Taraas ya tishnagi - Episode 45

تراس یا تشنگی 

قسط 45 

نوٹ .. اگلی قسط آخری ہو گی


 

راولپنڈی سے کراچی جانےٹرین پر ملتان کے لیئے ہم لوگ پلیٹ فارم نمبر 3 سورار ہو گئے ہمیں ٹرین پر چڑھانے کے لیئے دونوں میاں بیوی ( احسان بھائی اور حنا باجی ) آئے تھے ۔۔۔۔ ۔۔۔جو ہمیں اپنے کوپے تک چھوڑ کر گئے ۔یہ چار والا کوپا تھا جو اس وقت بلکل خالی تھا۔چونکہ یہ ٹرین پنڈی سے ہی تیار ہو کر کراچی جاتی تھی ۔۔۔۔اس لیئے راولپنڈی سے چلنے کی وجہ سے ٹرین کی زیادہ تر سیٹیں خالی تھیں ۔۔۔۔ ہمارا کوپا بھی خالی تھی یہ دیکھ کر ہم نے اپنا سامان وغیرہ ایڈجسٹ کیا ۔۔اور کچھ ہی دیر بعد ٹرین چل پڑی۔۔۔۔۔ ۔ اور میں اور نواز ایک دوسرے کے ساتھ گپ شپ لگانے لگے ۔۔۔اور بالخصوص میں باہر کا نظارہ دیکھتے ہوئے ٹرین کے سفر کو انجوائے کرنی لگی۔۔یہ دیکھ کر نواز اوپر برتھ پر چڑھ گیا اور کہنے لگا کہ جان جی ضرورت ہوئی تو مجھے اُٹھا دینا ورنہ میرا پروگرام تو یہ کہ ملتان تک سو کر میں اپنی نیند پوری کر وں ۔۔۔ لیکن میں نے اس کو ایسے کرنے سے روک دیا اور بولی ۔۔ کہ میں اکیلی بور ہو جاؤں گی اس لیئے میرے ساتھ بیٹھو ۔۔۔۔ اس کے بعد تم سو جانا ۔۔۔۔ کہ ابھی تو بڑا ٹائم پڑا ہے۔۔اور میری بات سن کر وہ بے چارہ نیچے اتر آیا اور بڑی بے دلی سے میرے ساتھ بیٹھ گیا۔ ۔۔۔۔جہلم تک ہمارا کوپا خالی رہا ۔۔۔ جہلم پر ٹرین کے رُکتے ہی کچھ مزید لوگ بھی ٹرین میں سوار ہو گئے ۔۔۔اور پھر کچھ ہی دیر بعد ۔۔۔ ہمارے کوپے پر دستک ہوئی اور اس کے ساتھ ہی ہاتھ میں بکنگ چٹ پکڑے ہوئے ایک لمبا سا ماڈرن لڑکا اور اس کے ساتھ ملتی جلتی شکل کی ایک ماڈرن سی لڑکی ہمارے کوپے میں داخل ہو گئے لڑکے نے بلیو رنگ کی جین پر سفید رنگ کی چیک والی شڑٹ پہنی ہوئی تھی ۔۔۔ جو کہ اس پر کافی چچ رہی تھی ۔جبکہ لڑکی نے برانڈڈ شلوار قمیض پہن رکھی تھی ۔ لڑکا اور لڑکی چونوں بہت خوب صورت اور شکل سے وہ دونوں کسی کھاتے پیتے گھرانے کے فرد لگ رہے ۔وہ دونوں ہم سے ہیلو ہائے کرتے ہوئے سا منے والی سیٹ پر براجمان ہو گئے۔کچھ دیر بعد تعارف پر پتہ چلا کہ وہ واقعی وہ دونوں بہن بھائی تھے۔۔۔ مجھ سے باتیں کرتے ہوئے لڑکی نے اپنا نام رُوشا اور لڑکے کا نام وقار عرف وکی بتلایا ۔ میرے خیال میں لڑکی کی عمر 28،29 سال ہو گی جبکہ لڑکا 25،26 سال کا لگتا تھا دونوں ہی غیر شادی شدہ اور بہت خوبصورت تھے ۔۔۔۔اپنی حرکات و سکنات کی وجہ سے وہ دونوں بڑے ہی فرینڈلی اور کھلے ڈھلے ماحول کے عادی لگتے تھے۔۔اس لیئے تھوڑی ہی دیر میں میری رُوشا کے ساتھ دوستی ہو گئی اور ہم آپس میں باتیں کرنی لگیں۔ یہ لاہور پہنچنے کے بعد کی بات ہے ۔۔ نواز نے جب مجھے رُوشا سے باتیں کرتے ہوئے دیکھا تو وہ یہ کہتا ہوا اوپر برتھ کی طرف چلا گیا کہ وہ زرا ریسٹ کر نے لگا ہے لے۔۔مجھے معلوم تھا کہ ریسٹ تو ایک بہانہ ہے اصل میں سونا چاہتا تھا ۔۔ اس وقت چونکہ مجھے بھی ایک خاتون کی رفاقت میسر آ گئی تھی اس لئیے میں نےاسے برتھ پر جا کر سونے دیا۔۔۔۔۔ باتوں باتوں میں رُوشا نے بتایا کہ وہ کراچی کے رہنے والے ہیں ۔۔۔اور اپنے کسی عزیز کی شادی کے سلسلے میں وہ لوگ جہلم آئے ہوئے تھے میں اور رُوشا پرانے دوستوں کی کافی دیر تک ایک دوسرے کے ساتھ گپ شپ کرتی رہیں ۔۔۔ پھر پتہ نہیں کیا ہوا کہ باتیں کرتے کرتے اچانک ہی مجھے اونگھ سی آ گئی ۔۔ اور سیٹ پر بیٹھے بیٹھے میں نے اپنی آنکھیں بند کر لیں۔۔۔پھر پتہ نہیں کتنی دیر تک میں ایسے ہی سوئی رہی ۔۔۔ پھر کسی وجہ سے سے میری آنکھ کھل گئی اور سیٹ پر بیٹھے بیٹھے میں نے اپنی آنکھوں کو تھوڑا سا کھولا اور۔۔۔۔ اور ٹرین کے باہر کی طرف دیکھا تواس وقت ٹرین کسی مضافاتی بستی سے گزر رہی تھی ۔۔۔۔آس پاس کافی اندھیرا چھایا ہوا تھا اور میں نے دیکھا کہ اس بستی کے چند آوارہ کتے بھونکتے ہوئے ٹرین کے ساتھ ساتھ چل رہے تھے۔۔ ۔۔۔۔۔۔ میں نے ایک نظر ان کی طرف دیکھا اور پھر مسکراتے ہوئے اپنے سامنے بیٹھی رُوشا کی طرف نگاہ کی ۔۔۔۔۔۔۔تواسے بھی سوئے ہوئے پایا۔۔۔۔ رُوشا سے ہوتی ہوئی میری نگاہ۔۔۔ وکی کی طرف چلی گئی اور میں نے دیکھا تو اس کی بھی آنکھیں بند تھیں اور وہ بھی اونگھ رہا تھا ۔۔۔ اور پھر وکی کی طرف دیکھتے ہوئے اچانک ہی میری نگاہ روشا کی طرف گئی ۔۔۔تو۔۔میں نے دیکھا ۔۔۔ ۔۔۔ کہ سوئی ہوئ روشا کا ہاتھ ۔۔۔۔ عین وکی کی رانوں پر پڑا تھا ۔۔ یہ دیکھ کر پہلے تو میں۔تھوڑا حیران ہوئی پھر یہ سوچ کر خاموش ہو گئی کہ وہ سوئی ہوئی ہے اور سوئے ہوئے آدمی کو کیا پتہ کہ اس کا ہاتھ کہاں جا پہنچا ہے ۔۔ ۔میں ابھی یہ منظر دیکھ ہی رہی تھی ۔۔۔ کہ اچانک روشا کے ہاتھ میں تھوڑی جنبش ہوئی ۔۔اور ۔اس۔۔۔ وقت میری حیرت کی انتہا نہیں رہی کہ جب میں نے دیکھا کہ رُوشا کا ہاتھ سرکتا ہوا ۔۔۔ وکی کے لن کی طرف بڑھ رہا ہے۔۔۔ میں نے نظر اُٹھا کر رُوشا کی طرف دیکھا تو وہ بدستور سوئی ہوئی تھی ۔۔ لیکن جب میں نے اس کے ہاتھ کی طرف دیکھا تو وہ سرکتا ہوا ۔۔۔وکی کے لن کی طرف جا رہا تھا ۔۔ یہ سین دیکھ کر ۔۔۔۔ میرے جزبات میں بھی کچھ کچھ ہونے لگا۔اور میں بڑی دل چسپی سے یہ منظر دیکھنے لگی۔۔ اس کے ساتھ ہی میں نے ایک نظر وکی کی طرف ڈالی تو رُوشا کی طرح اس کی بھی آنکھیں بند تھیں ۔۔۔۔ خیر میں بڑی تفریع کے موڈ میں روشا کے ہاتھ کی طرف دیکھ رہی تھی ۔۔۔ جو اس وقت سرکتا ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وکی کے لن کے قریب پہنچ چکا تھا۔۔۔اور روشا کے ہاتھ کو وکی کے لن کے قریب دیکھ کر جانے کیوں ۔۔ میرے جزبات میں بھی ہلچل سی مچنی شروع ہو گئی۔۔لیکن میں اپنے جزبات پر قابو پایا اور اپنی ساری توجہ روشا کے ہاتھ کی طرف کر دی۔۔۔ جو وکی کے لن کے قریب پہنچ چکا تھا ۔۔ ۔ادھر پتہ نہیں وکی کے لن کو اس بات کی کیسے خبر ہو گئی تھی کہ رُوشا کا سرکتا ہوا خوبصورت ہاتھ ۔۔۔ اس کی طرف بڑھ رہا ہے۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی ۔۔۔۔ میں نے دیکھا کہ وکی کے لن والی جگہ سے اس کی پینٹ ۔۔۔۔ ابھرنا شروع ہو گئی تھی۔۔۔۔ ادھر روشا کا سرکتا ہوا ہاتھ اب ۔۔۔۔۔۔۔ وکی کے لن کے قریب پہنچ چکا تھا۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں حیرت زدہ رہ گئی کہ اب روشا کا ہاتھ ۔۔۔ وکی کے لن کے بلکل اوپر پڑا تھا۔۔۔۔۔ روشا کا ہاتھ اپنے لن پر پڑتے ہی ۔۔۔۔چند ہی سیکنڈز میں وکی کی پینٹ کا ابھار بہت ابھر گیا تھا ۔۔۔۔ اور پھر میں نے چونک کر وکی کے اس ابھار کو دیکھا۔۔۔۔۔اور دل ہی دل میں اس کےلن کے سائز ۔۔۔کا اندازہ کرنے لگی اور وکی کے لن کا اندازہ کرتے ہی میں حیرت زدہ سی ہو گئی۔۔۔۔ کیونکہ پینٹ کے ابھار کے مطابق وکی کا لن کافی بڑا نظر آ رہا تھا۔۔۔ یہ دیکھ کر میری چوت سلگنا شروع ہو گئی۔۔۔۔ کیونکہ احسان کی چدائی کے بعد سے میں ابھی تک کسی سے نہیں چدی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ادھر وکی کے لن پر پڑا ہوا روشا کا ہاتھ ۔۔۔ تھوڑا ہل رہا تھا ۔۔۔اوہ۔۔۔وہ ۔۔۔ پینٹ کے اوپر سے ہی وکی کا لن سہلا رہی تھی۔۔۔۔ یہ سین دیکھ کر میں نے روشا کے چہرے کی طرف دیکھا تو روشا کی آنکھیں کھلی ہوئیں تھیں مجھے اپنی طرف دیکھتے ہوئے دیکھ کر اچانک روشا نے مسکراتے ہوئے مجھے آنکھ مار دی۔۔۔۔۔ روشا کو آنکھ مارتے دیکھ کر جواباً میں بھی تھوڑا مسکرائی ۔۔۔۔۔اور۔۔پھر میں نے بھی اسے آنکھ مار دی۔۔۔۔۔میری آنکھ دیکھ کر روشا نے وکی کو کہنی ماری ۔۔۔۔اور میں نے دیکھا تو روشا کی طرح وکی بھی میری طرف دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔اور جیسے ہی ہم دونوں کی نظریں ملیں ۔۔۔اس نے بھی مجھے آنکھ مار دی۔۔۔ لیکن میں نے اس کا کوئی ردِ عمل نہ دیا ۔۔۔اور ٹرین کے باہر دیکھنے لگی۔۔۔۔۔ لیکن اندر سے میرا بھی جی چاہ رہا تھا کہ میں روشا کی طرح وکی کو بھی آنکھ مار دوں ۔۔۔ لیکن پتہ نہیں کیوں میں ایسا نہ کر سکی ۔۔۔۔ اور ٹرین کے باہر دیکھنے لگی ۔تھی۔۔۔۔ ٹرین کے باہر دیکھنے کے کچھ دیر بعد ۔۔۔میں نے اپنی نگاہ روشا کی طرف کی تو اس کی آنکھیں بند تھیں اور اس کا ہاتھ ابھی تک ۔۔۔۔ وکی کے لن پر تھا۔۔۔ اور وہ وکی کے لن کو ہلکےہلکے مساج کر رہی تھی ۔۔۔۔پھر میں نے وکی کی طرف دیکھا تو اس کی آنکھیں کھلی ہوئیں تھیں اور وہ میری طرف ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔۔ مجھے اپنی طرف دیکھتے ہوئے اس دفعہ وکی نے مجھے آنکھ نہیں ماری ۔۔۔ بلکہ اس نے اپنی سیٹ پر بیٹھے بیٹھے اپنی ٹانگوں کو پھیلا لیا۔۔۔۔ جس کی وجہ سے اس کی ٹانگ میری ٹانگ سے ٹچ ہونے لگی۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے اپنی دونوں ٹانگیں ۔سمیٹیں اور انہیں ۔ سیٹ کے اوپر کر لیا ۔۔۔اور چوری چوری وکی کی طرف دیکھا ۔۔۔تو وہ اپنے جوتے اتار رہا تھا۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی میری نگاہ اس کے ابھری ہوئی پیٹ پر گئی تو اس پر ویسے ہی روشا کا ہاتھ دھرا تھا۔۔اور وہ دھیرے دھیرے وکی کے لن پر مساج کر رہی تھی۔۔۔۔۔وکی کے لن کا ابھار دیکھ کر ۔۔میرے اندر لن لینے کی ۔۔ تراس۔جاگ اُٹھی اور ۔۔ میں بہت بے چین سی ہو گئی ۔۔۔۔ اور اب میرے دل میں وکی کے لن کی خواہش پیدا ہونا شروع ہو گئی تھی۔۔۔۔۔۔ اتنی دیر میں وکی نے اپنے جوتے اتارے۔۔اور ۔۔۔ تھوڑا اوپر کر کے اپنے پاؤں کو سیدھا کر لیا۔۔۔ ۔۔۔ چونکہ وکی ایک لمبا تڑنگا سا نوجوان لڑکا تھا ۔۔اس لیئے اس کے پاؤں ہوا میں اُٹھے اور سیدھے میری سیٹ کے ساتھ والی خالی جگہ پر پڑ گئے ۔۔۔۔میں وکی کی اس حرکت کا مطلب بہت اچھی طرح سمجھتی تھی۔۔۔اور اندر سے میرا دل بھی یہی چاہ رہا تھا کہ ۔۔۔ وہ۔۔۔ میرے ساتھ کچھ ۔۔۔۔ کرے ۔۔اور میں اس کا بھر پور رسپانس دوں ۔۔ ۔۔۔ لیکن ۔۔۔ نامعلوم خوف کی وجہ سے میں ایسا نہ کر پا رہی تھی ۔ اور جیسا کہ آپ کو پتہ ہے کہ میں ایک بہت گرم عورت ہوں۔ اور سیکس کے معاملے میں ۔۔ میرے جزبات بہت جلد بھڑک اُٹھتے ہیں ۔۔ ۔۔۔۔اوپر سے میرے سامنے والی سیٹ پر بیٹھا ۔۔ایک بڑے سے لن والا لڑکا ۔۔ مجھے اپنی طرف مائل کر رہا تھا ۔۔۔اور میں اس سے اپنی جان بچا رہی تھی۔۔۔ لیکن کب تک؟ اور ویسے بھی میری چوت بے پناہ تراس ہونے کی وجہ سے میرا خیال تھا کہ میں وکی کے آگے زیادہ دیر تک میں مزاحمت نہیں کر پاؤں گی۔۔۔اورپھر وہی ہوا۔۔۔ وکی کی پینٹ کے ابھار کی طرف دیکھتے ہوئے اب آہستہ آہستہ میرے اندر نامعلوم خوف کی جگہ ۔۔۔شہوت ۔۔۔نے جنم لینا شروع کر دیا ۔۔ ۔۔۔ادھر میرے ساتھ والی خالی جگہ پر پڑا ۔۔۔ ۔ وکی کا ایک پاؤں ۔۔۔اب کھسک کر تھوڑا اور آگے بڑھ آیا تھا۔۔۔اور میں نے کن اکھیوں سے اس کے پاؤں کی طرف دیکھا ۔تو سینٹی میٹروں کے حساب سے اسے اپنی طرف بڑھتا ہوا پایا ۔۔۔یہ دیکھ کر میں دوبارہ سامنے دیکھنے لگی ۔۔۔اور ایک بار پھر ۔۔ نا چاہتے ہوئے بھی میری نظر وکی کی پینٹ میں ۔۔۔۔ بہت ابھرے ہوئے لن کی طرف چلی گئی اور اس کے لن کو دیکھ کر ۔۔۔ میرے اندر بھڑکنے والی میٹھی ۔۔میٹھی ۔۔ آگ مزید تیزی سے بھڑکنے لگی ۔۔ پھر میں نے ایک نظر اوپر برتھ کی طرف ڈالی ۔ جہاں پر نواز سویا ہوا تھا۔۔۔ تو اسے سوئے ہوئے ہی پایا ۔۔۔۔ ۔۔ جبکہ دوسری طرف چیونٹی کی رفتار سے سرکتا ہوا۔۔۔۔۔۔ وکی کا پاؤں اب بلکل میرے قریب آ پہنچا تھا ۔۔ ۔۔۔ پھر اس کا پاؤں ۔۔تھوڑا اور سرکا۔۔اور اب اس کے پاؤں اور میری گانڈ میں چند ہی سینٹی میٹر کا فاصلہ رہ گیا تھا ۔۔۔۔۔اور میں سوچ رہی تھی کہ اسے روکوں ۔۔ یا آنے دوں ۔۔۔۔ ؟ اور اس سے پہلے کہ میں کوئی ہاں یا ۔ ناں میں فیصلہ کرتی ۔۔۔ میں بلا ارادہ اپنی سیٹ سے تھوڑا اوپر کو اُٹھی اور۔۔۔ پھر پہلو بدلنے کے بہانے میں نے ۔۔۔ وکی کے پاؤں کے ساتھ اپنی گانڈ کو جوڑ دیا۔۔۔۔ مجھ پر شہوت غالب آ چکی تھی ۔۔۔ اس لیئے وکی کے آگے میری مزاحمت دم توڑ چکی تھی اور اب میں ۔۔ بھی وکی کی سیکس بھری شرارت کو انجوائے کرنا چاہتی تھی ۔ چنانچہ جیسے ہی اس کے پاؤں نے میری نرم گانڈ کو محسوس کیا فوراً ہی ا س نے اپنے انگھوٹھے سے میری گانڈ پر مساج کرنا شرو ع کردیا۔ میں نے کچھ دیر تو اسے مساج کرنے دیا ۔۔۔ پھر ایک نظر اوپر برتھ کی طرف دیکھا تو نیچے کے حالات سے بے خبر نواز ۔۔۔۔

 ہلکے ہلکے خراٹوں سے سو رہا تھا۔۔ ادھر سے مطمئن ہو کر میں دوبارہ پہلو بدلنے کے بہانے اوپر اُٹھی اور اس کے ساتھ ہی اپنی گانڈ کے ساتھ لگے وکی کے پاؤں کو اپنی دونوں ٹانگوں کے بیچ میں لے آئی۔۔۔مجھے ایسا کرتے دیکھ کر وکی نے ایک نظر میری طرف دیکھا۔۔۔اور پھر اس کا انگھوٹھا سرکتا ہوا ۔۔۔ عین میری پھدی پر آ کر رک گیا ۔۔۔اور پھر اس نے میری پھدی پر اپنے پاؤں کے انگوٹھے سے مساج کرنا شروع کر دیا۔۔۔اور میں اس کے انگھوٹھے کے لمس سے مست ہونے لگی۔۔۔۔۔ ۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ اس کے انگھوٹھے کے دل کش مساج سے کچھ ہی دیر بعد میری چوت گیلی ہونا شروع ہو گئی۔۔۔۔ اور پہلے تو چوت کا یہ گیلا پن میری پھدی کے اندر تک ہی محدود رہا ۔۔۔پھر وکی کے مسلسل مساج سے ۔۔۔ میری چوت کا یہ گیلا پن ۔۔۔ پانی میں تبدیل ہو گیا ۔۔۔۔ اور اس پانی ۔۔ سے میری شلوار گیلی ہونا شروع ہو گئی۔۔۔۔۔اور پھر ۔۔۔ جب میری چوت سکے ساتھ چپکی ہوئی میری شلوار اچھی طرح گیلی ہو گئی تو ۔۔۔۔ اس کے بعد یہ پانی شلوار سے رسنا شروع ہو گیا ۔۔۔۔اور رستے رستے ۔میری چوت کا۔۔ یہ پانی۔۔۔۔ اس کے انگھوٹھے کے موزے پر جا لگا ۔۔اور اسے بھی چکنا کر دیا۔۔۔۔ اور جیسے ہی اس کے موزے کا نگھوٹھے والا حصہ میری چوت کے پانی سے گیلا ہوا اس نے ایک دم چونک کر میری طرف دیکھا ۔۔۔اور اس کےساتھ ہی ۔میں بڑی بے تابی سے تھوڑا آگے کھسکی ۔۔ اور اپنی چوت کو اس کے انگھوٹھے پر دبا دیا۔۔۔۔ جس سے اس کے پاؤں کے انگھوٹھے کا ۔تھوڑا سا حصہ میری چوت میں داخل ہو گیا۔۔۔۔۔اس پر وکی نے بیٹھے بیٹھے اپنے بدن کو تھوڑا آگے کیا ۔۔۔اور میری چوت میں پڑے اپنے انگھوٹھے کے اگلے حصے کو ہلانے لگا۔۔۔۔۔یہ دیکھ کر میں نے بھی اپنے جسم کو تھوڑا آگے کیا ۔۔۔اور اپنی شلوار کو تھوڑا ڈھیلا کر کے اس کے انگھوٹھے کو باآسانی اپنی چوت میں آنے جانے کی سہولت دی۔۔۔ اور پھر ویسے ہی نظر اُٹھا کر دیکھا تو رُوشا کی آنکھ بھی کھلی ہوئی تھی اور وہ بھی میری طرف دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔مجھے اپنی چوت میں وکی کا انگھوٹھا لیتے دیکھ کر اس نے بڑی گہری نظروں سے میری طرف دیکھا اور ایک فلانگ کس اچھال دی۔۔۔ میں اپنی گرم چوت میں وکی کا انگھوٹھا لیئے انجوائے کر رہی تھی کہ اچانک اوپر سے نواز نے کروٹ بدلی۔۔۔اور میرے ساتھ ساتھ وکی بھی ڈر گیا اور اس نے فوراً اپنے انگھوٹھے کو میری چوت سے ہٹا دیا۔۔۔ اور اپنے آپ کو ٹھیک کر کے بیٹھ گیا۔۔۔ پھر۔۔ تھوڑی دیر تک ایسے ہی بیٹھا ۔۔۔ نواز کی طرف دیکھتا رہا ۔۔۔۔ اور پھر جب اسے اس بات کا یقین ہو گیا کہ۔۔۔۔ نواز ۔۔ دوبارہ سے سو گیا ہے ۔۔۔تو وہ اپنی سیٹ سے اُٹھا اور مجھے باہر آنے کا اشارہ کرتے ہوئے چلا گیا ۔۔۔ میں نے اُٹھنے سے پہلے ایک نظر نواز کی طرف دیکھا ۔۔۔۔ تو اسے پہلی والی حالت میں پایا ۔۔۔یہ دیکھ کر میں نے اپنی شلوار کو ٹھیک کیا اور وکی کی طرف جانے کے لیئے اپنی سیٹ سے اُٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔۔۔ عین اسی وقت رُوشا نے بھی اپنی جگہ سے اُٹھنے کی کوشش کی اور نتیجہ یہ نکلا کہ ایک ساتھ اُٹھنے کی وجہ سے ہم دونوں ۔۔۔ ایک دوسرے کے مدِ مقابل کھڑی ہو گئیں ۔۔ ۔۔۔ درمیانی فاصلہ کم ہونے کی وجہ سے ہماری چھاتیاں ایک دوسرے کے ساتھ مس ہو رہی تھیں ۔۔۔ہم دونوں نے ایک نظر اپنی چھاتیوں پر ڈالی اور پھر ا یک دوسرے کی طرف دیکھنے لگیں۔۔۔ دونوں کی آنکھوں میں ۔۔شہوت کے لال ڈورے ۔ تیرتے ہوئے صاف نظر آ رہے تھے ۔۔۔ اس کے بعد میں نے اور رُوشا نے ایک ساتھ اوپر برتھ کی طرف دیکھا اور پھر بغیر کسی جھجک کے رُوشا نے اپنی زبان باہر نکلالی اور میری طرف دیکھ کر اپنے منہ کو آگے کر دیا ۔۔۔۔ اسے اپنی زبان نکالتے ہوئے دیکھ کر میں نے بھی اپنی زبان کو منہ سے باہر نکالا اور ۔۔۔اپنی زبان کو روشا کی زبان کے ساتھ ٹچ کر دی۔ایک دوسرے کے ساتھ زبانیں ٹچ کرنے سے ہم دونوں کے اندر سے ایک بجلی سی کھڑکی ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی رُوشا میرے ساتھ چمٹ گئیں۔۔۔ میں جو پہلے ہی بہت گرم ہو رہی تھی ۔۔روشا کی زبان چوسنے سے اور بھی گرم ہو گئی۔۔۔اور گرمی کے مارے میری چوت میں گویا تندور ۔بن گئی تھی ۔۔۔۔۔۔ روشا کی زبان سے زبان ملا نے کے بعد ۔۔۔۔۔۔ میں نے اسے بڑا ہی ٹائیٹ ہگ دیا اور پھر اسے ۔۔۔۔ ٹاٹا کرتے ہوئے باہر نکل گئی – باہر آ کر دیکھا تو وکی کوپے کے آخر میں ٹرین کے دروازے کو پکڑ کر کھڑا تھا ۔۔۔ مجھے اپنی طرف دیکھ کر اس نے ہاتھ ہلایا اور اپنی طرف آنے کا اشارہ کیا ۔۔۔۔۔میں نے ادھر ادھر دیکھا تو۔۔۔۔ کوپے میں کافی سناٹا تھا ۔۔ ویسے بھی یہ رات کا وقت تھا اور زیادہ تر لوگ اپنے اپنے کوپے کو لاک کئے سو رہے تھے۔ پھر بھی وکی کی طرف جاتے ہوئے میرا دل بڑی زور سے دھڑک رہا تھا ۔۔ ۔۔چنانچہ میں نے ایک بار پھر ادھر ادھر دیکھا اور دبے پاؤں چلتی ہوئی ٹرین کے دروازے کے پاس چلی گئی ۔ ۔۔۔میں بھی چلتی ہوئی اس کے پاس جا کر کھڑی ہو گئی ۔ ٹرین کے دروازے پر کھڑا وکی بظاہر باہر کا نظارہ لے رہا تھا ۔۔ اور۔۔اس کے ساتھ کھڑی ہو کر میں بھی ۔ بظاہر ۔۔ باہر کا نظارہ کرنے لگی ۔۔۔ جیسے ہی میں اس کے پاس کھڑی ہوئی ۔۔۔۔ وکی نے آہستہ سے مجھے ہائے بولا ۔۔۔ اور اپنا ہاتھ میری طرف بڑھا دیا۔۔۔ میں نے بھی ہائے کہا اور اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیا۔۔۔۔ اس کے بعد اس نے ایک نظر کوپے کی گیلری کی طرف دیکھا اور ۔۔۔اپنی باہنوں کو میرے گرد لپیٹ دیا۔۔۔اور میرے ماتھے پر بوسہ دیکر کر بولا ۔۔۔ میم۔۔۔ آپ بہت سُندر ہو ۔۔۔۔ 

تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ کہ جی شکریہ۔۔اس کے ساتھ ساتھ ۔۔۔ٹرین کے ددروازے پر ۔۔یوں ۔وکی کے ساتھ کھڑے ہوئے میں تھوڑی مضظرب بھی تھی۔۔۔ لیکن میرے اندر کی بے چینی ۔۔۔۔ مجھے چین نہیں لینے دے رہی تھی۔۔۔۔اس لیئے میں نے اپنے جسم کو اس کے ساتھ جوڑ دیا۔۔۔۔ اس نے جلدی سے ایک نظر کوپے کی گیلری کی طرف دیکھا اور پھر اپنے ہونٹوں کو آگے لے آیا ۔۔۔اور میرے ہونٹؤں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور ۔۔۔۔ چند سکینڈ تک انہیں اپنے منہ میں لیکر چوستا رہا ۔۔۔۔ پھر اس نے اپنا منہ میرے منہ سے الگ کر دیا۔۔۔۔ اور سامنے دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔ آپ بہت گرم ہو میم ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس کا ہاتھ سرکتا ہوا میری چوت کی طرف بڑھ گیا ۔۔۔۔اور اس نے میری چوت کو اپنی مٹھی میں لیا۔۔۔اور اسے دبا کر بولا۔۔۔۔ اُف۔۔۔ میم ۔۔۔۔آپ کے نیچے تو آگ لگی ہوئی ہے۔۔۔اب میں نے بھی اپنا ہاتھ آگے بڑھایا ۔۔۔اور اس کی پینٹ پر لے گئی ۔۔۔اور پھر اس کی زپ کو کھول دیا ۔۔۔اور پھر میں نے ایک نظر کوپے کی گیلری پر ڈالی ۔۔۔ اور اسے سنسان پا کر ۔۔۔۔۔ اور اس کے لن کو باہر نکال لیا۔۔۔۔ اور پیاسی پیاسی نظروں سے اس کے لن کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔وکی کا لن موٹا تو اتنا نہیں تھا ۔۔۔ لیکن لمبا بہت تھا۔۔۔ اب میں نے ادھر ادھر دیکھا اور اس کے لن کو پکڑ کر سہلانے لگی۔۔۔اس کا لن پکڑتے ہی میری پھدی میں سنساہٹ سی ہونے لگی۔۔۔اور وہ وکی کے لمبے لن کو اپنے اندر لینے کے لیئے۔۔ کھل بند ہونے لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی مجھ پر شہوت کا بڑا شدید حملہ ہوا ۔۔۔ اور میں نے بے خود سی ہو گئی اور اس کا لن سہلاتے سہلاتے میں نے اپنا منہ اس کے منہ کے ساتھ جوڑ لیا ۔۔۔۔۔اور زبان نکال کر اس کے گال چاٹنے لگی۔۔۔۔اور پھر اس کے گال چاٹتے چاٹتے میں اپنی زبان کو اس کے کان کے قریب لے گئی۔۔۔۔اور اس کے کان کی لو کو چاٹ کر اس کے کان میں سر گوشی کی اور ۔۔۔ اسے کہنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے تمھارا لن چایئے وکی ۔۔۔میری سرگوشی سن کر وکی کے جزبات بھی مزید بھڑک اُٹھے اور اس نے بھی مجھے چما دیا اور وہ بھی سرگوشی میں کہنے لگا۔۔۔۔ مجھے بھی تمہاری چوت چاہیئے میم ۔۔۔۔۔اس کی بات سن کر پھر سے میری چوت کُھل بند ہونے لگی ۔۔۔اور وکی کا لن سہلاتے سہلاتے ۔۔۔۔۔۔ میرا جی مچلنے لگا ۔۔۔اور میں نے ایک بار پھر چور نظروں سے کوپے کی گیلری میں دیکھا ۔۔سب سناٹا تھا ۔۔ یہ دیکھ کر میں تھوڑا ۔۔۔ نیچے جھکی ۔۔۔تو مجھے وکی کی آواز سنائی دی وہ کہہ رہا تھا۔۔۔۔۔ میرا لن چوسو میم۔۔۔ اس کی بات سن کر میں گھٹنوں کے بل نیچے بیٹھی اور ۔۔۔اپنی زبان نکال کر اس کے ٹوپے پر پھیرنے لگی۔۔۔۔اور پھر جلدی سے وکی کے لن کو اپنے منہ میں لے لیا۔۔۔۔۔ اور تیزی سے چوسنے لگی۔۔۔ اس کے ساتھ کوپے کے دوسری طرف اچانک ہی ۔۔۔۔کچھ آواز سنائی دی ۔۔ جسے سن کر میں خوف ذدہ ہو گئی ۔۔۔۔اور وکی کا لن چھور کر جلدی سے اُٹھ کھڑی ہوئی ۔۔۔ میری دیکھا دیکھی وکی نے بھی ادھر ادھر دیکھتے ہوئے اپنے لن کو پینٹ کے اندر کر دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اور میں بنا پیچھے دیکھے اپنے کوپے میں آ گئی دیکھا تو۔۔۔۔ رُوشا جاگ رہی تھی جیسے ہی میں اندر داخل ہوئی اس نے اشارے سے مجھے اپنے پاس بیٹھنے کو کہا۔۔۔اور میں اس کے پاس جا کر بیٹھ گئی اور اس سے برتھ کی طرف اشارہ کر تے ہوئے پوچھا کہ پیچھے سے میرا خاوند تو نہیں اُٹھا ؟؟ تو وہ میرے کان میں بولی۔۔۔ فکر نہ کرو ۔۔۔ ہما جی۔۔۔۔۔۔ تمھارا خاوند اُٹھ بھی جاتا تو میں نے اسے ایسے الجھانا تھا کہ سالا یاد کرتا ۔۔۔ ۔۔۔اور پھر ہم دونوں آپس میں دھیمی دھیمی آواز میں باتیں کرنے لگیں – کافی دیر کے بعد وکی کوپے میں داخل ہوا اور ہمارے پاس آ کر رُوشا سے سرگوشی میں بولا۔۔۔ ۔۔۔ میں ان کو اپنے ساتھ لے کر جا رہا ہوں تم نے پیچھے سے ان کے خاوند کو کور کرنا ہے جسے سن کر روشا نے ہاں میں اپنا سر ہلا دیا ۔۔۔اور کہنے لگی ویسے تم انہیں لے کہاں جا رہے ہو؟؟ کہ اگر اِن کیس ایمر جنسی ہو جائے تو میں تم لوگوں کو کہاں مطلع کروں ؟ 

۔۔۔۔ اس پر وکی نے روشا سے کہا کہ ہم اسی سائیڈ کے آخری کوپا میں ہوں گے ۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا وکی وہ جگہ محفوظ تو ہے نا ؟ تو وہ میری طرف دیکھ کر کہنے لگا ۔۔۔ فکر نہیں کرو میم۔میں نے سب پتہ کر لیا ہے ۔۔ وہ کوپا ملتا ن سے کراچی کے لیئے بُک ہے ۔۔۔ اور۔ ملتان سے پہلے کے جملہ حقوق ۔ میں نےٹی ٹی صاحب سے ۔۔ اپنے نام پر بُک کروا لیئے ہیں ۔۔۔وکی کی بات سن کر رُوشا حیرانی سے بولی ۔۔۔ وہ کیسے وکی ۔۔۔؟ تو اس کی طرف دیکھتے ہوئے وکی نے ۔۔۔۔ بڑے معنی خیز لہجے میں اس سے کہا ۔۔۔ پیسہ میڈم ۔۔ پیسہ ۔۔۔ وکی کے منہ سے پیسہ کی بات سن کر روشا نے سر ہلا دیا۔۔ اس کے ساتھ ہی وکی نے میری طرف دیکھتے ہوئے بڑے پیار سے کہا۔۔۔ چلیں میم۔۔؟؟؟؟؟؟؟ اس کی بات سنتے ہی میرا دل بڑی زور سے دھڑکنے لگا۔۔۔ اور ایک عجیب سے مستی مجھ پر چھانے لگی۔۔لیکن اس پہلے میں نے نظر اُٹھا کر برتھ کی طرف دیکھا ۔۔۔۔ تو نواز ویسے ہی سو رہا تھا۔۔۔ مجھے اوپر کی طرف دیکھتے ہوئے رُوشا کہنے لگی۔۔۔۔۔ ۔۔۔ اس بندے کی تم فکر نہ کرو میم۔۔۔ میں اسے سنبھال لوں گی۔۔۔۔ اس وقت تک مجھ پر پوری طرح سے شہوت غالب آ چکی تھی ۔۔۔ اور میرے اندر ایک ہل چل سی مچی ہوئی تھی۔۔اور مجھے ڈر بھی لگ رہا تھا ۔ ۔۔اس کے ساتھ ہی میں نے ایک بار پھر چوری چوری نواز کی طرف دیکھا ۔۔۔اور وکی سے بولی۔۔۔۔ تم جاؤ میں آتی ہوں۔۔ میری بات سن کر و ۔۔ وکی مجھے جلدی آنے کی تاکید کر تے ہوئے باہر نکل گیا۔۔۔۔ وکی کے با ہر نکلتے ہی ۔۔۔ روشا نے مجھے دبوچ لیا اور میرے ساتھ کسنگ کرنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔اور پھر کچھ دیر تک کسنگ کرنے کے بعد اس نے میرے منہ سے اپنا منہ ہٹایا اور مجھے وکی کے پاس جانے کا اشارہ کیا۔۔۔۔ رُوشا کی بات سن کر میں نے ایک نظر برتھ پر ڈالی اور ۔۔۔۔۔پھر مطمئن ہو کر باہر نکل گئی۔۔۔۔




جاری ہے

*

Post a Comment (0)