سفر
قسط 18
:۔۔۔ میری جان نکل گئی۔۔ میں نے بہت کوشش کی مگر پھر بھی میری چیخ نکل ہی گئی۔۔ پتا نہی کیا بات تھی جو بھی میرے ممو چوستا وہ بے قابو ہوجاتا۔۔۔ آآآآآآآہہہہہہ۔۔۔ آرام سے میری جان یہ تمھارے ہی ہیں۔۔ میں نے فواد کو روکتے ہوئے کہا۔۔۔ مگر وہ کہاں رکنے والا تھا۔۔۔۔ جان تمھارے ممے اتنے مزے دار ہیں کہ میں خود کو روک نہی پایا اور میرا دل کر رہا ہے کہ میں تمھارے مموں کو کھا جاؤں۔۔ تو کھا جاؤ نا میری جان کسی نے روکا تھوڑی ہے۔۔۔ میں نے شہوت بھری آواز میں کہا۔۔۔ اس نے اتنا سننا تھا اور میرے مموں پر پل پڑا۔۔۔ میرا ایک نپل اس کے دانتوں کے درمیان تھا اور دوسرا نپل اس کی انگلیوں میں پھنسا ہوا تھا۔۔۔۔ دانتوں سے وہ میرا نپل کاٹ رہا تھا اور دوسرے ہاتھ سے میرا دوسرا نپل زور زور سے دبا رہا تھا۔۔ میری پھدی گیلی ہو رہی تھی۔۔۔ پھر فواد نے میرے مموں کے درمیان اپنا منہ کر دیا اور زبان نکال کر میرے مموں کی لکیر کو چاٹتا رہا۔۔۔ کافی دیر ایسا کرنے کے بعد میرے ممے فواد کے تھوک سے بھر گئے تھے۔۔ میں نے فواد کا چہرہ تھوڑا سا پیچھے ہٹایا تو اس نے میرے ہونٹوں کو ایک بار پھر اپنی گرفت میں لے لیا۔۔۔ مجھے اس کا ایسے ہونٹ چوسنا بہت مزہ دے رہا تھا۔۔۔ میں چاہتی تھی کہ یہ ایسے ہی میرے ہونٹ چعستا رہے اور یہ وقت ادھر ہی رک جائے۔۔۔۔ پھر میں نےاپنی زبان اس کے منہ میں دے دی۔۔۔۔ اس نے اتنی زور سے میریزبان کو چوپا لگایا کہ میری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا۔۔ مگر میں نے ارادہ کیا ہوا تھا کہ آج اپنی جان کومیں نے روکنا نہی ہے چاہے کچھ بھی ہو جائے۔۔ وہ مجھے پور پور چن رہا تھا اور جتنا وہ مجھے چن رہا تھا میں اتنا ہی بکھر رہی تھی۔۔۔ آج میں بکھر جانا چاہتی تھی۔۔۔ مٹ جانا چاہتی تھی۔۔ یہ ایک عجیب تڑپ تھی جو نا مٹ رہی تھی نا ختم ہو رہی تھی۔۔۔ ایک عجیب لذت میں مبتلا تھی میں۔۔۔پھر اس نے مجھے اپنے سامنے کھڑا کر دیا ۔۔ وہ خود بیڈ کے کنارے پر ہی بیٹھا ہوا تھا۔۔ میری کلائیاں پکڑ کر مروڑ کر میرے پیچھے میری کمر کے ساتھ ٹکا دی اس نے۔۔۔ ایک دیوانگی تھی اس کی ہر ہر حرکت میں۔۔۔پہلے مجھے اس سےپیار تھا۔۔ مگر اب میں اس کے عشق میں گرفتار ہو رہی تھی۔۔ یہ میری زندگی کے سب سے کمزور لمحے تھے جن کی گرفت بہت مضبوط تھی میرے اوپر۔۔ میں چاہ کر بھی ان لمحات سے آزاد نہی ہو پا رہی تھی۔۔ اور سچی بات تو یہ ہے کہ میں آزاد ہونا بھی نہی چاہتی تھی۔۔۔ اس کی انگلیاں میرے جسم پر رینگ رہی تھی۔۔۔ اور میں مدہوش ہوئی جا رہی تھی۔۔۔ پھر اس نے اپنا ایک ہاتھ میری ٹانگوں کے درمیان کے دیا۔۔ میں نے اپنی ٹانگیں تھوڑی کھلی کر دی تاکہ اس کا ہاتھ کہیں رکے نا۔۔ میں اس کے سامنے کھڑی تھی۔۔ میرے دونوں ہاتھ میرے پیچھے کمر پر ٹکے ہوئے تھے اور میرے نپل اس کے منہ میں تھے۔۔۔ اور اس کا ایک ہاتھ میری ٹانگوں کے درمیان تھا۔۔ وہ میرے پاجامے کے اوپر سے ہی میری پھدی کو ٹچ کر رہا تھا۔۔۔میری پھدی آج معمول سے زیادہ گیلی ہو رہی تھی۔۔۔ اس کے ہاتھ لگنے سے میرا پاجامہ ھی گیلا ہو گیا تھا۔۔اس نے اپنا ہاتھ نکالا اور اسے اپنے ناک کے پاس کر کے میرے پانی کو سونگا۔۔۔ اچھی لگ رہی ہے خوشبو؟؟ میں نے شہوت بھرے لہجے میں پوچھا۔۔۔ ہاں جان بہت اچھی لگ رہی ہے۔۔ اتنا کہہ کر اس نے میرا پاجامہ اتار دیا۔۔۔ اب میری بالوں سے صاف پھدی اس کے سامنے تھی۔۔ فواد نے اپنی ناک میری پھدی کے ساتھ لگا دی اور لمبے لمبے سانس لے کر پھدی کی خوشبو کو سونگنے لگا۔۔ میں نے اپنا ایک پیر بیڈ کی سائڈ پر راکھا اور دوسرانیچے ہی رہنے دیا۔۔ ایسا کرنے سے میری پھدی فواد کے چہرے کے ساتھ لگ گئی اور پھدی کھل بھی گئی۔۔۔فواد نے اپنی زبان باہر نکالی اور میری پھدی کے اندر داخل کردی۔۔ افففففف۔۔۔۔ میرے منہ سے بے اختیار سسکاری نکلی۔۔ فواد کی زبان میری پھدی کی دیواروں کے ساتھ ٹچ ہو رہی تھی اور میرا پانی ایسے نکل رہا تھا جیسے نلکا لگ گیا ہو میری پھدی میں۔۔۔ میں نے فواد کا سر پکڑ کر اپنی پھدی کے ساتھ مزید لگا دیا۔۔۔ وہ دیوانوں کی طرح میری پھدی کے اندر باہر زبان کرنے لگا۔۔۔ میں مزے کی بلندیوں پر تھی۔۔۔ میری پھدی سے نکلنے والا پانی سیدھا فواد کے منہ میں جا رہا تھا اور وہ میرے پانی کا ایک قطرہ بھی ضائع نہی کرنا چاہ رہا تھا۔۔ میری پھدی چوس چوس کر اس نے سارا پانی صاف کر دیا تھا۔ جب میں نے اس کا چہرہ پیچھے ہٹایا تو میں نے دیکھا اس کا منہ میرے پانی سے بھرا ہوا تھا۔۔۔ پھر اس نے مجھے بیڈ پر بٹھا دیا اور اپنا لن میرے منہ کے سامنے کر دیا۔۔ میں نے اس کے ٹٹوں کو سہلایا اور پھر اس کے ٹٹے اپنے منہ میں لے لئے۔۔۔ اس کے ٹٹے بلکل صاف تھے جیسے آج ہی صفائی کی ہو ان کی۔۔۔ میں نے خوب پہلے ان کو چاٹا پھر منہ کھول کر ان کواپنے منہ میں لے لیا۔۔ جیسے ہی میں نے ٹٹوں کو اپنے منہ میں لیا فواد کی سسکاری نکل گئی۔۔۔ افففف۔۔۔ جااانننن۔۔۔۔ چوسو ان کو ۔۔ اففففف۔۔۔ میں اور زور زور سے ٹٹوں کو چوسنے لگ گئی۔۔۔۔ ساتھ ساتھ میں اس کے لن کو مٹھ بھی لگا رہی تھی۔۔ اس کا لن بہت ہی شاندار تھا۔۔ بلکل سیدھا اور موٹا لمبا۔۔۔ اس کی ٹوپی بھی بہت کمال تھی۔۔ دل کر رہا تھا کہ ابھی اس کو اپنی پھدی کی سیر کروا دوں۔۔ مگر جیسا میں نے پہلے کہا کہ میں آج یہاں اپنی مرضی نہی بلکہ اپنی جان کی مرضی پوری کرنے آئی ہوئی تھی۔۔۔ پھر میں نے اپنی زبان نکال کر فواد کے ل کو نیچھے جڑ سے لے کر اوپر ٹوپے تک چاٹا۔۔ میرے انگلیاں مسلسل فواد کے ٹٹوں پر چل رہی تھی۔۔۔ جس سے اس کا لن مزید سخت ہو رہا تھا۔۔ میں کبھی نیچے سے اوپر کی طرف اس کے لن کو چاٹتی کبھی اوپر سے نیچے کی طرف۔۔ فواد ن ایک ہاتھ سے میرا مما پکڑا ہوا تھا اور دوسرے ہاتھ سے وہ میرے سر کو اوپر نیچے حرکت دے رہا تھا۔۔۔ پھر اس نےاپنے لن کا ٹوپا میرے منہ میں داخل کر دیا۔۔ میں نے اپنا منہ کھولا اور ٹوپا منہ میں لینے کی کوشش کی مگر کامیاب نہ ہو سکی۔۔ اس کا ٹوپا اتنا موٹا تھا جس کی وجہ سے اس کا لن میرے منہ میں نہی جا رہا تھا۔۔ فواد نے یہ دیکھ کر میرے سر پر اپنے ہاتھوں کا دباؤ بڑھا دیا۔۔ آہستہ آہستہ ۔۔ دھیرے دھیرے فواد کا لن میرے حلق کی طرف جا رہا تھا۔۔ میں نے اپنا پورا منہ کھولا ہوا تھا۔۔ پھر فواد کے لن کا ٹوپا میرے حلق تک پہنچ گیا۔۔۔ میرے حلق میں درد ہو رہی تھی مگر میں نے آج تہیہ کیا ہوا تھا کہ فواد کو روکنا نہی ہے چاہے میری جان ہی کیوں نا نکل جائے۔۔۔ پھر فواد کے ہاتھ کا دباؤ جیسے ہی تھوڑا کم ہوا میں نے اپنا سر اوپر اٹھا لیا۔۔۔ اور پھر سے اس کے لن کو مٹھ لگانے لگ گئی۔۔۔ فواد نے ایک بار پھر میرے منہ میں لن ڈال دیا۔۔ اب کی بار اس نے آرام سے نہی بلکہ ایک دم میراسر نیچے کی طرف دبا دیا جس سے اس کا لن میرے حلق سے بھی نیچے اتر گیا۔۔ مجھے کھانسی کا زبردست غوطہ لگا۔۔ میں نے جلدی سے اس کا ہاتھ پیچھے ہٹایا اور زور زور سے کھانسنے لگ گئی۔۔ کیا ہوا میری جان۔۔ فواد نے میرے گا ل ہر کس کر کے بڑے پیار سے پوچھا۔۔ جان تمھارا لن میرے حلق میں جاکر بڑے زور سے لگا ہے۔۔ مجھے الٹی ہو رہی تھی۔۔مجھ سے تمھارا لن پورا منہ میں نہی لیا جائے گا۔۔۔ میں نے کھانسی روک کر اسے کہا اور پھر سے کھانسی کرنے لگ گئی۔۔ فواد نے یہ دیکھ کر دوبارا لن میرے منہ میں نہی ڈالا۔۔۔ فواد نے اپنا لن میرے مموں کے درمیان رکھ دیا۔۔ میں نے اپنے ممے دونوں ہاتھوں کی مدد سے ایک ساتھ ملا دئے اور اپنے سینے کو اوپر نیچے کرنے لگی۔۔ فواد کا لن میرے مموں کے درمیان پھنس گیا تھا۔۔ اور اسے ایسا کرنے سے مزہ آ رہا تھا۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے اپنی رفتار تیز کر دی۔۔۔ تھوڑی دیر ایسا کرنے کے بعد فواد نے مجھے اٹھا کر بیڈ پر سیدھا لٹا دیا اور میری ٹانگیں اٹھا کر اپنے دونوں کندھوں پر رکھ لیں۔۔۔ فواد کا لن اب میری پھدی کے اوپر ٹچ ہو رہا تھا۔۔۔۔ میں نے اپنی کمر کو ہلکا سا اوپر کی طرف اٹھایا اور اس کے لن کو اچھے طریقے سے اپنی پھدی پر محسوس کیا۔۔۔ اس کا لن میری پھدی کےساتھ رگڑ کھا رہا تھا۔۔ جس سے میری پھدی اورزیادہ گیلی ہو رہی تھی۔۔۔۔ پھر میں نے ہاتھ بڑھا کر اس کا لن اپنی پھدی کے اوپر رکھ دیا۔۔ فواد نے دھیرے سے دباؤ بڑھایا اور اپنے لن کا ٹوپا میری پھدی میں داخل کر دیا۔۔ آآآآآآآہہہہہ۔۔۔۔۔۔ میری سسکاری نکل گئی۔۔۔۔ میں نے فواد کی کمر کو اپنی ٹانگوں کے درمیان جکڑ لیا فواد نے لن پر دباؤ بڑھایا اور آہستہ آہستہ اپنا میری پھدی میں داخل کر دیا۔۔۔ اففففففففف۔۔۔ اس کا لن کافی موٹا تھا۔۔۔ میر پھدی کی دیواریں جیسے چر گئی تھیں۔ میں نے اپنا چیخ روکنے کے لئے فواد کے منہ میں اپنا زبان داخل کر دی۔۔۔ فواد میری زبان کو ایسے چوسنے لگ گیا گیسے بچہ دودھ چوستا ہے۔۔۔ پھر فواد نے اپنا لن ٹوپے تک باہر نکالا اور ایک دم سے ایک ہی جھٹکے میں اپناپورا لن میری پھدی میں داخل کر دیا جڑ تک۔۔ مجھے ایسا لگا جیسے میری پھدی پھٹ گئی ہو۔۔میں نے ایک زور دار چیخ ماری مگر میری چیخ فووا کے ہونٹون کے درمیان ہی کہیں گم ہو کر رہ گئی۔۔۔ اس نے کچھ دیر ایسے ہی لن کو رہنے دیا۔۔ پھر آہستہ سے لن باہر نکالا اور پھر آرام سے پھدی میں داخ کر دیا۔۔ آآآآآہہہہہ۔۔ ھائےےےےے۔۔ میری جان۔۔ میں مررررررر گئی۔۔۔ میرے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھی۔۔۔ پھر فواد کی رفتار میں آہستہ آہستہ تیزی آنی شروع ہو گئی۔۔۔ آہ آہ ۔۔۔ اممم۔۔۔۔ ھا ھا ھا۔۔۔ ھائےےےے۔۔ جااننن۔۔۔ اور زور سے مارو میری پھدی آج۔۔۔ دھپ دھپ کی آوازیں کمرے میں گونج رہی تھی۔۔ پھر فواد نے مجھے سائڈ رخ لٹا دیا اور خود میرے پیچھے آ کر لیٹ گیا۔۔۔ میں نے اپنی ٹانگ ہوا میں اٹھا لی اور دوسری ٹانگ کو نیچے ہی رہنے دیا۔۔۔ فوادنے اپنے لن کی ٹوپی میری پھدی کے اوپر رگڑی اور میں نے اپنی ٹانگ اور زیادہ پھیلا دی۔۔۔ اس نے جلدی سے اپنا لن پھدی کے اندر داخل کر دیا۔۔۔ اففف۔۔ ایسا کرنے سے اس کا ظالم لن سیدھا میری بچہ دانی کےساتھ جا کر ٹکرا رہا تھامجھے درد کے ساتھ ساتھ مزہ بھی بہت آ رہا تھا۔۔ میں اس کی ٹانگ کو ہلا ہلا کر اس کو اور زیادہ جوش دلا رہی تھی۔۔ فواد نے اپنے ایک ہاتھ میں میرا مما پکڑ لیا اور دوسرے ہاتھ سے میری پھدی کا دانہ مسل رہا تھا۔۔ میرے پورے جسم میں جیسے کرنٹ دوڑ گیا۔۔۔ میں اور اونچی آواز میں چلانے لگ گئی۔ مجھے مزہ اتنا آ رہا تھا کہ بیان سے باہر تھا۔۔۔ پھر اچانک میری جسم اکڑنا شروع ہو گیا۔۔ آآآااا۔۔ جان اور زور سے کرو۔۔ میری پھدی کا پانی نکلنے والا ہے۔۔ پلیز جان اور زور سے۔۔ یس یس یس ۔۔ آآہ آہ اممم۔۔ جج جان سارا لن ڈال دو میری پھدی کے اندر۔۔ آج اسے اپنا غلام بنا لو جان۔۔۔ افففف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ججاااااااانننن۔۔۔۔ مم میں گئی۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!۔۔ اور اس کے ساتھ ہ ی میری پھدی نے اپنا پانی نکال دیا۔۔۔ اففففف۔۔۔۔۔۔ میرا جسم جھٹکے کھا رہا تھا۔۔ میرا پانی نکل کر فواد کی ٹانگوں پر لگ گیا تھا۔۔۔ اور ایسے محسوس ہو رہا تھا جیسے فواد نے اپنی ٹانگیں دھوئی ہوں۔ جھٹکے کھا کھا کر میرا جسم درد ہونے لگ گیا تھا۔۔۔ اور میری سانس ایسے چل رہی تھی جیسے دھونکنی ہو۔۔ میرا سینہ زور زور سے اوپر نیچے ہو رہا تھا۔۔۔۔ میری پھدی کا پانی بہت زیادہ نکل رہا تھا۔۔ فواد نے تھوڑی دیر مجھے ایسے ہی رہنے دیا اور پھر مجھے سیدھا کر کے اپنی زبان ایک بار پھر میرے منہ میں ڈال دی جسے میں نے پھر سے چوسنا شروع کر دیا۔۔۔ میری پھدی ایک بار پھر سےگیلی ہونے لگ گئی تھی۔۔۔ فواد نے پھر میری ٹانگیں کھول کر اپنا منہ میری گیلی پھدی پر رکھ دیا۔۔۔ اففففف۔۔۔۔ میرے منہ سے سسکیاں نکل رہی تھی۔۔۔جب فواد نے جی بھر کے میری پھدی چوس لی تو اس نے اپنی منہ پھر سے میرے ہونٹوں کے ساتھ لگا لیا۔۔ میں نے اس کے ہونٹوں پر اپنی پھدی کا پانی لگا ہوا سارا چاٹ چاٹ کر صاف کر دیا۔۔ پھر فواد نے مجھے گھوڑی بنا دیا اور میرے پیچھے آ کر اپنا لن میری پھدی میں ایک زور دار جھٹکے کے ساتھ داخل کر دیا جس سے میری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا۔۔۔ مجھے ایسا لگا جیسے میری بچہ دانی میں کسی نے کوئی لوہے کی سلاخ مار دی ہو۔۔ میں درد کی وجہ سے بلبلا اٹھی۔۔۔ میری چیخ شائد کلینک کے باہر تک گئی ہوگی۔۔۔ فواد نے جلدی سے اپنا لن باہر نکالا اور مجھے سیدھا کر کے مجھےچومنے لگا۔۔۔ میری آنکھوں سے آنسو نکل آئے تھے۔ فواد نے میرے آنسو اپنے ہونٹوں کے ساتھ چومچوم کر صاف کر دئے تھے ۔۔۔ کچھ دیر ایسے ہی لیٹی رہی پھر آہستہ آہستہ فواد نے اپنا لن دھیرے دھیرے میری پھدی کے اندر باہر کرنا شروع کر دیا۔۔۔ مجھے اب درد کی جگہ مزہ آنے لگا تھا۔۔۔میں نے بھی اپنی ٹانگیں پوری کھول دی تھی۔۔ اور جتنا لن اپنے اندر لے سکتی تھی لے رہی تھی۔۔ وہ بھی اپنے فل اکڑے ہوئے لن کو میرے اندر پوری طاقت کے ساتھ اندر باہر کر رہا تھا۔۔۔ تھوڑی دیر ایسے ہی کرنے کے بعد مجھے ایسا لگا جیسے اب فواد تھک گیا ہے۔۔ مگر یہ میری غلط فہمی تھی۔ اس نے میری ٹانگیں اور اوپر کی طرف اٹھائی اور اپنا منہ میری گانڈ کے سوراخ پر رکھ دیا۔۔۔ میرے جسم میں مزے کی ایک لہر دوڑ گئی۔۔ وہ میری گانڈ کے سوراخ پراپنی زبان پھیر رہا تھا۔۔ اور جیسے جیسے وہ اپنی زبان کو میرے سوراخ پر پھیر رہا تھا مجھے ایسالگ رہا تھا جہسے میری سکن نرم ہو رہی تھی۔ اور میری گانڈ میں اب مستی چڑھ رہی تھی۔۔۔ میری پھدی کا پانی میر گانڈ کے سوراخ پر لگا ہوا تھافواد نے وہ بھی سارے کا سارا چاٹ چاٹ کر صاف کر دیا۔۔۔۔ میں نے فواد سے کہا جانو اور کتنا چوسنا ہےاس کو اب بس کردو۔۔ اب مجھ سے برداشت نہی ہو رہا۔۔ اپنا لن مری گانڈ میں ڈال دو۔ میری گانڈ کی پیاس بجھا دو۔۔۔ افففففففف۔۔۔ جاننننن۔۔۔۔ مگر فواد کو کوئی بھی اثر نہی ہو رہا تھا وہ بس میری گانڈ کو ایسے چوس رہا تھا جیسے یہ میری گانڈ نا ہو کوئی میٹھی ٹافی ہو۔۔ میری سسکاریاں پورے کمرے میں گونج رہی تھی۔۔۔ میں سسک رہی تھی مگر اس ظالم کو ذرا سا بھی مجھ غریب پر ترس نہی آ رہا تھا۔۔۔ جب میں چیخ چیخ کر تھک گئی تو پھر اس ظالم کے بچے کو مجھ پر ترس آ ہی گیا۔۔۔۔ اس نے اپنے اکڑے ہوئے لن کا ٹوپا میری گانڈ کے اوپر رکھا اور ہلکا سا پش کیا جس سے میری گانڈ کی نرم سی جلد تھوڑی سی کھل گئی۔۔۔ پھر اس نے اپنے لن پت اپنا دباؤ تھوڑا کم کیا اور پھر میری کمر کو مضبوطی سے پکڑ کر ایک دم سے زور کاجھٹکا مارا اور اپنے لن کی ٹوپی میری نرم و نازک سی گانڈ میں داخل کر دی۔۔۔ میری آنکھوں میں پانی آ گیا۔۔ مگر میں نے اپنی جان کو ڈسٹرب کرنا مناسب نہی سمجھا۔۔۔ اوراپنے یار کے آگے اپنا گانڈ اور اٹھا دی۔ وہاپنی کمر ہلا ہلا کر میری گانڈ مار رہا تھا اور یس کا میں پورا پورا ساتھ دے رہی تھی۔۔ فواد کے جسم سے پسینہ ایسے نکل رہا تھا جیسے یہ نہا کر نکلا ہو ۔۔۔ کچھ دیر ایسا کرنے کے بعد فواد نے مجھے اٹھایا اور اپنے لن کا ٹوپا میرے منہ کے سامنے کر دیا۔۔ میں نے جلدی سے اس کا لن اپنے منہ میں لے لیا اور ایک بار پھر سے بھرپور چوپے لگانے لگ گئی۔۔ فواد نے ایک دم سے میرا سر اپنی ھاتھوں کی مضبوط گرفت میں لیا اور اپنا لن جڑ تک میرے منہ میں داخل کرنے کی کوشش کی۔۔ ظاہر ہے جسمیں وہ کامیاب نہ ہو سکا۔۔ مگر مجھے ایک زور دار قسم کی کھانسی کا دورا پڑ گیا۔۔۔ میں زور زور سے کھانسنے لگ گئی۔۔۔ فواد نے میری کھانسی رکنے کا انتظار کیا ۔۔ جب میری کھانسی رک گئی تو اس نےمیرے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لیئے اور ایک بار پھر ان کو چاسنے لگ گیا۔۔ میں نے اپنے ہونٹ بلکل ڈھیلے چھوڑ دئیے اور اپنے یار کو جی بھر کے چوسنے دئیے۔۔۔
جاری ہے
0 Comments