Taraas ya tishnagi - Episode 42

تراس یا تشنگی 

قسط 42



آئیس کریم چوستے چوستے ۔۔۔۔میری چھٹی حس نے مجھے آنکھیں کھولنے کو کہا۔۔۔۔۔۔اور میں نے آنکھیں کھول کر دیکھا تو۔۔۔۔۔۔۔۔دھک رہ گئی۔۔۔۔کیا دیکھتی ہوں کہ ۔ عادل نے اپنی پینٹ سے لن کو باہر نکالا ہوا ہے ۔۔۔اور وہ میری طرف دیکھ کر مُٹھ مار رہا تھا۔۔۔۔ عادل کا لن دیکھ کر میرے منہ اورپھدی دونوں میں پانی بھر آیا ۔۔۔۔لیکن پھر اچانک مجھے ایک خیال آیا تو میں بڑی سختی سے عادل سے بولی۔۔۔۔۔ دروازہ تو لاک کرو۔۔۔ ایڈیٹ ۔۔۔ میری بات سن کر عادل چونک سا گیا ۔۔۔۔اور بھاگ کر گیا اور دروازہ جو پہلے ہی بند تھا اسے لاک بھی کر آیا۔۔۔۔۔۔پھر وہ اپنے دیو ہیکل لن کو پکڑ کر میرے سامنے لے آیا ۔۔۔اور بڑے التجائیہ لہجے میں کانپتے ہوئے بولا ۔۔۔۔ باجی پلیزززززززززززززززززززززززززز۔۔۔۔۔ شدتِ جزبات سے وہ ہولے ہولے کانپ رہا تھا۔۔۔۔۔۔لیکن اس کے برعکس اس کا لن ۔۔۔ فل جوبن میں کھڑا لہرا تھا ۔۔۔اور میں اس کے لن کو دیکھ کر خود پر قابو نہ رکھ پا رہی تھی۔۔۔ لیکن تھوڑا سا نخرہ بھی ضروری تھا ۔۔اس لیئے میں نے مصنوعی غصے سے اس کی طرف دیکھا اور بولی۔۔۔۔ یہ کیا حرکت ہے ؟ میری بات سن کر وہ تھوڑا شرمسار ہوا ۔۔۔ لیکن میں نے دیکھا کہ۔۔۔میری طرح اس پر بھی پوری طرح شہوت سوار تھی۔۔۔۔۔۔ فرق صرف یہ تھا ۔۔۔ کہ میں نے خود پھر قابو پایا ہوا تھا اوراس کی حالت ۔۔۔ ۔۔یہ دیکھ کر میں نے تھوڑا ۔۔۔سا اور نخرہ کیا۔۔۔۔۔ پھر میں نے ہاتھ بڑھا کر اس کے لن کو پکڑ لیا۔۔۔۔اور اسے آگے پیچھے کرنے لگی۔۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ پھنسی پھنسی ۔۔۔۔آواز میں بولا۔۔۔۔۔۔۔۔ باجی ۔۔۔ مم۔۔منہ میں لیں نا۔۔۔۔ تو میں نے اس کی طرف دیکھ کر مستی بھرے لہجے میں کہا۔۔۔ کتنا لوں؟ تو وہ بولا۔۔۔۔سارا۔۔۔۔۔ڈالو نا۔۔۔تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔ تمہارا سارا لن تو میرے منہ میں نہیں آئے گا۔۔۔تو ترنت ہی وہ کہنے ۔۔۔لگا ۔۔۔ چلو جتنا منہ میں لے سکتی ہو ۔۔اتنا ہی لے لو۔۔۔۔۔ اس کی بات سن کر میں نے اپنا دایاں ہاتھ اس کے موٹے ٹوپے پر رکھا ۔۔۔۔اور ۔۔پھر اپنی زبان نکال کر نیچے سے اوپر تک اس کے ۔۔۔موٹے اوزار پر پھیرنے لگی۔۔۔۔ میری زبان پھیرنے کی دیر تھی کہ اس کے منہ سے سسکی سی نکلی۔۔۔۔۔۔اور وہ بولا۔۔۔۔۔اُف۔۔ف۔۔۔باجی۔۔۔۔ اور پھر اس کے ساتھ ہی میں نے اس کے لن کو چاروں طرف سے چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔۔ اور۔۔۔۔ عادل کے ساتھ ساتھ میں بھی اس موٹے لن پر زبان پھیر کر مزے لینے لگی۔۔۔پھر عادل نے مجھے سر سے پکڑ لیا اور اپنے لن کی طرف میرے سر کو دبانے لگا۔۔اور میں سمجھ گئی کہ اب عادل لن منہ میں ڈالنے کو کہہ رہا ہے۔۔۔اور پھر میں زبان پھیرتے پھیرتے اس کے ٹوپے کی طرف گئی ۔۔اور کچھ ہی دیر بعد۔۔۔۔۔۔ اس کا لن میرے منہ میں تھا ۔۔۔اور میں بڑی ہی گرمی سے اس کے چوپے لگا رہی تھی۔۔۔۔کہ اسی اثنا میں سیڑھیوں پر کسی کے چلنے کی آواز سنائی دی ۔۔۔۔آواز کا سننا تھا کہ میں نے عادل کے لن کو جلدی سے اپنے منہ سے نکلا اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کو باہر کا اشارہ کیا۔۔۔اس نے بھی بڑی پھرتی سے لن کو اپنی پینٹ میں واپس ڈالا اور دبے پاؤں چلتا ہوا ۔۔۔۔دروازے کو ان لاک کر دیا ۔۔۔اور پھر میرے پاس آ گیا ۔۔۔۔اور پھر بڑی مشکل سے چند سیکنڈ کے بعد ہم۔۔ کچھ نارمل ہوئے۔۔۔۔۔اور میں نے اس سے پانی کا کہا۔۔اس نے پاس پڑے کولر سے پانی کا گلاس بھرا ہی تھا۔۔۔۔۔ کہ باہر دروازے پر دستک ہوئی۔۔۔اور اسکے ساتھ کسی نے بڑی آہستگی کے ساتھ دروازے کو کھولا ۔۔۔۔۔اور پھر عادل کی سب سے چھوٹی بہن کمرے میں داخل ہوئی اور بڑی شرارت سے عادل کی طرف دیکھتے مجھے مخاطب ہو کر کہنے لگی۔۔وہ ہما باجی ۔۔۔۔ یہ بتانا تھا کہ نیچے ثریا اور ۔۔۔۔۔اور کے گھر والے آئے ہیں ۔۔۔۔ یہ کہہ کر وہ ہنستے ہوئے باہر چلی گئی۔۔۔۔۔۔۔ اور اسکے پیچھے پیچھے اپنے آپ کو درست کرتے ہوئے میں اور عادل بھی نیچے چلےگئے ۔۔۔۔ نیچے آ کر میں ان سب سے ملی اور ایک بار پھر ہم ڈرائینگ روم میں بیٹھ گئے۔۔۔۔اور گپ شپ ہونے لگی ۔۔۔ میں بظاہر تو ان خواتین کی باتیں بڑے غور سے سن رہی تھی۔۔۔ لیکن اندر سے میری حالت بہت خراب تھی۔۔۔۔۔۔ اور میری پھدی میں پانی کا سیلاب آیا ہوا تھا۔۔۔۔اور میرا دل کر رہا تھا کہ ابھی کے ابھی میں عادل کے لن کو پکڑ کر اپنی چوت میں اتار لوں۔۔۔ لیکن میں بے بس تھی۔۔ادھر عادل کی حالت بھی کچھ ٹھیک نظر نہ آ رہی تھی۔۔۔وہ بار بار ڈرائینگ روم کے چکر لگاتا اور۔۔۔ پھر باہر نکل جاتا تھا۔۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ پتہ نہیں کیسے اس نے پینٹ میں اپنے لن کو ایڈجسٹ کیا تھا ۔۔۔۔ کہ جس سے اس کا کھڑا ہوا لن ۔۔۔۔نظرنہ آ رہا تھا۔۔۔۔۔اس کے بار بار آنے جانے سے ۔۔۔سب خواتین بڑی معنی خیز نظروں سے ثریا کی طرف دیکھے جا رہی تھیں۔۔۔۔اور بیچ بیچ میں عادل کے آنے جانے پر ایک آدھ فقرہ بھی کس دیتی تھیں ۔۔۔۔عادل کے بار بار آنے سے میں نے غور کیا کہ وہ مجھ سے کچھ کہنا چاہ رہا ہے۔۔۔ لیکن اتنی زیادہ خواتین کے ہوتے ہوئے وہ کھل کر کچھ کہہ بھی نہ سکتا تھا۔۔۔

پھر میرے زہن میں ایک آئیڈیا آیا ۔۔ اور پھر جیسے ہی عادل ڈرائینگ روم میں داخل ہوا میں نے ۔۔۔ عادل کی اسی بہن سے واش روم کا پوچھا ۔۔۔میری بات سن کر اس نے بیٹھے بیٹھے ہی کہا کہ باجی آپ ڈرائینگ روم سے باہر نکلیں تو دائیں ہاتھ پر ۔۔۔اس کی بات سن کر عادل کی امی کہنے لگی ۔۔۔ایسے راستے نہیں بتاتے بدتمیز ۔۔۔۔۔ بلکہ باجی کو ساتھ لے جاؤ۔۔۔۔۔۔ امی کی بات سن کر عادل نے اپنی چھوٹی بہن کی طرف دیکھا اور کہنے لگا۔۔۔امی اس کو سوائے مجھے چھیڑنے کے اور کوئی کام بھی آتا ہے۔۔۔عادل کی بات سن کر وہ شرمندہ سی ہو گئی تو عادل کہنے لگا۔۔۔۔ چلیں باجی میں آپ کو واش روم تک چھوڑ آتا ہوں۔۔۔اب وہ میرے آگے تھا اور میں اس کے پیچھے ۔ چلتے چلتے ایک محفوظ سی جگہ دیکھ کر عادل ایک دم پیچھے پلٹا اور میرے ساتھ لپٹ گیا۔۔۔۔۔اسے میرے ساتھ لپٹتے دیکھ کر میرا دل ۔۔دھک دھک ۔۔ دھڑکنے لگا۔۔۔اور میں نے ادھر ادھر دیکھا ۔۔۔۔تو آس پاس کوئی نہ تھا ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے بھی اسے کے گرد اپنی باہنوں کا گھیرا تنگ کر دیا ۔۔۔۔۔اس وقت میری حالت بہت خراب ہو رہی تھی اور میں نے بڑی مشکل سے اپنے آپ کو سنبھلا ہوا تھا۔۔۔۔اس وقت پوری طرح ہم دونوں سیکس اور شہوت سوار تھی ۔۔۔ لڑکی ہونے کی نسبت میں تھوڑی محتاط ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن عادل اس وقت آگ کا گوالہ بنا ہوا تھا ۔۔۔اس نے مجھے اپنے سینے سے لگا یا ہوا تھا اور بے تحاشہ مجھے چومنے جا رہا تھا ۔۔۔۔جبکہ نیچے اس کا موٹا لن میری رانوں پر چبھ رہا تھا اور۔۔۔۔عادل کا یہ والہانہ پن دیکھ میرے اندر کی جنسی آگ بھی شدید سے شدید تر ہوتی جا رہی تھی ۔۔ اور میری پھدی اس کا لن لینے کا مری جا رہی تھی اور مجھے لگا کہ اس کا موٹا لن ہی برسوں سے لگی میرے اندر کی تراس کو بجھا سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔اور اس وقت لگی آگ کو صرف وہ مجھے اور میں اسے ٹھنڈا کر سکتی ہوں ۔۔۔۔ مجھے چومتے چومتے وہ میرے ساتھ ہی واش روم میں آ گیا اور پھر اس کا دروازہ لاک کر کے ۔۔۔فٹوفٹ اس نے اپنی پینٹ کی زپ کھولی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اپنے لن کو میرے ہاتھ میں دے کر کہنے لگا۔۔۔ایک بار پھر سے میرے لن کو چوسو پلیزززززز۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں ٹائیلٹ کی سیٹ پر بیٹھی اور ۔۔۔۔اس نے اپنا سنسناتا ہوا لن میرے منہ میں دے دیا۔۔۔۔۔۔ اور میں بڑی بے تابی سے اس کا لن چوسنے لگی۔۔چونکہ مجھے پیچھے کی بھی فکر تھی اس لیئے ۔۔ میں نے تھوڑا سا ہی اس کا لن چوسا اور پھر اپنے منہ سے نکال کر بولی۔۔۔۔ یہاں اتنا ہی ممکن ہے۔۔۔ وہ میری بات کو سمجھ گیا اور اس نے مجھے ٹائیلٹ کی سیٹ سے اُٹھنے کو کہا ۔۔۔۔ جیسے ہی میں ٹائیلٹ کی سیٹ سے اُٹھی اس نے مجھے میر ی شلوار اتارنے کو کہا۔۔۔ اس وقت میرے اندر آگ لگی ہوئی تھی۔۔۔۔ اور گرمی کی وجہ سے خود بخود میری پھدی کھل بند ہو رہی تھی ۔۔۔اس لییے میں نے جلدی سے اپنی شلوار اتاری اور اسےپرے پھینک دیا۔۔۔۔تب اس نے مجھ سے کہا کہ باجی آپ اپنی ایک ٹانگ ٹائیلٹ سیٹ پر رکھ دیں ۔۔۔ اور ہپس تھوڑے اوپر کریں اور اس کے ساتھ ہی وہ میرے پیچھے آ گیا ۔۔۔   

اس کے پیچھے آتے ہی زہنی طور پر میں اس کے لن کو اپنی چوت میں لینے کو تیار تھی ۔۔۔ لیکن اچانک اپنی چوت پر مجھے اس کی زبان کا لمس محسوس ہوا ۔۔۔۔۔ یہ بات محسوس کرتے ہی میں نے تڑپ کر پیچھے دیکھا تواس کا منہ میری چوت کے ساتھ جُڑا ہوا تھا۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں ۔۔سرگوشی میں اس سے بولی۔۔۔۔ اتنا ٹائم نہیں ہے عادل ۔۔۔۔۔تو اس نے اپنی زبان کو میری چوت کی دیواروں پر پھیرے کہا۔۔۔۔ بس ایک منٹ باجی۔۔۔اور پھر میری چوت چاٹنے لگا۔۔۔۔۔ مجھے مزہ بھی آ رہا تھا ۔۔۔۔اور باہر کا خوف بھی تھا۔۔۔۔کہ کوئی آ نہ جائے۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ میری پھدی اسکے موٹے لن کے لیئے بھی بڑی اتاؤلی ہو رہی تھی۔۔۔۔۔اس لیئے میں نے عادل سے پھر سرگوشی کی اور بولی۔۔۔ پلیززززززززز ۔۔۔۔عادل یہ کام پھر کسی اور وقت کر لینا ۔۔۔۔۔۔ اب جلدی کرو ۔۔۔۔ میری بات سن کر اس نے میری پھدی سے اپنا منہ ہٹایا اور۔۔۔۔۔ اُٹھ کھڑا ہوا۔۔۔۔پھر اس نے میری ٹانگوں کو اپنے لن کے حساب سے ٹھیک کیا اور پھر پیچھے سے اس نے اپنا ۔۔۔موٹا ۔۔۔۔ لمبا ۔۔۔۔اور ۔۔۔سخت لن ۔۔ایک ہی جھٹکے میں میری چوت کے اندر ٹھونس دیا ۔۔۔۔۔ اور پھر دھکے پہ دھکے مارنے لگا۔۔۔۔ اس کے طاقتور دھکے مجھے چیخنے پر مجبور کر رہے تھے لیکن ۔۔ یہ آواز باہر جانے کے خوف سے میں بس دبے دبے انداز میں سسکیاں لے رہی تھی۔۔۔۔اس کے دھکے مارنے کی طوفانی رفتار کے آگے میں بے بس ہو گئی ۔۔۔۔اور پھر کچھ ہی منٹ کے بعد ہم دونوں اکھٹے ہی چھوٹ گئے۔۔۔ میری چوت میں منی نکالتے ہی عادل تو جلدی سے باہر نکل گیا ۔ جبکہ میں نے وہاں بیٹھ کر اپنی چوت کو اچھی طرح پانی کے دھویا اور شلوار پہن کر باہر نکل گئی۔۔۔۔ باہر نکل کر دیکھا تو سامنے سے میری ساس بھی آ رہی تھی ۔۔۔ مجھے دیکھ کر وہ مسکرائی اور بولی ۔۔۔ مجھ بھی آ گیا تھا۔۔۔۔ اپنی ساس کو دیکھ کر میں بھی مسکرائی ۔۔۔۔ اور ۔۔پھر اس کے ساتھ ہی میری نگاہ نیچے اپنی شلوار پر پڑی۔۔۔۔۔او ۔۔خدایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دیکھا تو میں نے اپنی شلوار اُلٹی پہنی ہوئی تھی۔۔۔یہ دیکھ کر میں نے چوری چوری ساس کی طرف دیکھا۔۔۔۔ تو وہ بھی میری طرف ہی دیکھ رہیں تھیں۔۔۔۔۔۔۔ادھر یہ سوچ کر میری جان ہی نکل گئی کہ اگر اس کی نگاہ میری اُلٹی شلوار پر پڑ گئی تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چونکہ میرے دل میں چور تھا ۔۔۔ اس لیئے یہ بات سوچتے ہی میری حالت عجیب ہو گئی ۔۔۔۔۔ ۔۔۔میرا رنگ اُڑ گیا۔۔۔۔اور یہ سوچ کرکہ میری چوری پکڑی گئی۔۔۔۔۔ میں نے ڈرتے ڈرتے نواز کی امی کی طرف دیکھا تو۔وہ میری ہی طرف دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔۔اور ۔میری 

طرف دیکھتے ہوئے اس کی آنکھوں میں مجھے شکوک کے آثار نظر آئے ۔۔۔۔۔۔پھر اس نے مجھے کہنے کے لیئے اپنے لب کھلولے اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور۔۔۔۔اوررررررررررررررررررررررررررررررررر۔۔۔۔۔۔




جاری ہے

*

Post a Comment (0)