔۔۔ جب ہم دونوں کی سانسیں کچھ بحال ہوئی تو سنی نے اپنا لن میری گانڈ میں سے باہر نکالا۔۔ جیسے ہی سنی کا لن باہر آیا آنٹی نے جلدی سے سنی کا لن اپنے منہ لے کر اسے چوسنا شروع کر دیا۔۔ وہ تب تک سنی کا لن چوستی رہی جب تک وہ بلکل صاف نہی ہو گیا۔۔۔۔۔سنی سیدھا ہوا اور کہنے لگا میں واشروم سے ہو کرآتا ہوں۔۔ کیوں واشروم میں کیا کرنے جانا ہے۔۔ تمھارا لن تو میں نے صاف کر دیا ہے۔۔۔ آنٹی نے سنی سے سوال کیا۔۔ ارے نہی میری جان لن تو تم نے صاف کر دیا ہے۔۔ مگر مجھے پیشاب کرنا ہے۔۔۔ میں نے کہااگر ایسی بات ے تو ادھر ہی کر لو۔۔۔ ھائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ادھر کدھر کر لوں؟؟ سنی نے حیران ہو کر پوچھا۔۔۔ میری جان میں بتاتی ہوں کہ کدھر اور کیسے کرنا ہے۔۔ میں نے نیچے لیٹ کر اپنی ٹانگیں کھول لی اور پھدی سنی کے سامنے کر دی۔۔ اس پر کرو میری جان اپنا پیشاب۔۔۔ میری دیکھا دیکھی آنٹینے بھی نیچے لیٹ کر اپنی ٹانگیں ہوا میں اٹھا لیاور سنی سے کہا بلکل ٹھیک کہہ رہی ہے نوشی۔۔ ہماری پھدیوں کو ہی اپنے گرم پانی سے بھر دو اب۔۔۔۔۔ اچھا۔۔ اگر ایسے بات ہے تو ٹھیک ہے۔۔۔ سنی نے یہ کہہ کر اپنا لن ہاتھ میں پکڑ لیا اور اس کا منہ ہماری پھدیوں کی طرف کر دیا۔۔۔ جب اس کے گرم پانی کی دھار میری پھدی پر پڑی تو مزے ایک لہرمیرے سارے جسم میں دوڑ گئی۔۔ میں نے اپنی ٹانگیں مزید کھول دی۔۔ پھر اس نے اپنا گرم پانی آنٹی کی پھدی پر بھی گرایا۔۔۔ جب وہ آنٹٰ کی پھدی کو پانی دے رہا تھا تو میں اٹھ کر بیٹھ گئی اور اپنے ممے سنی کے لن کے سامنے کر دئے۔۔ سنی نے پھر اپنا لن میرے مموں کی طرف کر کے ان پر بھی چھڑکاؤ کیا۔۔۔ پھر ایسا ہی آنٹٰ کے ساتھ بھی کیا۔۔ ہمیں اس قدر مزہ پہلے کبھی نہی آیا تھا جتنا آج آیا تھا۔۔۔ پھر ہم نے ایک ساتھ ہی شاور لیا اور شاور لینے کے دوران بھہ ہم ایک دوسرےکے ساتھ مستیاں کرتے رہے۔۔۔۔ اب کافی رات ہو رھی تھی ہم تینوں ایک ساتھ ہی ایک ہی بیڈ پر سو گئے مگر ہم تینوں بلکل ننگے تھے کسی نے بھی کپڑے پہننے کی ذھمت گوارا نہی کی تھی۔۔۔۔۔۔
:دوسرے دن سنی دوپہر سے پہلے پہلے ہماری ٹکٹیں لے آیا۔۔ ہماری فلائٹ ایک دن بعد کی تھی۔۔ میں نے یہ اطلاع نبیل اور انکل کو بھی دے دی تھی۔۔۔ اور پھر اپنی پیکنگ مکمل کرنے کے بعد میں ڈاکٹر فواد کو کال ملا دی۔۔۔ خیر خیریت پوچھنے کے بعد فواد کہنے لگا۔۔ تو جناب کب تک واپسی ہے میری سرکار کی ؟؟ میں مسکرا دی۔۔ اجی صاحب تھوڑا سا انتظار اور کر لیں۔۔ ایک دو دن میں ہی واپسی ہے۔۔ پھر میں آپ کے پاس آؤں گی۔۔۔۔ واؤ۔۔۔ گریٹ۔۔ فواد نے چہکتی ہوئی آواز میں جواب دیا۔۔ تو ٹھیک ہے جناب آپ سے پھر ہوتی ہے ملاقات۔۔ اور جب ہم ملیں گے تو پھر میں آپ کو اپن بیتابی اور بے قراری دکھاؤں گا۔۔۔ ہاہاہا۔۔ میں ہنس دی۔۔ اچھا جی۔۔ چلیں جی دیکھتی ہوں کہ آپ کتنے بےچیں ہیں۔۔۔ رات کو سنی نے کہا کہ اگر پیکنگ پوری ہو گئی ہو تو آج رات کا کھانا ہم کہیں باہر کھائیں گے۔۔ ایک برٹش دوست نے اپنے گھر میں ایک پارٹی رکھی ہے۔۔ اگر تم لوگوں کو کوئی اعتراض نا ہو تو میں آپ کو اس کی طرف لے جاؤں؟ ہمیں کیا اعتراض ہو سکتا تھا۔ ہم نے ہاں کہہ دی۔۔ اسی بہانے ہم بھی گوروں کی پارٹی انجوائے کر لیتی ۔۔۔۔۔ ہم نے اپنی پیکنگ تو پوری کر لی ہوئی تھی۔۔۔ شاور لے کر میں تو تھوڑی دیر کے لئے سستانے اپنے بیڈ پر لیٹ گئی اور پتا ہی نہی چلا کب آنکھ لگ گئی۔۔ کچھ کل رات کی تھکاوٹ تھی میں نیند کی وادی میں کھو گئی۔۔۔ شام کے وقت آنٹی نے مجھے جگایا۔۔ وہ صرف برا اورپینٹی میں تھی۔۔ ہائیں۔۔۔ میں نے حیران ہو کر پوچھا آنٹی آپ نے پھر سے پھدی دینے کا پروگرام بنا لیا ہے کیا؟؟؟ ارے نہی پاگل۔۔ میں نہا کر نکلی تو دیکھا کہ تم سو رہی ہو۔۔ اس لئے تم کو جگانے آ گئی۔۔ اب پھدی گھر جا کر ہی دوں گی کل رات کو سنی نے بہت کمال کر دیا تھا۔۔۔ میں تو ابھی تک اسی خمار میں ہوں۔۔۔ آنٹی نے کہا۔۔ ہمم۔۔ تو ایک بار پھر سے اس خمار کے مزے لے لیں۔۔ کسی نے منع تھوڑی کیا ہے۔۔ ہی ہی ہی ہی ہی ہی ۔۔۔ میں ہنس دی۔۔۔ ارے نہی یار۔۔ اب نہی۔۔۔ ابھی موڈ نہی ہو رہا۔۔۔ ویسے بھی تھوڑی دیر تک ہمیں پارٹی میں بھی جانا ہے۔۔ ا بھی سنی کا فون آیا تھا وہ کہہ رہا تھا کہ ریڈی ہو جائے ۔ وہ اپنے آفس سے نکل آیا ہوا ہے اور سیدھا ادھر ہی آ رہا ہے۔۔۔ میں جلدی سے بستر سے نکلی اور سیدھی واشروم میں گئی۔۔۔ نہا کے فریش ہوئی۔۔ آج میں نے پینٹ شرٹ پہنی تھی۔۔اور وہ بھی کافی تنگ تھی۔۔ سپیشلی میرے ممے شرٹ میں کافی پھنسے ہوئے تھے۔۔ جب میں کپڑے پہن کر باہر آئی تو آنٹی نے سیٹی بجا کر میری تعریف کی۔۔۔میں تھوڑا سا شرما گئی۔۔۔ ویسے یہ شرمانا بھی کیا شرمانا تھا۔۔ ہم ایک دوسرے کے سامنے ہر کام کر لیتے تھے اور جب کبھی ایسا موقع آتا تھا ہم شرما بھی لیتے تھے۔۔ ہی ہی ہی ہی۔۔۔ خیر آنٹی نے میری دل کھول کر تعریف کی۔۔ اور کہنے لگی کہ آج لگتا ہے کسی کا دل ضرور گم ہو جائے گا اس پارٹی میں۔۔ میں صرف مسکرا دی۔۔ تھوڑی دیر تک سنی بھی آ گیا۔۔ وہ تو مجھے دیکھتے ہی اپنی جگہ پر ساکت ہو گیا۔۔۔ واؤ۔۔ سویٹی تم اتنی پیاری لگ رہی ہو کہ میرا دل کر رہا ہے پارٹی کو مارو گولی ہم گھر میں ہی پارٹی منا لیتے ہیں۔۔ ہاہاہاہا۔۔۔۔ ہم سب ایک ساتھ قہقہہ مار کر ہنس دئے۔۔۔پھر ہم لوگ ایک ساتھ ہی گھر سے نکل گئے۔۔۔ آنٹی بھی کچھ کم نہی تھی انہوں نے بھی آج بہت باریک قمیض پہنی تھی جس میں سے ان کےممے صاف صاف نظر آ رہے تھے اور جو پاجامہ پہنا ہوا تھا اس میں ان کی ٹانگیں بھی دکھائی دے رہی تھی۔۔۔ کیا بات ہے آج تو آپ دونوں نے ہی کمال کر دیا ہوا ہے۔۔۔ دل کر رہا ہے ادھرہی کہیں گاڑی روک کر پہلے تم دونوں پر اپنا ہاتھ صاف کروں اس کے بعد پارٹی میں تم لوگوں کو لےکر جاؤں۔۔۔ کھی کھی کھی۔۔ ہم دونوں کھی کھی کر کے ہنس دی۔۔۔ سنی سے آخر کار برداشت نا ہوا اس نے گاڑی ایک طرف روک دی اور پہلے مجھے جی بھر کے فرنچ کس کی پھر اس نے آنٹی کو پکڑ لیا اور ان کو بھی بھرپور فرنچ کس کی۔۔۔ سنی کا لن اکڑ رہا تھا۔۔ ہم دونوں کی لپسٹک تو سنی نے اتار دی تھی۔۔۔۔ آ نٹی نے اپنے ہینڈ بیگ میں سے لپسٹک نکالی اور پھر سے ہم دونوں نے اپنے ہونٹوں کا حلیہ ٹھیک کر لیا۔۔۔ جب سب او کے ہو گیا تو سنی ہمیں لے کر آگے چل دیا۔۔ سنی اگر پھدی لینے کا زیادہ دل کر رہا ہے تو ایک طرف گاڑی کھڑی کر کے پہلے پھدی لے لو پھر چلیں گے پارٹی میں۔۔ آنٹی نے کھلی آفر کی سنی کو۔۔ ارے نہی نہی آنٹی جی ایسے بات نہی ہے۔۔ وہ تو جب ہم واپس گھرآئیں گے تو میں آپ دونوں کی لے لوں گا فی الحال ہم لیٹ ہو رہے ہیں ۔۔۔۔ سنی ہمیں لے کر ایک ہوٹل میں داخل ہو گیا۔۔۔۔۔ ہوٹل میں ایک جگہ مختص تھی ۔۔۔ یہ ایک بڑا حال تھا جس میں ہر طرف فینسی ڈسکو لائٹیں لگی ہوئی تھی اور ساونڈ سسٹم پر ہلکی آواز میں بہت رومینٹک میوزک چل رہا تھا۔۔۔ ہر طرف خوشبوؤں کا زور تھا۔۔۔ ہمیں دیکھتے ہی کافی لوگ ہماری طرف متوجہ ہو گئے یہاں کافی لوگ تھے جنمیں پاکستانی بھی تھے انڈین ۔ انگلش سب ہی لوگ تھے۔۔ وہاں کا ماحول دیکھ کر مجھے کافی خوشی ہو رہی تھی۔۔۔ میں پہلی بار کسی غیر ملکی پارٹی میں شامل ہو رہی تھی۔۔۔ ہر طرف لوگ خوش گپیوں میں مصروف تھے۔۔ سنی ہمیں چھوڑ کر خود کسی دوست کے ساتھ کسی کونے میں جا بیٹھا تھا اور ہم اب ہونکوں کی طرح ادھر ادھر دیکھ رہے تھے۔۔ ہمارے یہاں کوئی جان پہچان تو تھی نہی۔۔ اچانک ایک غیر ملکی ہماری طرف آیا اس کےہاتھ میں شراب کا گلاس پکڑا ہوا تھا۔۔ اس نے ہائے ہیلو کے بعد ویٹر کو آواز دی اور ویٹر ہمارے لیئے دو گلاس لے آیا۔۔۔ میں نے تو کبھی شراب نہی پی تھی مگر آنٹی کا تجربہ تھا شراب پینے کا۔۔ انہوں نے بلا جھجک گلاس اپنے ہاتھ میں لے لیا اور شکریہ کے ساتھ مجھے بھی دوسرا گلاس پکڑا دیا۔۔ میں نے جھجکتے ہوئے وہ گلاس اپنے ہاتھ میں لیا۔۔ اور ساتھ ہی آنٹی کے کان میں سرگوشی کی کہ میں نے تو کبھی شراب نہی پی ہے۔۔۔ کوئی بات نہی مری بچی یہ تیز شراب نہی ہے۔۔ بہت ہلکی شراب ہے اس سے صرف بندہ سرور میں آ جاتا ہے۔۔ حواس قائم رہتے ہیں انسان کے تم بے فکر ہو کر اس کی ایک چسکی لو۔۔ اگر مزہ نا آیا تو واپس گلاس رکھ دینا۔۔۔ وہ غیر ملکی ہمارے ساتھ بات چیت کر رہا تھا۔۔ ہم نے اسے بتایا کہ ہم پاکستانی ہیں اور یہاںعلاج کے لئے آئے تھے۔۔۔ اس کی نظریں میرے اور آنٹٰ کے جسم سے ہٹ نہی رہی تھیں۔۔۔ جسے میں اور آنٹی دونوں نے محسوس کر لیا تھا۔۔۔ مگر ہم ہی کیا یہاں تو سب لڑکیوں اور عورتوں ن کچھ اسی قسم کے لباس پہنے ہوئے تھے۔۔ بلکہ کچھ عورتیں توخطرناک حد تک ننگی بھی ہو رہی تھی۔۔ ان کے جسم لباس کے نام پر بس ناکافی کپڑے تھے۔۔ ہمیں اتنا تو پتا تھا کہ یہاں ایسا ہی ماحول ہوگا۔۔ مگر یہ نہی پتا تھا کہ آج ہمارے ساتھ ہونے کیا والا ہے۔۔۔ یہ پارٹی سنی کے ایک دوست کی تھی یہ تو نہی پتہ تھا کہ کس خوشی میں اس نے یہ پارٹی رکھی تھی مگر یہاں کافی لوگ جمع تھے۔۔ آنٹی تو اس فرنگی دوست کے ساتھ ایک سائڈ پر جا کر بیٹھ گئی تھی میرے پاس ایک لڑکی آئی جو شکل سے پاکستانی لگ رہی تھی۔۔ میرے پاس آ کر انگلش میں کہنے لگی۔۔ آر یو پاکستانی؟۔۔ میں نے مسکرا کر ہاں میں سر ہلا دیا۔۔۔ اچھا۔۔ کس شہر سے تعلق ہے؟ میں نے بتا دیا۔۔ پھر باتوں کا سلسلہ چل نکلا۔۔ اس کا نام سحرش تھا۔۔۔ نام کی طرح اس میں واقعی سحر تھا۔۔۔ گندمی رنگت بڑی بڑی آنکھیں۔۔۔ سیاہ کالے بال جو اس کی کمر پر جھول رہے تھے۔۔۔ ستواں ناک۔۔ تیکھا ناک۔۔۔ اور گلابی ہونٹ۔۔۔ صراحی دار گردن اور گردن سے تھوڑا نیچے چالیس سائز کے ممے۔۔ کمرپتلی۔۔ جو کم سے کم اٹھائس تھی۔۔۔ میں تو اسے دیکھتی ہی رہ گئی۔۔ اس نے بتایا کہ وہ یہاں اپنی فیملی کے ساتھ رہتی ہے ۔۔ شادی شدہ تھی اور بچہ ابھی تک کوئی نہی تھا۔۔ اس کی شادی کو تین سال ہو چکے تھے ۔۔۔۔ اس کا شوہر یہاں کسیکمپنی میں ملازم تھا اور راوی چین ہی چین لکھ رہا تھا۔۔۔۔ میں نے بھی اسے اپنے بارے میں بتایا۔۔۔ پھر وہ مجھے لے کر ایک ٹیبل پر بیٹھ گئی ۔۔۔ آپپہلے بھی کسی پارٹی میں گئی ہیں یہاں لندن میں یا پہلی بار آئی ہیں؟؟ اس نے مجھ سے پوچھا۔۔ جی یہ میری پہلی پارٹی ہے۔۔ میں نے اسے بتایا۔۔ اچھا۔۔ اسی لئے آپ جھجک رہی ہیں ورنہ یہاںآنے والی سب لڑکیاں اور عورتیں بے جھجک ہو جاتی ہین یہاں کا ماحول ہی ایسا ہے۔۔۔ وہ کافی باتونی خاتون لگ رہی تھی مجھے۔۔ اس نے جو کپڑے پہنے ہوئے تھے اس کا گلا کافی ڈیپ تھا۔۔ اور اس کے مموں کی لکیر کافی واضح نظر آ رہی تھی۔۔ ممے بھی اس کے گندمی تھے سکائی کلر کے کپڑوں میں لپٹی ہوئی وہ قیامت لگ رہی تھی۔۔ ہم کافی دیر تک باتیں کرتی رہی پھر کہیں سے سنی آ گیا۔۔ سنی سے سحرش کافی جوش سے ملی سنی کو دیکھتے ہی وہ اپنی سیٹ سے اٹھی اور سنی کے گلے گئی۔۔ کدھر تھے اتنے دنوں سے تم سنی کےبچے۔۔۔ اس نے سنی کے سینے پر ایک گھنسا مارتے ہوئے کہا۔۔۔ ھائےےےےے۔۔ سنی نے درد کی ایکٹنگ کرتے ہوئے کرسی پر بیٹھ گیا۔۔ ظالم لڑکی اتنی زور سے مکا مارا ہے میرا سانس بند کردیا۔۔۔ ہاہاہاہا۔۔۔ سحرش کھلکھلا کر ہنس دی۔۔۔ ابھی تو سانس بند ہوئی ہے۔ اگر اب ایسے غائب ہوئے تو یاد رکھنا میں تمھاری جان نکال دو گی۔۔ تھے کہاں پر تم اتنے دنوں سے؟؟ وہ بنا رکے بول رہی تھی۔۔ ارے ارے تھوڑا سانس لو سب بتاتا ہوں۔۔ سنی نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔۔۔ پہلے ان سے ملو یہ ہیں میری بہت پیاری اور اچھی کزن۔۔ نوشی۔۔۔ سنی نے میرا تعارف کروایا۔۔ جی ہم اپنا اپنا تعارف کروا چکی ہین ایک دوسرے کے ساتھ۔۔ تم اب بتا رہے ہو۔۔۔ ہاہاہاہا۔۔ اب کی بار میں نے ہنس کر کہا۔۔۔ اچھا!!!!! اس کا مطلب ہے کہ میں لیٹ ہو گیا ہوں۔۔۔ خیر کوئی بات نہی یہ بتاؤ تم لوگوں کو بھوک لگ رہی ہے کیا؟ ہاں یار مجھے تو بہت بھوک لگ رہی ہے۔۔۔ سحرش جلدی سے بولی۔۔۔ کچھ کھانے کا پروگرام ہے یا باہر سے جاکر کھانا پڑے گا؟ ارے نہی یار ادھر سب انتظام ہے۔ تم بیٹھو میں ابھی کچھ لے کر آتا ہوں تم دونوں کے لئے۔۔ سنی جلدی سے اپنی سیٹ سے اٹھا اور کھانالینے چلا گیا۔۔ کھانا بہت مزے دار تھا۔۔۔ چائنیز کی بہتات تھی کھانے میں ۔ میں نے تو پیٹ بھر کر کھایا۔۔ کھانے کے بعد سب اپنی اپنی جگہ پر بیٹھے تھے کہ اچانک ہی مائک پر انؤنس ہوا کہ سب لوگ یہاں سٹیج پر آ جائیں ڈانس پروگرام شروع کرنا ہے۔۔ سب اپنی جگہ سے اٹھ گئے۔۔ سب ہی کپلز کی شکل میں تھے۔۔۔ سحرش نے سنی کا ہاتھ پکڑا اور اس کو لے کر سٹیج پر چلی گئی۔۔ میں اکیلی بیٹھی ہوئی تھی ۔۔ ایک 25 سال کا لڑکا آیا اور بولا مس اگر آپ کو برا نا لگے تو کیا میں آپ کے ساتھ ڈانس کر سکتا ہوں؟؟ مجھے کیا اعتراض ہوسکتا تھا۔۔ لڑکے نے میرے سامنے اپنا ھاتھ پھیلا دیا۔ میں اس کا ہاتھ تھام کر اٹھ کھڑی ہوئی وہ مجھے لے کر سیدھا سٹیج کی طرف چلا گیا۔۔ ہم سٹیج پر چڑھے تو ڈی جے نے ایک رومینٹک میوزک لگا دیا۔۔۔ جبران نام ہے میرا۔۔ وہ لڑکا میرے کان کے قریب اپنا منہ کر کے بولا۔۔۔۔ اچھا۔۔ مجھے نوی کہتے ہیں۔ میں نے بھی اپنا تعارف کروایا۔۔۔ جبران نےمیری کمر میں اپنا ہاتھ ڈالا اور میرا دوسرا ہاتھ پکڑ لیا۔۔ ہم ساز کی لے پر آہستہ آہستہ تھرک رہے تھے۔۔ مجھے بہت مزہ آ رہا تھا۔۔۔ ہال کی لائٹیں بہت مدھم کر دی گئی تھی۔۔ اور سموگ چھوڑ دیا گیا تھا جس سے ماحول اور زیادہ خواب ناک ہو گیا تھا۔۔۔ پھر جبران نے اپنا بازو سکیڑا اور مجھ ےاپنے قریب کر لیا۔۔ اب میرا اور جبران کا جسم آپس میں مل گیا تھا۔۔ اس ماحول میں جبران کے جسم سے اٹھتی ہوئی خوشبو مجھے اور مدہوش کر رہی تھی۔۔۔ میں اس کے ساتھ تقریباََ چپک گئی تھی۔۔۔ اس کا ہاتھ میری کمر پر پھر رہا تھا۔۔۔ مجھے اچھا لگ رہا تھا۔۔ سب ہی ایسے ڈانس کر رہے تھے۔۔ میں نے دیکھا کہ آنٹی بھی ایک کالے حبشی کے ساتھ ڈانس کرنے میں محو تھی۔۔۔ ایک لمحہکے لئے ہم دونوں کی نظریں ملی۔۔ ہم دونوں ہی مسکرا دی۔۔ پھر میں نے دیکھا کہ سنی اور سحرش ایک دوسرے کو کس کر رہے تھے۔۔ سب اپنے اپنے ڈانس میں مگن تھے۔۔ کسی کو کسی کی ہوش نہی تھی۔اور نا ہی کوئی کسی کو روک ٹوک رہا تھا۔۔۔ جس کا جو جی چاہے کرے یہاں کوئی پابندی نہی تھی۔۔۔میرا حلق خشک ہو رہا تھا۔ میں نے جبران سے کہا کہ میں پانی پی کر آتی ہوں۔۔ جبران بھی میرے ساتھ ہی سٹیج سے نیچے اتر آیا ااور مجھے لے کر جہاں فریج رکھی ہوئی تھی وہاں لے کر آ گیا۔۔ جبران کا جسم کسرتی تھا۔۔ اور اس کا سینہ بھی چوڑا تھا۔۔۔ جبران نے مجھے پانی کا گلاس تھما دیا۔۔ پانی پی کر جب ہم واپس سٹیج کی طرف گئے تو وہاں کا ماحول ہی تبدیل ہو چکا تھا۔۔۔ کوئی لڑکا کسی لڑکی کو کس کر رہا تھا اور کہیں کوئی لڑکی اپنے ڈانس پارٹنر کے لن کو مسل رہی تھی۔۔۔ مجھے بھی تھوڑی تھوڑی مستی چڑھ گئی یہ سب دیکھ کر۔۔۔ جبران نے میری طرف دیکھا۔۔ مگر میںتو اس سین میں گم پو چکی تھی۔۔ مجھے پتا بھی نہی چلا کہ کب جبران نے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے موٹے لن پر رکھ دیا ہوا ہے۔۔۔ جیسے ہی میرا ہاتھ اس کے لن کے ساتھ لگا میں جیسے ہوش کی دنیا میںواپس آ گئی۔۔۔ میں نے جبران کی طرف دیکھا تو اس کی آنکھوں میں حوس ہی حوس تھی۔۔ میں نے اس کو تنگ کرنے کے لئے اپنا ہاتھ پرے ہٹا لیا۔۔۔ کک کیا ہوا میڈم؟؟ جبران ایک دم گھبرا گیا۔۔۔ کچھ نہی ہوا۔۔ مجھے نہی کرنا یہ سب۔۔۔ کیوں؟ آپ کو اچھا نہی لگا؟؟ میں جواب میں کچھ نہی بولی اور آنٹی کو ڈھونڈنے لگ گئی۔۔ میری نظر ایک طرف کونے میں گئی تو میں نے دیکھا کی آنٹی اور وہی کالا حبشی ایک دوسرے کو فرنچ کس کر رہے تھے۔۔۔ اور اس کےساتھ والے صوفے پر سنی اور سحرش ایک دوسرے کو کسنگ کر رہے تھے۔۔۔ جبران میرے ساتھ ہی کھڑا تھا۔۔۔ جبران نے ایک بار پھر سے میرا ہاتھ پکڑ لیا۔۔ یہاں اب تقریباََ ابھی ننگے ہو رہے تھے۔۔ لڑکے لڑکیاں سب ہی شراب کے نشے میں دھت اور ڈانس کر رہے تھے۔۔ ایک لڑکی ڈانس کرتے کرتے اپنےسارے کپڑے اتار چکی تھی۔۔ اور جس کا دل کرتا وہ ٓ کراس لڑکی کی پھدی میں یا گانڈ میں اپنا لن داخل کر دیتا۔۔ یہ میرے لئے ایک نیا تجربہ تھا۔۔۔ اور لڑکے بھی اپنے لن نکال کر سارے حال میں پھر رہے تھے جس لڑکی کا دل کرتا وہ ان لڑکوں میں سے کسی کا بھی لن اپنے منہ میں لے لیتی یا اپنے ممے ٓگے کر دیتی۔۔ غرض سارا ہی ماحول بڑا ہی ہیجان خیز ہو چکا تھا۔۔ اچانک جہاں ہم تھوڑی دیر پہلے ڈانس کر رہے تھے سٹیج پر پانی کا ایک فوارہ چل پڑا۔۔ اس کو دیکھتے ہی ہال ایک عجیب طوفان بدتمیزی اٹھ کھڑا ہوا۔۔ مجھے سمجھ نہی ٓئی کہ یہ سب کیوںایسے چلا رہے ہیں۔۔۔ جیسے ہی پانی چلنا شروع ہوا کافی لڑکیاں اس پانی کے نیچے جا کر کھڑی ہو گئیں۔۔۔ اچھااااااااا۔۔۔۔۔ تو یہ بات ہے۔۔ مجھے ساری سمجھ آ گئی کہ یہ کیا چکر ہے۔۔۔ لڑکیاں پانی میں بھیگ رہی تھی اور ان کے جسم پانی میں بھیگنے کی وجہ سے بہت واضح ہو رہے تھے۔۔ سٹیجی سے نیچے کھڑے لڑکے یہ دیکھ کر قابو سے باہر ہو رہے تھے۔۔ کچھ لڑکوں نے شیمپئن کی بوتلیں اٹھا لی اور ان کو خوب ہلا ہلا کر ان کے ڈھکن اڑا دئے اور شراب ایک پریشر کے ساتھ بوتلوں لے منہ سے باہر نکل آئی۔۔ وہ اس شراب کا رکھ ان لڑکیوں کی طرف کر رہے تھے جو پہلے سے پانی میں بھیگ رہی تھی۔۔۔ ایک لڑکے نے بوتل کا رکھ میریطرف کر دیا۔۔ میرے کپڑے ویسے ہی بہت باریک تھے جیسے ہی شراب مجھ پر گری میں کپڑے پہنے ہونے کے باوجود ننگی سی ہو گئی تھی۔۔۔ میرے ممے واضح ہو گئے تھے۔۔ یہ دیکھ کر تین چار اور لڑکوں نے اپنی بوتلوں کا رکھ میری طرف کر دیا۔۔۔ میںساری کی ساری شراب میں نہا گئی۔۔ میرا سارا بدن شراب میں شرابور ہو گیا تھا۔۔۔ ایک مڑکے نے پیچھے سے ہو کر اپنے ہاتھ آگے کئے اور میرے ممے اپنی گرفت میں لے لئے۔۔ میں نے اپنا آپ چھڑانے کی کوشش کی مگر اس کی گرف میری طاقتسے زیادہ تھی۔۔۔ ابھی اس کی گرفت ڈھیلی نہی ہوئی تھی کی سامنے ے ایک اور لڑکا آیا اور اس نے مجھے ایک فرنچ کس کر دی۔۔۔ اور ہنستا ہوا ایک طرف ہوگیا۔۔۔ پھر اس اجنبی کے بعد جبران میرے سامنے آیا اوور اس نے بھی میرا منہ پکڑ کر مجھے ایک بھرپور فرنچ کس کر دی۔۔۔۔ جبران کی کس اس لڑکے سے زیادہ لمبی تھی۔۔ جبران نے اپنی زبان میرے منہ میں داخل کر دی تھی۔۔ میں مزے لے لے کر اس کی زبان کو چوس رہی تھی۔۔۔ سامنے جبران کس کر رہا تھا اور میرے پیچھے ابھی تک دوسرا لڑکا مجھے مموں سے پکڑے ہوئے تھا اور اس کا لن میری گانڈ کے ساتھ ٹچ ہو رہا تھا۔۔۔۔ مجھے محسوس ہو رہا تھا کہ اس لڑکے کا لن بھی کافی موٹا تھا۔۔۔ میں نے دل میں سوچا نوشی بیٹا آج تمھاری خیر نہی ہے۔۔ پتا نہی یہاں آج کتنے لن تمھاری گانڈ اور پھدی میں جانے والے ہیں۔۔۔۔ خیر جو ہوگا دیکھا جائے گا۔۔۔ میں نے خود کو تسلی دی اور جبران کو کس کرنے لگی۔۔۔ میں ان دونوں کے درمیاں پھنسی ہوئی تھی۔۔۔ وہ دونوں لڑکے مجھے لے کر ایک سائڈ پر آ گئے اور میرے کپڑے اتار کر ایک سائڈ پر رکھ دئیے۔۔ جبران نے اپنا لن میرے منہ کے سامنے کر دیا،۔۔ میں نے جبران کا لن دیھکا جو میری توقع سے زیادہ موٹا تھا۔۔ مگر زیادہ لمبا نہی تھا۔۔ مگر جو دوسرا لڑکا تھا سا کا لن موٹا بھی تھا اور لمبا بھی تھا۔۔۔ میری پھدی جوپانی سے بھر رہی تھی ان دونوں کے لن دیکھ کر خشک ہو گئی۔۔۔ ان دونوں کے لن میری توقع سے زیادہ خطرناک تھے۔۔ مگر اب ہو کچھ نہی سکتا تھا۔۔ میں ان دونوں کے درمیان بری طرح سے پھنسی ہوئی تھی اور یہاں سے جا بھی نہی سکتی تھی۔۔۔ میرے پیچھے جو لڑکا تھا اس نے اپنا ہاتھ اگے کر کے میری پھدی پر رکھ دیا۔۔۔ میں تڑپ اٹھی۔۔ میری پھدی پہلے ہی گیلی ہو رہی تھی جیسے ہی اس کا ہاتھ لگا یہ کنٹرول سے باہرہو گئی۔۔۔ میں نے اپنی ٹانگیں پھیلا لی تاکہ اس کا ہاتھ سہی مقام پر پہنچ جائے اور اس کو کسی بھی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔۔۔ جبران نے میریشرٹ کے بٹن کھول دیئے اب میرے ممے برا میں پھنسے ہوئے اس کے سامنے تھے۔۔۔۔ جبران نے جیسے ہی میری شرٹ کھولی میرے پیچھے والے لڑکے نے میری شرٹ کو میرے جسم سے الگ کر دیا۔۔ پھر اس نے میری ننگی کمر پر کسنگ شروع کر دی۔۔۔ مجھ پر خماری کا غلبہ ہو رہا تھا۔۔۔ جبران نے جب میرے موٹے ممے دیکھے تو آپے سے باہر ہو گیااور ایک زور کا جھٹکا مارا اور میری برا توڑ دی۔۔ اس نےمیری برا کو ہوا میں گھما کر پرے پھینک دیا۔۔ جب میری برا ٹوٹی تو میں نے ایک چیخ ماری جس سے ہمارے ارد گرد کھڑے لوگ بھی ہماری طرف متوجہ ہو گئے۔۔ جبران نے میری برا ایسے پھینک جیسے کوئی ہیرو اپنی شرٹ ہوا میں گھما کر اپنے فینز کی طرف پھینکتا ہے۔۔۔ پتا نہی میری برا کو کسی نے پکڑا بھی تھا یا نہی۔۔۔ میں اب بلکل ننگی تھی اور جبران میرے مموں پر ٹوٹ پڑا تھا۔۔ وہ اتنی بے دردی کے ساتھ میرے ممے چوس اور کاٹ رہا تھا کہ میری آنکھوں میں آنسو آ گئے۔۔ مگر اس کو میرے آنسوؤں سے کوئی غرض نہی تھی۔۔ وہ بس میرا تازہ دودھ پینے میں مصروف تھا۔۔۔ پھر جبران نے مجھے نیچے بٹھا دیا اور اپنا لن میرے منہ کے سامنے کر دیا۔۔ میں نے اپنا منہ کھولا اور اس کے لن کا ٹوپا اپنے منہ میں لے کر اسے چوسنا شروع کر دیا۔۔ اس کی دیکھا دیکھی دوسرا لڑکا بھی اپنا لن لے کر میرے سامنے آ گیا۔۔ اب ظاپر ہے میں ایک وقت میں ایکہی لن چوس سکتی تھی۔۔ چنانچہ میں نے دورے لڑکے کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اس کو ہلکی ہلکی مٹھ لگانے لگی۔۔۔ میرا ایک مما جبران کے ہاتھ میں تھا اور دوسرا مما دوسرے لڑکے کے ہاتھ میں تھا۔۔وہ دونوں میرے مموں کو کھینچ اور دبا رہے تھے۔۔۔ مجھے مزہ بھی آ رہا تھا اور ڈر بھی لگ رہا تھا۔۔ مگر مزے کی شدت ڈر سے کہیں زیادہ تھی۔۔۔ میرا پاجامہ ابھی تک میری ٹانگوں پر ہی تھا۔۔۔ پھر جبران نے اپنا لن میرے منہ سے باہر نکالا اور دوسرے لڑکے نے اپنا لن آگے کر دیا۔۔ اب میں نے جبرانکا لن اپنے ہاتھ میں پکڑا اور اس کا لن منہ میں ڈال لیا۔۔ تھوڑی دیر ایسے ہی کرنے کے بعد دونوں نے پکڑ کر مجھے کرسی پر گھوڑی بنا دیا۔۔ پہلے جبران میرے پیچھے گیا اور اپنا لن میری پھدی کے اوپر رگڑا۔۔ میرے جسم میں سنسنی دوڑ گئی۔۔۔ دوسرا لڑکامیرے سامنے آیا اور اپنا لن میرے منہ میں ڈال دیا۔۔ اب صورت حال یہ تھی میرے دونوں ہاتھ کرسی کی باچک پر تھے اور میرے منہ میں لن تھا۔۔ پیچھے سے جبران نے اپنا لن میری پھدی میں ڈال دیا تھا۔۔۔ جیسے ہی اس کا لن میری پھدی میں گیا تو مجھے ایسا لگا جیسے کسی نے میری پھدی کودونوں طرف کھینچ کر چیر دیا ہو۔۔ میں درد کی وجہ سے بلبلا اٹھی مگر میرے منہ لن ہونے کی وجہ سے میری آواز میرے ہی منہ میں دب کر رہ گئی۔۔۔ جبران کا لنمیری پھدی میں ایسے جا کر لگ رہا تھا جیسے کوئی لوہے کا راڈ میری پھدی میں داخل ہو گیا ہو ۔۔۔ دوسرے لڑکے نے میرے سر کو مضبوطی سے پکڑا اور اپنا سارا لن میرے منہ میں داخل کر دیا۔۔ اس کا لن میرے حلق سے نیچے چلا گیا۔ مجھے زور کی کھانسی لگی ۔۔ میں نے اپنی ساری قوت جمع کر کےسامنے والے لڑکے کو پرے دھکیلا اور کھانسنے لگ گئی۔۔۔ اس دوران جبران رکا نہی اس نے اپنی پمپنگجاری رکھی۔۔۔ میں سوچ رہی تھی کہ ان جانوروں سے اب جان کیسے چھوٹے گی۔۔۔ اسی دوران ایک اور لڑکا ہمارے پاس آیا اور اس نے بھی اپنا لن میرے منہ میں داخل کر دیا۔۔ اس کا لن قدرے چھوٹا تھا۔۔ اور یہ لن بڑے آرام سے میرے منہ میں چلا گیا۔۔ میں نےسوچا کہ اب نخرے کرنے سے کچھ حاصل نہی ہونا اب اس چودائی کو جی بھر کے انجوئے کرو۔۔۔ پہلےوالا لڑکا پھر میرے پاس آیا اور اب کی بار اس نے اپنا لن میرے ہاتھ میں دے دیا۔۔ میں اس کو مٹھ لگانے لگ گئی۔۔۔ پھر اس نے جبران کو اشارہ کیا اور جبران میرے سامنے آ گیا اور اس لڑکے نے میرے پیچھے جا کر اپنا لن میری پھدی میں ڈال دیا۔۔۔۔ اس کا لن جبران سے بھی بڑا اور موٹا تھا۔۔ میری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا۔۔۔ میں بہت درد برداشت کر رہی تھی۔۔ مگر میں کر کچھ نہی سکتی تھی۔۔۔ اچانک اس کی گرفت تھوڑی ڈھیلی ہوئی اور مجھےاس کے آگے سے ہٹنے کا موقع مل گیا۔۔ میں نے ایک دھکا مارا اور جبران سمیت تیسرے بندے کو پرے دھکیل دیا اور اٹھ کر اندھا دھند بھاگ کھڑی ہوئی۔۔۔ مگر میں کیا اور میری کیا اوقات۔۔۔ سامنے جو دو تین آدمی کھڑے تھے انہوں نے مجھے دبوچ لیا اور مجھے فرش پر رکھے ہوئے ایک گدے پر پھینک دیا۔۔۔ جیسے ہی میں نیچے گری ایک آدمی نے آ کر مجھے اٹھایا اور خود نیچے لیٹ کر مجھے اپنے اوپر ایسے لٹایا کہ میرا منہ اب کی بار اوپر کی طرف تھا اور نیچے وہ آدمی تھا۔۔ اس نے اپنا لن میری گانڈ میں داخل کر دیا۔۔ میری آنکھوں کے آگے سب تارے چاند سورج آ کر ناچنے لگے۔۔۔ اس نے زرا سا بھی توقف نہی کیا اور دھنا دھن میری گانڈ بجانی شروع کر دی۔۔۔ ابھی میں اس افتاد سے سنبھلی نہی تھی کہ جبران کے ساتھ والا لڑکا ایک بار پھر میرے اوپر آ گیا اور اس نے اپنا لن پکڑ کر میری پھدی میں پھر سے ڈال دیا۔۔ اب صورت حال یہ تھی ایک لن میری گانڈ میں تھا اور دوسرا لن میری پھدی میں تھا۔۔۔ پھر ایک بندے نے اپنا لن میرے منہ میں ڈال دیا۔۔۔ میں اس وقت تین تین لن سنبھال رہی تھی۔۔ میں ان تینوں بندوں کے درمیان سینڈوچ بنی ہوئی تھی۔۔ مجھے آج پہلی بار تین لن ایک ساتھ ملن اب صورت حال یہ تھی ایک لن میری گانڈ میں تھا اور دوسرا لن میری پھدی میں تھا۔۔۔ پھر ایک بندے نے اپنا لن میرے منہ میں ڈال دیا۔۔۔ میں اس وقت تین تین لن سنبھال رہی تھی۔۔ میں ان تینوں بندوں کے درمیان سینڈوچ بنی ہوئی تھی۔۔ مجھے آج پہلی بار تین لن ایک ساتھ ملنے کا مزہ آ رہا تھا۔۔۔ کبھی ایک بندہ پھدی میں لن ڈالتا اور دوسراگانڈ میں ڈالتا اور تیسرا میرے منہ میں ڈال دیتا۔۔۔ بندے بار بار بدل رہے تھے اور اس کے ساتھ ساتھ میریپوزیشن بھی تبدیل ہو رہی تھی۔۔ کبھی مجھے گھوڑی بنا دیتے کبھی میں اوپر ہوتی اور کبھی میں نیچے ہوتی۔۔ اب آہستہ آہستہ میری گانڈ اور پھدی میں درد کی جگہ مزے نے لے لی ہوئی تھی۔۔۔ میں اب اپنی پھدی اور گانڈ ہلا ہلا کر ان لنوں کو انجوائے کر رہی تھی۔۔۔ پھر میرا جسم اکڑا اور میری پھدی نےپانی چھوڑ دیا۔۔۔ دس یا پندرہ منٹ بعد ایک بندہ میریپھدی میں ہی فارغ ہو گیا۔۔۔۔ پورے ہال میں عجیب عجیب آوازیں آ رہی تھی ہر طرف لڑکیوں اور لڑکوں کی آآآہہہ۔ آآآہہہ۔۔ اووہہ۔ ھائے۔۔ افف۔۔۔ کی آوازیں آ رہیتھیں۔۔ اور یہ سب آوازیں مجھے اور زیادہ اکسا رہی تھی کہ اب میں اور لن لوں اپنی پھدی میں۔۔۔ پھروہ تینوں بھی فارغ ہونے کے قریب پہنچے تو انہوں نے اپنے لن میری پھدی اور گانڈ میں سے باہرنکالے اور میرے منہ کے سامنے کر کےاپنی اپنی مٹھ لگانے لگ گئے۔۔۔ میں بھی اپنے مموں کو آپس میں ملا کر ان کا پانی نکلنے کا انتظار کرنے لگی۔۔۔ تینوں کا پانی ایک ساتھ نکلنا شروع ہوا۔۔ ان کا پانی اتنا نکل رہا تھا کہ جیسے لگ رہا تھا ان کے لن نہی پانی کے نلکے ہیں۔۔۔ میرے ممے اور میرا چہرہ سب ان کی منی سے بھر گیا۔۔۔۔ میری آنکھیں بند تھی منی کی وجہ سے۔۔ اچانک ایک بندہ آیا اور اس نےجلدی سے اپنا لن میرے منہ میں ڈال دیا۔۔ جیسے ہی میں نے اس کے لن کو ایک چوپا لگایا اس کے لن نے بھی منی چھوڑ دی۔۔ اور میں نے بہت کوشش کی کہ میں اپنا منہ پیچھے کر لون مگر وہ بندہ مجھے میرا سر پیچھے کرنے نہی دے رہا تھا۔۔ جب تک اس کے لن نے ساری منی نکال نا لی وہ پیچھے نہی ہٹا۔۔ اس کی منی میرے حلق سے بھی نیچے چلیگئی۔۔ جس کا ذائقہ نمکین سا تھا۔۔۔۔ جب یہ سب کچھ ختم ہوا تو کسی نے پکڑ کر واشروم تک میری رہنمائی کی اور مجھے نہانے میں بھی میری مدد کی۔۔۔۔ جب میں نہا کر باہر آئی تو سارا ہال ایک دم تالیوں کے ساتھ گھونج اٹھا۔۔ میں سمجھی کہ شائد کوئی اور اہم شخص آیا ہے ہال میں ۔۔ مگر وہ توبعد میں پتا چلا کہ یہ تالیاں میرے لئے ہی بجائی گئی ہیں۔۔ کیوں کہ جب میں چد رہی تھی تو یہاں ہال میں لگے کیمرے آن ائیر تھے اور میرے چدنے کیفلم براہ راست انٹر نیٹ پر دکھائی گئی تھی۔۔۔ اور اس ساری فلم میں صرف میں ہی وہ انسان تھی جس کے ساتھ گینگ بینگ ہوا تھا۔۔۔۔۔ اب مجھے اپنے کپڑے نہی مل رہے تھے۔۔۔ میری قمیض کہی ے ملی اور پاجامہ کہیں اور سے۔۔ مگر اب یہ کپڑے اس حالت میں تھے کہ ان کو پہنا نہی جا سکتا تھا۔۔میں اب پریشان تھی کہ کیا کروں۔۔۔ اسی دوران سنی کہیں سے میرے سامنے آ گیا۔۔۔ میں نے اسے کہا کہ یہ پرابلم ہو گئی ہے تو اس نے کہا ارے جانِ من کوئی مسلہ نہی ہے۔۔ تم ادھر بیٹھو میں ابھی آیا۔۔ وہ ٹھیک پانچ منٹ بعد میرے سامنے دو نئے لیڈیز سوٹ لیئے کھڑا تھا۔۔۔۔ میں نے حیران ہو کر پوچھا یہ کہاں سے آئے ہیں۔۔ تو وہ بولا کہ جب ہمگھر سے نکلے تھے تو اسی وقت میں یہ سوٹ بھی لے آیا تھا مجھے پتا تھا کہ یہ پارٹی کیسی ہوگی اور اس میں خاص طور تم دونوں کا کیا حال ہوگا۔۔۔ ہاہاہاہاہا۔۔ وہ منہ پھاڑ کر ہنس رہا تھا اور میں اس کا منہ دیکھ رہی تھی۔۔۔
کیا مطلب تم کو پتا تھا سب کچھ؟ میں نے ہکلاتے ہوئے سنی سے پوچھا۔۔۔ جی جناب میں سپیشل تم دونوں کو ادھر لے کر آیا ہی اسی مقصد کے لئے تھا۔۔۔ اور آج جو تمھاری ویڈیو انٹرنیٹ پر براہ راست دکھائی گئی ہے تو اس سے میری چینل کو بہت زیادہ پذیرائی ملی ہے ۔۔۔ سنی مجھے بتا رہا تھا اور میں ہونکوں کی طرح منہ پھاڑے آنکھیں کھولے اس کی شکل تکے جا رہی تھی۔۔۔دوسرے دن ہم لوگ جہاز میں بیٹھ کر پاکستان واپس آ گئے۔۔۔ واپس آکر کچھ دن آرام سے گزر گئے کوئی خاص واقع نہی ہوا جو قابل ذکر ہو۔۔۔ پھر ایک دن میرے بہنوئی ہمارے گھر آئے۔۔۔ اور میری بہن ہمارےگھر آئی شام کو جب ہم چائے پی رہے تھے تو مجھے ایسا محسوس ہوا کہ جیسے وہ کچھ پریشان ہے۔۔ میں نے پوچھا تو وہ بات ٹال گئی۔۔۔ رات کے کھانے کے بعد میں نے پھر بات چھیڑ دی۔۔۔۔ پہلے تو وہ ٹال مٹول کرتی رہی مگر میں بھی اپنی ضد پر قائم رہی ۔۔ آخر کار اسے ہار ماننی ہی پڑی۔۔ یار کیا بتاؤں۔۔ تمھارے بہنوئی صاحب نے بہت تنگ کیا ہوا ہے۔۔۔ کیوں کیا ہوا ہے؟ کیا کہہ رہے ہیں وہ؟؟ کہہ نہی رہے۔۔ مگر کر بھی کچھ نہی رہے۔۔ رات کو میں تڑپتی رہتی ہوں اور وہ کرتے کچھ نہی۔۔ میں باجی کا منہ تک رہی تھی۔۔۔ میرا مطلب ہے کہ میں انکو پاس ننگی ہو کر بھی لیٹی رہوں تو بھی ان کا لن کھڑا نہی ہوتا۔۔ اگر ہو بھی جائے تو میری پھدی کا پانی نکالے بغیر ہی یہ اپنا پانی نکال دیتے ہیں اور پھر لاکھ کوشش کر لو ان کا کھڑا نہی ہوتا اور پھر یہ سو جاتے ہیں۔۔۔ اب اس وجہ سے میرے جسم میں درد رہتا ہے اور طبیعت بھی خراب رہتیہے۔۔۔ ہممم۔۔ میں نے ایک ہنکارہ بھرا۔۔۔ پھر باجی بولی میں نے دوسرے طریقے بھی اپناکر دیکھے ہی مگر کوئی خاص فائدہ نہی ہوا۔۔۔ مثلاََ کیا طریقے کر کے دیکھے ہیں؟ میں نے باجی سے پوچھا۔۔۔ مثلاََ کھیرا او لمبے بینگن بھی اپنی پھدی میں ڈال ڈال کر دیکھا ہے مگر میری آگ ہے کہ ٹھنڈی ہونے کا نام ہی نہی لے رہی۔۔ میری آگ بڑھتی جا رہی ہے۔۔۔میں کیا کروں کچھ سمجھ نہی آتا۔۔ باجی بات کرتے کرتے جذباتی ہو گئی اور ان کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔۔ میں ایک لڑکی تھی۔۔ میں چاہ کر بھی کچھ نہی کر سکتی تھی اپنی باجی کے لئے۔۔ باجی یہمسئلہ کب سے ہو رہا ہے؟ میں نے باجی سے پوچھا۔۔یہ پچھلے چھ ماہ سے ایسا ہو رہا ہے۔۔۔ میںنے کافی دفعہ کہا کہ کسی ڈاکٹر کو چیک کروائیں مگر یہ سنتے ہی نہی ہیں۔۔۔ آخر مئلہ کیا ہے یہ کیوں نہی جاتے کسی ڈاکٹر کے پاس؟ میں نے پوچھا۔۔ پتا نہی یار ان کا کیا مسئلہ ہے۔۔ شائد یہ اپنی مردانگی پر کوئی حرف نہی برداشت کر سکتے۔۔ میںتو اب تھک گئی ہوں۔۔۔ میں باجی کی بات سن کر کافی پریشان ہو گئی تھی یہ مسئلہ واقعی کافی بڑا مسئلہ تھا۔۔ مگر میں کیا کر سکتی تھی؟ کچھ بھی نہی۔۔ میں جب رات کو اپنے بیڈ پر سونے کے لئے لیٹی تو بھی میرے ذہن میں باجی کا روتا ہوا چہرہ آ رہا تھا۔۔ میں ساری رات کروٹیں بدلتی رہیمگر نیند تھی کہ آنکھوں سے جیسے روٹھ گئی تھی۔۔۔نبیل نے مجھے پوچھا بھی مگر میں طبیعت خرابی کا بہانا بنا کر چپ کر گئی۔۔ نبیل نے بھی مجھے ڈسٹرب کرنا مناسب نہی سمجھا۔۔۔ صبح ہوئی تو میری آنکھیں سوجی ہوئی تھی اور جسم بہت درد کر رہا تھا۔۔ سر میں شدید درد تھا مجھ سے اٹھا نہی جا رہا تھا۔۔ نبیل اور انکل کو ناشتہ کروا کر آنٹی نے آفس بھیج دیا میرے پاس باجی آئی وہ بھی پریشان تھی کہ مجھے کیا ہوگیا ہے۔۔۔ پھر مجھے باجی نے بتایا کہ آج ان کے شوہر ان کو لینے آ رہے ہیں۔۔۔۔ہمم۔۔ میں نے پر خیال انداز میں سر ہلا دیا۔۔۔ پھر اٹھ کر میں نے نہا کر کپڑے بدلے اور ناشتہ کرنے کے بعد گھر کے کاموںمیں لگ گئی دن کیسے گزرا پتہ ہی نہی چلا۔۔۔ شام ہوئی تو ارسلان بھائی ) باجی کے شوہر( بھی آگئے۔۔۔ وہ شکل سے کافی تھکے ہوئے لگ رہے تھے۔۔ میری نظر نا چاہتے ہوئے بھی ان کی پینٹ میں کوئی ابھار ڈھونڈ رہی تھی جس میں ظاہر ہے مجھے ناکامی ہی ہوئی ۔۔۔ میں کچھ میں گئی اور اشارے سے باجی کو اپنے پاس بلا لیا۔۔۔ میں نے ان سے کہا کہ اب آپ میں اور ہم گھر والوں میں کوئی پردہ تو رہا نہی آپ جائیں اور بھائی کے سامنے اپنا دوپٹہ اتار کر اپنے مموں کا نظارہ کروائیں ان کو۔۔ شائد ان کی ٹانگوں کے درمیان کوئی ہلچل پیدا ہو جائے۔۔۔ ابھی میں اپنی بات مکمل بھی نہ کر پائی تھی کہ باجی بول پڑی۔۔ کچھ نہی ہو گا چھوٹی۔۔ میں یہ سب کچھ کافی دفعہ کر چکی ہوں ۔۔ میں نے تم کو کل بھی بتایا تھا کہ میں ان کے سامنے ننگی بھی لیٹ جاؤں تو ان کا لن کھڑا نہی ہوتا۔۔ باجی میرے کہنے پر ایک بار کر کے تو دیکھیں شائد کچھ فرق پڑ جائے آج۔۔۔ باجی مایوسی کے ساتھ نفی میں سر ہلا کر کچن سے باہر چلی گئی۔۔ میرا دل کٹ کر رہ گیا۔۔۔ میں باجی کے لئے کچھ کرنا چاہ رہی تھی مگر کیا کروں کچھ سمجھ نہی آ رہا تھا۔۔۔۔ رات کا کھانا کھا کر وہ لوگ جانے لگے تو میری ساس نے ان دونوں میاں بیوی کو روکنے کی کوشش کی مگر وہ رکے نہی اور اپنے گھر چلے گئے۔۔ دوسرے دن میں نے باجی کو فون کر کے پوچھا کہ رات کیسی گزری ہے تو وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگ گئی۔۔ میں نے تسلی دیاور ان سے کہا کہ مجھے تفصیل میں بتائیں کہ کیاہوا ہے۔۔ تھوڑی دیر رونے کے بعد وہ بولی کہ رات کو جب ہم گھر آئے تو میں نہا کر واشروم سے بنا کپڑے پہنے ہی باہر آ گئی کہ شائد ان کو کچھ خیالآ جائے ۔۔ یہ مجھے دیکھ کر اٹھے اور مجھے کسنگ کرنے لگ گئے۔۔۔ میں تو پہلے ہی گرم تھی ان کا لوڑا بھی گرم ہونے لگ گیا۔۔۔ جب وہ میری ٹانگوں کے ساتھ ٹچ ہوا تو مجھے بہت خوشی محسوس ہوئی کہ آج میری پیاس بجھ جائے گی۔۔۔ یہ میرے ممے چوس رہے تھے ۔ مجھ سے غلطی یہ ہوئی کہ میں نے جوش میں آ کر ان کا لن اپنے ہاتھ میںپکڑ لیا۔۔ جیسے ہی مین نے ان کا لن اپنے ہاتھ میں لیا انہوں نے اپنے لن کو میرے ہاتھ میں آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا۔۔ اب مجھے کیا پتا تھا کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔۔ پہلے تو یہ ہوتا تھا کہ میں جب لن منہ میں لے کر چوپے لگاتی تھی تو یہ فارغ ہوجاتے تھے آج میں نے ارادہ کیا ہوا تھا کہ لن منہ
جاری ہے
0 Comments