ads

Zindagi ke Rang - Episode 16

زندگی کے رنگ 

قسط نمبر 16



مگر اس نے بجائے اس کو رگڑنے کے بہت پیار سے اس کے ساتھ کھیلنا شروع کر دیا ۔ ساتھ ساتھ وہ مجھ سے باتیں کرنے لگی 

بیچ بیچ میں وہ مجھے چومتی بھی رہتی ۔ 

کوئی 10 منٹ کے بعد میں اس کے اوپر آ گیا ۔ اس دوران اس کے مسلسل میرے لن پر ہاتھ پھیرنے سے وہ مکمل طور پر کھڑا ہو چکا تھا

میں نے پہلے تو اس کے ہونٹوں پر خوب کسنگ کی ۔ پھر اس کے پورے چہرے کو چومتا ہوا ۔اس کی گردن پر آ گیا

وہ اب پھر سے گرم ہونے لگی تھی 

اس کی سانسیں بتا رہیں تھیں کہ وہ میرے پیار کو اب نہ صرف محسوس کر رہی تھی بلکہ مزے بھی لے رہی تھی ۔ میں نے کافی دیر تک اس کی گردن کو کبھی تو چوما ۔ کبھی اس کو زبان اور ہونٹوں سے چاٹا

اب وہ مکلمل گرم ہو چکی تھی اور اس کے منہ سے مسلسل سسکیوں اور آہوں کی آواز آ رہی تھی 

پھر میں نیچے ہوتے ہوئے اس کے مموں تک پہنچ گیا ۔ 

مگر مموں تک پہنچنے سے پہلے اس کے سینے کو اتنا چوما اور چاٹا کہ وہ مزے سے تڑپنے لگی 

اس دوران میرے لن کو صاف محسوس ہوا کہ اس کی پھدی سے پھر سے پانی نکلنے لگا ہے 

پھر میں نے اس کےایک ممے کو منہ میں لے لیا اور دوسرے کو ہاتھ سے مسلنے لگا

اس کی نیپلز کھڑی ہو چکی تھیں ۔ وہ مزے سے تڑپ رہی تھی ۔ ایسا لگا کہ وہ چا رہی ہو کہ میں جلد سے جلد اپنے لن کو اس کی پھدی میں ڈال دوں 

اس لیے میں نے مموں کو صرف 3 منٹ کے قریب کھیل کر چھوڑ دیا

اور اس اوپر ہو کر اس کی پھدی پر لن کو پھیرنا شروع کر دیا ۔ 

وہ نہ صرف تڑپ گئی بلکے منہ سے جہاں سیسکیوں کی آواز آ رہی تھی ۔ وہی پر اس نے کہنا شروع کر دیا اندر ڈال ۔ یار اندر ڈال

تو میں نے بھی اپنا لن ایک جھٹکے سے پورا اس کے اندر ڈال دیا ۔ 

سس کے منہ سے مزے سے بھری آہ کی آواز نکلی ۔ 

میں نے اب اس کو چودنا شروع کر دیا ۔ اور پہلے بہت پیار سے کوئی 2 منٹ تک لن کو اندر باہر کرتا رہا ۔ پھر میں نے اپنی سپیڈ بڑھا دی ۔ مزید 2 منٹ کے بعد رخسانہ ایک بار پھر جھٹکے لیتے ہوئے فارغ ہو گئی

تو میں نے لن کو باہر نکالا ۔ اور کپڑا اٹھا کر پہلے اپنے لن کو اور پھر اس کی پھدی کو جتنا ہو سکا صاف کیا 

اور پھر اس کی ٹانگوں کو اٹھا کر میں اس کے سینے سے لگایا ۔ اور ساتھ ہی تکیہ اٹھا کر اس کی گانڈ کے نیچے رکھا ۔ تاکہ وہ مزید اوپر ہو جائے 

پھر میں نے لن کو دوبارہ اس کی پھدی میں جھٹکے سے ڈال دیا تو وہ مزے سے جیسے سسک پڑی 

پھر تو میں نے اپنا پمپ چلانا شروع کر دیا ۔ میرے ہر جھٹکے پر میرا لن اس کی بچہ دانی سے ٹکراتا

تو اس کے منہ سے آہ کی آواز نکلتی ۔ کوئی مسلسل 7 منٹ کی چدائی کے بعد میں اور رخسانہ ایک بار پھر سے فارغ ہو گئے 

تو میں بھی اس کے اوپر ہی لیٹ گیا

اس نے بہت مشکل سے اپنی ٹانگیں سیدھی کئیں ۔ کہ ان پر میرا وزن تھا ۔ اور میرا اٹھنے کا پروگرام نہیں تھا

ہم کافی دیر ایسے لیٹے رہے ۔ پھر میں اس کے اوپر سے ہٹ گیا ۔ اور اس کے ساتھ لیٹ گیا ۔ 

اس سے پوچھا آج تم کچھ زیادہ گرم نہیں ہو رہی تھیں 

تو اس نے بتایا کہ 1 یا 2 دنوں میں اس کو مخصوص دن شروع ہونے والے ہیں ۔ اس وقت لڑکی کو زیادہ سیکس کی گرمی چڑھتی ہے 

تو مجھے ایک نئی بات سیکھنے کو ملی ۔ 

میں نے پھر پوچھا مطلب کہ کل چانس ہے کہ پھدی ملے گی کہ کوئی چانس نہیں ۔ 

تو اس نے کہا کہ 90 فیصد ہے ۔ کیونکہ اس کی کمر میں درد اور ٹانگوں میں اکڑاؤ ابھی کم ہے تو اس کے مطابق ابھی 36 گھنٹے لگیں گے کہ اس کو مخصوص دن شروع ہوں۔ 

ہم کچھ دیر ایسے لیٹے رہے ۔ پھر وہ جانے لگی تو میں نے ویسے ہی کہا کہ ایک راونڈ مزید نہ ہو جائے تو وہ بولی کہ پہلے ہی وہ حد سے زیادہ فارغ ہو چکی ہے۔ اور اب اس میں مزید ہمت نہیں

تو میں نے بھی اس کو جانے دیا۔ مگر جانے سے پہلے اس نے بستر سے ایک چادر اور تکیے کا غلاف بھی اتار کر پھینک دیا ۔ 

اس کے جانے کے بعد میرے دماغ میں آیا کہ یہ کیسا اتفاق ہے کہ نہ لاہور میں ، اور نہ ہی آج میں نے اس کا جسم دیکھا ۔ حتی کہ اس کے ممے کیسے ہیں یہ بھی مجھے معلوم نہیں

کیونکہ ہم دوست جب بھی سیکس بات کرتے تھے تو دوسرے دوست ہمیشہ ایسے ممے ۔ ایسا رنگ ۔ ایسی نیپل ۔ اور اس کا سرکل ایسا تھا کی بات کرتے تھے

میں نے نے پھر سوچا یار ممے تو آصفہ کے بھی نہیں دیکھے ۔ 

اور پھر یہ ہی سوچتا سوچتا سو گیا

صبح اٹھ کر ناشتہ کر کے ماں کو کال کی ۔ کہ یہ میری عادت تھی کہ میں روانہ یہ 1 دن چھوڑ کر ماں کو لازمی کال کرتا تھا 

والدہ نے مجھے فورا واپس آنے کا کہا

تو میں نے بھی واپسی کی تیاری پکڑی ۔ جب میں کال کر رہا تھا تو رخسانہ پاس تھی اور اس نے ساری بات سن لی تھی اس لیے وہ کچھ نہ بولی اور میں وہاں سے نکل کر لاہور والی گاڑی میں بیٹھ 



جاری ہے

Post a Comment

0 Comments