شریف لڑکی
قسط 5
اس کے انڈروئیر سے اس کے لن کا ابھار یوں واضح نظر آرہا تھا کہ جیسے ابھی انڈروئیر پھاڑ کر باہر آجائے گا۔ میں نے اپنا ہاتھ اس ابھار پے رکھا اور باہر سے ہی اسے نرمی سے مسلنے لگی۔کچھ دیر مسلنے کے بعد میں نے دونوں ہاتھوں سے اس کے اندر وئیر کو پکڑا اور کھینچ کر فل نیچے کردیا ۔ انڈروئیر سرکتے ہی اس کا لمبا ، موٹا اور تنا ہوا لن میری نگاہوں کے سامنے تھا ۔
میں اسے دیکھ کے مسکرا اٹھی اور اس اپنے نرم ، گورے ہاتھ میں تھام لیا۔ اور نرمی سے مٹھی میں لے کر سہلانے لگی۔ میں اسے پیار سے مسل رہی تھی۔ دائیں ہاتھ میں تھام کے بائیں ہاتھ سے اس کا مساج کررہی تھی اپنی انگلیاں اور ہتھیلی اس پر پھیرتے ہوئے۔ کہیں نرم کہیں زرا دبا کے ۔ کہیں دھیرے سے کہیں زرا تیز میرے ہاتھ فیصل کے لوڑے پے گردش کررہے تھے۔
کچھ دیر یوں ہی مسلنے کے بعد میں نے اپنا چہرہ زرا آگے بڑھایا ۔ یہاں تک کہ میری گرم دہکتی سانسیں لن کے ٹوپے سے ٹکرا گئیں۔
اور پھر میں نے اپنے نرم و نازک، گلابی ، چمکدار لبوں کو لن کے ٹوپے پے رکھتے ہوئے اسے چوم لیا۔۔۔ ہائے۔ جن ہونٹوں سے میں فیصل کو بھائی کہہ کر بلاتی تھی آج وہی ہونٹ اس کے لن سے چپکے ہوئے تھے ۔ میں بار بار اس کے لن کو چوم رہی تھی اوپر سے نیچے تک۔
پھر میں نے اپنی زبان کی نوک لن کے سوراخ پے رکھی اور لن کے سوراخ کو چاٹا ۔ اور پھر زبان کو ٹوپے پے گول گول پھیرتے ہوئی اسے چاٹنے لگی ۔۔۔ فیصل کے منہ سے اب لذت میں ڈوبی سسکیاں نکل رہی تھیں ۔
پھر میں زبان کو لن پے اوپر سے نیچے تک پھیر کر لن کو چاٹنے لگی۔۔پوری محبت و لذت کے ساتھ کے جیسے آئس کریم چاٹ رہی ہوں۔
آگے پیچھے اوپر نیچے دائیں بائیں لن کے ایک ایک انچ کو چاٹ رہی تھی۔۔وقفے وقفے سے چاٹتے ہوئے زرا رکتی اور لن کو محبت سے چوم لیتی ۔۔اور پھر سے چاٹنے لگتی۔۔کہیں زبان نرمی سے پھیرتی تو کہیں زبان کو لن پے دبا کے لن چٹائی کررہی۔ لن کی ایک ایک پھولی ہوئی رگ کو الگ لگ چاٹ رہی تھی۔
لن کو اچھی طرح چاٹ لینے کے بعد اسے ہاتھ میں تھاما ۔ اور اس کے ٹوپے کو اپنے ہونٹوں پے رکھا۔۔۔ پھر پکڑ کے اسے لپ سٹک کی طرح اپنے لبوں پے پھیرنے لگی ۔
کبھی دائیں تو کبھی بائیں کبھی نچلے ہونٹ پے تو کبھی اوپری ہونٹ پے۔ ایسے کہ جیسے لپ سٹک لگا رہی ہوں۔اور کبھی لن کو پکڑ کے اپنے ہونٹوں کو نرمی اور پیار سے اس پے رکھ کے آگے پیچھے کرتے ہوئے مسل رہی تھی۔
پھر میں نے اپنے ہونٹوں کا گول حلقہ فیصل کے لن کے ٹوپے پر جمایا اور منہ کو آہستہ سے آگے بڑھاتے ہوئے اس تنے ہوئے لن کو منہ میں لینے لگی ۔۔آدھا لن منہ میں بھرنے کے بعد میں نے ہونٹوں کو لن پے دبا کے منہ کو پیچھے کھینچا ۔۔۔ اور منہ کو آگے پیچھے کرکے لن کے چوپے لگانے لگی۔۔اور ہر چوپے کے ساتھ منہ زرا زیادہ آگے کے کر جاتے ہوئے لن کا اور بھی زیادہ حصہ منہ میں گھسا رہی تھی ۔۔اور پورے جذبات کے ساتھ لن چوسنے میں مگن تھی۔ ہر چوپے کے ساتھ لن میرے ہونٹوں سے رگڑ کھاتا ہوا میری زبان پے پھلستا ہوا میرے حلق کے اندر جا کے لگ رہا تھا ۔۔اس لوڑا چسائی سے کمرے میں میں پچ پچ پچچچ پچک کی شہوت انگیز آوازیں ابھر رہی تھیں ۔میرے ہونٹوں کے گوشوں سے تھوک ٹپک ٹپک کے میرے پستانوں پے گررہی تھی اور انہیں گیلا کرتی ہوئی پیٹ پر بہتی ہوئی ناف تک جارہی تھی ۔اور میرے ہونٹوں میں موجود فیصل کا لن بھی میری تھوک سے پوری طرح غسل کر چکا تھا ۔ فیصل کی لذت بھری سسکیاں میری سماعت سے ٹکرا رہی تھی۔
لن بوسی کرتے کرتے اچانک میں نے جذباتی ہوکے جھٹکا مار کے پورے کا پورا لوڑا اپنے منہ میں حلق تک لے لیا یہاں تک کہ میرا نچلا ہونٹ اس کے ٹٹوں کو چھو گیا اور اوپری ہونٹ اس کے زیر ناف علاقے کو ۔۔ اور چند لمحے میں اسی طرح ساکت ہوگئی۔ یہاں تک کہ میری سانسیں ساکت ہوگئیں ۔۔ پورے کا پورا لن میرے حلق تک منہ میں سمایا تھا ۔۔۔کئی سیکنڈ یوں رکھنے کے بعد میں نے سانس بند ہونے پر لن کو تیزی سے منہ سے نکالا اور بری طرح سے ہانپنے لگی۔ فیصل کے لن سے تھوک کی دھاریں ٹپک رہی تھیں اور میرے ہونٹوں سے بھی ۔ میری آنکھوں سے پانی رواں تھا اور چہرہ سرخ تھا ۔
جاری ہے