ads

Zindagi ke Rang - Episode 6

زندگی کے رنگ 

قسط نمبر 06 



اچانک مجھے آواز آئی کہ کیا ہوا چودنے کا پروگرام نہیں ہے اب ۔ تو مجھے ایسا لگا کہ یہ آواز نہیں تھی جیسے کسی نے گولی مار دی ہو ۔ میں اٹھنے لگا تو رخسانہ نے میرے سینے پر ہاتھ رکھ دیا اور بولی کرو آج ۔ میں بھی تو دیکھو کیا کرو گے 

میں سمجھ گیا کہ وہ یہ سوچ کر آئی ہے کہ میں کچھ نہیں کروں گا ۔ میں نے اس کو پھر کہا چلی جاؤ ورنہ نقصان کی ذمہدار تم خود ہو گی ۔ وہ بولی میں چل کر آئی ہوں ۔ تو سوچ سمجھ کر آئی ہوں گی ۔ 

تو میں جو پہلے ہی سیکس کے لیے خوار تھا ، نے خود کو اس پر لے جا کر اس کو کسنگ کرنا شروع کر دی ۔ پہلے تو اس نے کچھ رسپانس نہیں دیا ۔ پھر وہ بھی کچھ دیر میں مجھے کسنگ کے جواب میں کسنگ کرنے لگی ۔ میرا لن پوری طرح کھڑا ہو چکا تھا ۔ اور ٹراؤزر میں سے اس کی پھدی پر ٹچ ہو رہا تھا 

اس کی سانسیں اب گرم ہونے لگی تھیں ۔ اس کا سینہ بھی اب تیز تیز اوپر نیچے ہونے لگا تھا ۔ میں نے کوئی 5 منٹ تک کسنگ کرنے کے بعد نیچے ہونا شروع کر دیا ۔ اور اس کی گردن پر پہنچ کر اس پر پہلے تو اپنے ہونٹوں سے بوسوں کی بوچھاڑ کر دی ۔ پھر کچھ دیر بعد اس کی گردن پر اپنی زبان کی نوک پھیرنا شروع کر دی ۔ 

اس کی حالت اب بن پانی کے مچھلی جیسی تھی ۔ 

کچھ دیر بعد میں نے خود کو اس کے اوپر سے ہٹا کر اس کی قمیض اور اس کے برا کو اوپر کیا ۔ اور اس کے ایک ممے کو اپنے منہ میں لے لیا اور دوسرے کو اپنے ہاتھ سے مسلنے لگا 

 اس کی چھوٹی چھوٹی نیپلز جو سخت ہو چکی تھی کو کبھی اپنے ہاتھ کی ہتھیلی سے مسلتا تو کبھی انگلیوں میں پکڑ کر مسلتا ۔ 

اس دوران اس کا مما مسلسل میرے منہ میں تھا جس کا سائز میرے اندازے کے مطابق 32 سے بڑا اور 34 سے چھوٹا تھا جو بعد میں کنفرم ہو گیا۔ جس کو میں چوس رہا تھا ۔ پھر کچھ دیر کے بعد میں نے باقی مما منہ سے نکال دیا اور صرف اس کی نیپل کو ہونٹوں میں دبا کر چوسنے لگا 

پھر میں نے اس کی نیپل پرر اپنی زبان کی نوک پھیرنا شروع کر دی ۔ 

میری ہر حرکت پر وہ اور زیادہ مچل رہی تھی ۔ اور اپنی پھدی کو میرے لن پر رگڑنے کی کوشش کر رہی تھی ۔ 

میں نے ہاتھ نیچے کر کے اس کی شلوار کو نیچے کرنا شروع کیا تو اس نے ایک بار تو میرا ہاتھ پکڑا ۔ پر جب میں نے اس کی نیپل کو جو میرے منہ میں تھی پر کاٹا تو اس نے سی کی آواز نکالتے ہوئے شلوار چھوڑ دی ۔ اس کی شلوار میں الاسٹک تھی جس کی وجہ سے وہ آرام سے نیچے ہونے لگی ۔ پر ایک جگہ جا کر رک گئی ۔

اور زور لگانے کے باوجود نیچے نہیں جا رہی تھی ۔ پھرمجھے احساس ہوا کہ چونکہ اس کی گانڈ نیچے بستر پر تھی اسلیے وہ نیچے سے اس میں پھنس گئی تھی ۔ اور اوپر سے جہاں تک ممکن تھا نیچے ہو گئی تھی

میں نے اسے کہا کہ گانڈ اوپر اٹھاؤ ۔ تو اس نے کچھ کہے بنا اپنی گانڈ اوپر کر دی ۔ جس سے اس کی شلوار تقریبا گھٹنوں تک نیچے ہو گئی 

ساتھ ہی میں نے اپنا ٹراؤزر بھی پہلے نیچے کیا اور اس پر لیٹ گیا ۔ جیسے ہی میرا لن اس کی پھدی سے رگڑ کھا کر نیچے گیا ۔ تو ایک طرف اس کے منہ سے سسکی کی آواز نکلی ۔ اور دوسری طرف مجھے یہ بھی احساس ہوا کہ اس کی پھدی مکمل گیلی ہو چکی تھی۔ 

اس کا جسم بھرا بھرا تھا ۔ اس لیے وہ میرے جسم کے ساتھ پوری لگ رہی تھی  

 اور پھر میں نے اپنے ایک پاؤں کو اوپر کر کے ٹراؤزر کو پہلے ایک ٹانگ سے پھر دوسری سے اتار دیا ۔ 

پھر اس کی شلوار کو بھی اپنے پاؤں کی مدد سے اتار دیا اب حالت یہ تھی کہ رخسانہ پاؤں سے لیکر مموں تک اور میں بھی سینے تک ننگا تھا۔ 

کچھ دیر تو میں نے لن کو اس کی پھدی پر رگڑا ۔پھر میں نے اس کی پہلے سے گیلی پھدی پر کافی سارا تھوک لگایا ۔ اور اپنے لن پر بھی 

اور پھر ہاتھ کی مدد سے لن کی ٹوپی کو اس کی پھدی کے سوراخ پر رکھا اور زور لگایا تو میرا لن اس کی پھدی کے اندر کچھ دور تک جا کر رک گیا ۔

مگر جو گیا تھا اس نے بھی اس کی چیخ نکلوا دی تھی ۔ جو بہت تیز تو نہ تھی پر ایک بار ڈر پیدا ہو گیا کہ کہیں کوئی آ نہ جائے ۔ 

کچھ دیر انتظار کرنے کے بعد میں نے ویسے ہی لن کو باہر نکالے بغیر ایک زور کا جھٹکا لگایا تو میرا لن اس کی پھدی کے اندر پورا گھستا ہی چلا گیا۔ مگر اس سے پہلے میں نے اپنا ایک ہاتھ اس کے منہ پر رکھا ۔ تاکہ اگر وہ چیخ بھی مارے تو وہ دور تک نہ جائے 

اور ایسا ہی ہوا ۔ اس کی چیخ میرے ہاتھ میں ہی دم توڑ گئی ۔ ایک بار تو اس کا جسم میرے نیچے پھڑکا ۔ مگر میرے وزن کی وجہ سے وہ میرے نیچے ہی رہی ۔ مگر چونکہ وہ گاؤں کی لڑکی تھی اس لیے اس میں کافی طاقت تھی ۔ اس لیے مجھے ایک بار تو لگا کہ وہ میرے نیچے سے نکل جائے گی  

میں نے اب رکے بنا اس کے اندر اپنا لن چلانا شروع کر دیا ۔ اس کا منہ ابھی تک میرے ہاتھ کے نیچے تھا ۔ اس کا منہ کھلا ہوا تھا ۔ کچھ دیر میں میرا لن اس کی پھدی میں بہت آرام سے اندر باہر ہونے لگا ۔ تو میں نے اپنا ہاتھ اس کے منہ سے ہٹا لیا

اب وہ بھی چدوانے کا مزا لیے رہی تھی ۔ میرے ہر جھٹکے پر اس کے منہ سے آہ کی آواز نکل رہی تھی ۔ میں اس کو اب پوری طاقت سے جھٹکے دے رہا تھا ۔ میرے ہر جھٹکے پر اس کے منہ سے آہ آہ کی آواز نکل رہی تھی 3 منٹ ہوگے تھے کہ اس کا جسم اکڑنے لگا ۔ اور ساتھ ہی وہ میرے ہر جھٹکے پر اپنی گانڈ اٹھا کر میرے لن کو زیادہ اندر لینے کی کوشش کرتی ۔ 

اس کے ایسے عمل سے پہلی بار میرا لن اس کی بچہ دانی سے ٹکرایا ۔ اور پھر تو جیسے چارپائی پر بھونچال آگیا کہ وہ جھٹکے لے لے کر فارغ ہونے لگی ۔ اور اس کا جسم فارغ ہونے کے دوران ایسے کانپ رہا تھا جیسے اس کو مرگی کا دورہ پڑ گیا ہو ۔اس دوران اس نے اپنے ناخن میری کمر گھونپ دیے ۔ جس سے مجھے تکلیف کا احساس ہوا ۔ اور ایک بار تو سیکس بھول گیا اس تکلیف کی وجہ سے

مگر میرا لن پوری طرح کھڑا تھا اور مجھے بھی ایک عرصے کے بعد پھدی ملی تھی ۔ میں اس موقع کا بھرپور فایدہ اٹھانا چاہتا تھا ۔ اس لیے اس کو چھوڑا نہیں

فارغ ہونے کے بعد اس کی پھدی اس کے اپنے پانی سے ایسے ہوگی جیسے کچڑ سے بھر گئی ہو۔ کیونکہ اس کا بہت پانی نکلا تھا

میں نے اس کے اندر سے لن نکالا مگر اوپر سے نہ ہٹا ۔ اور جو بھی کپڑا ہاتھ لگا اس سے اس کی پھدی کو جس حد تک ممکن تھا ، خشک کیا اور پھر کچھ دیر اس کو دوبارہ کسنگ کرتا رہا ۔ اور جب محسوس ہوا کہ وہ دوبارہ سے کچھ گرم ہو گی تو میں نے لن کو دوبارہ اس کی پھدی میں ڈال دیا ۔ جس پر اس کے منہ سے ایک مزے سے بھری سسکی نکلی ۔

پھر جب میں نے اس کو چودنے کا کام شروع کیا تو وہ بھی کچھ ہی دیر وقت میں ایک بار پھر سے گرم ہو گئی ۔ 

اب میرے ہر جھٹکے پر اس کے منہ سے سسکی نکلتی ۔ 

دوبارہ سے مسلسل 6 منٹ کی چدائی کے بعد وہ اور میں ایک ساتھ فارغ ہو گے ۔ میں اس کے اندر ہی فارغ ہوا تھا۔ 

کچھ دیر تو میں اس کے اوپر لیٹا رہا ۔ اور پھر اس کے اوپر سے ہٹ کر اس کے ساتھ لیٹ گیا ۔ 

اور اب وہ سیدھی لیٹی ہوئی تھی ۔ اور میں کروٹ لے کر اس کے ساتھ لیٹا ہوا تھا ۔ میری ٹانگ اس کے اوپر تھی اور میرے ہاتھوں اس کے مموں کو دبا رہا تھا اور مسل رہا تھا

کچھ دیر بعد وہ جانے لگی تو میں نے کہا ایک بار پھر کریں تو اس نے کہا جلدی کیا ہے میں ابھی ایک ہفتہ ہوں ۔ پھر کریں گے جب بھی موقع ملے گا ۔ 

اور مجھے ایک پیاری سی کس کر کے آٹھ گئی اور اپنے کپڑے پہن کر چلی گئی ۔ 

میں نے اس کے جانے کے بعد لائٹ جلا کر بستر دیکھا کہیں اس کا خون بستر پر نہ ہو ۔ اور کسی کو شک پڑ جائے ۔ 

پر بستر تو کیا میرے لن پر بھی خون کا نام و نشان نہ تھا 



جاری ہے

Post a Comment

0 Comments