Taraas ya tishnagi - Episode 44

تراس یا تشنگی 

قسط 44 



اور احسان کے لن کی طرف دیکھتے ہوئے وہاں سے ہٹ گئی اور ۔۔ اپنے کمرے میں جا کر اس کے بارے میں سوچنے لگی۔۔۔۔۔ احسان بھائی کا لن دیکھ کر ایک بات تو میں نے اسی وقت طے کر لی تھی ۔۔۔۔ کہ میں نے اس کا لن لینا ہی لینا تھا ۔۔۔۔بس کیسے؟ بس اسی بات کی پلانگ کرنی تھی۔۔ اس کے ساتھ ہی مجھے اس بات کا اچھی طرح سے اندازہ تھا کہ عورت کے لیئے کسی بھی مرد کو پٹانہ کوئی خاص مشکل کام نہ تھا ۔۔۔ مشکل کام تھا تو ۔۔ کہ ۔مجھے حنا باجی کی نظر بچا کر اس کا لن لینا تھا ۔۔۔ اور پھر میں نے اس بات پر غور و فکر کرنا شروع کر دیا۔۔۔۔ ۔اس کےساتھ احسان بھائی کے بارے میں میرا دوسرا اندازہ یہ تھا کہ انہیں بھی ۔۔۔۔ فائق بھائی کی طرح دن کو چودنے کا زیادہ مزہ آتا ہے کیونکہ ۔۔۔ چودائی کے بعدمیں نے حنا باجی کے منہ سے یہ بات سن لی تھی کہ ۔۔۔ سارے لوگ رات کو کرتے ہیں پتہ نہیں تم کو دن میں کرنے کا کیا مزہ آتا ہے ۔۔۔پھر میں نے فیصلہ کیا کہ آج کے بعد میں ان کا شو دیکھ کر سویا کروں گی۔۔۔

اور اپنے اس فیصلے پر میں نے پوری طرح عمل کرنا شروع کر دیا ۔ ۔۔۔ نواز چونکہ آفس میں کام کرتا تھا ۔اس لیئے وہ آفس جلدی چلا جاتا تھا ۔۔ ۔۔ ۔۔اس کے بر عکس احسان بھائی کا اپنا شو روم تھا اس لیئے وہ آرام سے اُٹھ کر اور تسلی سے تیار ہو اپنے شو روم جایا کرتے تھے۔۔۔۔ ہاں رات کو وہ بہت لیٹ آیا کرتے تھے۔۔ چنانچہ نواز کو رُخصت کرنے کے بعد ادھر ادھر کے کچھ کام کرتی اور پھر تھوڑی دیر آرام کے بعد صحن میں جا کر وقفے وقفے سے ایک نظر نیچے جھانک لیتی تھی۔ ۔۔۔ ۔ کچھ دن بعد کے ناکے کے بعد مجھےاحسان کی سیکس روٹین کا پتہ چل گیا تھا - عموماً ناشتے کے بعد ہر دوسرے تیسرے دن وہ حنا باجی کےساتھ سیکس کیا کرتے تھے اور زیادہ تر وہ حنا باجی کو ناشتے کی ٹیبل پر ہی اوندھا کر کے چودا کرتے تھے۔۔۔ ہاں اس دوران ان کا زاویہ کبھی کچھ ہوتا تھا اور کبھی کچھ ۔۔۔ لیکن ایک بات تھی کہ ہر زاویہ میں حنا باجی کا منہ نیچے کی طرف ہی ہوا کرتا تھا ۔۔۔ حنا باجی ہمیشہ اچھے خاصے نخروں کے بعد احسان بھائی کو پھدی دیا کرتی تھی ۔۔۔۔۔ اور جہاں تک احسان بھائی کا تعلق ہے تو بلا شبہ وہ ایک سیکسی اور پاورفُل بندہ تھا ۔۔۔۔اور میں خاص کر اس کے لن پر عاشق تھی۔۔۔

  ایک دن کی بات ہے کہ اس دن احسان بھائی سے چودواتے ہوئے ذکیہ باجی مجھے بہت گرم موڈ میں لگ رہیں تھیں ۔۔۔ سسکیوں کے ساتھ ساتھ وہ احسان بھائی کے ہر دھکے کے جواب میں ان کو بار بار اور تیز دھکے مارنے پر اکسا رہیں تھیں جبکہ ددسری طرف احسان بھائی جو کہ پہلے ہی ایک سیکسی بندہ تھا ۔۔اوپر سے اس کی نخریلی بیوی اسے دھکے فاسٹ مارنے پر اُکسا بھی رہی ہو تو ۔۔۔۔اس کے لیئے تو یہ سونے پر سہاگہ والی بات تھی چنانچہ وہ جوش میں آ کر اور زور سے حنا باجی کی چوت کی ٹھکائی کر رہے تھے ۔۔۔۔۔ اس دن ان دونوں کی چودائی کا سین دیکھنے ولا تھا ورنہ عام طور پران کی ۔۔۔ چدائی یک طرفہ ہی ہوا کرتی تھی۔۔۔ پھر یوں ہوا کہ حنا باجی کو چودتے ہوئے احسان بھائی نے کچھ ایسا تیز دھکا مارا کہ ۔۔۔۔ جسے کھا کر حنا باجی مزے کے ساتویں آسمان پر جا پڑی ۔۔۔۔۔اور اس کو اس دھکے کا اتنا زیادہ مزہ آیا کہ وہ ایک دم سے اوپر اُٹھی ۔۔۔۔اور احسان بھائی کے ساتھ لپٹ گئی اور اسے بے تحاشہ چومتے ہوئے بولی۔۔۔۔ آج بہت خوب چود رہے ہو میری جان ۔۔۔ حنا باجی کے اُٹھ کر احسان بھائی کے ساتھ لپٹنے کے دران ان کا کچھ ایسا زاویہ ہو گیا کہ جس سے حنا باجی کی پشت اور احسان بھائی کا ۔۔ چہرہ میری طرف ہو گیا ۔۔۔۔۔ اسی دوران جبکہ حنا باجی احسان بھائی کے ساتھ لپٹی ہوئی تھی پتہ نہیں کیسے احسان بھائی نے نظر اُٹھا کر اپنے چھت کی طرف دیکھا تو۔۔۔سامنےمیں کھڑی تھی۔۔۔ انہوں نے میری اور میں نے ان کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔ گھڑی دو گھڑی ۔۔ ہماری آنکھیں چار ہوئیں ۔۔۔۔ اور پھر بنا کوئی ردِ عمل دیئے وہ پھر سے اپنی وائف کے ساتھ مصروف ہو گئے ۔۔ادھر انہیں اپنی طرف دیکھتے ہوئے دیکھ کر شرم کے مارے میں سُن ہو کر رہ گئی ۔۔۔۔ اور میری حالت نہ پائے ماندن نہ جائے رفتن والی ہوگئی ۔۔ دوسری طرف ۔ احسان بھائی مجھے ریلنگ پر کھڑے دیکھ کر چونکے ضرور ۔۔۔ ۔۔۔ لیکن اس وقت انہوں نے کسی قسم کے کوئی ردِعمل کا اظہار نہیں کیا ۔۔۔ بلکہ ہماری نظریں ملنے کے فوراً بعد ۔۔۔۔ انہوں نے کو بڑے طریقے سے حنا باجی کو پکڑ کر دوبارہ سے ڈئینگ ٹیبل پر اوندھا کردیا اور ۔۔۔۔پھر اپنے لن کو ان کی پھدی پر رکھا ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے مُڑ کر ایک نظر میری طرف دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔ ایک دفعہ پھر ہماری نظریں ۔۔۔چار ہوئیں ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے لن کو حنا باجی کے اندر ڈالا ۔۔۔۔اور گھسے مارنے لگے ۔۔۔۔ جہاں تک میری ذات کا تعلق ہے تو اس وقت میں بڑی بُری طرح سے خود کو کوس رہی تھی کہ۔۔۔۔ میں اتنا مگن ہو کر کیوں ان کا شو دیکھ رہی تھی ۔۔۔ اور جس وقت حنا باجی اُٹھ کر احسان بھائی کے ساتھ لپٹ گئی تھی ۔۔۔۔۔تو اس وقت مجھے چاہیئے تھا کہ ادھر ادھر ہو جاتی لیکن پتہ نہیں کیوں ۔۔۔۔ میں وقت کی نزاکت کو نہ سمجھ سکی اور وہیں کھڑی ان کا تماشہ دیکھتی رہی۔۔۔ اور پھر اسی دران احسان بھائی کی نظریں مجھ سے چار ہو گئیں۔۔۔۔ ان سے نظریں ملاتے ہوئے بھی پتہ نہیں مجھے کیا ہوا کہ میں کسی تنویمی عمل کے زیرِ اثر وہیں جمی کھڑی رہی ۔۔۔مجھے ہوش اس وقت آیا کہ جب احسان بھائی نے اپنے لن کو ۔۔۔حنا باجی کی چوت میں ڈال کر دوبارہ سے دھکم پیل شروع کر دی۔۔۔ ۔۔۔ اور احسان بھائی کو دوبارہ سے اپنی طرف دیکھتے ہی میں ہڑبڑا گئی اور پھر فوراً ہی بھاگ کر اپنے کمرے میں چلی آئی۔۔۔۔ اس وقت میرا دل دھک دھک کر رہا تھا ۔۔ سانسیں چڑھی ہوئیں تھی اور میں دل ہی دل میں سوچ رہی تھی کہ پتہ نہیں احسان بھائی میرے بارے میں کیا سوچتے ہوں گے۔ لیکن ہونے والی بات ہو چکی تھی ۔۔۔اور اب اس پر صرف سوچنے سے کچھ نہیں ہونے والا تھا۔۔۔۔پھر میں نے دل میں کہا کہ چلو ایک لحاظ سے یہ اچھا ہی ہوا کہ انہوں نے مجھے اس حالت میں دیکھ لیا۔۔۔ کیونکہ جلد یا بدیر ۔۔۔ میں نے ان کو پھنسا کر ان سے چدوانا تو تھا ہی ۔۔ ۔ یہ سوچ کر میں نے خود کو تسلی دیتے ہوئے کہا ۔۔۔کہ۔۔۔ایک لحاظ یہ اچھا ہے کہ اس طرح دیکھنے سے ہمارے درمیان فاصلے کچھ کم ہی ہوئے ہوں گے۔۔۔۔۔ اس بات کو سوچتے ہی میری پھدی نے ایک دفعہ پھر احسان کے لن کے لیئے فریاد شروع کر دی ۔۔۔اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں احسان بھائی کے لن کے بارے میں سوچ سوچ کر گرم سے گرم تر ہوتی گئی۔۔۔اور میری پھدی نے پانی چھوڑنا شروع کر دیا ۔۔۔۔ اور مجھ سے ۔۔۔ سیکس کا مطالبہ کرنے لگی۔۔۔ آخر تنگ آ کر میں نے یہ فیصلہ کیا کہ کل سے میں جان بوجھ کر ان کے سامنے کھڑی ہوکر ان کا تماشہ دیکھوں گی۔۔ہاں اس میں اتنی احتیاط ضرور کروں گی کہ کہیں ان کا شو ۔۔۔ دیکھتے ہوئے حنا باجی نہ مجھے دیکھ لیں۔۔۔۔۔۔۔

یہ خیال آتے ہی میں کچھ ریلکس ہو گئی اور ۔۔۔ اگلے دن کا انتطار کرنے لگی۔۔۔ لیکن اس سے اگلے دن تو کیا ۔۔۔۔اس سے بھی اگلے دن ان لوگوں نے آپس میں کوئی سیکس نہ کیا۔اس پر مجھے تھوڑی کھد بد ہوئی تو پتہ چلا کہ حنا باجی کو پیریڈز آئے ہوئے ہیں۔۔۔اس کے باوجود بھی میں نے ریلنگ پر کھڑے ہونا نہ چھوڑا اور ۔۔۔ احسان بھائی کو دیکھتے ہوئے میں ان کو سپیشل لُک دینے لگی ۔۔۔اور حنا باجی سے نظریں بچا کر کبھی کبھار۔انہیں اپنے مموں کا درشن بھی کر ا دیتی تھی اس طرح سے کچھ ہی دنوں کے بعد ہم دونوں کے درمیان ایک ان دیکھی ۔۔۔ انڈر سٹینڈنگ ۔۔ ڈویلپ ہو نے لگی ۔۔۔۔۔۔ اس سے کچھ دن بعد کی بات ہے کہ ناشتے کے بعد حسبِ معمول بعد میں نواز کو وداع کرنے نیچے جا رہی تھی کہ اتنے میں ۔۔ہم نے احسان بھائی کو دیکھا جو کہ گھر سے باہر نکل رہے تھے۔۔ ہمیں آتے دیکھ کر وہ رک گئے ۔۔۔اور ہیلو ہائے کے بعد نواز نے بڑے خوشگوار موڈ میں احسان بھائی سے پوچھا ۔۔۔ خیریت تو ہے نا احسان بھائی ؟ صبع صبع کہاں جا رہے ہو ؟ تو احسان بھائی نے نواز سے مصافحہ کرتے ہوئے کہا کہ۔۔۔ وہ یار ۔۔۔۔ زرا بازار جا رہا ہوں ایک تو روٹی لانی ہے دوسرا ۔۔ دودھ بھی ختم تھا وہ لیکر آؤں گا ۔۔۔۔ دودھ اور روٹی کا نام سن کر میرے ساتھ ساتھ نواز بھی چونک پڑا اور اس کی طرف دیکھ کر کہنے لگا ۔۔۔ کیا بات ہے بھابھی سے لڑائی تو نہیں ہو گئی۔۔۔ جو آپ روٹیاں لینے بازار جا رہے ہو؟ اس پر احسان بھی نے پھیکی سی مسکراہٹ سے کہا ۔۔ نہیں یار وہ بے چاری لڑے گی تو تب نا کہ جب وہ ٹھیک ہو گی ۔۔۔ اس پر ہم دونوں نے ایک ساتھ اس سے پوچھا کیوں کیا ہوا ان کو ۔۔۔۔؟ تو وہ کہنے لگا۔۔۔۔ رات سے حنا کو بڑا تیز بخار چڑھا ہوا ہے ۔۔۔۔ اسی لیئے تو میں روٹیاں لینے تندور پر جا رہا ہوں ۔۔۔ احسان کی بات سن کر نواز نے ان سے ناراض ہوتے ہوئے کہا کہ کمال ہے جناب ہما کے ہوتے ہوئے آپ بازار سے روٹیاں لینے جا رہے ہیں یہ تو ہمارے لیئے بڑے شرم کی بات ہے ۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی نواز میری طرف گھومے اور کہنے لگے ہما ۔۔تم جاؤ ۔۔اور حنا باجی کی تیمارداری کرو اور اس کے ساتھ ساتھ احسان بھائی کے لیئے ناشتے کا بھی بندوبست کرو۔۔۔۔۔ نواز نے یہ کہا اور پھر احسان بھائی کو تسلی دلاسہ دیتے ہوئے گاڑی کی طرف چلا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ان کے دروازے پر اب میں اور احسان بھائی اکیلے کھڑے ایک دوسرے کی طرف دیکھ رہے تھے مجھے اپنے سامنے کھڑے دیکھ کر احسان بھائی کی بولتی بند ہو گئی۔۔۔۔۔ہم کچھ دیر تک تو ایک دوسرے کی طرف دیکھتے رہے پھر کچھ دیر بعد وہ مجھ سے گھبراہٹ بھرے انداز میں کہنے لگے۔۔ آپ حنا کے پاس جاؤ ۔۔۔۔ میں دودھ وغیرہ لیکر آتا ہوں۔۔۔۔ اور پھر تیز تیز قدم اُٹھاتا ہوا باہر نکل گیا۔۔۔۔احسان بھائی کے باہر جاتے ہی کسی نامعلوم سوچ سے میں گرم ہونے لگی۔۔۔اور میرا اندر تپنے لگا۔۔۔۔۔ پھر ۔۔میری پھدی نے مجھے یاد دلاتے ہوئے کہا اتنا عرصہ ہو گیا اس کو اس کی خوراک نہیں ملی۔۔۔۔۔ پھدی کی بات سن کر میں نے اسے بھر پور تسلی دی ۔۔۔۔اور حنا باجی کے کمرے کی طرف چل پڑی۔۔۔اندر جا کر دیکھا تو حنا باجی واقع ہی بخار میں تپ رہی تھی ۔۔۔۔ میں نے ان کا نام لیکر ان کو بلایا تو انہوں نے بڑی مشکل سے آنکھیں کھولیں ۔۔۔ اور میری طرف دیکھ کر مسکرا دیں ۔۔۔۔ میں نے ان کے ہاتھ کو پکڑ کر سہلانا شروع کردیا۔۔۔۔ اور اندر ہی اندر ۔۔احسان کا انتظار کرنے لگی۔۔۔کچھ ہی دیر بعد ۔۔۔ احسان آ گئے تو میں نے بڑی گرسنہ نظروں سے ان کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا کہ ۔۔۔احسان بھائی ۔۔۔۔ باجی نے کوئی دوائی وغیرہ لی ہے؟ تو وہ کہنے لگے کہ آپ کے آنے سے پہلے میں نے ان کو رات کی بنی تھوڑی سی کھچڑی کھلائی تھی ۔۔۔۔ اب ان کو دوائی دینے کا ٹائم ہو گیا ہے اسی لیئے میں دودھ لینے بازار گیا تھا۔۔۔ تو میں نے ان سے کہ آپ پلیز مجھے بتا دیں میں ان کو دوائی دیتی ہوں ۔۔۔ اس پر انہوں نے حنا باجی کی دوائی والی پرچی مجھے دیتے ہوئے کہا کہ دوائیاں ساتھ پڑی ہیں ۔۔۔۔

 میں نے دل ہی دل میں پلانگ کی اور پھر پاس پڑے شیشے کے گلاس میں دودھ بھرا ۔۔۔اور احسان بھائی کی طرف دیکھتے ہوئے اس زواویہ سے دوائی لینے کے لیئے نیچے جھکی کہ جس سے میری سیکسی گانڈ ۔۔۔ ان کے سامنے آگئی تھی۔۔۔۔ مجھے یقین تھا کہ میری گانڈ دیکھ کر ۔۔۔۔ ویسے تو شادی سے پہلے ہی میری گانڈ کی شیپ بہت سیکسی تھی ۔۔۔ لیکن خاص کر شادی کے بعد تو یہ غضب بن گئی تھی۔۔۔اس لیئے مجھے یقین تھا کہ میری بیوٹی فل گانڈ دیکھ کر ۔۔۔۔ اس سیکسی بندے کے اندر کی تراس ۔۔۔۔۔۔۔ضرور جاگے گی۔۔۔۔۔پھر میں نے اس پر ہی بس نہیں کیا ۔۔۔ بلکہ باجی کو دوائی دیتے ہوئے میں نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے بڑی ادا سے کہا ۔۔۔ کہ بھائی مجھے یہ گلاس پکڑا دیں گے پلیز ۔۔۔۔ میری بات سن کر احسان بھائی کہ جن کی نظریں میری گانڈ کے چھید پر گڑھی ہوئیں تھیں ۔۔۔اپنی جگہ سے اُٹھے اور میز پر پڑے گلاس پکڑنے کے لیئے جیسے ہی ہاتھ آگے بڑھایا ۔۔۔۔۔ میں نے بڑے طریقے سے تھوڑا پیچھے ہوئی ۔۔۔۔اور اپنی گانڈ کو ان کے ہاتھ کے ساتھ مس کر دیا۔۔۔۔ اور ان کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ ان کے چہرے کی رنگت تبدیل ہو چکی تھی اور میری موٹی گانڈ کی طرف دیکھتے ہوئے ان کی آنکھوں میں شہوت اتر آئی تھی۔۔۔۔ ان کی آنکھوں میں شہوت دیکھ کر میں تھوڑی مطمئن ہو گئی اور پھر ان سے بولی کہ احسان بھائی آپ پلیز بھابھی کو پیچھے سے پکڑ کر اوپر ُٹھائیں ۔۔۔ اور انہوں نے میری طرف دیکھتے ہوئے اپنی لیٹی ہوئی بیوی کو پیچھے سے اوپر اُٹھایا ۔۔۔۔اس دوران میں اپنے پستانوں کو اس طرح ۔۔۔۔سیٹ کر چکی تھی کہ حنا باجی کو دوائی پلاتے ہوئے میرے ان کو بھاری مموں کا فُل درشن ہو جائے ۔۔۔۔اور پھر ایسے ہی ہوا ۔۔۔ادھر میں نے جان بوجھ کر حنا باجی کو دوائی پلاتے ہوئے تھوڑی دیر لگائی مقصد یہ تھا کہ اس دوران احسان میرے بھاری مموں کو خوب اچھی طرح سے دیکھ کر گرم ہو جائے۔۔۔۔  

حنا باجی کو دوائی پلا کر میں نے احسان بھائی کی طرف دیکھا تو میں نے ان کی آنکھوں میں اپنے لیئے شدید ہوس کو پایا۔۔ اور اس ہوس کو دیکھ کر میرے دل کی کلی کھل گئی لیکن میں نے یہ بات ظاہر نہ ہونے دی اور احسان سے بولی کہ بھائی آپ کو لیئے روٹی بنا دوں؟ تو وہ بڑی ہی پیاسی نظروں سے میری طرف دیکھتے ہوئے بولے۔۔۔ نہیں بھابھی ۔۔۔ وہ تو میں بازار سے لے آیا تھا۔۔۔ تب میں نے گہری نظروں سے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ ٹھیک ہے احسان بھائی ۔۔۔ میں چلتی ہوں اگر کوئی کام ہوا تو بتا دینا۔۔۔۔اور میں جانے کے لیئے جیسے ہی کمرے سے باہر نکلی۔۔۔تو مجھے اپنے پیچھے سے احسان بھائی کی آواز سنائی دی۔۔۔۔ وہ بولےایک منٹ بھابھی۔۔۔۔ احسان کی آواز سن کر میرا دل دھک دھک کرنے لگا اور میں دھڑکتے ہوئےدل کےساتھ کمرے کے باہر کھڑی ہو گئی۔۔۔۔ اگلے ہی لمحے احسان میرے سامنے کھڑے تھے اس لیئے میں نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے سوالیہ نظروں سے پوچھا ۔۔۔ جی بھائی۔۔۔۔؟ مجھ سے بات کرنے سے قبل انہوں نے کمرے کا دروازہ بند کیا اور ۔۔۔ میری طرف دیکھتے ہوئے بولے۔۔۔ وہ بھابھی۔۔۔۔ وہ۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی وہ تراس بھری نظروں سے میری طرف دیکھتے ہوئے اپنے خشک ہونٹوں پر زبان پھیرنے لگے۔۔۔ وہ جو بات کہنا چاہتے تھے وہ بات ان کے چہرے پر لکھی ہوئی تھی لیکن بوجہ وہ اس کا اظہار نہیں کر سکتے تھے بلکل یہی صورتِ حال میرے ساتھ بھی تھی کہ ۔۔۔ اس وقت ہمارے دونوں کے انگ انگ سے شہوت ٹپک رہی تھی لیکن مسلہ یہ تھا ۔۔۔۔ کہ پہل کون کرے ؟ ایک عورت ہونے کے ناطے بے شک اندر سے لاکھ میرا دل اس بات پر لاکھ دفعہ بھی چاہے کہ احسان بھائی ابھی کے ابی مجھے چودیں لیکن ۔۔۔میں انہیں اپنے منہ سے یہ بات کبھی بھی نہیں کہہ سکتی تھی۔۔۔۔ اس لیئے ۔۔میں سوالیہ نطروں سے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ بھائی جو بھی بات ہے بتا دیں۔۔۔ لیکن اس بے چارے کی اتنی ہمت نہیں پڑ رہی تھی کہ مجھے وہ بات کہتا جو وہ کہنا چاہ رہا تھا ۔۔۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ مجھے ان کے پورے جسم خصوصاً ان کی آنکھوں میں سیکس کی آگ بھڑکتی ہوئی نظر آ رہی تھی۔۔۔۔ اور اسی آگ میں جلتے ہوئے خود میرا بھی بہت برا حال ہو رہا تھا۔۔۔۔۔ لیکن۔۔۔۔۔۔لیکن۔۔۔۔ کافی دیر تک کھڑے رہنے پر بھی جب وہ کچھ نہ بولے تو میں نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے بڑے ہی ذومعنی الفاظ میں کہا ۔۔۔ اچھا احسان بھائی ۔اب میں چلتی ہوں ۔۔۔آپ کو جب بھی میری ضرورت پڑے مجھے بلا لیجیئے گا ۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میں نے احسان بھائی پر ایک بھر پور نظر ڈالی اور واپسی کے لیئے مُڑ گئی۔ اپنے ہاتھ سے یوں شکار نکلتا دیکھ کر احسان بھائی کی تو سیٹی گم ہو گئی۔۔۔۔ اور ۔۔ جیسے ہی میں نے اوپر جانے کے لیئے پہلی سیڑھی پر قدم رکھا ۔۔۔ مجھے پیچھے سے احسان بھائی کی جزبات سے بھر پور آواز سنائی دی۔۔۔۔

 ہما جی۔۔۔۔ لیکن میں نے جان بوجھ کر ان کی بات سنی ان سنی کرتے ہوئے۔۔۔۔ سیڑھیاں چڑھنے لگی۔۔۔ یہ دیکھ کر وہ بھی بھاگے بھاگے میرے پیچھے آئے اور وہ بھی میرے پیچھے تیز تیز سیڑھیاں چڑھنے لگے۔۔۔۔۔ادھر سیڑھیاں چڑھتے ہوئے میں نے دل ہی دل میں حساب لگایا اور پھر ایک خاص ٹائم پر سیڑھیوں کے بیچ کھڑی ہو گئی۔۔۔۔۔جیسے ہی میں کھڑی ہوئی تیزی سے سیڑھیاں چڑھتے ہوئے احسان بھائی میرے اندازے کے عین مطابق مجھ سے آن ٹکرائے ۔۔۔۔ اور دوسرے ہی لمحے میں گرنے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے۔۔ ان کی باہوں میں چلی گئی۔۔۔۔۔ مجھے اپنی بانہوں میں پاتے ہی احسان بھائی نے بڑی مضبوطی سے مجھے پکڑ کر اپنے گلے سے لگا لیا ۔۔۔۔ ادھر میں نے ڈرامہ کرتے ہوئے ۔۔۔ان کی باہنوں سے نکلتے ہوئے بولی۔۔۔۔یہ کیا کر رہے ہیں احسان بھائی؟۔۔۔۔ اگر حنا باجی نے دیکھ لیا تو قیامت آ جائے گی ۔۔۔تو وہ میرے گرد اپنی بانہوں کا گھیرا تنگ کرتے ہوئے بولے۔۔۔۔ فکر نہیں کرو۔۔۔ وہ دو گھنٹے سے پہلے کبھی نہیں اُٹھے گی۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے جلتے ہوئے ہونٹ میرے گالوں پر رکھ دیئے ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے دل ہی دل میں شکر ادا کیا کہ اس بدھو نے بھی کوئی کام دکھایا ہے ۔۔۔ لیکن۔۔۔۔ بظاہر ۔۔۔ پارسا بنتے ہوئے بولی۔۔۔۔ احسان بھائی ۔۔ پلیزززززز۔۔۔۔ مجھے چھوڑ دیں ۔۔ میں ایسی لڑکی نہیں ہوں ۔۔۔ تو جواب میں وہ کہنے لگا ۔۔۔۔ ہما ۔۔ جی یقین کریں میں بھی بہت شریف آدمی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔ بس آپ کو دیکھ کر خود پر قابو نہیں پا سکا۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی ۔۔۔ اس نے مجھے ایک اور کس کر دی ۔۔۔۔

یہ دیکھ کر میں نے خود کو اس کی بانہوں سے چھڑانے کی واجبی سی کوشش کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔ ایسا نہ کریں نا ۔۔۔ پلیزززززز۔۔۔ اگر کسی نے دیکھ لیا تو میں بدنام ہو جاؤں گی۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔میری بات سن کر وہ کہنے لگا۔۔۔۔ یقین کرو ہما ۔۔۔۔ میں مر جاؤں گا لیکن تمہیں بدنام نہیں ہونےدوں گا۔۔۔ اور پھر وہ مجھے اپنے ساتھ لگا کر بولا۔۔۔۔۔ ویسے بھی ڈارلنگ ہم دونوں کے علاوہ یہاں اور کون ہے جو تم کو بد نام کرے گا؟ ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے مجھے اپنے ساتھ چپکا لیا ۔۔۔اور اس کے اس طر ح چپکانے سے اس کا لمبا لن میری رانوں سے ہوتا ہوا۔۔۔۔ میری چوت کو ٹچ کرنے لگا۔۔۔۔ جیسے ہی اس کے لن کا موٹا ٹوپا ۔۔۔ میری چوت کی نرم دیواروں سے ٹکرایا ۔۔۔ تو میں نے جان بوجھ کر سیکسی آواز میں ان سے کہا۔۔۔۔ "اسے" تو پرے کریں کہ مجھے بڑی بُری طرح سے چبھ رہا ہے ۔۔۔ میری بات سن کر اس کو جوش آ گیا ۔۔۔ اور ایک دم سے اس نے مجھے اپنے طاقتور ہاتھوں میں پکڑ کر تھوڑا گھما دیا۔جس سے میری پشت ان کی طرف ہو گئی۔۔۔۔۔ اور پھر مجھے ۔۔۔ نیچے جھکنے کو کہا ۔۔ ان کے کہنے پر میں نیچے جھکی اور اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہنے لگی۔۔۔ کہ ۔۔آپ میرے ساتھ کیا کرنے لگے ہیں ۔۔۔۔ ایسا نہ کریں پلیززززززززز۔۔۔ لیکن انہوں نے میری ایک نہ سنی اور جلدی سے اپنی شلوار نیچے کی اور مجھے سے بولے۔۔ حنا ۔۔۔ ریلنگ کو پکڑ کر تھوڑا مزید جھک جاؤ۔۔۔۔۔۔ اور میں نے سیڑھیوں کی ریلنگ کر پکڑا ور کافی زیادہ نیچے کی طرف جھک گئی۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر احسان نے میری شلوار کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا ۔۔۔۔ کہ میرا آزار بند کھول سکے ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے بڑی چالاکی سے خود ہی اپنی شلوار کو تھوڑا نیچے کردیا ۔۔۔ اس پر اس کی پیچھے سے آواز سنائی دی۔۔۔۔ اچھا اچھا ۔۔الاسٹک ہے۔۔۔اور پھر ۔۔اس نے کھیچ کر میری شلوار کو نیچے اتار دیا۔۔۔۔  

میری گوری گوری اور موٹی گانڈ کو دیکھ کر بولا۔۔۔۔۔۔ ہما ۔۔جی۔۔۔۔ آپ کی ہپس تو غضب کے ہیں ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی اس نے مجھے اپنی ٹانگوں کو مزید کھلا کرنے کو کہا ۔۔۔۔اور جب اس کی منشا کے مطابق میری ٹانگیں کھلی ہو گئیں تو اس نے ۔۔۔۔۔اپنے لن کو میری چوت کی دیواروں سے رگڑا ۔۔۔۔اور بولا۔۔۔ اُف ۔۔ تم کتنی گرم ہو ہما۔۔۔اور پھر ہلکا سا دھکا لگا کر اپنے لن کو میری چوت میں داخل کر دیا۔۔اس کے لن کا داخل ہوتے ہی خود بخود میرے منہ سے ایک دل کش سے سسکی نکلی ۔۔اؤچ چ چ۔۔۔اور میں بڑی مست آواز میں بولی۔۔۔ نہ کریں نا پلیزززززز۔۔ اس نے میری بات کو نظر انداز کیا اور ایک زبردست گھسا مارا جس سے اس کا لن میری چوت میں جڑ تک اتر گیا۔۔۔۔ اس کا لن میری چوت میں اترنے کے ساتھ ہی میرے پورے وجود میں مزے کی ایک تیز لہر اُٹھی اور میں اس لہر میں بہہ گئی اور ۔۔۔پھر ڈرامہ چھوڑ کر اپنی چوت کے اندر گھسے احسان کے لن کو انجوائے کرنے لگی ۔۔۔ ادھر احسان گھسا مارتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤ۔۔۔ ہما جی ۔۔۔آپ کی چوت تو بہت ٹائیٹ ہے ۔۔۔ ۔۔ تو میں نے مستی میں کہا ۔۔۔۔اسے کھلا کر دو میری جان۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ بہت خوش ہوا اور پھر اس نے میری چوت میں گھسوں کی برسات کر دی ۔۔۔ دوسری طرف احسان کے ہر گھسے سے میری چوت کا بند بند کھلنے لگا ۔۔۔ اور وہ مسلسل گھسے مارتے ہوئے میری پیاسی چوت کو پیاس بجھانے میں مصروف ہو گیا ۔۔۔۔۔احسان میری چوت میں گھسے پہ گھسا مارتا رہا ۔۔۔ اور اس کے ہر گھسے پر میری چوت پانی چھوڑتی رہی ۔۔۔اس دن اس کے طاقتور لن نے میری چوت کی جم کر ٹھکائی کی۔۔۔۔ اور کافی دیر تک وہ مجھے چودتا رہا۔۔۔۔ پھر اچانک اس کے دھکوں کی رفتار میں اضافہ ہو گیا ۔۔اور میں سمجھ گئی کہ۔۔۔احسان ۔۔چھوٹنے والا ہو گیا ہے۔۔۔ اس کےساتھ ہی میری ۔۔۔ چوت بھی اس کے لن کے گرد ٹائیٹ ہوتی گئی۔۔۔۔۔۔ ٹائیٹ ۔۔۔اور ٹائیٹ ۔۔۔۔۔۔ اور اس کا طاقتور لن میری ٹائیٹ پھدی میں اپنا راستہ بناتے ہوئے ۔۔۔۔ تیزی سے ان آؤٹ ہونے لگا۔۔۔۔۔ اور پھر کچھ ہی دیر بعد۔۔۔۔۔۔۔ میری چوت کی دیواروں نے اس کے لن سے نکلنے والی گرم گرم منی کی دھار کو محسوس کرنا شروع کر دیا۔۔۔ اس طرح کافی دیر تک میری چوت میں وہ اپنے گرم پانی کو نکالتا رہا اور میری تراس بھری چوت کو اپنے پانی سے سیراب کرتا رہا ۔۔۔ پھر ۔۔۔ کچھ لمحوں کے بعد اس کے لن سے پانی نکلنا بند ہو گیا ۔۔۔ تو اس نے کھینچ کر میری چوت سے اپنا لن نکلا ۔۔۔۔اور میں نے اس بنا کوئی بات کیئے۔۔۔ اپنی شلوار اوپر کی اور۔۔۔ بھاگ کر اوپر اپنے کمرے میں آگئی۔۔۔۔۔ اور ۔ ۔۔ بستر پر گِر گئی ۔۔اور پھر اپنی چوت میں 

انگلی ڈال کر احسان کے طاقتور لن سے نکلنے والی منی کو اپنی انگلی سے باہر نکالا اور پھر اس انگلی کو اپنے منہ میں لے گئی اور احسان کی منی ٹیسٹ کرنے لگی۔۔۔ واؤؤؤؤؤؤؤؤ۔۔۔۔۔ اس کی منی بہت مزیدار تھی۔۔۔۔

اس چودائی کے بعد چاہیئے تو یہ تھا کہ میں احسان سے روز چدواتی لیکن۔۔۔۔ ایسا نہ ہو سکا اس کی وجہ حنا باجی تھی۔۔۔ اس نے ہمیں ایسا کوئی چانس نہیں دیا ۔۔۔۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا ۔۔۔ کہ ایک بار پھر سے میری چوت ۔۔۔ کسی طاقتور لن کے لیئے تڑپنے لگی۔۔۔۔

اسی اثنا میں پنڈی میں ہمارے دو ماہ پورے ہو نے اسے دو دن قبل میں نے نواز سے پوچھا کہ ۔۔۔ کب چلنا ہے؟ تو وہ کہنے لگا۔۔۔ کل ہیڈ آفس سے بات کر کے بتاؤں گا۔۔ اگلے دن جب نواز آفس سے واپس آیا تو اس کا چہرہ دیکھ کر ہی میں سمجھ گئی تھی کہ دال میں کچھ کالا ہے۔۔۔ لیکن میرے پوچھنے سے قبل ہی نواز کہنے لگا ۔۔۔ ہما ڈارلنگ ۔۔۔ سوری ۔۔ ہیڈ آفس کی طرف سے پنڈی کو ایک پراجیکٹ ملا ہے۔۔۔۔۔ جس کا ہیڈ مجھے بنایا ہے اس لیئے ہمیں دس پندرہ دن مزید یہاں رکنا پڑے گا۔۔۔۔ نواز کی بات سن کر میں نے برا سا منہ بنایا اور بولی ۔۔۔ یہ کیا مزاق ہے یار ۔۔۔ تو وہ کہنے لگا ۔۔۔ یہ مزاق نہیں ہے میری جان ۔۔۔ حقیقت ہے۔۔۔

اور پھر مجھے چومتے ہوئے بولا۔۔۔۔ بس 10/15 دنوں ہی کی تو بات ہے ڈارلنگ ۔۔۔۔جہاں دو ماہ گزر گئے ہیں وہاں۔۔۔ کسی نہ کسی طرح یہ دن بھی گزر ہی جائیں گے۔ مرتی کیا نہ کرتی ۔۔۔ ا س لیئے میں نے حالات سے سمجھوتہ کر لیا ۔۔۔۔۔۔۔اور پھر ۔۔۔۔ سے وہی روٹین شروع ہو گئی۔۔۔۔ اسی دوران ۔۔۔۔نواز کی ملتان والی پھوپھو بھی فوت ہو گئی۔۔۔ لیکن نواز اپنے پراجیکٹ میں اس قدر بزی تھا کہ کوشش کے باوجود بھی ہم ملتا ن نہ جا سکے ۔۔۔ اور نواز اور میں نے ٹیلی فون پر ہی پھوپھا جان تعزیت اور آنےسے معزرت کر لی ۔۔۔اس پر انہوں نے کہا ہماری معزرت کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ۔۔۔۔ آپ لوگوں نے "دسویں " پر ہر حال میں آنا ہے۔۔۔ میں نے اور نواز نے ان کے ساتھ وعدہ کر لیا ۔۔ کہ پھوپھو کے دسویں پر ہم لوگ ضرور حاضری دیں گے۔۔ اس کے بعد نواز نے دن رات محنت کر کے ۔۔۔ جیسے تیسے اپنے پراجیکٹ کو ختم کیا ۔۔مجھے چونکہ ٹرین میں سفر کرنے کا بہت شوق تھا ۔۔ اس لیئے میری فرمائیش پر نواز کے دفتر والوں نے بزریعہ ٹرین پنڈی سے ملتان کے لیئے ائیر کنڈیشن کوپے کی دو سیٹیں بُک کر لیں جس میں برتھ بھی ہوتا ہے ۔ یہاں میں یہ بات بتانا ضروری سمجھتی ہوں کہ یہ اس وقت کی بات ہے کہ جب ٹرینوں کی حالت بہت بری ہوتی تھی ۔ جگہ جگہ ٹرین خراب ہو جاتی تھی ۔۔اور اس کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کا بھی بہت سخت خطرہ تھا ۔۔۔۔اسی لیئے زیادہ تر لوگ ٹرین کا سفر ۔ کرنے سے گھبراتے تھے۔۔۔ خود مجھے بھی نواز نے سمجھانے کی بڑی کوشش کی کہ۔۔ ہم لوگ ڈائیو پر ملتان چلے جاتے ہیں لیکن پھر میرے ٹرین میں سفر کرنے کے شوق کی وجہ سے ۔۔۔اس نے ٹرین میں جانے کے لیئے بکنگ کرا لی۔۔۔۔اور آخر کار وہ دن بھی آ گیا۔۔۔ کہ جس دن ہم لوگوں نے پنڈی سے ملتان کی طرف جانا تھا۔۔۔



جاری ہے

*

Post a Comment (0)