ads

Zindagi ke Rang - Episode 15

زندگی کے رنگ 

قسط نمبر 15 



اب آگ جلائے گا ۔ تو آصفہ بولی ، کہ گیس والا سلینڈر ہے 2 منٹ میں بن جائے گی ۔ 

تو میں واپس بیٹھک میں چلا گیا ۔ اور لائٹ جلا کر پہلے تو بستر کو دیکھا کہ کہیں کوئی نشان تو ایسا نہیں کہ کسی کو شک پڑ جائے 

مگر مجھے کہیں پر بھی کوئی ہلکا سا نشان نظر نہیں آیا 

کچھ دیر میں آصفہ اور اس کی والدہ چائے لیکر آ گئیں ۔ تو میں نے نوٹ کیا کہ اس نے اس وقت وہ کپڑے نہیں پہنے ہوئے تھے جو شام کو پہنے ہوئے تھے ۔ 

ہم لوگ چائے پی لینے کے باوجود کوئی 1 گھنٹے تک بیٹھے باتیں کرتے رہے ۔ 

پھر آصفہ کی والدہ آصفہ سے بولی کہ کل تم پڑھنے جانا ہے تو سو جاو۔ 

تو جب وہ جانے لگیں تو میں نے آصفہ سے کہا کہ پینے والا پانی دے جانا تو وہ بولی کہ اچھا 

پھر کچھ دیر بعد آصفہ ایک جگ اور گلاس لیکر آ گئی ۔ اور چارپائی کے ساتھ رکھ دیا 

اور مجھے گلے لگاتے ہوئے میرے ہونٹوں پر کسنگ کی ۔ اور پھر بولی کہ شکریہ کہ تم نے میرا یقین نہیں توڑا 

تو میں نے کہا کیا مطلب 

کہنے لگی جس حالت میں ہم دونوں تھے اگر تم اپنا وہ میرے اندر ڈال دیتے تو میں کچھ بھی نہیں کر سکتی تھی ۔ 

اور ساتھ ہی وہ چلی گئی۔ میں کافی دیر جاگتا رہا ۔ اور پھر سو گیا ۔ 

اگلے دن مجھے آصفہ نے بہت پیار سے اٹھایا، ایسے جیسے کوئی نئی نئی شادی کے بعد اپنے شوہر کو اٹھاتا ہے ۔ میری جب آنکھ کھلی تو اس کے ہونٹ میرے ہونٹوں پر تھے ۔ اور اس ایک اچھی اور لمبی ڈیپ کسنگ کر کے مجھے اٹھایا ۔ کیونکہ اس کو معلوم تھا کہ آج میں نے چلے جانا ہے ۔ 

نہا کر میں تیار ہو گیا ۔ اور پھر ناشتہ کیا ۔ اور میں نے سب سے اجازت بھی چاہی کہ آج میں آصفہ کو کالج چھوڑ کر واپس چلا جاؤں گا ۔ 

جس پر سب نے میرے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔ اور میں اور آصفہ گھر سے نکل آئے ۔ اج آصفہ کا موڈ اچھا نہیں تھا ۔ پر وہ جانتی تھی کہ مجھے ہر حال میں جانا ہے 

مگر اس نے ج کا پروگرام کچھ اور ہی بنا رکھا تھا ۔ جب ہم نہر کے قریب پہنچے تو وہ بولی کہ آج کالج نہیں جانا ۔ آپ موٹر سائیکل نہر کی طرف موڑ لو ۔ 

تو میں نے کچھ کہے بنا موٹر سائیکل نہر کے ساتھ ساتھ چلنے والی سڑک پر موڑ لی ۔ کافی دور آ کر ہم ایک جگہ پر بیٹھ گئے ۔ اور مستقبل کی باتیں کرنے لگے 

اور ساتھ ساتھ کبھی میں تو کبھی آصفہ مجھے کسنگ بھی کرتے 

ہم لوگوں نے 2 سے زیادہ گھنٹے وہاں گزارے ۔ 

میں نے اس دوران اس سے پوچھا کہ اگر رات جذبات میں مجھ سے برداشت نہ ہوتا تو ۔ 

وہ بولی پھر آپ مجھے زندہ نہ دیکھتے 

پر مجھے یقین تھا کہ جیسے آپ کی طبیعت ہے آپ اپنا وعدہ پورا کرو گے

ہم وہاں سے نکل کر اس کی دوست کے گھر گئے ۔ جو ہمارا انتظار کر رہی تھی ۔ وہاں اس نے اپنی والدہ سے بھی میری ملاقات کروائی ۔ جس کا کچھ دیر بعد پتہ چلا کہ اج میں آصفہ کی دوست کے اصرار پر ایا تھا ۔ اور یہ بات اس نے اپنی ماں کو بتائی تھی ۔ 

اور اس نے اپنی ماں کو بتایا تھا کہ ہم دونوں کی منگنی ہونے والی ہے ۔ 

میں کچھ دیر ان کے گھر رہا اور پھر وہاں سے نکل کر آصفہ کے بھائی کی دوکان پر چلا گیا ۔ اور اس کو پروگرام کے بعد یہ بھی بتا دیا کہ آج آصفہ کو اس کی دوست کے گھر سے لینا ہے ۔ 

اس کے پاس کچھ دیر رکنے کے بعد میں وہاں سے بس اسٹینڈ پر آ گیا ۔ اور وہاں سے اس بس میں بیٹھ کر جو رخسانہ گاؤں جاتی تھی اس کے گاؤں پہنچ گیا ۔ 

اب دماغ میں تھا کہ پہلے ماموں کے گھر جاؤں یا سیدھا رخسانہ کے گھر 

پھر میں ماموں کے گھر پہنچ گیا ۔ اور جیسے ہی ان کے گھر پہنچا ۔ ماموں کے پہنچ گیا ۔ اور جیسے ہی ان کے گھر پہنچا ۔ ماموں کے بچے مجھے دیکھ کر بہت خوش ہوئے ۔

اور وہاں موجود ایک شخصیت کو دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوئی اور وہ تھی رخسانہ 

جس کے لیے میں وہاں آیا تھا ۔ مگر جیسے ہی مامی نے مجھے دیکھا ان کے چہرے کے رنگ اڑ گئے 

جس پر ایک بار مجھے بھی حیرت ہوئی کہ یہ کیا کہ مامی کے چہرے کے تاثرات کیوں بدل گئے

مامی کی شکل دیکھ کر لگا کہ جیسے اس کو میرا آنا پسند نہیں آیا ۔ 

مگر جب میں کچھ آگے بڑھا تو انہوں نے خود کو جیسے سنبھالا اور مجھے ا کر گلے لگا کر پیار کیا ۔ کہ میں سمجھ نہ سکا کہ کون سی چیز شب ہے کہ اس کو میرا آنا اچھا نہیں لگا یا وہ کچھ اور چھپانا چاہ رہی ہے

خیر کچھ دیر گپ شپ کے بعد میں کمرے سے باہر نکل آیا تو دیکھا کہ رخسانہ سالن بنا رہی تھی ۔ 

میں نے اس کے پاس جا کر کہا کہ کیا پروگرام ہے ۔ 

تو وہ بولی پروگرام جیسے کہو گے بنا لوں گی ۔ پر ایسی بھی کیا بے چینی کہ فورا ہی پیچھے چلے ائے 

تو میں نے اس کو ساری بات بتائی کہ کیوں آصفہ کو چھوڑنے آیا ۔ اور اب اس کو وہاں چھوڑ کر ادھر ا گیا ہوں تمھیں چودنے

تو ہنس پڑی ۔ اور پھر پکہنے لگی کہ تمھاری بھابی بہت پہنچی ہوئی چیز ہے ذرا بچ کے

تو میں نے بھی کہہ دیا دیکھیں گے ۔ ویسے بھی گھر والے جانے یا اس کا شوہر

پھر اس نے پوچھا کہ آصفہ کے ساتھ کوئی بات بنی کہ نہیں ۔ تو میں نے اس کو۔ آدھا سچ اور آدھا جھوٹ بول دیا کہ اس نے مجھے خود کہا ہے پر میں نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا 

تو اس نے مجھے صرف اتنا کہا کہ وہ مخلص لڑکی ہے اور سیدھی سادھی بھی 

تو میں نے کہا یار تمھیں معلوم ہے کہ ابھی بہت وقت ہے مجھ سے بڑے 2 رہتے ہیں ۔ اس لیے میں ابھی کچھ فیصلہ نہیں کر پا رہا 

پھر میں نے اس سے پوچھا کہ تم اور یہاں ۔ تم تو کہہ رہی تھی کہ مامی کے گھر تم بہت مجبوری ہو تو آتی ہو ۔ 

اس نے بتایا کہ بچوں کی وجہ سے مجبورا ادھر آنا پڑا کہ بچوں کے فائنل پیپر ہیں ۔ تو خالہ نے امی کو کہا کہ میں ان کے گھر رہوں چند دن ۔ اور بچوں کی مدد کروں 

تو میں نے اس کے ساتھ رات کا پروگرام فائنل کر لیا ۔ اور یہ بھی کہا کہ اگر آج تم نے لاہور میں جو رات کو کیا تھا ویسا کیا تو سوچ لینا

تو اس نے وعدہ کیا کہ اب ویسا نہیں ہو گا

پھر میں گھر سے نکل آیا ۔ اور کچھ پرانے دوستوں سے جن کے ساتھ بچپن میں کھیلتے تھے جب بھی گاؤں آتے تھے سے خوب گپ شپ کی 

اتنا وقت گزر گیا کہ مجھے خود احساس نہ ہوا ۔ شام کے 7 بج چکے تھے ۔ سردیوں کا موسم تھا ۔ ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے بہت رات ہو گئی ہے

میں گھر پہنچا تو سب میرا انتظار کر رہے تھے ۔ ماموں بھی کچھ گھبرائے ہوئے لگ رہے تھے مگر انہوں نے حال احوال کرنے کے بعد پوچھا خیر سے چکر لگا تم تو سالوں سال گاؤں نہیں آتے

تو مجھے شرمندگی بھی ہوئی کہ ان کی بات سچ ہے ۔ اور آج آیا بھی ہوں تو پھدی کے چکر میں 

اور سوچ میں یہ بھی تھا کہ ماموں بھی مجھے دیکھ کر گھبرا کیوں گے ۔ 

اس وقت تو میں چپ ہی رہا ۔ کھانا کھا کر سب نے چائے پی ۔ اس دوران ماموں اور بچوں سے خوب گپ شپ ہوئی مگر مامی کا رویہ مجھے پریشان کر رہا تھا کیونکہ ماموں اب بلکل نارمل تھے ۔ کہ مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی کہ دیکھنے میں لگ رہا تھا کہ مامی کو میرا آنا برا نہیں لگا تھا ۔ پر وہ مجھے اگنور بھی کر رہیں تھیں 

خیر میں رخسانہ کو بتا کر کہ میں ایک کتاب یا رسالہ لے کر آتا ہوں میں بازار چلا گیا

ساتھ ہی میں نے بازار سے مانع حمل گولیاں بھی لے لیں ۔ جو کہ بہت مشکل سے ملیں ۔ اور مجھے 4 گنا زیادہ پیسے بھی دینے پڑے 

واپس آیا تو پتہ چلا کہ پروگرام کے مطابق رخسانہ نے چھت پر موجود اکلوتے کمرے میں میرا بسترا لگایا تھا ۔ بچے میرے ساتھ سونا چاہتے تھے پر اس نے سب کو سرخ جھنڈی دیکھا دی تھی ۔ 

مامی نے بھی مجھے کہا کہ تم بچوں کے ساتھ سو جاؤ اکیلے کیا کرو گے اوپر کمرے میں ۔ پر میں نے وہی بہانہ کہ نہ جانے رات کو کب تک کتاب پڑھتا رہوں گا ۔ تو بچے تنگ ہوں گے 

کیونکہ بچے اور رخسانہ ایک کمرے میں سو رہے تھے ۔ اگر میں نیچے سوتا تو لازمی تھا کہ رخسانہ مامی کے کمرے جاتی ۔ اور پھر رات کا پروگرام خراب ہوتا

میں اوپر کمرے میں جا رہا تھا کہ مامی نے اچانک مجھ سے پوچھا کہ ویسے کب تک رہو گے ۔ 

تو میں ایک بار پھر سے چونک گیا کہ اصل مسلہ کیا ہے جو یہ مجھ سے ایسے سوال بھی کر رہی ہیں 

اگرچہ مجھے ان کا سوال برا لگا تھا مگر میں نے بہت آرام سے ان کو جواب دیا کہ ہو سکتا ہے کل چلا جاؤں یا پرسوں 

تو وہ پھر کچھ نہ بولیں ۔ 

میں بھی اوپر چلا گیا ۔ اور بستر پر لیٹ کر سوچنے لگا کہ مامی کا رویہ ایسا کیوں ہے اور ماموں بھی مجھے دیکھ کر جو پریشان ہو گئے تھے اس کی کیا وجہ ہے 

مگر مجھے کچھ سمجھ نہیں آئی ۔ پھر یہ سوچ کر کہ ان کے گھر کا کوئی معاملہ ہو سکتا ہے میں نے اس چیز کو سوچنا چھوڑ ۔ اور کتاب پڑھتے پڑھتے نہ جانے کب سو گیا 

کہ اچانک مجھے ایسا لگا کہ کوئی میرے ساتھ آ کر لیٹ گیا ہے ۔ مگر نیند میں کچھ خاص سمجھ نہ آئی ۔ 

پھر جب کوئی پہلے تو میرے اوپر کر لیٹا ۔ تو میں نیند سے جاگ گیا ۔ اور اس کے بعد ہونٹوں نے میرے ہونٹوں کو اپنے اندر لیکر چوسنا شروع کیا تو مجھے سمجھ۔ گئی کے یہ تو میری جان من ہے ۔ 

میں نے بھی اس کے ہونٹوں کو جواب میں چوسنا شروع کر دیا

اب میں ردھم میں آ رہا تھا ۔ اور اس دوران جب میں نے اس کی کمر پر ہاتھ رکھے تو مجھے پتہ چلا کہ اس نے اوپر کچھ بھی نہیں پہنا ہوا تھا حتی کہ اس کے جسم پر برا بھی موجود نہیں تھا ۔ 

میں اس کی کمر پر ہاتھ پھیرتا ہوا ۔ اس کی گانڈ پر پہنچا تو معلوم ہوا کہ وہ تو پوری کی پوری قدرتی لباس میں تھی ۔ یعنی کہ بلکل ننگی 

میں نے پھر پہلے اپنی شرٹ اتاری ۔ اور ہاتھ نیچے کر کے ٹراؤزر بھی اتار دیا ۔ اس دوران رخسانہ نے اپنے گھٹنوں کو بستر پر لگا کر اپنا جسم مجھ سے اوپر کر لیا تھا تاکہ میں اپنا کام آرام سے کر لوں ۔ 

اب وہ دوبارہ میرے اوپر آگئی ۔ اور اس کے مموں نے جیسے ہی میرے سینے کو ٹچ کیا تو مجھے معلوم ہوا کا اس کا جسم بے حد گرم ہے ۔ کیونکہ اس کے سینے نے اس قدر سکون دے گرمی میرے سینے پر پہنچائی کہ کیا بتاؤں 

پھر اس کی پھدی میرے لن پر جا ٹکرائی ۔ اور مجھ پتہ چلا کہ اس کی پھدی ہلکی سے چوما چاٹی کی وجہ سے اپنا پانی چھوڑنا شروع کر چکی ہے 

میرے لن نے بھی فل انگڑائی لی ۔ اور آہستہ آہستہ اپنے جوبن پر آنا شروع ہو گیا 

کچھ ہی دیر میں میرا لن فل ٹائٹ ہو گیا تھا ۔ 

اب ایک طرف رخسانہ مجھے کسنگ کر رہی تھی ۔ تو دوسری طرف وہ اپنی پھدی کو اب مسلسل میرے لن پر رگڑ رہی تھی ۔ اس کی سانسیں تیز تر ہو چکی تھیں ۔ اور وہ بہت جنونی انداز میں کچھی میرے ایک ہونٹ کو چوستی تو کبھی دوسرے کو اس کی سانسوں میں بھی آج ایک الگ طرح کی نشے دار مہک تھی ایسی مہک میں نے آج سے پہلے کبھی کسی کی محسوس نہیں کی تھی 

کچھ ہی دیر میں رخسانہ نے خود کو ہلکا سا اوپر اور اپنی پھدی کے سوراخ کو میرے لن پر سیدھا کیا ۔ اور جیسے ہی اس نے ہلکا سا شاعر لگایا تو میرا لن اس کی پانی سے پوری طرح گیلی پھدی میں جڑ تک گھس گیا

جیسے ہی میرا لن اس کی پھدی میں گیا اس کے منہ سے بے اختیار آہ کی آواز نکلی 

مجھے محسوس ہوا کہ میرا لن اس کی بچہ دانی سے جا ٹکرایا تو اس کے جسم نے ایک جھرجھری لی ۔ اور اس کے منہ سے ہلکی سی درد بھری آہ اور نکلی کوئی 2 منٹ گزرے تو میں نے نیچے سے ٹانگوں کی مدد سے لن کو اس کی گانڈ میں جھٹکا دیا

تو اس نے کسنگ چھوڑ کر مجھے کیا کہ پلیز ابھی تم کچھ نہ کرو۔ جو میں کر رہی ہوں مجھے کرنے دو اور انجوائے کرو

تو میں رک گیا ۔ بے شک مجھے مزا نہیں آ رہا تھا ۔ پھر بھی میں نے اس کو احساس نہ ہونے دیا

کوئی 6 منٹ کے بعد اس کا جسم اکڑ سا گیا ۔ اس نے مجھے کسنگ کرنا چھوڑ دی ۔ اور اس کا جسم ہلکے ہلکے جھٹکے لینے لگا 

اور پھر وہ جیسے نڈھال ہو کر میرے اوپر گر گئی

تو میں نے اس کی کمر کو بہت پیار سے مسلنا شروع کر دیا

وہ بہت لمبے لمبے سانس لے رہی تھی ۔ کوئی 3 سے 4 منٹ تک وہ ایسے ہی لیٹی رہی ۔ 

اس دوران میرا لن کچھ نرم ہو کر اس کی پھدی سے نکل گیا تو مجھے ایسا لگا کہ اس کی پھدی سے پانی کا سیلاب نکل کر میری ٹانگوں سے ہوتا ہوا بستر پر جا گرا

پھر اس نے مجھے بہت پیار سے ایک کس کی اور بولی کہ شکریہ یار ۔ 

میں نے کہا کہ میں نے ایسا کیا کر دیا جو تم میرا ایسے شکریہ ادا کر رہی ہو ۔ 

تو وہ بولی کہ اگر تمھاری جگہ کوئی اور مرد ہوتا تو وہ مجھے ایسے انجواے نہ کر دیتا ۔ بس مجھے چودنے لگتا

تو میں ہنس پڑا ۔ اس نے پھر میرے سر کے پاس سے کپڑا اٹھایا ۔ اور پہلے خود کو اپنی گانڈ کو اوپر اٹھا کر صاف کیا ۔ اور پھر میری ٹانگوں پر جو اس کا پانی لگا تھا اس کو صاف کیا۔ جب اس نے میرے لن کو صاف کیا تو بولی یہ کیوں ٹھس ہو گیا ہے۔ کیا تم بھی فارغ ہو گے ہو ۔ تو میں نے کہا کہ فارغ تو نہیں ہوا ۔ پر یہ تمھارا پیار چاہتا ہے ۔

وہ حیران ہو کر پوچھنے لگی کیسا پیار ۔ 

تو میں نے کہا کہ وہ پیار جو آج تم اس کو اپنے ہونٹوں سے کرو گی ۔ 

تو اس نے میرے لن کو چوسنا تو دور کی بات ۔ اس کو چومنے سے بھی انکار کر دیا ۔ کہ وہ یہ نہیں کرے گی 

جب اس نے کپڑا واپس رکھا تو مجھے معلوم ہوا کہ کمرے میں بلکل اندھیرا ہے ۔ جس کا مطلب تھا کہ اس نے لائٹ آنے پر بند کر دی تھی 

اور پھر میرے ساتھ لیٹ گئی ۔ اور اپنا ہاتھ میرے لن پر رکھ دیا مگر اس نے بجائے اس کو رگڑنے کے بہت پیار سے اس کے ساتھ کھیلنا شروع کر دیا ۔ ساتھ ساتھ وہ مجھ سے باتیں کرنے لگی




جاری ہے

Post a Comment

0 Comments